نظم حکومت کا مدار عدالت و امانت پر ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-11-27

نظم حکومت کا مدار عدالت و امانت پر ہے

govt-administration-to-be-based-on-justice-and-trust
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: عادل بادشاہ زمین میں اللہ کا سایہ ہے۔
اور انصاف پسند حاکم کے متعلق ارشاد فرمایا کہ: وہ ساٹھ عبادت گذار صدیقین کے ثواب کا مستحق ہے۔
(بحوالہ: کنزالعمال، ج:2 - ص:133 / السیاسۃ الشریعۃ لابن تیمیہ، ص:3)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بڑے عظیم تجربہ کی روشنی میں فرمایا:
حکام اور عوام صحیح طور پر تمام کام کماحقہ اسی وقت ادا کرتے ہیں جبکہ امیرِ وقت خدا کے کاموں کو درست طور پر ادا کرتا رہے۔ لیکن جب امیر قوم چرنے چگنے لگتا ہے تو پوری قوم چرنے چگنے لگتی ہے۔ مطلب یہ کہ جب امیر دولت و آسائش حاصل کرنے کے غلط ذرائع اختیار کرتا ہے اور رشوت و خیانت کو دخل دیتا ہے تو حکام و عمال اور شہری عوام میں بددیانتی، چور بازاری، رشوت خوری، خیانت پسندی اور اسی نوع کی تمام برائیاں فروغ پاتی ہیں۔
شیخ سعدی نے کیا ہی خوب کہا ہے:
بہ نیم بیضہ چوں سلطاں ستم روا دارد
زنند لشکر یانش ہزار مرغ بہ سیخ
یعنی: اگر بادشاہ صرف ایک انڈا بطور ظلم حاصل کرتا ہے تو سمجھ لو کہ اس کے لشکری ہزاروں مرغ ظلم و ستم کے ساتھ صاف کر ڈالیں گے۔

قادسیہ و مدائن وغیرہ ممالکِ فارس فتح کرنے کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کسریٰ کی مرصع تلوار اور اس کا سنہری کمربند اور زبرجد وغیرہ قیمتی پتھر پیش کیے گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہل لشکر کی امانت داری پر خوش ہو کر فرمایا کہ جس قوم نے ایسی چیزوں کو ادا کر دیا وہ مسلمہ طور پر بڑی امانت دار ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ (رضی اللہ عنہ) کا دامن پاک و صاف ہے تو آپ کے عمال و رعایا بھی پاک دامن ہیں۔
(بحوالہ: منتخب کنزالعمال، ج:4 - ص:391 )

حضرت سالم ابن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر بن عبدالعزیز سے کہا کہ: بادشاہ مثل بازار کے ہے، جس مال کی قدر ہوتی ہے وہی مال بازار میں آتا ہے، اسی طرح بادشاہ جس صفت (مثلاً امانت و دیانت، عدل و انصاف) کی قدر کرے گا تو رعایا میں بھی وہی چیز عام ہوگی۔
(بحوالہ: السیاسۃ الشریعۃ لابن تیمیہ، ص:14)

***
ماخوذ از کتاب:
ایامِ خلافتِ راشدہ۔ از: عبدالرؤف رحمانی (اشاعت: اکتوبر 2001ء)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں