مرکزی بجٹ 2019 - جنوبی ہند کی دونوں تلگو ریاستوں کے لیے مایوس کن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-07-06

مرکزی بجٹ 2019 - جنوبی ہند کی دونوں تلگو ریاستوں کے لیے مایوس کن

union-budget-2019-ap-telangana
مرکزی بجٹ سے دونوں تلگو ریاستوں کو مایوسی سے دوچار ہونا پڑا جو بجٹ کی پیشکشی سے قبل مرکز پر امید لگائے بیٹھے تھے۔ دونوں تلگو ریاستوں کے لئے برائے نام فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ قومی دارالحکومت نئی دہلی میں مرکزی وزیر فینانس مسز نرملا سیتارامن کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں آندھرا پردیش میں واقع مرکزی یونیورسٹی کیلئے 13 کروڑ، گریجن یونیورسٹی کیلئے 8 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ تروپتی میں واقع آئی آئی ٹی کے لئے کوئی فنڈس مختص نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف تلنگانہ میں آئی آئی ٹی حیدرآباد ہی کو ای۔اے۔پی [EAP] کے تحت 80 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ دونوں تلگو ریاستوں میں آئی آئی ایم، این آئی ٹی، آئی آئی ایس آر اور ٹرپل آئی ٹیز کیلئے درکار فنڈس کے اختصاص کا کہیں بھی تذکرہ نہیں ہے۔ اسی طرح قانون تقسیم آندھرا پردیش میں دیئے گئے تیقنات پر بھی مرکز نے عمل کرنے کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا جو قابل غور ہے۔
آندھرا پردیش کی دارالحکومت امراوتی کی تعمیر، پولاورم پراجیکٹ کے لئے فنڈ کے اختصاص سے بھی گریز کیا گیا۔ مرکزی بجٹ پر آندھرا پردیش و تلنگانہ کی حکمران جماعتوں وائی ایس آر کانگریس اور ٹی آر ایس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور اس پر اپنی لب کشائی بھی کی۔ آندھرا پردیش کے لیڈر و پارلیمنٹ میں وائی ایس آر کانگریس کے قائد مسٹر وجے سائی ریڈی نے ان کی ریاست کے ساتھ مرکز کی ناانصافی کی شکایت کی اور کہا کہ مرکز کے بجٹ نے انہیں مایوس کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آندھرا پردیش کیلئے کچھ بھی اضافہ نہیں کیا گیا اور تقسیم آندھراپردیش کے نکات کا کہیں بھی ذکر نہ کرنے پر وجے سائی ریڈی نے برہمی ظاہر کی۔ اسی طرح مرکزی بجٹ نے تلنگانہ کو بھی مایوس کیا ہے۔ لوک سبھا میں ٹی آر ایس کے لیڈر مسٹر تھما ناگیشور راؤ نے پارلیمنٹ سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے اپنا ردعمل ظاہر کیا کہ تلنگانہ کے آبپاشی پراجیکٹوں کو رعایتوں کا نہ دینا تکلیف دہ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم یہ امید کر رہے تھے کہ مرکز چند ایک پراجیکٹ کو رقم عطا کرے گا تاہم بجٹ کی پیشکشی کے بعد ہمیں مایوسی ہوئی۔ ہم یہ بھی امید کر رہے تھے کہ تلنگانہ کے ساتھ کچھ نہ کچھ رعایت برتی جائے گی لیکن ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔
مسٹر کتہ پربھاکر ریڈی نے الزام لگایا کہ بجٹ سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ تلنگانہ کے ساتھ بی جے پی کی محبت محض دکھاوا ہے۔ اس موقع پر ٹی آر ایس کے رکن لوک سبھا حلقہ چیوڑلہ ڈاکٹر جی رنجیت ریڈی بھی موجود تھے۔ دوسری طرف تلنگانہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مسٹر اے ریونت ریڈی نے بھی بجٹ اختتام پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ تلنگانہ کے آبپاشی پراجیکٹوں کیلئے کسی بھی قسم کی امداد نہیں کی گئی۔ افسوس کی بات ہے کہ بجٹ میں تعلیم، ملازمتوں کی حوصلہ افزائی سے متعلق کوئی بھی اسکیم نہیں ہے۔ مسٹر اے رپونت ریڈی نے الزام لگایا کہ جنوبی ریاستوں کی جانب سے جب ایک روپی ٹیکس دیا جا رہا ہے تو اس کے بدلہ مرکز صرف 65 پیسے ہی دے رہی ہے۔

Union Budget 2019: Centre shatters dreams of Telangana, Andhra Pradesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں