سہ ماہی انتساب - گوشۂ مختار شمیم - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-12-02

سہ ماہی انتساب - گوشۂ مختار شمیم - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

intisab-mukhtar-shameem-special-pdf
مختار شمیم (پ: 1945 ، وفات: 2/دسمبر 2020)
سرونج (مدھیہ پردیش) کے متوطن معروف ادیب، محقق اور ناقد رہے ہیں جن کی کتاب "ظہیر دہلوی حیات و فن" کو اردو کی تحقیقی دنیا میں کافی سراہا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف اصناف میں ان کی تقریباً ایک درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں، جن میں ریاست ٹونک اور اردو شاعری (تحقیق) مہاتما (ترجمہ)، نامۂ گل (شاعری)، حرف حرف آئینہ (شاعری)، سوادِ حرف (تنقید)، مدھیہ پردیش میں اردو تحقیق (تالیف و ترتیب) شامل ہیں۔
آج ان کے انتقال پر انہیں خراج عقیدت کے بطور، سہ ماہی "انتساب (سرونج)" کا وہ شمارہ (سن اشاعت: 2005) جس میں "گوشۂ مختار شمیم" شامل ہے، باذوق قارئین کی خدمت میں تعمیرنیوز کی جانب سے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش ہے۔
227 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 10 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

ماہنامہ شاعر (ممبئی) کے گوشۂ مختار شمیم (شمارہ: فروری 2005ء) میں افتخار امام صدیقی، مختار شمیم کے تعارف میں لکھتے ہیں ۔۔۔
میانہ قد، بارعب چہرہ، سوچ رنگ آنکھیں، کشادہ جبیں، پلکوں میں پروئے ہوئے خواب مستقبل، وضع قطع میں فنکار، مختارات و متروکات کے مالک، پوشاک میں انفرادیت پسندی، صلح حدیبیہ کے قائل، مذہب مزاج، حق شناس، دنیا بے زار، موسیقی شعار، نرم گفتار، نثر و نظم میں تجربوں کے قائل، زندگی آمیز اور زندگی آموز تحریریں، درس و تدریس کو عبادت کا درجہ دینے والے، ظہیر دہلوی مرحوم کے شارح اور ان ہی کے شعر کا پیکر
چاہت کا جب مزہ ہے کہ وہ بھی ہوں بے قرار
دونوں طرف ہو آگ برابر لگی ہوئی

ڈاکٹر مختار شمیم، اپنے اندرون میں لفظ و معنی کے گمشدہ آفاق ہیں. ابھی وہ اپنی ہی سیاحت میں مصروف ہیں اور شعر و نثر میں سے ابھر کر، کچھ ندرت آمیز جواہر پارے، فنون کے پارکھوں کو دے جاتے ہیں۔ یہ تخلیقی عمل، مسلسل متواتر ہے۔ کہانی سے تحقیق تک کے سفر میں انھوں نے ایک صادق اور حرف و لفظ کے امین کا جو مثبت کردار ادا کیا ہے، وہ خال خال ہی ملے گا۔ اپنے فن میں ایسا استغراق، اتنی محویت اور گمشدگی نے انھیں اردو زبان و ادب کا "صوفی" بنا دیا ہے۔ سراپا فن بن گئے ہیں مختار شمیم۔ لیکن ایک خاص بات اور بھی ہے، وہ اپنے مختلف ہونے کا شور نہیں ڈالتے بلکہ انھوں نے اپنا قاری تلاشا ہے۔ موصوف مکالمہ پسند ہیں۔ بقول ظہیر دہلوی
چاہت کا جب مزہ ہے کہ وہ بھی ہوں بے قرار
دونوں طرف ہو آگ برابر لگی ہوئی

کوثر صدیقی اپنے ایک مضمون "ڈاکٹر مختار شمیم - ہمہ جہت قلمکار" میں لکھتے ہیں ۔۔۔
مختار شمیم ابتدا سے کثیر المطالعہ ہیں۔ ادب کے تمام موضوعات بالخصوص تحقیق طلب امور کی کتابیں زیادہ شوق سے پڑھی ہیں اور پڑھتے رہتے ہیں۔ اردو کے شعری اور نثری ادب کی تمام اصناف کو پڑھ کر سمجھ کر ذہن میں ٹھونس لینے کی حد تک بھر لیا ہے۔ اس لئے مختلف موضوعات و اصناف ان کے ذہن سے چھلک کے کاغذ پر نگارشات کی شکل میں ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔ نثر اور شاعری دونوں میں ان کا قلم ایسی مشاقی اور شگفتگی سے چلتا ہے کہ یہ طے نہیں ہو پاتا کہ بحیثیت شاعر ان کا قد اونچا ہے یا بحیثیت نثر نگار؟
شاعر کی حیثیت سے ان کے کلام کا جائزہ لیتے وقت پریشانی مزید بڑھ جاتی ہے۔ مختار شمیم غزلیں بھی کہتے ہیں اور نظمیں بھی۔ نظموں میں آزاد بھی اور پابند بھی۔ کچھ ترائیلے اور دوہے بھی کہے ہیں۔ اسی طرح جب نثر نگاری کا تجزیہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی تاریخ کے میدان میں شہسواری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں تو کبھی تحقیق کے میدان میں۔ کبھی نقاد بن کر تنقیدی میدان میں نبرد آزمائی میں مصروف نظر آتے ہیں، کبھی انسانی، سماجی اور دوسرے مسائل کو افسانوی رنگ میں پیش کرتے ہوئے ملتے ہیں۔ ایسی صورت میں مختار شمیم کی تخالیق اور تصانیف کا احاطہ کرنا اور ادب میں ان کا مقام متعین کرنا بڑا دشوار کام ہے۔

***
نام رسالہ: سہ ماہی انتساب - گوشۂ مختار شمیم شمارہ:57
مدیران: ڈاکٹر سیفی سرونجی، آسیہ سیفی
تعداد صفحات: 227
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Intisab - Mukhtar Shameem special.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:


Intisab magazine, Mukhtar Shameem special, issue:57, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں