مولانا محمد حسین آزاد (پ: 10/جون 1830 ، م: 22/جنوری 1910)
اردو کے ان سدابہار ادیبوں میں سے ایک ہیں جن کی تحریروں کو خزاں کا اندیشہ کبھی نہیں ہو سکتا، ان کی تازگی ہمیشہ قائم رہے گی۔ آزاد کی اسی قسم کی ایک مختصر کتاب "نیرنگ خیال" ہے جس میں شامل مضامین دراصل انگریزی سے ترجمہ کیے ہیں ہیں لیکن ان تراجم میں آزاد نے اپنی ذہانت اور سحربیانی سے اتنا رد و بدل کر دیا ہے کہ ان کا درجہ ترجمے سے بڑھ کر تخلیق کا ہو گیا ہے۔
محمد حسین آزاد کا یہی مجموعہ مجموعہ (سن اشاعت: 1970) باذوق قارئین کے مطالعے کے لیے تعمیرنیوز کی جانب سے پی۔ڈی۔ایف فائل شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈیڑھ سو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 8 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
اس کتاب کے تعارف میں مالک رام لکھتے ہیں ۔۔۔نیرنگِ خیال میں جتنے مضمون شامل ہیں، یہ دراصل انگریزی سے ترجمہ کیے گئے ہیں۔ ان میں سے چھ مضمون جانسن کے ہیں، تین ایڈیسن کے اور بقیہ دوسرے انگریزی ادیبوں کے۔ لیکن ان ترجموں میں آزاد نے اپنی ذہانت اور سحربیانی سے اتنا رد و بدل کر دیا ہے کہ ان کا درجہ ترجمے سے بڑھ کر تخلیق کا ہو گیا ہے۔
دنیا کی مختلف زبانوں کے قدیم ادب میں تمثیل کی صنف بہت مقبول رہی ہے۔ بالعموم اس سے مقصود پند و نصیحت ہوا کرتا تھا۔ اس رنگ کی تحریروں کی خصوصیت یہ ہے کہ ان میں اخلاقی صفات اور قواے جسمانی کو مجسم کر کے کہانی کے کردار و اشخاص کا درجہ دے دیا جاتا ہے، جن کے اقوال و افعال سے بعض سبق آموز اور نتیجہ خیز مثالیں وجود میں آ جاتی ہیں۔ ایک تو جانسن اور ایڈیسن اور دوسرے انگریز مصنفوں کے ابتدائی بلند خیالات، اس پر مترجم آزاد کا سا قادر الکلام مصنف اور انشا پرداز ۔۔۔ گویا سونے میں سہاگا ہو گیا۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ یہ مضامین اردو میں افسانے کے بھی سب سے اولیں نقوش ہیں۔
آزاد نے یہ مضمون 1875ء میں لکھنا شروع کیے تھے۔ ان میں سے بعض انجمن مفید عام، قصور (ضلع لاہور) کے ماہانہ پرچے "رسالہ" میں 1875ء سے لے کر 1877ء تک کے متفرق شماروں میں شائع ہوئے تھے۔ ان کا مجموعہ حصہ اول کی شکل میں 1880ء میں شائع ہوا۔ جیسا کہ اس کے سرِورق پر 'حصہ اول' کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں اور اس کا انہوں نے اس حصے کے خاتمے پر بھی اعادہ کیا ہے۔ آزاد کا ارادہ حصہ دوم بھی مرتب کرنے کا تھا، افسوس کہ وہ اسے مکمل نہیں کر سکے تھے کہ اختلالِ دماغ کے عارضے میں مبتلا ہو گئے اور یہ کام ادھورا رہ گیا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے کاغذات میں سے صرف پانچ اور مضمونوں کے مسودے دستیاب ہوئے۔ ان کے پوتے آغا محمد طاہر نے انہیں اپنے دیباچے اور (بقائے دوام) کے عنوان سے ایک طویل اختتامیے کے ساتھ مرتب کر کے پہلی مرتبہ 1923ء میں شائع کیا۔ ہم نے یہ دونوں حصے اس مجلد میں یکجا کر دیے ہیں۔ آغا محمد طاہر کی دونوں تحریریں البتہ خارج کر دی گئی ہیں۔
جیسا کہ اوپر بیان ہوا، اس طرح کی تحریر کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں انسانی صفات اور عادات اور فطرت کے مظاہر وغیرہ کو شخصیت کا جامہ دے دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ کسی افسانے کے کردار کی طرح بالکل اسی طرح کے کام کرتے ہیں اور سوچتے ہیں اور باتیں کرتے ہیں، جیسی عام حالات میں کسی انسان سے توقع کی جا سکتی ہے۔
اس کتاب کے جو ایڈیشن مولانا محمد حسین آزاد کی زندگی میں شائع ہوئے، ان میں یہ التزام کیا گیا تھا کہ جہاں صفات کسی شخص یا کردار کی حیثیت سے مراد ہیں، وہ الفاظ جلی لکھے گئے تھے، تاکہ جہاں وہ اپنے لغوی معنوں میں استعمال ہوئے ہیں، ان سے امتیاز ہو جائے۔ اس ایڈیشن میں ایسے تمام الفاظ زیرِ خط کر دیے گئے ہیں۔
***
نام کتاب: نیرنگِ خیال (مضامین)
مترجم: محمد حسین آزاد
تعداد صفحات: 152
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 8 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Nairang-E-Khayal by Md Hussain Azad.pdf
نیرنگِ خیال - مضامین از محمد حسین آزاد :: فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | تخلیق | صفحہ نمبر |
الف | تعارف از مالک رام | 5 |
حصہ اول | ||
1 | بیان مافی الضمیر | 10 |
2 | دیباچہ | 11 |
3 | اردو اور انگریزی انشا پردازی پر کچھ خیالات | 17 |
4 | آغازِ آفرنیش میں باغِ عالم کا کیا رنگ تھا اور رفتہ رفتہ کیا ہو گیا | 28 |
5 | سچ اور جھوٹ کا رزم نامہ | 38 |
6 | گلشنِ امید کی بہار | 45 |
7 | سیرِ زندگی | 54 |
8 | انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا | 64 |
9 | علوم کی بدنصیبی | 71 |
10 | علمیت اور ذکاوت کے مقابلے | 84 |
11 | شہرتِ عام اور بقائے دوام کا دربار | 96 |
حصہ دوم | ||
12 | جنت الحمقا | 117 |
13 | خوش طبعی | 128 |
14 | نکتہ چینی | 131 |
15 | مرقعِ خوش بیانی | 138 |
16 | سیرِ عدم | 146 |
Nairang-e-Khayal, Urdu Essays by Mohammad Hussain Azad, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں