معظم جاہی مارکٹ کی تزئین نو اور عظمت رفتہ کی بحالی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-03-28

معظم جاہی مارکٹ کی تزئین نو اور عظمت رفتہ کی بحالی

moazzam-jahi-market
تاریخی اہمیت کی حامل معظم جاہی مارکٹ کی عظمت رفتہ کی بحالی عمل میں لائی گئی ہے۔ ماضی ہی کی طرح یہاں رونقیں اب دوبارہ لوٹ آئی ہیں اور یہ عمارت قابل دید اور دلکش نظارہ پیش کر رہی ہے اور اپنی جانب سیاحوں کو راغب کر رہی ہے۔ معظم جاہی مارکٹ کے دامن میں مختلف تہذیبی اور ثقافتی پروگراموں کا انعقاد عمل میں لایا جا رہا ہے۔ رات کے اوقات میں معظم جاہی مارکٹ کا نظارہ آنکھوں کو خیرہ کرنے والا ہے۔ معظم جاہی مارکیٹ کی عمارت کی تعمیر ہائی کورٹ کے طرز پر عمل میں لائی گئی ہے۔ یہ عمارت گرینائیٹ سے بنائی گئی ہے اور اس عمارت کے گنبد سفید ہیں۔

شہر حیدرآباد اپنے تاریخی عظیم ورثہ کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ عظیم الشان عمارتوں، دیدہ زیب اور دلکش نظاروں کیلئے سارے عالم میں یہ شہر مشہور و معروف ہے۔ سلاطین آصفیہ نے حیدرآباد کی رونقوں کو دوبالا کرنے اور چار چاند لگانے کیلئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ شہر حیدرآباد تاریخی عمارتوں اور محلات سے معمور و روشن ہے۔
معظم جاہی مارکٹ علاقہ عابڈز میں واقع ہے۔ یہ عمارت بھی فن تعمیر کا بہترین نمونہ اور شاہکار ہے۔ آصف جاه سابع میر عثمان علی خان نے اپنے دور میں مثالی بازار کے تصور کے ساتھ معظم جاہی مارکیٹ کی تعمیر عمل میں لائی تھی تاکہ مختلف اقسام کی اشیا ایک ہی چھت تلے صارفین کو دستیاب ہو سکیں۔ معظم جاہی مارکیٹ کے قیام کے تقریباً 85 برس مکمل ہو چکے ہیں۔ قلب شہر میں واقع یہ مارکٹ آج بھی نواب میر عثمان علی خان کے تصور کے عین مطابق ہے۔

نواب میر عثمان علی خان کے دور میں 1935 میں معظم جاہی مارکیٹ کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی جسے ایم۔جے۔مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے۔ نظام ہفتم نواب میر عثمان علی خان کے دوسرے فرزند شہزاده معظم چاہ بہادر کے نام سے اس مارکٹ کا نام رکھا گیا۔ یہ عمارت تقریباً 1.77 ایکڑ اراضی پر محیط ہے۔ اس کے ہاب الداخلہ پر ایک خوبصورت کلاک ٹاور بھی ہے۔ بازار کے وسط میں ایک کھلا صحن ہے جس سے اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ مارکیٹ میں تقریباً 100 دکانات اور 30 اسٹالس قائم ہیں جس میں عطر، آئسکریم، چاٹ بھنڈار، ترکاری، کرانہ، ہارڈوئر، رائفل کی دکان، پرانے اور پھٹے نوٹوں کی تبدیلی کے کاؤنٹر، چھالیہ اسٹور، حقہ کی دکان کے علاوہ پھلوں کی دکانیں قائم ہیں۔
معظم جاہی مارکٹ کی تزئین نو کے بعد اس عمارت کی عظمت رفتہ بحال ہوئی ہے۔ سیاح یہاں آتے ہیں اور عمارتوں کے دامن میں تصاویر اور سیلفی لیتے ہوئے اپنی زندگی کے یادگار لمحات کو فلم بند کرتے ہیں۔

نواب میر عثمان علی خان نے 1912 میں سٹی امپروومنٹ بورڈ (سی آئی بی) کا قیام عمل میں لایا تھا جس کا مقصد شہریوں کے رہائشی حالات کو بہتر بنانے کے علاوہ شہر کو نئی شکل اور بئیت دینا تھا۔ معظم جاہی مارکٹ چارمینار جانے والے سیاحوں کیلئے لازمی پڑاؤ مانا جاتا ہے، ان دو مقامات کے درمیان فاصلہ کافی کم ہے۔
وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کی غفلت اور موسم کی سختی کی وجہ سے اس مارکیٹ کو نقصان کو پہنچا۔ عمارت خستہ حالی کا شکار ہونے لگی۔ چھت بھی کافی مخدوش ہو گئی اور پانی ٹپکنے گا۔ عمارت میں جگہ جگہ شگاف پڑ گئے۔ شگافوں اور دراڑوں میں خودرو پودے اگنے لگے تھے۔ معمولی سی بارش کی وجہ سے یہ علاقہ جل تھل ہو جاتا یا جھیل کا منظر پیش کرنے لگا تھا۔
لہذا اسی سبب عوام بالخصوص تاجرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور عمارت کی عظمت رفتہ کی بحالی کے تقاضے شروع ہو گئے۔ جس کے باعث وزیر بلدی نظم و نسق تلنگانہ کے۔ تارک راما راؤ نے معظم جاہی مارکٹ کی تزئین نو کا فیصلہ کیا۔ چونکہ عمارت کافی مخدوش ہو چکی تھی اس کی مرمت اور تزئین نو کا کام آسان نہیں تھا۔ چھت بوسیدہ تھی اور اندرونی سلاخیں زنگ آلود ہو گئی تھیں۔
تلنگانہ حکومت کے محکمہ بلدی نظم و نسق اور شہری ترقیاتی محکموں (ایم اے اینڈ یو ڈی) نے منصوبہ بنایا اور پندرہ(15) کروڑ کی لاگت سے عمارت کی تزئین نو کا کام انجام دیا گیا۔ نئے سرے سے چھت کے کاموں کو معیاری انداز میں انجام دیا گیا۔ پانی کی نکاسی کیلئے اسٹارم ڈرین [Storm Drain] اور سیوریج ڈرین [Sewerage Drain] کی تنصیب عمل میں لائی گی۔ معظم جاہی مارکیٹ کو مزید خوبصورت اور پرکشش بنانے کیلئے روشنی کا نظم کیا گیا۔ گنبد کا کام بھی نزاکت کے ساتھ انجام دیا گیا اور گھڑی کو درست کیا گیا۔ اس عمارت کی تزئین نو کیلئے تقریبا دو سال کا طویل عرصہ لگا ہے۔

The renovation of Moazzam jahi Market Hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں