باغی صدر - سوانح نیتاجی سبھاش چندر بوس - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-01-23

باغی صدر - سوانح نیتاجی سبھاش چندر بوس - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

Baghi-Sadr_Subhas-Chandra-Bose

نیتا جی سبھاش چندر بوس (پ: 23/جنوری 1897 ، م: 18/اگست 1945)
آزادئ ہند کی جدوجہد کے وہ نامور، مقبول رہنما اور مجاہد آزادی تھے جن کی پراسرار گمشدگی آج بھی ایک راز سمجھی جاتی ہے۔
نیتاجی کے 123 ویں یومِ پیدائش پر ان کی ایک ایسی یادگار اور دلچسپ سوانح پیش ہے جسے ایک سکھ قلمکار درلب سنگھ نے ہندوستان کی آزادی سے قبل مارچ 1941 میں انگریزی میں تحریر کیا تھا اور اشاعت کے صرف ایک ماہ بعد اردو داں قارئین کے بےپناہ تقاضے پر اس کتاب کا اردو ترجمہ لاہور سے شائع کیا گیا۔
یہ یادگار اور دلچسپ سوانح تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 11 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

کتاب کا انتساب مصنف نے ان الفاظ کے ذریعے کیا ہے:
محب الوطنوں کے سرتاج کی یہ سوانح حیات دنیا کے ان تمام مجاہدین کے نام پیش کی جاتی ہے ، جنہوں نے مادہ پرستی کے اس دور میں اپنے اور اپنے خاندان کے مستقبل ، وطن کی بہتری پر نچھاور کر دئیے۔

اس کتاب کا تعارف کرواتے ہوئے سردار سردول سنگھ صاحب کویشر (صدر آل انڈیا فارورڈ بلاک) لکھتے ہیں ۔۔۔
سبھاش چندر بوس تمام ایسے اوصاف اپنے اندر رکھتے ہیں کہ انہیں انڈین ڈی ولیرا [de Valera] کہا جا سکے۔ آپ نے اندر وہی مستقل مزاجی، جذبۂ بےچینی، قربانی اور وطن پرستی موجود ہے جو کہ اس عظیم الشان آئرش لیڈر [Eamon de Valera] کے بہترین خواص میں سے ہیں۔ سبھاش بابو کو ایسی جرات اور دیانتداری بہم ہے جس پر کہ بہت کم ہندوستانی لیڈر حق رکھ سکتے ہیں۔ آپ بےحد مدبر اور دوراندیش ہیں۔ آپ کی قوتِ تنظیم تو تقریباً بےمثال ہے۔ اصول پرستی کے باوجود بھی عملی باتوں کو نظرانداز نہیں کرتے۔ اتنی خوبیوں اور نیکیوں سے بہم شدہ آپ کی کامیابی اس جگہ بھی یقینی ہے جہاں دوسرے کئی ناکام ہو جاتے ہیں۔

ملک کی موجودہ سیاسی بیداری کی ذمہ داری مہاتما گاندھی جی اور ان کے لفٹنٹوں کی اس جدوجہد اور عبادت پر ہے جو انہوں نے ہندوستان کی آزادی کے لیے کی۔ جب کبھی ہندوستان آزاد ہوگا، اسی بیداری کی وجہ سے ہوگا جو گاندھی جی اور ان کے پیروکاروں نے عوام الناس کے اندر پیدا کی۔ لیکن اب قریباً ہر طرف یہ تسلیم ہو چکا ہے کہ مہاتما جی کی تحریک اس مرحلہ پر پہنچ چکی ہے جہاں تنزل اور تفریق کا اصول رائج ہو جاتا ہے۔ جو نصب العین اور ذرائع آپ نے ملک کے سامنے رکھے ہیں وہ اپنی مطلب براری ختم کر چکے ہیں۔ ہندوستان اپنے آپ کو اب اس سے زیادہ پرے جانے کے قابل نہیں سمجھتے جہاں کہ وہ پہنچ چکے ہیں۔
ہندوستان کو اب ایسا لیڈر چاہیے جو عوام کے جذبات اور خواہشات کے بالکل ساتھ ساتھ چل سکے۔ ان کو ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو کہ ان کی کمزوریوں اور ناکامیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کر سکے اور تسلی دلوا سکے اور ان کے سامنے ایسا ردعمل پیش کر سکے جو کہ ان کی طبیعت اور قابلیت کے عین موافق ہو۔ نوجوان ہندوستان محسوس کرتا ہے کہ سبھاش بابو واقعی ایسے لیڈر ہیں۔
درلب سنگھ کی اس کتاب میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح سبھاش بابو جوانی کے ایام سے ہی واحد ہندوستان کی آزادی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ آپ کو کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ کس طرح آپ نے ان کو عبور کیا؟ اور کس طرح آپ نے ایسے وقت پر ملک کے سامنے صاف اور سیدھا راستہ رکھا جبکہ دوسرے لیڈر نیم دلی اور انتشار حواس کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ یہ سب کچھ اس کتاب میں صاف طور پر دکھایا گیا ہے۔
سبھاش بابو کی یکایک اور پراسرار گمشدگی نے نہ صرف اہل ہندوستان کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا لی ہے بلکہ یورپ اور امریکہ کی توجہ بھی آپ کے اصولوں اور آپ کے طریقۂ کار کی طرف کھنچ گئی ہے۔
یہ سوانح حیات اس طرح ملک کی سیاسی اور حالاتی (Biographical) لٹریچر میں بالکل بروقت اضافہ ہے۔
اس کتاب میں دکھایا گیا ہے کہ سبھاش بابو کو نقطہ نگاہ کیا تھا اور کس چیز کے لیے آپ جدوجہد کرتے رہے؟

یہ بھی پڑھیے ۔۔۔

***
نام کتاب: باغی صدر : سوانح نیتاجی سبھاش چندر بوس
تصنیف: درلب سنگھ
تعداد صفحات: 210
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 11 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Netaji Subhas Chandra Bose Biography in Urdu.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

A rebel president, Biography of Subhas Chandra Bose, by Durlab Singh, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں