شاہ رخ خاں - بالی ووڈ فلموں کا لاثانی دیوانہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-11-02

شاہ رخ خاں - بالی ووڈ فلموں کا لاثانی دیوانہ

Shahrukh Khan, dewaana fame of Bollywood

بالی ووڈ کے مایہ ناز اداکار شاہ رخ خاں المعروف کنک خان (پیدائش: 2/نومبر 1965) کی 54 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کی سوانح عمری سے اخذ شدہ، ان کے ابتدائی فلمی دور کی ایک جھلک ۔۔۔

اگرچہ شاہ رخ خان نے "راجو بن گیا جنٹلمین" کے لیے فلمبندی پہلے شروع کی تھی لیکن نمائش کے لیے پیش کی جانے والی اس کی پہلی فلم "دیوانہ" تھی جو 25/ جون 1992 کو سینماؤں کی زینت بنی۔ اس فلم کی کہانی ایک ایسی نوجوان لڑکی کے گرد گھومتی ہے جس کا دولت مند خاوند حاسد اور مخالف رشتہ داروں کے ہاتھوں مارا جاتا ہے اور پھر روایتی ہندی فلموں کے "فارمولا" کے مطابق اس کی ساس اسے دوسری شادی پر مجبور کرتی ہے۔ شاہ رخ خان ایک ایسے تلخ و تند اور غضبناک شخص کا کردار ادا کرتا ہے جو اس کی زندگی میں داخل ہوتا ہے لیکن عین اسی وقت جب یہ جوڑا خوشگوار زندگی کا آغاز کرتا ہے پہلا خاوند واپس لوٹ آتا ہے۔

جس وقت اس فلم کی نمائش کا آغاز ہوا، ہدایتکار راج کنور وشنو دیوی کے مندر می حاضری کے بعد پنجاب پہنچ چکا تھا۔ یہ ایک ایسی مذہبی یاترا تھی جسے اکثر فلمساز، اپنی فلم کی نمائش سے پہلے انجام دیتے تھے۔ انہیں توقع ہوتی تھی کہ یہ دیوی ان کی فلم کو کامیاب کرنے میں مدد دے گی۔
"دیوانہ" کے تقسیم کنندہ نے ان سے کہا کہ سینماؤں میں فلم کی نمائش کے لیے، فلم لانے کے لیے اس کے ساتھ آئے۔ پہلے شو کا آغاز قبل از دوپہر 2 ہونا تھا، جب وہ نو بجے سینما پہنچے تو وہاں ویرانی کا سا سماں تھا۔
یہ راج کی پہلی فلم تھی جس میں اس نے ہدایتکاری کے فرائض سرانجام دیے تھے۔ لیکن یہاں تو ایک خاموش سناٹا اس کے استقبال کے لیے موجود تھا جس کے باعث اسے افسردگی اور مایوسی کے گہرے سمندر میں غوطہ زنی کرنا پڑی۔ وہ تقسیم کنندہ پر ناراض ہو رہا تھا کہ اس نے قلم کی نمائش کے لیے اس قسم کے غلط وقت کا انتخاب کیا ہے۔ لیکن تقسیم کار تے اسے یقین دلایا کہ بالآخر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ نصف گھنٹے بعد وہ جائزہ لینے کے لیے دوبارہ سینما ہال آئے۔ سینما ہال شائقین سے کھچا کھج بھرا ہوا تھا اور کالج کے طلبہ کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ "دیوانہ" شاندار کامیابی سے ہمکنار ہو چکی تھی۔

ہندی فلموں کی طوالت عام طور پر تین گھنٹے اور بعض اوقات زیادہ بھی ہوتی ہے اور درمیان میں وقفہ تو لازمی ہے۔"دیوانہ" میں شاہ رخ کے کردار کا آغاز تصف فلم کے بعد ہوتا ہے، ساس اپنی بیوہ بہو کو ان الفاظ کے ذریعے تسلی و تشفی دے رہی ہوتی ہے:
"وقت ہی تیرے زخم پر مرہم رکھے گا۔"
اب کیمرے کا رخ شاہ رخ کی جانب ہو جاتا ہے۔ وہ منظر کے پہلے چند لمحات میں 'میرین ڈرائیو' پر موٹر بائیک چلاتا نظر آتا ہے۔
یہ وہی مقام ہے جہاں وہ چند سال قبل غصے میں کھڑا اعلان کر رہا تھا کہ وہ ممبئی پر حکمرانی کرے گا۔ وہ بھورے رنگ کی چمڑے کی جیکٹ، جینز اور سفید ٹی شرٹ میں ملبوس ہے۔ اس کے بال اڑ کر اس کی آنکھوں میں پڑ رہے ہیں۔ وہ موٹر بائیک پر خطرناک کرتب دکھا رہا ہے اور ساتھ ہی گانا گا رہا ہے :
"کوئی نہ کوئی چاہیے مجھے پیار کرنے والا"
شاہ رخ خان میں ہمت و دلیری تو موجود تھی لیکن خاص طور پر وہ لڑنے بھڑنے والا شخص نہ تھا۔ "سی گینگ" میں شامل اس کے ایک دوست ویوک کے مطابق شاہ رخ خان میں اس قدر تبدیلی واقع ہوئی تھی کہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ دہلی سے سیدھا عکس بندی کروانے کے لیے پہنچا اور اپنا کام شروع کر دیا۔

مانی کوئل نے ایک دفعہ موسیقی کے اپنے استاد عظیم کلاسکی گلوکار استادضیا محی الدین ڈوگر سے پوچھا: "ایک اور تان سین کب پیدا ہوگا؟"
انہوں نے جواب دیا تھا: "جب اس کے سنے والے سامعین پیدا ہوں گے"۔
شاید یہ کلیہ ہندوستانی فلمی صنعت پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ایک بڑا اور کامیاب اداکار اس وقت پیدا ہوا کیونکہ ناظرین اس کو دیکھنے کے لیے تیار تھے۔ جب شاہ رخ خان پردۂ سیمیں پر ظاہر ہوا تو ناظرین کا ردعمل ایسا تھا کہ جیسے پردہ سیمیں سے برقی لہریں خارج ہوئی ہیں۔ انہوں نے سیٹیاں بجا بجا کر اور چیخیں مار مار کر شاہ رخ کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ یہ شور راج کنور کے کان پھاڑ رہا تھا۔ اس نے کہا کہ اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اس کے دل کی دھڑکن بند ہو جائے گی۔
یہ ایسا ہی تھا کہ جیسے امیتابھ بچن کے بعد کسی "بڑے اداکار" کی ضرورت ہو اور ناظرین نے یہ پہلے ہی فیصلہ کر لیا ہو کہ ان کا اگلا "بت" شاہ رخ خان ہوگا۔

بے شمار افراد پر مشتمل "شیبا خاندان" ۔۔۔ گوری خان کی دادی، والدین، ممانی، ماموں، بھتیجا اور بھتیجی اپنی خاندانی گاڑی میں بھر کر دہلی کے "سپنا" سینما گھر پہنچے تاکہ ا پنے داماد کی پہلی ہندی فلم دیکھ سکیں۔ برسوں پہلے وہ ایک ہندی فلم دیکھنے سینما گھر گئے تھے، پھر کیبل اور ویڈیو کے باعث سینما گھر میں ان کی آمد غیر ضروری ہو گئی تھی۔ تجندر کا بیٹا رستم جس کی عمر نو برس تھی، خاص طور پر بہت خوش اور مشتاق تھا کیوں کہ وہ اس سے پیشتر کبھی سینما گھر فلم دیکھنے نہیں گیا تھا۔ تجندر ہندوستانی فلمی صنعت کے گوشے گوشے سے واقف تھا لیکن رمیش کو اس بارے میں بہت تھوڑا علم تھا۔ وہ حیران تھا کہ اسے یہ کیسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فلم کامیاب رہی یا ناکام؟ لیکن ناظرین کی طرف سے جوش و خروش پر مبنی ردعمل نے اس سوال کا جواب فراہم کر دیا۔
فلم دیکھنے کے بعد تجیندر نے شاہ رخ خان سے ملاقات کی اور اسے کہا:
"تم سپر سٹار ہو !!"

***
ماخوذ از کتاب:
شاہ رخ خان - بالی ووڈ کا بےتاج بادشاہ (سوانح عمری از: انوپما چوپڑا)

Shahrukh Khan, 'dewaana' fame of Bollywood.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں