پروفسیر شارب ردولوی کے مطابق پروفیسر یوسف سرمست کا شمار ترقی پسند تحریک کے عظیم نقادوں میں ہوتا ہے۔ تحقیق و تنقید کے حوالے سے ان کی اہم کتاب "بیسویں صدی میں اردو ناول" ہے۔ یہ کتاب تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً 550 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 24 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
پروفیسر یوسف سرمست کی تحقیقی و تنقیدی تصانیف میں درج ذیل مطبوعات شامل ہیں:
- عرفانِ نظر
- ادب۔ نقد و حیات
- پریم چند کی ناول نگاری
- ادب کی ماہیئت، منصب اور تعریف، تحقیق و تنقید
- نظری اور عملی تنقید
- دکنی ادب کی مختصر تاریخ
- ادب کا نوبل انعام ادبی یا سیاسی اور دوسرے مضامین
- اردو افسانہ نگاری میں کرشن چندر کی انفرادیت
- بیسویں صدی میں اردو ناول
اس کتاب کے "تعارف" میں رفیعہ سلطانہ لکھتی ہیں ۔۔۔اردو میں ناول پر تحقیق تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ تحقیق کی کم مائیگی نے تنقید کی راہیں بھی ناہموار کر دیں۔۔۔ مابعد پریم چند دور کو تو جنسِ ممنوع کی طرح چھونے کی کسی کو ہمت ملی نہ توفیق ہوئی۔
زیرنظر تصنیف میں ڈاکٹر یوسف سرمست نے بیسویں صدی کے اردو ناولوں پر محققانہ نظر ڈالی ہے اور صحیح معنوں میں تحقیق کا حق ادا کیا ہے۔ "محققانہ" اس لیے کہہ رہی ہوں کہ بیسویں صدی ہی میں کئی ناول نگار ایسے تھے جن کے کارناموں سے نہ صرف اہل علم بےخبر تھے بلکہ ان کارناموں کی صحیح قدر و قیمت کا بھی اندازہ نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے سوا تاریخ ادب کے بعض تسامحات ایسے تھے جن پر تحقیق کی ضرورت تھی۔ مثال کے طور پر منشی سجاد حسین (ایڈیٹر اودھ پنچ) اور سجاد حسین انجم مصنف "نشتر" کے بارے میں مصنف نے جو مباحث اٹھائے ہیں اس سے ان کی کد و کاوش اور محنت و جستجو کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ یہی نہیں، انہوں نے بعض ناول نگاروں جیسے قاری سرفراز حسین عزمی مصنف "شاہد رعنا" جن کی فکر و فن کا ابھی تک سیرحاصل جائزہ نہیں لیا گیا تھا، نہ صرف مکمل جائزہ لیا ہے بلکہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ عزمی ہی امراؤ جان ادا کے "نقش گر اول" ہیں۔ کیونکہ رسوا نے اپنا ناول "امراؤ جان ادا" شاہد رعنا کے خطوط پر ڈھالا تھا۔ اسی طرح نذیر احمد کے کارناموں کو جسے نقادوں نے تمثیل کا نام دے کر ناول سے جداگانہ صنف بتانے کی سعی کی تھی، مصنف نے ناول کی جدید ٹکنیک کی کسوٹی پر پرکھنے کی اچھی کوشش کی ہے۔
زیرنظر تصنیف میں بیسویں صدی کے کم و بیش ہر ایک ناول نگار کے جملہ کارناموں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ وہ ناول بھی ان کی نگاہ دوربین سے نہ بچ سکے جو مقبول عام کے زمرہ میں آتے ہیں۔ ناول کے اقسام کی باعتبارِ نوعیت یہ تقسیم یعنی سیریس ، اعلیٰ ادبی اور پاپولر (عوام پسند) ، ان کے ناولوں کے مطالعہ کا ایک دلچسپ اور فکر انگیز پہلو ہے جس پر مستقبل کے نقاد روشنی ڈال سکتے ہیں۔
زیرنطر تصنیف کا سب سے قابل قدر حصہ معاصر کارناموں کا تنقیدی جائزہ اور اردو ناول کی ٹکنیک پر مغربی بالخصوص انگریزی ناول کی ٹکنیک کے اثرات کا مطالعہ ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اردو میں ناول کا آغاز مغرب ہی کی دین ہے۔ اردو ناول نے مغربی ادبی دھاروں کا گہرا تاثر قبول کیا ہے جس کی جھلک معاصر کارناموں میں نظر آتی ہے۔ بالخصوص "شعور کی رو" والی ٹکنیک ، اس کو بھی نوجوان مصنف نے اپنے طور پر واضح کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔
اس تصنیف کی حیثیت اردو ناول کے ارتقا کے لیے سنگِ میل کی سی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ اردو ناول نے کتنا سفر طے کیا اور کتنا طے کرنا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
حیدرآباد جو کل تھا - پروفیسر یوسف سرمست : محبوب خان اصغر
پروفیسر یوسف سرمست کی تنقید نگاری : نظیر احمد گنائی
***
نام کتاب: بیسویں صدی میں اردو ناول
مصنف: یوسف سرمست
تعداد صفحات: 544
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 24 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Beeswin Sadi mein Urdu Novel_Yousuf Sarmast
بیسویں صدی میں اردو ناول - از: یوسف سرمست:: فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | پیش لفظ (ڈاکٹر فہمیدہ بیگم) | 7 |
2 | تعارف (پروفیسر رفیعہ سلطانہ) | 9 |
3 | حرفِ آٖغاز (پروفیسر یوسف سرمست) | 11 |
. | باب اول : پس منظر | 21 |
1 | سماجی حالات | . |
2 | ادبی پس منظر | . |
3 | داستان اور ناول | . |
4 | نذیر احمد اور سرشار کے پیش رو ناول نگاروں کی اہمیت اور ان کی دین | . |
5 | بیسویں صدی کے اہم ادبی رجحانات - تحریکیں اور تصورات | . |
. | باب دوم : بیسویں صدی کا شعور | 56 |
1 | بیسویں صدی کی ناول نگاری کی خصوصیات اور اس کے ابتدائی اثرات | . |
2 | ناول میں اہم تبدیلیاں لانے والے محرکات | . |
3 | سجاد حسین انجم کا ناول 'نشتر' | . |
4 | منشی سجاد حسین کے ناول | . |
5 | قاری سرفراز حسین عزمی کا ناول 'شاہد رعنا' | . |
6 | شاہد رعنا اور امراؤ جان ادا | . |
7 | مرزا رسوا کے ناول | . |
8 | آغا شاعر کے ناول | . |
9 | شرر کی ناول نگاری | . |
10 | حکیم محمد علی خاں طبیب کے ناول | . |
. | باب سوم : ربع اول | 124 |
1 | شرر کی تاریخی ناول نگاری | . |
2 | راشد الخیری - مقصد اور فن | . |
3 | مرزا محمد سعید کے ناول | . |
4 | نیاز کی جمالیاتی رومان پرستی | . |
5 | کرشن پرشاد کول - باغیانہ شعور | . |
6 | علی عباس حسینی کا رومانی ناول | . |
7 | مرزا عباس حسین ہوش اور دوسرے ناول نگار | . |
8 | خواتین کی ناول نگاری | . |
. | باب چہارم : پریم چند - ایک عہد | 184 |
1 | پریم چند کے موضوعات | . |
2 | پریم چند کے ناولوں کا فنی ارتقا اور ہندوستان کا سماجی، سیاسی اور معاشی پس منظر | . |
3 | پریم چند کے ناولوں کی بعض اہم کمزوریاں | . |
4 | پریم چند کا کارنامہ | . |
. | باب پنجم : ربع ثانی کے ابتدائی دس سال (1926 تا 1936) | 253 |
1 | ناول نگاری کے نئے رجحانات اور ان کے پیدا ہونے کے اسباب | . |
2 | قاضی عبدالغفار کی ناول نگاری | . |
3 | مجنوں گورکھپوری کے ناولٹ | . |
4 | عظیم بیگ چغتائی کی ناول نگاری | . |
5 | فیاض علی کے ناول | . |
6 | ل۔ احمد کا 'فسانہ محبت' | . |
7 | جاسوسی ناول | . |
8 | ربع اول کی روایات کا تسلسل | . |
. | باب ششم : ترقی پسند تحریک - اردو ناول پر اس کا اثر (1936 تا 1947) | 298 |
1 | سائنس کے اثرات اور قدروں کی تبدیلی | . |
2 | لندن کی ایک رات اور شعور کی رو | . |
3 | عزیز احمد کے ناول | . |
4 | کرشن چندر کا ناول 'شکست' | . |
5 | ابراہیم جلیس کا ناول 'چور بازار' | . |
6 | عصمت چغتائی کی ناول نگاری | . |
7 | منٹو کا ناولٹ 'بغیر عنوان کے' | . |
8 | اس دور کے مقبول ناول نگار | . |
9 | سنجیدہ اور مقبول ناول نگاروں کا فرق | . |
. | باب ہفتم : نصف صدی کے آخری تین سال کی ناول نگاری (1947 تا 1950) | 460 |
1 | نئے رجحانات کا تسلسل | . |
2 | 'میرے بھی صنم خانے' اور شعور کی رو کی ٹکنیک | . |
3 | عزیز احمد کا ناول 'ایسی بلندی ایسی پستی' | . |
4 | احسن فاروقی کا ناول 'شام اودھ' | . |
5 | اردو میں مغرب کی طرح عظیم ناول نہ لکھے جانے کے اسباب | . |
. | کتابیات | 522 |
Beeswin Sadi mein Urdu Novel, a collection of research articles by Prof. Yousuf Sarmast, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں