چودھری محمد علی ردولوی (پ: 18/مئی 1882 ، م: 10/ستمبر 1959 کراچی)
بیسویں صدی کی ابتدا کے ایک نامور ادیب رہے ہیں۔ آپ کی پیدائش ضلع فیض آباد (اترپردیش) کے قصبہ ردولی میں ہوئی تھی جہاں تقسیم ہند سے قبل اعلیٰ ادبی ذوق کے حامل روساء و شرفاء کثیر تعداد میں رہائش پذیر تھے۔ چودھری صاحب نے ادب کی کئی اصناف جیسے افسانہ، انشائیہ، مزاح و خاکہ نگاری اور مکتوب نگاری میں اپنے قلم کے جوہر دکھائے ہیں۔
مذہب کے تقابلی مطالعے میں دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لیے چودھری صاحب کی ایک دلچسپ کتاب "میرا مذہب" پیش ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے مذہب اسلام کے بارے میں کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ شیعہ اور سنی مکاتب فکر کی خوبیوں، خامیوں اور ایک دوسرے پر کی جانے والی زیادتیوں کی نشاندہی کی ہے۔
یہ منفرد سوانحی طرز کی کتاب تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً پونے ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 8 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
اسی کتاب کے صفحہ اول سے :وہ عہد کتنا جی دار تھا جب ہمارے پیش رو اپنی ذاتی فکر کو بلا تقیہ بڑی رسانیت سے اپنے پڑھنے والوں کے سامنے پیش کر دیتے تھے؛ اور پڑھنے والے اتفاق کرتے یا اختلاف ، لیکن خلوص فکر کے منکر کبھی نہ ہوتے تھے۔ قدردانی کرتے تھے، اور مانیں یا نہ مانیں، عظمتِ فکر کو سر پر بٹھاتے تھے۔
پیش نظر کتاب اس دور کی ایک یادگار ہے جب لوگ صرف مخالفت کے عادی نہ تھے، شرافت کے ساتھ اختلاف کرنا بھی جانتے تھے۔
چودھری محمد علی ردولوی کی شخصیت اور ان کی ادبی خدمات کی اہمیت کے بارے میں خلیق ابراہیم خلیق، کتاب "منزلیں گرہ کی مانند" میں لکھتے ہیں۔۔۔چودھری محمد علی سے ناواقفیت کا سبب ہمارے ادیبوں اور محققوں کی افسوس ناک سہل نگاری اور غفلت ہے۔۔۔ محمد علی ردولوی شروع میں مختلف موضوعات خصوصاً جنسیات پر مضامین اور کتابچے لکھتے رہے، افسانے کی طرف بعد میں آئے۔ نیاز فتح پوری کے علاوہ چونکا دینے والے بلکہ جھنجھوڑ دینے والی تحریریں انہی کی ہوتی تھیں۔ ان کے مضامین اور افسانوں سے روشن خیالی اور آزاد خیالی پھوٹ پڑتی تھی۔ ان کی نہایت دلکش اور مفرد اسالیب نگارش میں سلاستِ زبان کے ساتھ شوخی و بذلہ سنجی کا وفور تھا۔ اپنے ادبی سفر میں وہ رومان کی پگڈنڈیوں سے نکل کر حقیقت کی شاہراہ پر آ گئے اور اس ادب کی زرخیزی کے لیے زمین تیار کی جو سماجی حقیقت نگاری کی مضبوط اور توانا جڑوں سے پھوٹا۔
چودھری صاحب کی بظاہر زیادہ تعلیم نہ ہو سکی تھی یعنی ڈگری کے لحاظ سے، مگر وہ جس زمانے سے تعلق رکھتے ہیں اس زمانے میں تعلیم کا معیار بہت بلند تھا اور کم درجے تک پڑھے لکھے لوگ بھی بہترین صلاحیت کے مالک ہوتے تھے۔ چودھری صاحب کے علمی ذوق اور خداداد صلاحیت نے اکتسابِ علم کے جو بھی ذرائع ہو سکتے تھے انہیں اختیار کیا اور وہ ارتقا کی اس منزل تک پہنچ گئے جہاں اہل علم و ادب شہرت عام اور بقائے دوام کے مستحق قرار پاتے ہیں۔
***
نام کتاب: میرا مذہب
مصنف: محمد علی ردولوی
تعداد صفحات: 145
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 8 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Mera Mazhab by Muhammad Ali Rudaulwi.pdf
Mera Mazhab by: Muhammad Ali Rudaulwi, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں