صدیق سالک کے سفرناموں میں مزاح - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-07-18

صدیق سالک کے سفرناموں میں مزاح

siddique-salik-humor

صدیق سالک کے سفر ناموں میں مشاہدے کو الفاظ کا گھونگھٹ الٹ کر پیش کرنے کا انداز نمایاں ہے چنانچہ ان کی زنبیل میں جو لفظ بھی داخل ہو جاتا ہے وہ جب قید زنبیل سے آزاد ہوتا تو اس کی کایا پلٹ چکی ہوتی ہے۔
صدیق سالک منطر کو بےحد معصوم نظر سے دیکھتے اور سفر نامے میں اس کا عکس بھی معصومیت سے ہی اتارتے ہیں۔ لیکن دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ اسی معصومیت سے وہ مزاح بیدار ہو جاتا ہے جو ہونٹوں پر بے ساختہ مسکراہٹ کی پھوار بکھیرتا ہے اور معاشرتی تضادات اور انسانی سوچ کے ناہموار زاویوں کو اجاگر کر دیتا ہے۔ مثال کے طور پر نیویارک کا ایک منظر دیکھئے:
"میں نے چند گھنٹوں میں ہی بھانپ لیا کہ یہاں بڑی بڑی کاریں ہیں۔ کاروں سے بڑی دکانیں ہیں اور دکانوں سے بڑی عمارتیں ہیں۔ البتہ یہاں دو چیزیں غائب ہیں، ایک زمین، دوسرا آسمان، میں میں ہلٹن میں کھڑا نیچے دیکھتا تو ساری زمین گاڑیوں سے اٹی ہوئی اور نگاہ اوپر اٹھاتا تو فلک بوس عمارتیں راستہ روک لیتیں۔ میں نے دو ایک راہ گیروں سے پوچھا:
"میرے زمین و آسمان کہاں ملیں گے ؟"
"یہاں سے چالیس میل دور۔ "۔۔
"کیوں ؟ وہ یہاں میری پذیرائی کو نہیں آ سکتے ؟"
"نہیں وہ سوبرب(مضافات) میں رہتے ہیں اور شہر میں صرف چھٹی کے دن نظر آتے ہیں۔ "

اپنے سفر ناموں کے بارے میں صدیق سالک نے لکھا ہے کہ:
" اگرچہ پاؤں کے اس چکر میں دنیا کا تقریباً تین چوتھائی دیکھ لیا، لیکن بڑی عجلت میں، کہیں چند روز ٹھہرا۔ کہیں چند گھنٹے، کسی شہر کا مینار ہاتھ آیا اور کسی کا گنبد۔ کہیں بھی اتنی فرصت نہ ملی کہ جی بھر کرتا ریخی عمارتوں کی اینٹیں یا سیمیں بدنوں کی پسلیاں شمار کر سکتا۔ "

اس سیمابی کیفیت اور تعجیل سفری کے باوجود صدیق سالک نے ہر ایسی بات پر کان دھرا ہے جس میں مزاح کا شائبہ موجود ہے۔ ہر اس واقعے کو دیکھا ہے جس پر وہ مسکرا سکتے تھے۔ ہر اس کردار سے شناسائی پیدا کی ہے جو انوکھا، حیرت انگیز اور خندہ آور تھا۔ ان کے سفر ناموں سے مزاح نگاری کے چند اقتباسات حسب ذیل ہیں:
"صوفی غلام محمد نے بلغراد میں فحش مناظر دیکھ کر کہا: " کیسے بے حیا لوگ ہیں، لڑکے لڑکیاں سر عام ہر روز عید ملتے رہتے ہیں۔ انہیں ذرا بھی اسلام کا خیال نہیں۔ "
"ڈبلیو۔ ایچ سمتھ۔ " یہ نام میں نے پہلے کئی بار سنا تھا۔ میں دکان کے اندر چلا گیا اور کتابوں کا جائزہ لینے لگا۔۔ ۔ تازہ کتابوں کی مفت خوشبو سونگھی، بلا قیمت کئی کتابوں کے گردوپوش اور دیباچے پڑھے اور اس قلیل عرصے میں مجھے اتنی کتابوں اور اتنے مصنفوں کے نام یاد ہو گئے کہ میں آئندہ دس سال تک کتاب پڑھے بغیر کافی ہاؤس میں دانشورانہ بحث میں حصہ لے سکتا ہوں۔ "

صدیق سالک سفر نامے میں مزاح کی آمیزش سے زندگی کی نفی نہیں کرتے بلکہ بانداز دگر اس کا اثبات کرتے ہیں۔ اس بالواسطہ انداز نے ان کے سفر ناموں میں ان گنت مسکراہٹیں بھردی ہیں اور خوبی کی بات یہ کہ ان کی مسکراہٹیں بے حد خالص ہیں اور ان میں ملاوٹ کا شائبہ تک نظر نہیں آتا۔

مزاح نگاروں کے سفر نامے

***
ماخوذ از کتاب:
اردو ادب میں سفرنامہ
مصنف: ڈاکٹر انور سدید (اشاعت: اگست 1987)

Humorous travelogue of Siddique Salik.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں