پرانا شہر حیدرآباد میں قدیم محبوب چوک مارکیٹ کی عمارت انتہائی بوسیدہ، مخدوش اور کمزور ہو چکی ہے جس کی وجہ سے اس مارکیٹ کے دکانداروں اور خریداری کے لئے آنے والے گاہکوں کی زندگیوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
جی ایچ ایم سی (گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن) کی جانب سے تقریباً 20 سال قبل ہی اس وقت کی تلگو دیشم حکومت نے اس عمارت کو مخدوش قرار دیا تھا۔ اس کے بعد سے اس قدیم مارکیٹ کو منہدم کر کے ہمہ منزلہ کامپلکس کی تعمیر کے لئے کئی منصوبے بنائے گئے۔ بالآخر 2/ستمبر 2018 کو پانچ منزلہ کامپلکس کی تعمیر کے لئے سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اس کے لئے پانچ (5) کروڑ روپے بھی منظور کئے گئے تاہم ایک سال کا عرصہ گذر چکا، آج تک تعمیری کام کا آغاز نہ ہو سکا۔
بتایا گیا ہے کہ محبوب چوک مارکیٹ 126 سالہ قدیم مارکیٹ ہے۔ ابتدا میں اس کے 112 کرایہ دار تھے۔ اس میں میٹ مارکیٹ، بیف مارکیٹ، چکن مارکیٹ، مچھلی مارکیٹ اور ترکاری مارکیٹ قائم تھیں۔ محبوب چوک مارکیٹ پرانے شہر کا بڑا بازار تھا جہاں روز مرہ کے علاوہ شادی بیاہ اور دیگر تقاریب کے لئے تمام اقسام کا گوشت دستیاب تھا۔ پرانے شہر میں آبادی کے اضافہ کے ساتھ ساتھ کئی دیگر بازاروں کا بھی اضافہ ہوا، لیکن محبوب چوک مارکیٹ میں آج بھی 400 تا 500 افراد مختلف کاروبار سے وابستہ ہیں۔ دکاندار اس مارکیٹ کی تعمیر جدید کے انتظار میں ہیں۔ مرغی کے کاروبار سے وابستہ ایک نوجوان نے بتایا کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے قدیم عمارت کے انہدام سے قبل قریب میں انہیں متبادل جگہ فراہم کی جائے تاکہ ان کا کاروبار بھی چل سکے اور نئی عمارت کا کام بھی جاری رہ سکے۔
بتایا گیا ہے کہ نئی مارکیٹ کے لئے پانچ منزلہ عمارت کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کی ہر ایک منزل پر ایک قسم کے گوشت کی مارکیٹ قائم ہوگی۔ مارکیٹ کی جدید تعمیر کے ساتھ ساتھ اس کے لئے علیحدہ سیوریج سسٹم کی تعمیر کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سال 2015 میں وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ نے پرانا شہر کے دورہ کے موقع پر محبوب چوک مارکیٹ کا معائنہ کیا تھا اور اس قدیم مارکیٹ کی تعمیر جدید کی منظوری دی تھی۔ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کی لاپرواہی یا فنڈ کی کمی کی وجہ آج تک تعمیری کام کا آغاز نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جی ایچ ایم سی نے فنڈ کی کمی کے باعث پرانا شہر کے تمام ترقیاتی کاموں کو روک دیا ہے۔
خلوت روڈ موتی گلی میں ہمہ منزل کامپلکس کی تعمیر کے لئے پنشن آفس کی اراضی بھی حاصل کر لی گئی، لیکن اس کامپکس کی تعمیر بھی شروع نہیں ہو سکی۔ فتح دروازه تا شاه علی بنڈہ سڑک کی توسیع کا کام بھی روک دیا گیا۔ بہادر پورہ فلائی اوور کی تعمیر کا کام بھی 6 ماہ بل روک دیا گیا ہے۔ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کا کام بھی ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ فی القور پرانے شہر کے کئی تعمیراتی و ترقیاتی کام مکمل روک دیئے گئے ہیں۔
ٹی آر ایس حکومت دوبارہ اقتدار میں آ کر تقریباً ایک سال ہو رہا ہے۔ پرانا شہر کے ترقیاتی پراجکٹس سے متعلق آج تک ایک بھی جائزہ اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔ عوامی نمائندوں کے لئے یہ بات لمحۂ فکر ہے۔ وہ اس تعلق سے چیف منسٹر سے نمائندگی کر سکتے ہیں۔
Poor condition of Mahboob chowk, old city hyderabad.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں