ماہنامہ شب خون الہ آباد - 217 - اگست 2003 - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-08-30

ماہنامہ شب خون الہ آباد - 217 - اگست 2003 - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

shabkhoon-271-aug2003

شب خون - اردو ادبی دنیا کا وہ معرکۃ الآرا رجحان ساز و تاریخ ساز رسالہ ہے جسے جدیدیت کا پیش رو قرار دیا گیا۔ اردو ادب کے مشہور نقاد اور محقق شمس الرحمن فاروقی نے اس ماہنامے کا اجرا جون 1966 میں کیا تھا اور جس کی پرنٹ اشاعت کا اختتام 2006 میں عمل میں آیا۔ شب خون کے وسیلے سے فاروقی نے اردو میں ادب کے متعلق نئے خیالات اور برصغیر و دوسرے ممالک کے اعلیٰ ادب کی نہ صرف ترویج کی بلکہ لکھنے والوں کو نئی فکر نئے رجحان و احساس سے نہ صرف روشناس کروایا بلکہ ان کی فکری و تخلیقی تربیت بھی فرمائی۔
تعمیرنیوز پر پہلی بار اس یادگار رسالے کا ایک شمارہ (شمارہ:271 ، اگست-2003) پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش ہے۔ 82 صفحات کی اس فائل کا حجم صرف 14 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

اس شمارے کے اندرونی صفحہ اول پر مدیر اعلیٰ نے مشہور اور ماہر شرحیات [Hermeneutics]، ہانس جارگ گیڈمر [Hans Georg Gadamer, 1900-2003] کے انتقال کی خبر دیتے ہوئے اسے خراج تحسین کے طور پر اس کے بعض اہم خیالات پیش کیے ہیں۔ چند اقتباسات ذیل میں درج ہیں ۔۔۔
(1) تحریر محض ایک امر اتفاقی یا اضافۂ زائد نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے زبانی روایت کے ارتقا میں کوئی بنیادی تبدیلی ظہور میں نہ آئے۔ بے شک، لسانی معاشروں میں یہ ارادہ اور نیت ہو سکتی ہے کہ روایت کو جاری اور زندہ رکھا جائے، یعنی یہ نیت اور ارادہ ممکن ہے کہ تحریر کے بغیر ہی استقلال و استحکام حاصل ہو جائے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ صرف تحریری روایت کے لئے ممکن ہے کہ وہ ماضی کی زندگی کے باقی ماندہ ٹکڑوں اور تامکمل اجزا کی روائی و اجرائی سے خود کو الگ کر سکے۔ یعنی ایسے نامکمل حصوں بخروں سے، جن کی بنیاد پر ماضی کو دوبارہ زندگی مل سکتی ہے۔۔۔ ماضی سے جو کچھ ہم تک پہنچا ہے اس کے بارے میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ استقلال و استحکام ہی کی نیت نے تواصل (continuity) کی وه وحید (unique) صورت پیدا کی ہے جسے ہم "ادب" کہتے ہیں۔ ادب ہمارے سامنے محض یادگاروں اور نشانیوں کا ایک نظام نہیں پیش کرتا۔ یوں کہنا چاہئے کہ ادب نے ہر حال (Present) کے ساتھ اپنی ہی طرح کی وحدت زمانی حاصل کرلی ہے۔

(2) فہم میں تعبیر ہمیشہ شامل ہوتی ہے۔ ادبی نقاد کا بھی کام یہی ہے کہ وہ متن کو قرأت پذیر اور مفہوم پذیر بنائے ، یعنی غلط فہمیوں کے سدباب کے ذریعہ متن کی درست فہم کا تحفظ کرے۔۔۔ تعبیر کا منشا کبھی نہیں ہوتا کہ وہ اس فن پارے کی جگہ لے لے جس کی تعبیر ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر، تعبیر اپنے سخن (utterance) کے شاعرانہ کردار کی بدولت قاری کی توجہ اپنی طرف منعطف کرنے کی کوشش نہیں کرتی۔ [یعنی تعبیری سخن کتنا ہی شاعرانہ کیوں نہ ہو، وہ مقصود بالذات نہیں ہوتا۔]

***
نام رسالہ: شب خون - اگست 2003
بانی و مدیر: شمس الرحمٰن فاروقی
تعداد صفحات: 82
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 14 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Shabkhoon_271_Aug-2003.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

ماہنامہ 'شب خون' - اگست 2003 :: فہرست
نمبر شمارتخلیقتخلیق کارصفحہ نمبر
1گیڈمر کے خیالاتادارہ2
2مردار خورسید محمد اشرف3
3پاک ناموں والا پتھرنیر مسعود17
4کشتیانور قمر24
5مرد مجاہد مرد ناتواںحبیب حق27
6پریمل اور پانچ دہائی پہلے الہ آباد کے شب و روزبش ٹنڈن (ترجمہ: نجم فاروقی)52
7زندگی کے خواب اور جشن انبوہاقبال مجید60
8دو چار قدممقصود الہی شیخ64
9تین دن بعدآنند لہر67
10قاضی سلیم سے گفتگورشید انصاری69
11سوانحی گوشےادارہ73
12کہتی ہے خلق خداادارہ74
13اخبار و اذکار ، اس بزم میںادارہ80

Shabkhoon magazine Allahabad, issue: August 2003, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں