حیدرآباد کے ممتاز بزرگ صحافی اعجاز قریشی کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-04-20

حیدرآباد کے ممتاز بزرگ صحافی اعجاز قریشی کا انتقال


جنوبی ہند کے ممتاز اردو صحافی، شاعر و نقاد جناب اعجاز قریشی ولد جناب محمد مظہر الدین قریشی منصف مجسٹریٹ نظام آباد، ایڈیٹر بھارت نیوز سروس و سابق ڈائریکٹر/سکریٹری آندھرا پردیش اردو اکیڈیمی کا طویل علالت کے بعد آج صبح 20/اپریل بروز پیر حیدرآباد کے ایک خانگی اسپتال میں بعمر 85 سال انتقال ہو گیا۔ ان کی نماز جنازہ مراد نگر میں ادا کی گئی اور جمالی کنٹہ قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ پسماندگان میں چار فرزندان احسن قریشی سینئر جرنلسٹ، ارشد قریشی، حافظ اسعد قریشی (سعودی عرب)، رشید قریشی اور چار دختران شامل ہیں۔

اعجاز قریشی پیدائشی صحافی تھے اور ابتدائے عمر میں ہی انہوں نے نظام آباد میں اردو روزنامہ "زندگی" کے ایڈیٹر و پبلشر کی حیثیت سے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز کیا۔ بعد ازاں وہ حیدرآباد منتقل ہوئے۔ حیدرآباد منتقلی کے بعد وہ اس وقت کے ممتاز اردو اخبارات سے وابستہ رہے، یہ زمانہ حیدرآباد میں اردو اخبارات کا تھا، لیکن مصدقہ و قابل اعتبار خبروں تک ان کی پہنچ نہیں تھی، اسی دقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے انھوں نے خبروں کی ترسیل کے لئے 1954 میں بھارت نیوز کی بنیاد رکھی اور جلد ہی اس نیوز سروس نے اردو صحافت کا اس طرح اعتبار حاصل کرلیا کہ کسی بھی اخبار کی اشاعت 'بھارت نیوز' کی خبروں کے بغیر عمل میں نہیں آتی تھی۔ ونیز یہ ایسی اولین مسلمہ اردو نیوز ایجنسی تھی جسے ریاستی اور مرکزی حکومت کی امداد حاصل رہی۔ یہ نیوز ایجنسی سیاست سے لے کر مذہب و ثقافت، اسپورٹس اور کرائم غرض تمام شعبوں کا احاطہ کرتی تھی۔ بھارت نیوز ایک ادارہ ہی نہیں تھا بلکہ صحافت کی ٹریننگ کا مرکز بھی تھا جہاں سے بے شمار معیاری صحافی تیار ہوئے جنہوں نے حیدرآباد سے ہٹ کر دہلی اور بیرون ملک ممتاز اخبارات، میگزینوں، ٹی وی چیانلوں اور صحافتی اداروں میں خدمات انجام دیں۔ یہ پہلا خبر رساں ادارہ تھا جس نے اردو اخبارات کے لئے قانون ساز اسمبلی و کونسل اور بلدیہ حیدرآبادکی رپورٹنگ کا آغاز کیا۔

جناب اعجاز قریشی مرنجان مرنج طبیعت کے مالک ہمہ پہلو شخصیت تھے اور اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ جہاں وہ ایک اچھے صحافی تھے وہیں ادب و فلم کے نقاد، شاعر و بہترین مقرر بھی تھے۔ وہ اے پی اسپورٹس جرنلسٹس کے بانی صدر، حیدرآباد فلم اسٹڈی سرکل کے بانی صدر اور پریس گلڈ آف حیدرآباد کے بانیان میں شامل تھے۔ تقریباً تین سال تک آندھرا پردیش اردو اکیڈیمی کے ڈائریکٹر سکریٹری کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں اور کئی اصلاحات روبہ عمل لائیں۔ جناب علی صدیقی، پی وی نرسمہا راؤ، سید مکثر شاہ، باگا ریڈی، چناریڈی کے علاوہ ایم ایم ہاشم جیسے سیکڑوں سیاست دانوں کے اعجاز قریشی میڈیا مشیر بھی رہے۔ ان کے شاگردوں میں کئی اہم اور نامور صحافی شامل ہیں۔
وہ روزنامہ "رہنمائے دکن" (حیدرآباد) کے بیورو چیف بھی تھے۔ جناب انیس صدیقی مرحوم کے "اردو مورچہ" (نئی دہلی) اور غوث محمد خان کے "فلمی تصویر" میگزین (حیدرآباد) کے بھی وہ انچارج ایڈیٹر رہے۔ حیدرآباد کے انٹرنیشنل اردو ویکلی میگزین "اعتبار" کے اسوسی ایٹیڈ ایڈیٹر کے علاوہ شام نامہ "رہنمائے ملت" کے ایڈیٹر کے فرائض بھی انہوں نے انجام دیئے۔ متعدد اخبارات کے لئے مضامین اور اداریئے بھی انہوں نے تحریر کئے۔ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں ان کو کئی ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا جن میں تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کا باوقار 'مخدوم ایوارڈ' برائے صحافت، اے پی اردو اکیڈیمی کا کارنامہ حیات ایوارڈ، اے پی کانگریس کمیٹی کا سدبھاؤنا ایوارڈ اور اے پی ویٹرن جرنلسٹس اسوسی ایشن کا اعزاز ( بدست اے ناگیشور راؤ) بھی شامل ہیں۔
اعجاز قریشی نے بشمول امریکہ، سعودی عرب اور آسٹریلیا کئی دیگر ممالک کا دورہ کیا۔ فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے کے بعد وہ سرگرم صحافت سے سبکدوش ہو گئے تھے، لیکن تین سال قبل علالت کا شکار ہونے سے قبل تک بھی لکھنے پڑھنے کا سلسلہ جاری تھا۔

مزید تفصیلات کیلئے فون نمبر 9393578518 پر ربط پیدا کیا جا سکتا ہے۔

تفصیلی اِن-پٹ بشکریہ: غوث ارسلان (ریاض) ، احمد ارشد حسین (حیدرآباد)۔

Aijaz Qureshi, veteran journalist & founder of "Bharat News Service" agency, Hyderabad passes away

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں