سر ہنری رائڈر ہیگرڈ (پ:22/جون 1856 ، م:14/مئی 1925)، انگریزی زبان کے ایک مشہور ناول نگار ہیں جنہیں مہم جوئی، تخیلاتی اور گم شدہ دنیاؤں کی تلاش کے موضوعات پر لکھے جانے والے ناولوں کا بانی قرار دیا جاتا ہے۔ وہ ایلن کواٹرمین اور انڈیانا جونز جیسے مقبول و معروف تخیلاتی کرداروں کے خالق بھی ہیں۔
ایلن کواٹرمین سیریز کا پہلا ناول "کنگ سولومن مائنز" تھا جو 1885 میں تحریر کیا گیا۔ اس کا اردو ترجمہ گنجِ سلیمان" کے عنوان سے ہندوستان کے مشہور و معروف مترجم، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار مظہر الحق علوی نے 1955 میں کیا تھا۔
یہی اردو ترجمہ تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈھائی سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 17 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
سر رائڈر ہیگرڈ اپنے وقت کے ایک مشہور ناول نگار تھے جن کے قلم سے کئی ایسے ناول منظر عام پر آئے جنہوں نے غیر معمولی مقبولیت حاصل کی۔ ان کے ناولوں کے تراجم دنیا کی بیشتر اہم زبانوں میں کئے جا چکے ہیں۔
رائڈر ہیگرڈ کی عمر کا بیشتر حصہ افریقہ کے ایسے لاتعداد مقامات کی سیر و تفریح میں گزرا ہے جہاں کے عجائبات سے دنیا انگشت بدنداں ہے۔
افریقہ دنیا کا سب سے بڑآ اور عجیب و غریب براعظم ہے گوکہ انسانی تہذیب و تمدن نے اسی کے ایک حصہ میں سب سے پہلے جنم لیا اور فراعنہ مصر کے مختلف بادشاہوں نے اپنے کارناموں سے تاریخ میں ایک نمایاں جگہ بنا لی ہے۔ اس کے باوجود اس عظیم براعظم کے ہزارہا خطے متمدن انسانوں کی نظر سے پوشیدہ رہے اور جب انہیں تلاش کیا جانے لگا تو ہزارہا عجائباتِ عالم کھوج لگانے والوں کے سامنے نمایاں ہو گئے۔
رائڈر ہیگرڈ نے افریقہ کے موضوع پر پچاسوں ناول تحریر کیے ہیں جو سب کے سب عجیب و غریب ہیں۔ یہ ناول بھی انہی خصوصیات کا حامل ہے جو ہیگرڈ کا طرہ امتیاز ہے۔
مرحوم مظہرالحق علوی (وفات: 17/دسمبر 2013) ہندوستان کے مشہور و معروف مترجم تھے جنہوں نے انگریزی ادب کے تقریباً 100 ناولوں کو اردو کے قالب میں اس خوبی سے ڈھالا تھا گویا وہ ترجمے نہ ہوں بلکہ اردو زبان میں تحریر کیے گئے ناول ہوں۔
سر رائڈر ہیگرڈ کے سب سے مشہور اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے لازوال مہماتی ناول "کنگ سولومن مائنز" کا اردو ترجمہ علوی صاحب نے "گنجِ سلیمان" کے عنوان سے 1955 میں کیا تھا جس کے بعد میں پانچ سے زائد ایڈیشن شائع ہوئے۔ یہ مظہر الحق علوی کا پہلا اردو ترجمہ بھی تھا۔
ناول کے ایک باب سے ایک اقتباس ذیل میں ملاحطہ کیجیے ۔۔۔"ہاں تو مسٹر کواٹرمین، آپ نے نیول کے بارے میں اور کیا سنا ہے؟"
ہنری نے بڑی بےچین سے پہلو بدلا۔
"میں نے جو کچھ سنا ہے وہ آج تک کسی کو نہیں بتایا۔ صرف آپ کو بتاتا ہوں۔ آپ کا بھائی، حضرت سلیمان کے خزانہ کی تلاش میں گیا ہے"۔
"حضرت سلیمان کا خزانہ۔۔۔؟ وہ کہاں ہے؟" دونوں نے ایک ساتھ کہا۔
"کہاں ہے؟ یہ تو میں بھی نہیں جانتا ۔۔۔ لیکن یہ ضرور جانتا ہوں کہ کہاں بتایا جاتا ہے۔۔۔ ایک مرتبہ میں نے ان پہاڑوں کی چوٹیوں کو دیکھا تھا جن کی پرلی طرف یہ خزانہ ہے، لیکن میرے اور ان پہاڑوں کے درمیان ایک سو تیس (130) میل کا بےآب و گیاہ صحرا پھیلا ہوا ہے۔ اور میں نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص بھی اس صحرا کو عبور کر کے ان پہاڑوں تک پہنچ سکے۔۔۔۔ بہتر ہے کہ میں نے گنجِ سلیمان کے بارے میں جتنا سن رکھا ہے وہ تمام کا تمام من و عن آپ کو بھی سنا دوں ۔۔۔ لیکن اس شرط کے ساتھ کہ آپ ان باتوں کا ذکر کسی اور سے نہیں کریں گے۔"
"اس کا ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں"۔ ہنری نے کہا اور گڈ نے بھی اپنا سر ہلا دیا۔
"آپ کو پتہ ہوگا" میں نے کہنا شروع کیا۔
"کہ ہم تاجر اپنے کام سے کام رکھتے ہیں اور کسی اور طرف کوئی توجہ نہیں دیتے۔ لیکن کئی لوگ افریقہ میں اس غرض سے بھی آتے ہیں کہ اس سرزمین کے پوشیدہ دفینوں کا سراغ لگائیں۔۔۔ وہ یہاں کی غیرمہذب اقوام میں مہینوں رہ کر ان سے کچھ معلوم کرتے ہیں اور انہی معلومات کے سہارے دفینوں کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں اور دھن کے ایسے پکے ہوتے ہیں کہ اپنی جان تک کی پروا نہیں کرتے۔۔۔ خیر تو ایسے ہی ایک شخص سے میری ملاقات آج سے تقریباً تین سال پہلے ہوئی تھی۔ اور سب سے پہلے اس شخص نے مجھے گنجِ سلیمان کے بارے میں بتایا تھا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں نوجوان تھا اور نیا نیا شکار کھیلنا سیکھا تھا۔
اس شخص کا نام ایوانس تھا۔۔۔ بعد میں بیچارے کو ایک جنگلی بھینسے نے زخمی کر دیا اور انہی زخموں کی وجہ سے اس کی جان گئی۔ ایک روز ہم دونوں بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے اور میں اسے بتا رہا تھا کہ افریقہ کے جنگلوں میں میں نے ایسے آثار دیکھے ہیں جہاں کسی زمانے میں کافی دولت رہی ہوگی۔۔۔"
"میں نے کہا: میں ٹرانسوال کے شمال میں شکار کی تلاش میں ایسے کھنڈر تک پہنچ گیا تھا جو کسی زمانے میں مندر ہوگا اور وہاں ایسے آثار تھے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ وہاں سونے چاندی کی بیشمار مورتیاں اور سونے کے ٹکڑوں کے ڈھیر ہوں گے اور میں نے یہ بھی کہا کہ یہ چیزیں موجودہ زمانے میں موجود تھیں۔ کوئی خوش نصیب سیاح اس جگہ جا چڑھا ہوگا اور وہ تمام دولت اس کے ہاتھ لگی ہوگی۔"
ایوانس بڑی توجہ سے میری باتیں سن رہا تھا ایکدم سے چونک کر بولا:
"آپ نے کبھی گنج سلیمان کے بارے میں سنا ہے؟"
میں نے نفی میں سر ہلایا تو اس نے کہا:
"مجھے معتبر ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس خزانے کے ارد گرد جن لوگوں کی بستی ہے وہ قبیلہ زولو کی ہی ایک شاخ ہے اور ان لوگوں میں کئی ایک شخص ایسے ہیں جو کالے جادو سے واقف ہیں اور یہ علم ان میں سینہ بہ سینہ صدیوں سے چلا آیا ہے۔ استو کولمبو کے شمال مغرب میں یہ بستی ہے اور میاں یقین مانو کہ یہی وہ جگہ ہے جہاں حضرت سلیمان کا بیشمار خزانہ آج تک محفوظ ہے"۔
میں ایوانس کی باتوں کو محض خیالی سمجھ کر ہنس دیا۔
مکمل کہانی جاننے کے لیے اس دلچسپ ناول کا مطالعہ کیجیے جس کے مطالعے کا دورانیہ ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا ہے۔
***
نام ناول: گنجِ سلیمان [King Solomon Mines]
مصنف: رائڈر ہیگرڈ
اردو مترجم: مظہر الحق علوی
تعداد صفحات: 256
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 17 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
King Solomon Mines URDU.pdf
King Solomon Mines, a thriller adventure novel, by H. Rider Haggard, Urdu translation pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں