جھانسی کی رانی - ڈرامہ - مترجم نیاز فتحپوری - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-07-28

جھانسی کی رانی - ڈرامہ - مترجم نیاز فتحپوری - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

jhansi-ki-rani-drama

لکشمی بائی (پ: نومبر/1828 ، م: جون/1858) ریاست جھانسی کی مہارانی تھیں۔ یہ ایک ایسی دلیر خاتون تھیں جنہوں نے ہندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرانے میں یادگار کردار ادا کیا۔ چار ایکٹ میں تحریر کردہ یہ ڈراما ایک انگریز مصنف فلپس کاکس کا ہے جس کا اردو ترجمہ مشہور ادیب نیاز فتحپوری نے کیا تھا۔
تعمیرنیوز کے ذریعے تاریخ آزادئ ہند کا یہ یادگار ڈراما پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
تقریباً دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 7 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

جھانسی کی رانی کا عہد وہ زمانہ ہے جب انگریز سامراج نے پورے ملک میں اپنی سازشوں کا جال بچھا کر تمام راجوں اور نوابوں کو اپنا دست نگر بنا لیا تھا، راجے مہاراجے اور نواب و جاگیردار سالانہ پنشنوں پر گزارہ کرنے پر مجبور ہو گئے تھے، بنارس کے ایک والی ریاست چمرن اپا بھی اسی طرح کے حکمراں تھے، ان کے ایک مصاحب موری پت تانبے تھے جن کے ہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی ، اس لڑکی کا نام منو بائی رکھا گیا، بچپن میں برہمن نے اس کا زائچہ کھینچا تو والدین کو تویہ خوشخبری سنائی کہ ایک دن ان کی لاڈلی پورے ملک میں آفتاب کی طرح چمکے گی اور اس کی شہرت دور دور تک پھیل جائے گی لیکن ہوا یہ کہ بیٹی کی ولادت کے بعد ماں باپ کے ستارے گردش میں آ گئے، باپ ایک دن اچانک دنیا سے رخصت ہوگئے۔
منونے جیسے ہی سنِ بلوغیت میں قدم رکھا، اس کی خوبصورتی، سمجھداری اور شہ سواری کے چرچے ہونے لگے ، اسی زمانے میں جھانسی کے راجہ گنگا دھرراؤ کی پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا تو انہوں نے پیشوا کی خدمت میں حاضر ہو کر منو بائی سے شادی کا پیغام دیا، جس کو منظور کرکے یہ شادی ہوگئی اور اس طرح منو بائی جھانسی کی رانی بن گئی، گنگا دھر راؤ نے منو بائی کا نام لکشمی بائی رکھا جو اتنا مشہور ہوا کہ سارے ملک میں عزت و احترام سے لیا جانے لگا، اس کے عزم و حوصلے ، بہادری و جوانمردی کے اتنے چرچے ہوئے کہ یہ نام حریت کی ایک روشن علامت بن گیا۔

اس کتاب کی تمہید میں مترجم نیاز فتحپوری لکھتے ہیں:
برطانوی ہند کی تاریخ میں لارڈ ڈلہوزی کا زمانہ اتنا اہم زمانہ تھا اگر ہم اسے اساسِ حکومت برطانیہ سے تعبیر کریں تو غالباً غلط نہ ہوگا۔
پنجاب، برہما، سیکم، ستارہ، جبلپور، وغیرہ تمام ریاستیں اسی کے زمانہ میں برطانوی راج سے ملحق کی گئیں اور جھانسی کی مرہٹہ ریاست بھی اسی کے عہد میں ختم ہوئی۔
ہندوستان میں "جھانسی کی رانی" بڑا مشہور فقرہ ہے۔ لیکن یہ کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ مرہٹوں کی تاریخ میں "جھانسی کی رانی" کیا اہمیت رکھتی تھی اور اس نے کس جرات و ہمت سے کام لے کر اپنے آپ کو وطن پر قربان کر دیا؟

یہ ڈرامہ ایک انگریز فلپس کاکس کا لکھا ہوا ہے اور یقیناً اس میں بعض باتیں ایسی بھی ہیں جو برطانوی نقطۂ نظر سے لکھی گئی ہیں لیکن پھر بھی اس نے بڑی حد تک صداقت سے کام لیا ہے اور "جھانسی کی رانی" کے مردانہ عزائم کا اسے اعتراف کرنا پڑا ہے۔
اس ڈرامہ سے نہ صرف 1957ء کے ان واقعات پر روشنی پڑتی ہے جو ہندوستان میں برطانوی راج کے قیام کا باعث ہوئے ، بلکہ راجاؤں کے ان اندرونی اختلافات کا بھی حال معلوم ہوتا ہے جو ملک کو غیر ملکیوں کے ہاتھ میں دے دینے کا بڑا سبب تھے۔
اس ڈرامے کے وہ حصے خصوصیت کے ساتھ بہت دلچسپ ہیں جن میں اس عہد کے برطانوی افسران کی ذہنیت سے بحث کی گئی ہے اور اس کا آخری منظر ، جس میں رانی کی زندگی کے آخری لمحات کا حال بیان کیا گیا ہے ۔۔۔ حصوصیت کے ساتھ قابل مطالعہ ہے۔

***
نام کتاب: جھانسی کی رانی - ڈرامہ
اردو ترجمہ: نیاز فتحپوری
مولف؛ فلپس کاکس
تعداد صفحات: 204
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 7 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Jhansi Ki Rani Drama.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

فہرست مضامین
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
1تمہید6
2افراد تمثیل8
3پہلا ایکٹ10
4دوسرا ایکٹ70
5تیسرا ایکٹ122
6چوتھا ایکٹ171

The Rani of Jhansi, a historical play in four acts by Philip Cox, Urdu translation by Niaz Fatehpuri, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں