مسلم ملکوں میں اقامت دین اور ہندوستان میں ہندو راشٹر کے قیام کی مبینہ تحریکوں اور سیکولرزم اور لبرل ازم کے فلسفوں کے انسانی رشتوں پر اب تک جو نتائج مرتب ہوئے ہیں۔۔۔ اُن کا سہ ماہی ہندوستانی اردو جریدے "اثبات" کے خصوصی شمارے "احیائے مذاہب: اتحاد، انتشار اور تصادم" میں بالواسطہ مفصل جائزہ لیا گیا ہے۔
تین ضخیم جلدوں پر مشتمل اس خصوصی شمارے میں بظاہر روئے سخن ملت اسلامیہ کی طرف ہے اور مرتب اشعر نجمی نے جو رسالے کے مدیر اعلیٰ بھی ہیں، ایک سے زیادہ مضامین اور دیگر چیزوں کا کمال حکمت سے انتخاب عمل میں لا کر اسے ایک ایسی دستاویز میں بدل دیا ہے جسے حالیہ عام انتخابات کے نتائج کے بعد مسلمانوں کیلئے اپنے محاسبے اور بین فرقہ ہم آہنگی کے رخ پر صفر سے شروع ہونے والی تیاری کی جانب پہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
اشعر نجمی نے یو این آئی کو بتایا کہ انہوں نے کتاب کو مسائل کے حل کے معالجاتی نسخے کی شکل نہیں دی، البتہ یہ کوشش ضرور کی ہے کہ مشمولات کے انتخاب سے قاری کو اس بات کی تحریک ملے کہ وہ درپیش معاملات کے حوالے سے ذہنی جمود پر صحتمند فکری اختلافات کو ترجیح دے۔
کتاب کے مطالعے سے مرتب کے اس خیال کی توثیق ہو جاتی ہے کہ اندیشوں سے پُر ، عصری منظر نامے کو امکانی طور پر بدلنے کی علمی سوچ کو "احیائے مذاہب: اتحاد، انتشار اور تصادم" کے سنجیدہ مطالعے سے مربوط شکل دی جا سکتی ہے۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے یہ قدم ایک علمی ادارے کی جانب سے اٹھایا گیا ہے اور ایسا کوئی بھی حلقہ جب کسی واقعے یا سانحے سے گزرتا یا باخبر ہوتا ہے تو ڈسکورس کی ایک ایسی راہ ہموار ہوتی ہے جس سے گزرنے والے ایک دوسرے کی سوچ کو مسترد نہیں کرتے بلکہ راست / بالواسطہ فائدہ اٹھاتے ہیں تاکہ ایک سے زیادہ فکری جہات سے استفادہ کر کے بہتر انسانی رشتوں کے محاذ پرممکنہ تبدیلی کا ایک بڑا کینوس تیار کیا جا سکے۔
Esbaat 3 volumes special issue on Religions revival
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں