دائرۃ المعارف العثمانیہ - حیدرآباد کا عظیم علمی مرکز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-09-11

دائرۃ المعارف العثمانیہ - حیدرآباد کا عظیم علمی مرکز

dairatul-maarif-il-osmania

دائرة المعارف العثمانیہ جو عام طور سے مستشرقین کے حلقہ میں:
Osmania Oriental Publication Bureau
کے نام سے معروف ہے، شیخ الاسلام مولانا انوار اللہ فضیلت جنگ اور ملا عبدالقیوم کی بے پناہ کوششوں سے 1888ء میں قائم ہوا۔ لیکن باقاعدہ 1960ء میں عثمانیہ یونیورسٹی کے کیمپس میں اس اکیڈمی کے لیے مستقل عمارت تعمیر کی گئی جس کا سنگ بنیاد ہمایوں کبیر نے رکھا۔
دائرة المعارف نے علم حدیث کے فروغ میں عظیم خدمات پیش کیں ، بحث و تحقیق کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیئے اور نویں صدی ہجری کے اہم مخطوطات کی تحقیق اور تصحیح کا اہم فریضہ انجام دیا اور اس طرح بہت جلد علما و محققین نیز مستشرقین کی توجہ کا مرکز بن گیا، عالم اسلام کی نظریں اس کی طرف اٹھنے لگیں اور حیدرآباد کا علمی وقار اس کی وجہ سے بلند ہو گیا۔

ابتدا میں اکیڈمی کی علمی قدر و منزلت کو دیکھتے ہوئے علم و تحقیق کے جن مردان کار نے پر اعتبار سے اس میں تعاون کیا ان میں علامہ عبدالحق خیرآبادی، علامہ شبلی نعمانی ، سرسید احمد خاں، مفتی محمد سعید، مظفرالدین معلیٰ، وقار الملک اور محسن الملک، اقبال یار جنگ اور فضیل یار جنگ کے نام سر فہرست ہیں۔ دائرة المعارف سے وابستہ ہو کر جن معروف و مشہور علما و محققین نے تحقیق و تصحیح کا کام انجام دیا، ان کی فہرست طویل ہے۔ یہاں چند مشہور محققین علماء کے ذکر پر اکتفا کیا جاتا ہے۔

معروف مستشرق فرینسی (سالم) كونكوالالہاتی نے ابن قتیبہ دینوری کی تالیف "المعانی الکبیر" کی تصحیح اور حاشیہ نویسی، حافظ ابن حجر العسقلانی کی کتاب "الدرر الکامنۃ" اور کتاب "التیجان فی ملوک حمیر" کی تحقیق اور حاشیہ نویسی کا اہم کام انجام دیا اور دائرة المعارف سے مذکورہ کتابیں پہلی بار شائع ہوئیں۔
شیخ عبدالرحمن بن یحیی معلمی الیمانی کی تحقیق تعلیق سے حافظ ابن حجر عسقلانی کی "تذکرہ الحفاظ"، السمعانی کی کتاب الانساب اور امیر ابن ماکولا کی تالیف "الاکمال" کی چھ جلدیں شائع ہوئیں۔ شیخ عبداللہ بن محمد یمانی کی تحقیق حافظ ابن حجر عسقلانی کی تصنیف "ابناء العمر بابناء العمر" اور "نزہۃ الالباب فی الالقاب" پہلی بار دائرة المعارف سے شائع ہوئیں۔ اس اکیڈمی کے طفیل میں مسند ابوداؤد طیالسی اور المستدرک علی الصحیحین مع "تعلیق الذہبی" جیسی اہم کتابیں اہل علم و دانش تک پہنچیں۔

مولانا سید ہاشم ندوی (1904-1972) حیدرآباد کے ان بیرونی ارباب کمال میں ہیں جو دائرة المعارف سے نہ صرف وابستہ رہے بلکہ اس کے ڈائرکٹر کے منصب پر ایک عرصہ تک فائز رہے۔ مولانا عربی زبان کے ماہر اور محقق عالم تھے، اللہ نے ان کے اندر تحقیق کا فطری ذوق عطا کیا تھا، بےنفسی اور اخلاص کے نمونہ تھے۔ انھوں نے "تذکرۃ النوادر" جیسی کتاب تصنیف فرمائی جو بعد میں مصنفین، محققین، علماء اور مستشرقین کا مرجع بن گئی۔ "کتاب الفلاحۃ" کا اردو ترجمہ کیا، "جوہر النقی" کا حاشیہ بھی مولانا ہاشم کے تحقیقی اور علمی ذوق کا آئینہ دار ہے، اس کے علاوہ انھوں نے متعدد کتابوں کی تصحیح و تعلیق فرمائی۔

ان کے علاوہ جن معروف علماء محققین نے اس علمی اکیڈمی سے وابستگی حاصل کی اور احادیث کی تخریج اور کتب حدیث اور مسانید کی تحقیق میں اپنی گرانقدر خدمات پیش کیں، ان میں شیخ عبدالغنی موصلی، جسن جمال الیل مدنی، سید طہ اور شیخ شرف الدین یالموی کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔

***
ماخوذ از کتاب: ہندوستان اور علم حدیث - تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں
(مارچ 2007ء میں جامعہ اسلامیہ، مظفرپور اعظم گڑھ میں منعقد ہونے والے دو روزہ عالمی مذاکرۂ علمی کے لیے لکھے گئے مقالات کا مجموعہ)
مرتب: مولانا فیروز اختر ندوی

Dairatul Ma'arif-il-Osmania. Article by: Dr. Shafi Ahmed Hashim Nadvi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں