سینئر سیاستداں و سابق مرکزی وزیر جئے پال ریڈی کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-07-29

سینئر سیاستداں و سابق مرکزی وزیر جئے پال ریڈی کا انتقال

Sudini Jaipal Reddy

سینیئر سیاستداں و سابق مرکزی وزیر جئے پال ریڈی کا انتقال ایک اقدار پر مبنی سیکولر سیاسی دور کا خاتمہ
بحیثیت رکن پارلیمان چیوڑلہ وقارآباد میں سیٹلائٹ سٹی اور تانڈور کے اردو میڈیم ڈگری کالج کی عمارت کی تعمیر ایک کارنامہ


"میں نے اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کیا ہے جس سے مجھے معلوم ہوا کہ محبت اور انسانیت ہی اسلام کا پیغام ہے اور انسانیت کو ماننے والوں کو ہی مسلمان کہا جاتا ہے، مسلمانوں کی معاشی، سماجی اور تعلیمی بدحالی کو دور کرنے کیلئے میں سرکاری طورپر مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کی مکمل تائید کرتا ہوں اور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ مہاتما گاندھی جیسی عظیم شخصیت ہندو مذہب میں دوبارہ پیدا نہیں ہوئی اور میں جواہر لعل نہرو سے متاثر ہوں "
یہ الفاظ سینیئر سیاستداں، سابق مرکزی وزیر و بہترین پارلیمنٹرین کا خطاب حاصل کرنے والے ایس۔ جئے پال ریڈی کے ہیں جنہوں نے بحیثیت مرکزی وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس 8/جنوری 2012ء کو تانڈور کے صمد فنکشن ہال میں منعقدہ مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن تانڈور کے منتخبہ عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے بحیثیت مہمان اعزازی اپنے خطاب کے دوران کہے تھے۔ اس تقریب میں اس وقت کی وزیر داخلہ متحدہ آندھراپردیش مسز پی۔ سبیتا اندرا ریڈی، مولانا مفتی محمد صادق محی الدین صدر دارالقضاء و افتاء کے بشمول دیگر شریک تھے۔ ایس۔ جئے پال ریڈی کا بروز اتوار 28/جولائی/2019 کو 77/ سال کی عمر میں ایشین گیسٹرو انٹرالوجی اسپتال، گچی باؤلی حیدرآباد میں انتقال ہو گیا۔ جہاں انہیں بخار اور نمونیا کی شکایت پر 20/ جولائی کو شریک کروایا گیا تھا۔

ایس۔ جئے پال ریڈی متحدہ ضلع محبوب نگر کے موضع مڈگولا میں 16/جنوری 1942ء کو پیدا ہوئے جنہیں دو لڑکے اور ایک لڑکی ہیں۔ زمانہ طالب علمی سے ہی وہ سیاست میں حصہ لیتے رہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد سے ایم اے انگلش لٹریچر کی سند حاصل کرنے کے بعد جئے پال ریڈی سرگرم سیاست میں داخل ہوئے۔ 1969ء میں ضلع محبوب نگر کے اسمبلی حلقہ کلواکرتی سے مقابلہ کرتے ہوئے ایس۔جئے پال ریڈی پہلی مرتبہ متحدہ آندھرا پردیش کی اسمبلی میں داخل ہوئے اورانہوں نے اسی اسمبلی حلقہ کی لگاتار چار معیادوں کیلئے اسمبلی میں نمائندگی کی ایمرجنسی کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دیا اوراس وقت جنتا پارٹی میں شامل ہوئے 1985ء تا 1988ء تک انہوں نے جنتاپارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 1980ء کے پارلیمانی انتخابات میں حلقہ لوک سبھا میدک سے ایس۔ جئے پال ریڈی نے آنجہانی وزیراعظم مسز اندرا گاندھی کے خلاف مقابلہ کیا تاہم انہیں شکست ہو گئی تھی۔ بعد ازاں 1984ء کے انتخابات میں پارلیمانی حلقہ محبوب نگر سے مقابلہ کرتے ہوئے ایس۔ جئے پال ریڈی پہلی مرتبہ لوک سبھا میں داخل ہوئے جبکہ ایس۔جئے پال ریڈی 1990ء اور 1996ء میں راجیہ سبھا کیلئے بھی منتخب ہوئے اور جون 1991ء تا 1992ء راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن کی ذمہ داری بھی نبھائی۔
ایس۔ جئے پال ریڈی 1998ء میں نیشنل فرنٹ کے وزیر اعظم آنجہانی آئی کے گجرال کی وزارت میں مرکزی وزیراطلاعات و نشریات بنائے گئے اور 1999ء میں جئے پال ریڈی دوبارہ کانگریس میں شامل ہو گئے اور 1999ء اور 2004ء میں حلقہ پارلیمان مریال گوڑہ سے کامیابی حاصل کی۔ ایس۔ جئے پال ریڈی نے 1998ء میں بہترین پارلیمنٹرین کا ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا، انہوں نے یو پی اے دور حکومت میں وزیر اعلیٰ منموہن سنگھ کی وزارت میں وزیر اطلاعات و نشریات، وزیر شہری ترقیات جیسی وزارتیں حاصل کیں۔ کہا جاتا ہیکہ ایس۔ جئے پال ریڈی ہی کے دور میں دوردرشن سے اردو خبروں کی نشریات کا آغاز کیا گیا!
2009ء میں ایس۔ جئے پال ریڈی نے پندرہویں لوک سبھا کے عام انتخابات میں ضلع رنگاریڈی کے سات اسمبلی حلقہ جات وقارآباد، تانڈور، پرگی، چیوڑلہ، سیری لنگم پلی، راجندرنگر اور مہیشورم پر مشتمل وجود میں آنیوالے جدید پارلیمانی حلقہ چیوڑلہ سے کانگریس ٹکٹ پر مقابلہ کیا۔ انہوں نے جملہ چار لاکھ، 20/ہزار 807/ووٹ حاصل کرتے ہوئے اس وقت کے تلگودیشم امیدوار جتیندر ریڈی کو محض 18,532/ووٹوں کی اکثریت سے شکست دی تھی۔ بعد ازاں وہ منموہن سنگھ کی وزارت میں وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس بنائے گئے۔ تاہم ان کی وزارت تبدیل کرتے ہوئے انہیں شہری ترقیات، وزیر سائنس و ٹکنالوجی کی وزارت تفویض کی گئی جس پر وہ 29/اکتوبر 2012ء تا 18/مئی 2014ء فائز رہے۔
ایس۔ جئے پال ریڈی کیساتھ یہ سانحہ ہوا تھا کہ وہ جب 18/ماہ کے تھے تب وہ پولیو سے متاثر ہو گئے تھے اوراپنے دونوں ہاتھوں میں بیساکھیوں کا استعمال کرتے تھے تاہم انہوں نے اپنی اس خامی کو سیاسی بلندیوں کو چھونے میں کوئی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ ان کا عزم اور حوصلہ قابل دید اور دیگر کیلئے ایک پیغام ہوا کرتا تھا۔
ایس۔ جئے پال ریڈی شستہ اردو، تلگو اور انگریزی بولنے میں بلا کی مہارت رکھتے تھے۔ اس نامہ نگار نے 2009ء تا 2014ء کے دوران ان کی کئی پریس کانفرنس کا احاطہ کیا تھا اور انکے مختلف دوروں کا کوریج بھی کیا تھا۔ انکا مزاج انتہائی ملائم اور برجستہ ہوا کرتا تھا۔
بحیثیت رکن پارلیمان چیوڑلہ و مرکزی وزیر شہری ترقیات ایس۔ جئے پال ریڈی نے وقارآباد میں 350/کروڑ کے مصارف سے سیٹلائٹ سٹی کے قیام کا کارنامہ انجام دیا ساتھ ہی بالخصوص ضلع وقارآباد کے تانڈور،پرگی اور وقارآباد کی ترقی کیلئے انہوں نے فنڈس کی اجرائی کو یقینی بنایا اور کئی ترقیاتی کام انجام دئیے۔ ایس۔جئے پال ریڈی نے بحیثیت وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس تانڈور کے بیروزگار نوجوانوں کو فنی تربیت فراہم کرنے کی غرض سے اسپیشل اسکلڈ اسکیم کے تحت گیس اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے چار کروڑ روپئے جاری کروائے تھے۔
ایس۔ جئے پال ریڈی نے بحیثیت مرکزی وزیر اپنے پارلیمانی حلقہ میں موجود گورنمنٹ ڈگری کالج اردو میڈیم تانڈور کی علحدہ عمارت کی تعمیر کیلئے 55/لاکھ روپئے کا فنڈ جاری کیا تھا، بعد ازاں عمارت کی تکمیل کے بعد انہوں نے کالج کی عمارت میں فرنیچر اور دیگر اغراض کیلئے دیڑھ لاکھ روپئے جاری کئے تھے۔
ستمبر 2009ء میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی فضائی حادثہ میں موت کے بعد ایسی اطلاعات زیر گشت تھیں کہ کانگریس کی مرکزی قیادت ایس۔ جئے پال ریڈی کو وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش کی ذمہ داری تفویض کر سکتی ہے لیکن قرعہ فال اس وقت کے وزیر مال کے۔ روشیاء کے حق میں نکلا تھا پھر دوبارہ نومبر 2010ء میں کے۔ روشیاء کے استعفیٰ کے بعد بھی یہی اطلاعات زیر گشت رہیں تاہم دونوں مرتبہ وہ یہاں پریس کانفرنس میں کہتے رہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کی ریس میں نہیں ہیں۔ بعد ازاں کانگریس ہائی کمان نے این۔ کرن کمارریڈی کو متحدہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری تفویض کی جو کہ متحدہ ریاست کے آخری وزیراعلیٰ بھی ثابت ہوئے اور علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل عمل میں لائی گئی۔

جئے پال ریڈی نے آخری مرتبہ 19/اپریل 2017ء کو تانڈور میں معمار دستور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی 126/ویں جینتی پر منعقدہ جلسہ میں ڈگ وجئے سنگھ، ملک ارجن کھرگے اور دیگر کانگریسی قائدین کیساتھ خطاب کیا تھا۔
ایس۔ جئے پال ریڈی کے انتقال سے اقدار پر مبنی اور سیکولر سیاست کے ایک طویل دورکا خاتمہ ہوا ہے۔ ان کی سیاسی خدمات اور عزم و حوصلہ کیساتھ گزاری گئی ان کی زندگی کو تا دیر یاد رکھا جائے گا۔

Former Union Minister S. Jaipal Reddy passes away in Hyderabad.

1 تبصرہ: