پراچین اردو - از سید شبیر علی کاظمی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-07-11

پراچین اردو - از سید شبیر علی کاظمی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

pracheen-urdu-pdf

پروفیسر سید شبیر علی کاظمی (پ: 11/جولائی 1915 ، سنبھل، مرادآباد - م: 31/جنوری 1985 ، کراچی)
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل اردو کے ممتاز ادیب، ماہر لسانیات اور ماہر تعلیم تھے۔ تقسیم ہند کے بعد پہلے مشرقی پاکستان منتقل ہوئے اور پھر سقوط ڈھاکہ کے بعد کراچی میں قیام کرتے ہوئے انجمن ترقی اردو سے منسلک ہوئے۔ ان کی تصانیف میں اردو اور بنگلہ کے مشترک الفاظ، اساس اردو، پراچین اردو، والیان اردو، اردو کا عوامی ادب، ایشیا کے لوگ اور چند تعلیمی تصورات شامل ہیں۔
پروفیسر کاظمی کے 105 ویں یومِ پیدائش پر ان کی یادگار تصنیف "پراچین اردو" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں لسانیات میں دلچسپی رکھنے والے طلبا و قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔ تقریباً سوا سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 4 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

پروفیسر کاظمی اپنی اس کتاب کی وجہ اشاعت بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ۔۔۔
۔۔۔ میں نے 1970ء کے اواخر میں اس ترجمے کو سہ ماہی "اردو" میں اشاعت کے لیے انجمن ترقی اردو کراچی کو بھیج دیا تھا۔ اپریل 1971ء کے سیاسی ہنگاموں نے میری دنیا تلپٹ کر دی اور میں مغموم اور بےگھر ہو کر کراچی پہنچا۔ محب قدیم جناب مشفق خواجہ صاحب نے میری بپتا کی یاد بٹانے کے بہت سے جتن کیے۔ ان میں سے ایک یہ تھا کہ میں اپنے اس ترجمے پر نظر ثانی کروں۔
میں نے دیوانہ وار سر کھپانا شروع کر دیا اور ممکنہ مواد کو یکجا کر کے اس تالیف کو مکمل کر لیا بلکہ 1973 میں ہی خواجہ صاحب کے مشورے سے اس کی کتابت کا آغاز کرا دیا جو تقریباً ایک سال میں مکمل ہو گئی۔ یہ کتابت شدہ مواد گذشتہ برسوں سے یونہی پڑا ہوا ہے۔ اس التوا اور لاپروائی کا سبب میرے ان عزیزوں کا غم ہے جو مکتی باہنی کے ہاتھوں مشرقی پاکستان میں شہید ہوئے۔ سانحے کی یاد سے میرا دل بیٹھنے لگتا ہے، ذہن ماؤف ہو جاتا ہے اور قلم ٹھہر جاتا ہے۔ میرے تین نوجوان بیٹوں اور داماد کو 7/اپریل 1971ء کو راج شاہی میں بطور یرغمال حراست میں لیا اور راجشاہی سے انہیں نواب گنج بھیج دیا جہاں سے وہ واپس نہ آئے۔ سنا گیا کہ 14/اپریل 1971 کی شب کو انہیں شہید کر دیا گیا۔ چٹگام میں میرے چھوٹے بھائی سید نواب علی کاظمی اور اس کے دو نوجوان بیٹے آصف علی کاظمی اور عاصم علی کاظمی بھی شہید ہوئے۔ ان عزیزوں کے علاوہ سینکڑوں شاگردوں اور شناساؤں نے جام شہادت چکھا۔ اس کی تفصیل کے بیان کا یارا نہیں۔ یہ تالیف ایک مغموم دل شکستہ باپ اور نامراد استاد کے وقت گزاری اور غم فراموشی کی یوں ہی سی ایک سبیل ہے۔ یہ پد بھی ایک ایسے عہد کی تصنیف ہیں جس کے پس منظر میں خون آشامی کی تاریخی داستان پوشیدہ ہے۔ حزن و غم کے اس اشتراک نے شاید مجھ جیسے کم سواد انسان کو اس بپتا کے بیان کے لیے چن لیا ہو۔

پروفیسر شبیر علی کاظمی نے اس کتاب کے تعارف میں لکھا ہے ۔۔۔
برصغیر پاک و ہند، مختلف پراکرتوں، متعدد بھاشاؤں اور بھانت بھانت کی بولیوں کا اتھاہ مہاساگر ہے جس کو تاریخی فارقے عہد قدیم سے اس وقت تک متھنے چلے آئے ہیں اور نت نئی تہذیبیں اپنی اپنی طرح اس کو بلوتی رہی ہیں۔
اس صورتحال کے تحت مدت مدید میں وہ امرت دستیاب ہوا ہے جس کو عرف عام میں "اردو" کہتے ہیں۔
اس کے عناصر اصلاً مقامی بھی ہیں اور اپنی ترکیب، ترتیب اور تشکیل میں روح عصر کے نمائندے بھی۔ اس طرح یہ زبان پراچین بھی ہے اور جدید بھی۔ اس میں گیان دھیان، عرفان اور ایقان کی آن بان سموئی ہوئی ہے۔ قومی سطح پر اس لسانی حقیقت سے انحراف ترقی معکوس کے مترادف ہوگا۔

***
نام کتاب: پراچین اردو (برصغیر میں مسلمانوں کی آمد سے قبل اردو کے آثار)
از: سید شبیر علی کاظمی
تعداد صفحات: 113
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 4 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Pracheen Urdu by Shabbir Ali Kazmi.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

پراچین اردو - از سید شبیر علی کاظمی :: فہرست
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
1عرض مولف4
2انتساب8
3مقدمہ9
4متن و ترجمہ25
5توضیحات75
6مشترک الفاظ101
7مشترک مصادر (قدیم صورتیں)106
8آثار اردو 900ء میں111

Pracheen Urdu by Shabbir Ali Kazmi, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں