کورنٹائن دواخانہ حیدرآباد دکن - ایک صدی سے زائد خدمات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-03-24

کورنٹائن دواخانہ حیدرآباد دکن - ایک صدی سے زائد خدمات

govt-fever-hospital-nallakunta-hyd

کورونا وائرس کے دنیا بھر میں پھیلنے اور اس کے علاج کے سبب لفظ کورنٹائن [Quarantine] بھی زبان زد خاص و عام ہو گیا ہے۔ ہر فرد کے زبان سے کورنٹائن کا لفظ سنا جا رہا ہے۔ حیدرآباد کے لئے لفظ نیا نہیں ہے۔ اس لئے کہ حیدرآباد میں ایک سو سال قبل ہی اس نام سے ایک دواخانہ قائم کر دیا گیا تھا۔
آصف جاه سابع نواب میر عثمان علی خان بہادر کے دور حکومت میں حیدرآباد میں وبائی امراض کے علاج کے لئے کورنٹائن دواخانہ 1915ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت ایرنا گٹہ میں 20 اگست 1915ء کو آصف جاہ سابع کی ہدایت پر یہ دواخانہ قائم کیا گیا تھا جو 1923ء میں نلہ کنٹہ (عنبرپیٹ اسمبلی حلقہ) کو منتقل کیا گیا تھا۔ نلہ کنٹہ کو یہ دواخانہ اس لئے منتقل کیا گیا تھا کہ یہ علاقہ شہر کے مضافات میں واقع ہے۔ چونکہ شہر کے مضافات میں مریضوں کو صاف اور شفاف آب و ہوا کی فراہمی ضروری ہے، اس لئے اس وقت آصف جاہی حکومت نے اس دواخانہ کو قائم کیا تھا۔
گزشتہ ایک صدی سے زائد عرصہ سے یہ دواخانہ لاکھوں کروڑوں غریبوں اور متوسط خاندانوں کو علاج کی سہولت بہم پہنچا رہا ہے۔

لفظ کورنٹائن جس کا مطلب الگ تھلگ رکھنا یا علیحدہ رکھنا ہے، اسی لفظ کی بنا پر دواخانہ کو قائم کیا گیا تھا۔ حیدرآباد میں اس انگریزی لفظ کے مسلسل استعمال نے مقامی تلگو/اردو علاقائی لب و لہجہ کے زیراثر اسے "کورنٹی" کر ڈالا ہے۔ یوں حیدرآبادیوں کے بیچ گورنمنٹ فیور اسپتال "کورنٹی دواخانہ" کی عرفیت سے مشہور ہے۔
یہ دواخانہ آج بھی وبائی امراض کے بہترین علاج کا مرکز ہے۔ 1997ء میں اس دواخانہ کا نام "سر رونالڈ راس انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل اینڈ کمیونیکیبل ڈسیسز" [Sir Ronald Ross Institute of Tropical & Communicable Diseases] کر دیا گیا۔ اس دواخانہ کو فیور ہاسپٹل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

آصف جاہ سابع کی دور اندیشی اور حکمرانی کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وبائی امراض کے علاج کے لئے انہوں نے اس دور میں مریضوں کو الگ تھلگ رکھنے اور لوگوں میں وہاء پھیلنے سے روکنے کے لئے علیحدہ وارڈس پر مشتمل دواخانہ قائم کیا تھا۔ اس دواخانہ میں ہیضہ، اسہال، پیچش، خسرہ، کنٹھ مالا، حلق کی بیماری اور دیگر وبائی امراض کا موثر علاج آج بھی کیا جاتا ہے۔ اس دواخانہ میں آج بھی کتوں کے کاٹنے کا علاج، سوائن فلو، ڈینگو جیسے بخاروں کا بھی موثر علاج کیا جاتا ہے۔
حالیہ عرصہ کے دوران ایبولا وائرس، نیپاہ وائرس، زیکا وائرس جیسے مہلک وائرسوں کی تحقیق و علاج کے لئے بھی اس دواخانہ کو ترقی دی گئی تھی۔
12 ایکر اراضی پر مشتمل یہ دواخانہ تمام تر سہولتوں کا حامل ہے۔ اس دواخانہ میں نہ صرف غریب اور متوسط بلکہ مالدار لوگ بھی موثر علاج کے لئے رجوع ہوتے ہیں۔
آصف جاہ سابع نے 30 بستروں کے ساتھ اس دواخانہ کو شروع کیا تھا۔ ایک صدی مکمل ہونے تک یہ دواخانہ 330 بستروں پر مشتمل ہو گیا تھا۔ اس میں مزید بستروں کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وائرس کے حامل مریضوں کے خصوصی علاج کے لئے یہاں پر سہولتیں دستیاب ہیں۔ 24 گھنٹے یہاں پر طبی خدمات دستیاب رہتی ہیں۔

***
بشکریہ: روزنامہ اعتماد، حیدرآباد۔ 24/مارچ 2020۔

Sir RonaldRoss Institute of Tropical & Communicable Diseases.
Govt Fever Hospital, Nallakunta, Hyderabad -500044.
Established in 1915, Govt Fever Hospital, Hyderabad was "Quarantine Hospital" for communicable diseases during Nizam's regime and the people could not pronounce quarantine, they gave the name of "Koranti Hospital". Ronald Ross, the Hindustan born doctor did his research on Malaria in Hyderabad at Begumpet along the periphery of Hussain sagar lake for which he was awarded the Noble prize in medicine in 1901.This hospital was named in his honour.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں