پچیس - کہانیاں از جوگندر پال - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-12-16

پچیس - کہانیاں از جوگندر پال - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

pachchees-joginder-paul
جوگندر پال (پ: 5/ستمبر 1925 ، م: 22/اپریل 2016)
اردو دنیا کے ایسے نامور ادیب رہے ہیں جنہوں نے اردو فکشن کو ایک نیا اسلوب اور نیا طرز احساس دیا۔ وہ سیالکوٹ (پاکستان) میں پیدا ہوئے تھے، ان کی مادری زبان پنجابی تھی مگر انہوں نے ابتدائی اور ثانوی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی۔ انگریزی میں ایم اے کیا اور ریٹائر ہونے تک مہاراشٹر کے پوسٹ گریجویٹ کالج میں انگریزی ہی پڑھاتے رہے۔ عام انسانوں کے دکھ درد سے ان کا گہرا سروکار تھا۔ مظلوم اور بے کسوں کے مسائل پر انھوں نے کھل کر لکھا، ان کا وژن آفاقی تھا اور فکشن میں انہوں نے بہت سے ایسے تجربے کیے جنہیں قبولیت عام بھی حاصل ہوئی۔
دہلی اردو اکادمی نے 2009 میں ان کے منتخب افسانوں کا مجموعہ بعنوان "پچیس" شائع کیا تھا۔ پچیس (25) عدد افسانوں پر مشتمل یہ مجموعہ تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً پونے تین سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 10 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

حیدر قریشی اپنے مضمون "جوگندر پال کا تخلیقی سفر" میں لکھتے ہیں ۔۔۔
جوگندر پال نے ادبی رسائل میں 1945ء سے لکھنا شروع کیا۔ ابتدا افسانے سے کی۔ ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ 1961ءمیں شائع ہوا۔ تاہم انہوں نے ناول بھی اسی دور میں لکھنا شروع کر دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ 1961ءمیں ان کا پہلا افسانوی مجموعہ "دھرتی کا کال" شائع ہوا تو 1962ء میں ان کا پہلا ناول "اک بوند لہو کی" شائع ہو گیا۔ اب تک جوگندر پال کے افسانوں کے نو (9) مجموعے چھپ چکے ہیں جن میں مجموعی طور پر 152 افسانے، 6 فینٹاسیاں اور چند افسانچے شامل ہیں۔ منتخب افسانوں کے تین انتخاب الگ سے چھاپے جا چکے ہیں۔ دو ناولٹ "بیانات" اور "آمدورفت" اور چار ناول "اک بوند لہو کی"، "نادید"، "خواب رو"، "پار پرے" اور افسانچوں کے تین مجموعے "سلوٹیں"، "کتھا نگر" اور" نہیں رحمن بابو" شائع ہو چکے ہیں۔ ناول، ناولٹ، افسانہ اور افسانچہ، فکشن کی ابھی تک یہ چار معروف صورتیں ہیں اور ان چاروں کو جوگندر پال نے بڑے فنکارانہ انداز کے ساتھ اور تخلیقی رچاؤ کے ساتھ برتا ہے۔ ناول سے افسانچہ تک جوگندر پال نے اردو فکشن کو مالا مال کر دیا ہے۔

جوگندر پال کی افسانچہ نگاری کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے ڈاکٹر مول راج اپنے مضمون (شائع شدہ: اردو ریسرچ جرنل، شمارہ:19) میں لکھتے ہیں ۔۔۔
جدید دور میں انسان اتنا مصروف اورخود غرض ہو چکا ہے کہ وہ چند لمحوں کے لیے بھی کسی کی خوشی و غمی میں شریک نہیں ہو پاتا۔ یہ انسان کی صورتِ حال کا انتہائی درد انگیز پہلو ہے۔ لوہے کی مشینوں کے ساتھ رہتے رہتے وہ بھی بے حس اور خود غرضی کا پیکر بن گیا ہے۔ جوگندرپال نے بہت سارے افسانچوں میں انسان کی اسی ٹریجڈی کو موضوع بنایا ہے۔ مثال کے طور پر ان کا افسانچہ "پتھر" ملاحظہ فرمائیے:
افسانچہ : "پتھر"
"ان پتھروں پر نام کنندہ کرنے سے کیا فائدہ بھائی؟ لوگوں کے دلوں پر نام کنندہ کرو۔"
"ایک ہی بات ہے بھائی! لوگوں کے دل بھی پتھر کے بنے ہوئے ہیں۔"
(کتاب "سلوٹیں" ، ص: 48-49)
اِس افسانچے میں جوگندرپال نے انسان کے دل کو پتھر سے تشبیہہ دی ہے۔ پتھر جو نہ صرف بے جان ہوتے ہیں بلکہ اُن پر زمانے کا کوئی بھی موسم اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ یہی حال انسان کا بھی ہو چکا ہے۔ وہ آہستہ آہستہ اپنے گرد و نواح سے بےنیاز ہوتا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر اسلم جمشیدپوری اپنے مضمون "جوگندرپال کا تخلیقی کمال" میں لکھتے ہیں ۔۔۔
جوگندر پال کا شمار ان افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے جو آزادی کے آس پاس سے لکھ رہے ہیں اور جنھوں نے اُردو افسانے کے سفر میں بہت زیادہ نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ کبھی اس نشیب و فراز کا حصّہ بنے اور کبھی خاموش تماشائی بنے رہے۔ ترقی پسند تحریک کا عروج، پال کے بھی شباب کا عہد تھا۔ لیکن ترقی پسند تحریک کے متوازی کچھ افسانہ نگار بالکل منفرد انداز میں افسانے تخلیق کررہے تھے اور اچھے افسانے لکھ رہے تھے، افسانہ نگاروں کے اسی گروہ میں جوگندر پال بھی شامل ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ترقی پسند تحریک، برائے تحریک اور تشہیر ہوکر رہ گئی۔ ایسے میں وقت کے بطن سے جدیدیت کی تخلیق ہوئی۔ ایک لہر آئی اور سب کچھ بدل گیا۔ اُردو افسانے میں خارجیت سے داخلیت اور اجتماعیت سے انفرادیت کا سفر شروع ہوا۔ افسانے کی ساخت بھی متاثر ہوئی۔ بہت سے افسانہ نگاروں نے اثرات قبول کیے۔ جوگندر پال بھی اس سے متاثر ہوئے لیکن انھوں نے اسے کلی طور پر نہیں اپنایا۔ کچھ افسانوں میں یہ اثر نمایاں ہوا لیکن اپنا مخصوص انداز پھر بھی حاوی رہا۔ یہ عہد بھی گزر گیا۔ افسانے نے نئی کروٹ لی۔ جسے کچھ لوگ مابعد جدید افسانہ کہتے ہیں، کچھ 1970ء کے بعد کا افسانہ وغیرہ۔ پال یہاں بھی نئی نسل کی مناسب رہنمائی کے لیے آگے آئے اور جدیدیت اور مابعد جدیدیت کے مابین پل کا کام انجام دیا۔

***
نام کتاب: پچیس (افسانے)
مصنف: جوگندر پال
تعداد صفحات: 286
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Pachchees - Short stories by Joginder Paul.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

پچیس - افسانے از جوگندر پال :: فہرست
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر

Pachchees, urdu short stories by Joginder Paul, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں