دنیائے موسیقی کے عظیم فن کار استاد بڑے غلام علی خان کا 119 ویں یوم پیدائش
انٹیک حیدرآباد کی جانب سے "یادِ استاد بڑے غلام علی خان" کا اہتمام
ہری باؤلی روڈ، سلطان شاہی میں واقع قدیم قبرستان دائرہ میر مومن خان میں داخل ہوتے ہی چند قدم کے فاضلہ پر ایک خوب صورت مزار نظر آئے گا۔ جو برصغیر ہند و پاک کے معروف و مقبول گلوکار اور موسیقی کی دنیا کے بادشاہ استاد بڑے غلام علی خان کی آخری آرام گاہ ہے۔
انٹیک حیدرآباد کی جانب سے "یادِ استاد بڑے غلام علی خان" کا اہتمام
بروز جمعہ 2/اپریل کو استاد بڑے غلام علی خان کے 119 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (انٹیک ) کی جانب سے یہاں گل ہائے عقیدت پیش کیا گیا اور فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا۔
پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ استاد بڑے غلام علی خان 2/اپریل سنہ 1902 کو پنجاب کے شہر قصور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تربیت اپنے والد اور چچا سے حاصل کی۔ غلام علی خان نے موسیقی کے فن میں اتنا ریاض کیا کہ انھوں نے اس میدان میں اپنی الگ پہچان بنائی۔
اس موقع پر انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (INTACH) کے حیدرآباد چیاپٹر کی کنوینر محترمہ انورادھا ریڈی نے کہا کہ موسیقی کو زندگی کے ہر لمحہ میں پسند کیا جاتا ہے۔ انسان چاہے خوشی کے لمحہ میں ہو یا غم کی کیفیات میں، ہر لمحے موسیقی کو پسند کرتا ہے۔ اس کے علاوہ موسیقی ایک ایسا ذریعہ ہے، جو مختلف مذاہب کے ماننے والوں اور فرقوں کے درمیان یکجہتی اور یگانگت کو فروغ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استاد بڑے غلام علی خان کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں اور ان کی خوش کن آواز اور موسیقی کو پسند کرتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ عظیم تر حیدرآباد مجلس بلدیہ (جی ایچ ایم سی) نے چند دن قبل استاد بڑے غلام علی خان کی مزار کی مرمت اور تعمیر نو کا کام شروع کیا۔
استاد بڑے غلام علی خان کے پوتے کی زوجہ سمینہ نے کہا کہ میرے دادا نواب معین الدولہ کو موسیقی اور گلوکاری کا بہت شوق تھا۔ انھوں نے ہی استاد بڑے غلام علی خان کو حیدرآباد بلایا۔ ان کے بعد ان کے بیٹے نواب ظہیر یار جنگ اور ان کی بیگم فرید جہاں نے حیدرآباد میں موسیقی کی روایت کو آگے بڑھایا۔
استاد بڑے غلام علی خان کا قیام اکثر و بیشتر بشیر باغ پیالس میں رہا۔ استاد بڑے غلام علی خان کو دھروید، بہرام خانی، راگ بہنگ، خیال، ایک تال، درت، راگ درباری اور راگ ملہار پردسترس حاصل تھی۔ یہ بات مشہور ہے کہ بڑے غلام علی خاں کے منہ سے ایک بار "رادھے شیام بول بھجن" سن کر مہاتما گاندھی بہت متاثر ہوئے تھے۔ ونیز فلم "مغل اعظم" میں تان سین کی گائیکی کے منظر کے لیے انہوں نے ہی اپنی آواز دی تھی۔
چھ برس کی عمر میں ہی گلوکاری سے عشق کرنے والے استاد بڑے غلام علی خان نے کلاسیکی موسیقی کو نئے اسلوب سے آشنا کیا۔ موسیقی کی اس صنف خاص کو قصور پٹیالہ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ استاد بڑے غلام علی خان کو حکومت ہند کی جانب سے سنہ 1962 میں سنگت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ اور پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔
استاد بڑے غلام علی خان کا انتقال 23/اپریل 1968ء کو حیدرآباد میں ہی ہوا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سکریٹری اربن ڈیولپمنٹ اور وائس چانسلر عثمانیہ یونیورسٹی جناب اروند کمار نے 28/مارچ کو ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے اطلاع دی تھی کہ:
"پٹیالہ گھرانہ کے عظیم گلوکار پدما بھوشن استاد بڑے غلام علی صاحب کی برسی (25/اپریل) کے موقع پر ہری باؤلی روڈ، سلطان شاہی میں واقع دائرۂ میر مومن میں واقع ان کے مزار کی تزئین نو کی جا رہی ہے"۔
On the occasion of his death anniversary (April 25th), Restoring the grave tomb of Padma Bhushan Ustad Bade Ghulam Ali Bhan Saaheb, the greatest classical exponent of Patiala Gharana at the Dairah-e-Mir Momin, Sultan Shahi, Hari Bowli Road, #Hyderabad @KTRTRS @asadowaisi pic.twitter.com/WBgkYRdLbv
— Arvind Kumar (@arvindkumar_ias) March 28, 2021
اس موقع پر استاد بڑے غلام علی خان کے پوتے کی زوجہ سمینہ، ان کے فرزند فصلِ علی خان اور دکن آرکائیو کے بلاگر صبغت خان کے علاوہ دیگر لوگ موجود تھے۔
***
AbdurRahman Pasha, Musheerabad, Hyderabad.
mrpasha1994[@]gmail.com
موبائل : 09014430815
AbdurRahman Pasha, Musheerabad, Hyderabad.
mrpasha1994[@]gmail.com
موبائل : 09014430815
محمد رحمٰن پاشا |
Ustad Bade Ghulam Ali Khan Anniversary. Article: AbdurRahman Pasha
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں