اسلام کے علاوہ مذاہب کی ترویج میں اردو کا حصہ
یہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسکالر محمد عزیر کے سن 1948 کا پی۔ایچ۔ڈی مقالہ ہے جو 1954 میں انجمن ترقی اردو (ہند) کے ذریعے اشاعت پذیر ہوا تھا۔ ہندوستان میں زبان کے مسئلے نے جو صورت اختیار کی، اسی کے پیش نظر اس اہم کتاب کی اشاعتِ ثانی 1989 میں دوبارہ انجمن ترقی اردو (ہند) کے ذریعے عمل میں آئی۔
تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہ اہم کتاب پیش خدمت ہے۔ تقریباً سوا تین سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 14 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
خلیق انجم اس کتاب کے تعارف میں لکھتے ہیں ۔۔۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اردو زبان اور ادب کی بنیاد رکھنے اور اسے ترقی اور فروغ دینے میں ہندوستان کے تمام مذاہب کے لوگوں نے بلا امتیاز مذہب و ملت حصہ لیا ہے۔
سیاسی مصلحتیں ایسی درپیش آئیں کہ آزادی کے بعد ہمیں اس حقیقت پر کچھ زیادہ ہی زور دینا پڑا، اور بار بار یہ کہنا پڑا کہ اردو تمام مذاہب کے لوگوں کی زبان ہے۔ ان حالات میں علی گڑھ کے ڈاکٹر محمد عزیر کو یہ خیال آیا کہ اگر اردو پر مختلف مذاہب کے لوگوں نے احسان کیا ہے تو خود اردو نے بھی ہندوستان کے تقریباً تمام مذاہب پر کچھ کم احسان نہیں کیا۔ اگرچہ کہ مذہبِ اسلام پر اردو میں بہت کچھ لکھا گیا گیا، لیکن ہندو مذہب اور اس کے اصلاحی فرقوں مثلاً کبیر پنتھ، برہمو سماج، آریہ سماج، تھیوسوفیکل سوسائٹی، رادھا سوامی مت اور دیو سماج کا بیشتر لٹریچر بھی اردو ہی میں ہے۔ اسی طرح جین مذہب، سکھ مذہب، عیسائی مذہب اور بہائی مذہب کی تبلیغ کے لیے بھی اردو میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔
ڈاکٹر عزیر (1948ء) نے کتاب کے پہلے باب میں بڑے عالمانہ اور محققانہ انداز میں یہ بتایا ہے کہ ہند ایرانی تہذیب کی بنیاد کس طرح پڑی؟
ہندوستان میں مغل حکومت کے قیام سے قبل مسلمان بادشاہوں نے منگول حملہ آوروں کا جان کی بازی لگا کر مقابلہ کیا تھا، اگر یہ بادشاہ نہ ہوتے اور منگولوں کا اس طرح جانباز مقابلہ نہ کرتے تو وحشی منگولوں کے ہاتھوں ہندوستان بالکل مختلف ہوتا۔ ایسی صورت میں دہلی تہذیب و تمدن اور علوم و فنون کا ایسا شاندار مرکز نہ بن پاتا، جس کے آگے سمرقند اور بخارا کی بھی شہرت ماند پڑ گئی تھی۔
ہندوستان میں اگر اسلام پھیلا تو مسلمان بادشاہوں کی وجہ سے نہیں، صوفیائے کرام کی وجہ سے پھیلا۔ مسلمان بادشاہ اسلام کا نام تو ضرور لیتے تھے لیکن انہوں نے کبھی سنجیدگی سے اسلام کی ترویج میں دلچسپی نہیں لی۔ صوفیائے کرام ہندوستان میں اسلام کی تبلیغ ضرور کی لیکن ایک اہم ترین پہلو یہ تھا کہ صوفیائے کرام نے خود کو اعلیٰ ترین انسانیت کا نمونہ بنا کر پیش کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ صوفیائے کرام کی گفتار سے زیادہ ان کے کردار نے کام کیا۔ ان کے کردار ہی نے بڑے بڑے ہندو راجاؤں کو ان کی طرف متوجہ کیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ بہت سے ہندو راجاؤں نے مسلمان صوفیائے کرام کی سرپرستی کی۔
ان مذاہب کے پرچار کے لیے صرف کتابیں اور پمفلٹ ہی نہیں لکھے گئے، مخصوص رسالے بھی جاری کیے گئے تھے، ان رسالوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ ڈاکٹر محمد عزیر نے اس موضوع پر بڑی محنت، جستجو اور دیدہ ریزی سے تحقیقی مقالہ لکھا جس پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انہیں پی۔ایچ۔ڈی ڈگری (سن 1948ء) تفویض کی گئی۔
یہ مقالہ کتابی صورت میں انجمن ترقی اردو سے 1955ء میں شائع ہوا تھا۔ پندرہ بیس سال سے یہ کتاب نایاب تھی، کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اسے دوبارہ شائع کیا جا رہا ہے۔
***
نام کتاب: اسلام کے علاوہ مذاہب کی ترویج میں اردو کا حصہ
مصنف: محمد عزیر
تعداد صفحات: 323
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 14 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Urdu In Promotion Of Other Religions.pdf
فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | حرفِ آغاز | 7 |
ب | تعارف | 10 |
1 | ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد اور اس کے اثرات | 13 |
2 | ہندو مذہب | 30 |
3 | ہندو مذہب کے اصلاحی فرقے | 122 |
4 | 1: کبیر پنتھ | 122 |
5 | 2: برھمو سماج | 135 |
6 | 3: آریا سماج | 158 |
7 | 4: تھیوسوفیکل سوسائٹی | 178 |
8 | 5: رادھا سوامی مت | 184 |
9 | 6: دیو سماج | 190 |
10 | جین مذہب | 194 |
11 | سکھ مذہب | 207 |
12 | عیسائی مذہب | 228 |
13 | بہائی مذہب | 267 |
14 | مذہبی اخبارات و رسائل | 283 |
15 | حاصلِ سخن | 290 |
16 | کتابیات | 299 |
17 | کتبِ حوالہ | 322 |
Urdu In Promotion Of Other Religions, collection of Urdu research articles by Mohammad Uzair, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں