چیوڑلہ میں پارلیمانی انتخابی مشاورتی و جلسہ عام - کارگزار صدر ٹی آرایس کے ٹی آرکا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-03-10

چیوڑلہ میں پارلیمانی انتخابی مشاورتی و جلسہ عام - کارگزار صدر ٹی آرایس کے ٹی آرکا خطاب

KTR-in-chevella
وزیراعظم نریندر مودی نے سب کا ساتھ سب کا وِکاس کے نعرہ کے ذریعہ تلنگانہ کو صرف ہاتھ دیا ہے
نیتی آیوگ کی 24؍ہزار کروڑ فنڈ کی سفارش کے باؤجود مشن کاکتیہ اور مشن بھاگیرتا کیلئے 24؍پیسے نہیں دئیے گئے
کالیشورم اور پالمور پراجکٹ کو قومی عہدہ دینے کی نمائندگی بھی نظرانداز، کانگریس کو ووٹ دینا موری میں ووٹ ڈالنے کے مماثل
چیوڑلہ میں منعقدہ پارلیمانی انتخابی مشاورتی و جلسہ عام سے کارگزار صدر ٹی آرایس کے ٹی آرکا خطاب

کارگزار صدر ٹی آرایس کے۔ تارک راما راؤ (کے ٹی آر) نے مرکز کی این ڈی اے حکومت کے نعرے سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے نعرہ کو مضحکہ خیز قرار د یتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی نے ریاست تلنگانہ کو صرف ہاتھ ہی دیا ہے وہ آج شام ضلع رنگاریڈی کے چیوڑ لہ کے فرح انجنیئرنگ کالج میدان پر ٹی آرایس حلقہ پارلیمان چیوڑ لہ کے پارلیمانی انتخابی مشاورتی اجلاس اور جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے جس میں متحدہ ضلع رنگاریڈی کے ہزاروں پارٹی قائدین، کارکنوں اور عوام نے شرکت کی اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کارگزار صدر ٹی آرایس کے ٹی آر نے مؤجودہ رکن پارلیمان چیوڑ لہ کونڈا وشویشور ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا انہوں نے کہا کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں چیوڑ لہ پارلیمانی حلقہ میں موجود 7؍ اسمبلی حلقہ جات میں سے صرف دو اسمبلی حلقہ جات تانڈور اور مہیشورم میں معمولی ووٹوں سے ٹی آرایس امیدواروں کو شکست ہوئی ہے کے ٹی آر نے اپنے خطاب میں کہا کہ
حلقہ اسمبلی تانڈور میں بہترین کارکردگی کے باؤجود سابق وزیر ٹرانسپورٹ کو مہندر ریڈی کومعمولی ووٹوں سے شکست ہوئی جنہوں نے پورے متحدہ ضلع رنگاریڈی کو وقت دیا تھا اور پارٹی امیدواروں کی کامیابی کیلئے کام کیا تاہم پارلیمانی انتخابات میں اسمبلی حلقہ جات تانڈور راجندرنگر سے ٹی آرایس امیدوارکو زیادہ اکثریت حاصل ہو گی انہوں نے انکشاف کیا کہ تانڈور سے حاصل سروے کے مطابق پارلیمانی انتخابات میں ٹی آرایس امیدوار کو 60؍فیصد سے زائد ووٹ حاصل ہوں گے جہاں پنچایت انتخابات میں بھی پارٹی کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی ہے ساتھ ہی حلقہ اسمبلی مہیشورم میں بھی حالات موافق ہیں۔ اپنے خطاب میں کارگزار صدر ٹی آرایس کے۔ تارک راما راؤ (کے ٹی آر) نے کہا کہ پارلیمانی حلقہ چیوڑ لہ اہمیت کا حامل اس لئے ہے کہ اس حلقہ میں کسان اور آئی ٹی شعبہ مؤجود ہے اور یہ حلقہ شہری اور دیہی علاقوں پر مشتمل ہے کے ٹی آر نے حلقہ اسمبلی شیری لنگم کو منی انڈیا سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی 29؍ریاستوں کے عوام شیری لنگم پلی حلقہ میں رہتے ہیں انہوں نے پارٹی قائدین اور کارکنوں کو تلقین کی محنت کریں تو کامیابی ممکن ہے کے ٹی آر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسمبلی
انتخابات کے بعد کانگریسی قائدین آج تک نہیں سنبھل پائے ہیں اور کانگریسیوں میں انتخابات میں مقابلہ کرنے کا حوصلہ نہیں ہے انہوں نے کانگریسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمانی انتخابات کوراہول گاندھی اورنریندر مودی کے درمیان مقابلہ کہہ رہے ہیں ساتھ ہی صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی کہتے ہیں کہ ٹی آرایس کو ووٹ دئیے تو بی جے پی کوووٹ دینے کے مماثل ہے جبکہ بی جے پی قائد کشن ریڈی کہہ رہے ہیں کہ ٹی آرایس کو ووٹ دئیے تو کانگریس کو ووٹ دینے کے برابر ہے کے ٹی آر نے کہا کہ ملک میں 70؍سالہ کانگریس اور بی جے پی کے دؤر حکومت میں کسی کا فائدہ نہیں ہوا جبکہ ریاست تلنگانہ میں رعیتو بندھو اسکیم کا سہرا کے سی آرکے سر جاتا ہے جو کہ ملک میں بھی یہ اسکیم نافذ ہوئی کے ٹی آر نے کہا کہ مشن کاکتیہ اورمشن بھاگیرتا کوپورے ملک میں عمل آوری کی سفارش مرکزی ادارہ نیتی آیوگ نے مرکزی حکومت سے سفارش کی ہے کا رگزار صدر ٹی آرایس کے۔ تارک راما راؤنے اپنے خطاب میں کہاکہ 2014ء میں عوام نے بی جے پی کو 283؍پارلیمانی نشستیں دیں لیکن اس پانچ سالہ دؤر اقتدارمیں کسانوں، نوجوانوں اور عورتوں کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی کام نہیں کیا صرف بلند بانگ دعوے اور اعلانات ہی کئے گئے اپنے خطاب میں کا رگزار صدر ٹی آرایس کے۔ تارک راما راؤنے کہا کہ مرکزی ادارہ نیتی آیوگ نے مرکز کی مودی حکومت سے سفارش کی تھی کہ ریاست تلنگانہ کو مشن کاکتیہ کیلئے 5000؍کروڑ روپئے اور مشن بھاگیرتا کیلئے 19,000؍کروڑ دئیے جائیں اس طرح جملہ نیتی آیوگ نے مرکزی حکومت سے تلنگانہ ریاست کو 24,000؍کروڑ روپئے دینے کی سفارش کی تھی لیکن مرکز کی مودی حکومت نے تلنگانہ کو 24,000؍پیسے بھی نہیں دئیے۔ کے ٹی آر نے پیش قیاسی کی کہ اب 2019ء کے پارلیمانی انتخابات میں نریندرمودی کا دوبارہ برسراقتدار آنا ممکن نہیں ہے ان کی مقبولیت کم ہو گئی ہے اور مختلف سروے بتا رہے ہیں کہ بی جے پی قیادت والی این ڈی اے کو 150؍سے زیادہ نشستیں ملنا مشکل ہے وہیں کانگریس قیادت والی یوپی اے کو 100؍سے بھی کم نشستیں حاصل ہوں گی اس طرح ان دونوں کو اکثریت حاصل ہونا ممکن نہیں ہے کے ٹی آر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسے میں ایک ایک رکن پارلیمان کی اہمیت ہو گی انہوں نے کہا کہ ریاست میں مؤجود 17؍پارلیمانی حلقوں میں سے ایک حلقہ پارلیمان حیدرآباد پر صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی کی کامیابی اور 16؍پر ٹی آرایس امیدواروں کی کامیابی ضروری ہے کیونکہ ماحول ایسا ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس اس کی مثال دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ جب ممتا بنرجی اور لالو پرساد مرکزی وزیر ریلوے تھے تو انہوں نے مغربی بنگال اور بہار کی ترقی کو ترجیح دی تھی جبکہ وزیر اعظم نریندرمودی نے دہلی سے گجرات تک بلیٹ ٹرین کا سنگ بنیاد رکھ لیا اس طرح ریاست کے 16؍پارلیمانی نشستوں پر قبضہ کے بعد لال قلعہ پر کون پرچم لہرائے اس کا فیصلہ تلنگانہ کے عوام کریں گے اور ساتھ ہی
ریاست کی مزید ترقی کیلئے مرکز سے زیادہ سے زیادہ فنڈس کا حصول ممکن ہے کے ٹی آر نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی جب گجویل آئے تھے تو وزیر اعلیٰ کے سی آر نے ان سے ذاتی طور پر مطالبہ کیا تھا کہ آندھرا پردیش کے پولاورم کو قومی عہدہ دیا گیا ہے تو تلنگانہ کے کالیشورم یاپا لمور پراجکٹ کوبھی قومی عہدہ دیا جائے تاکہ اس سے 90؍ فیصد فنڈ مرکزی حکومت سے حاصل ہوپائے ساتھ ہی اس مطالبہ کے تحت مرکزی حکومت سے کئی مرتبہ نمائندگی کی گئی لیکن وزیر اعظم نریندرمودی نے اس مطالبہ کو یکسر نظر انداز کر دیا گی۔ کے ٹی آر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے سی آر کیجانب سے کسانوں کی فلاح کیلئے کئی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اعلان کیا کہ پالمورلفٹ ایریگیشن پر 40,000 ؍کروڑ کے صرفہ سے پورے علاقہ کو سرسبز و شاداب کیا جائے گا۔ کا رگزار صدر ٹی آرایس کے۔ تارک راما راؤنے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریسیوں کو ہربات کیلئے دہلی سے اجازت حاصل کرناضروری ہوتا ہے اور سوال کیا کہ اپنے ووٹوں کے ذریعہ دہلی کے غلاموں کو کامیاب کرنا ہے یا تلنگانہ کے نمائندوں کو ؟ ساتھ ہی کے ٹی آر نے یہ سخت ریمارک کیا کہ اگرپارلیمانی انتخابات میں غلطی سے کانگریس کو ووٹ دئیے تووہ ووٹ موری میں ڈالنے کے مترادف ہو گا اورکل دہلی میں حکومت چلانا ہے اور تلنگانہ کو ترقی دینا ہے تو ٹی آر ایس کی کامیابی ضروری ہے کے ٹی آر نے کہا کہ ریاست میں رعیتو بندھو اسکیم، آسرا اسکیم، رعیتو بیمہ اسکیم، کے سی آر کٹس، کلیانہ لکشمی اور شادی مبارک اسکیم، ہاسٹلس کا قیام ٹی آرایس کا کارنامہ ہے۔ کا رگزار صدر ٹی آرایس کے۔ تارک راما راؤنے پارٹی قائدین اور کارکنوں کو مشورہ دیا کہ حلقہ اسمبلی تانڈور اور مہیشورم میں شکست کے اسباب و عوامل کا جائزہ لیا جائے اور خامیوں کو دور کیا جائے اور پارٹی قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اپنے مقام پر عہدوں کو بالائے طاق رکھ کر کام کریں بوتھ لیول پر محنت کریں، اپنے بوتھ پر نظر رکھیں، عوام ٹی آرایس کو ووٹ دینے کیلئے تیار ہیں کے ٹی آر نے اپنے خطاب میں پارٹی قائدین اور کارکنوں کو آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ پارلیمانی انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور کہا کہ دیگرپارٹیوں کے قائدین اور کارکنوں کی نظریں ہماری طرف ہیں انہیں قریب کریں اور جو ٹی آرایس میں شامل ہونے تیار ہیں انہیں شامل کر لیں کیونکہ پورے تلنگانہ میں سب ہمارے ہی ہیں، کانگریس والے بھی ہماری اسکیمات سے مستفید ہو رہے ہیں ان سے بھی ووٹ مانگ کر دیکھیں وہ بھی ہمیں ووٹ دینے تیار ہیں کا رگزار صدر ٹی آرایس کے۔ تارک راما راؤنے سابق وزیر ٹرانسپورٹ ڈاکٹر پی۔ مہندر ریڈی کے اس مطالبہ پر اعلان کیا کہ بہت جلدضلع وقارآباد کوجوگالامبا ضلع سے نکال کر دوبارہ چارمینار زون میں شامل کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ متحدہ ضلع رنگاریڈی تیزی کیساتھ ترقی کر رہا ہے ہاں شعبہ ذراعت کیساتھ ساتھ صنعتوں اور آئی ٹی کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس سے مقامی نوجوانوں کو روزگار حاصل ہو گا کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ حلقہ پارلیمان چیوڑ لہ پر دوبارہ ٹی آرایس کا جھنڈہ لہرایا جائے گا امیدوار کوئی بھی ہر ایک ووٹ وزیر اعلیٰ کے سی آرکے حق میں جائے گا اس جلسہ سے ریاستی وزیر لیبر ملا ریڈی، سابق وزیر ٹرانسپورٹ ڈاکٹر پی۔ مہندر ریڈی اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ ٹی آرایس کے ارکان اسمبلی چیوڑ لہ، کوڑنگل، وقارآباد پرگی کالے یادیا، پی۔ نریندر ریڈی، ڈاکٹر آنند، مہیش ریڈیِ ٹی آرایس ارکان اسمبلی بالکا سمن، پرکاش گوڑ، گاندھی کے علاوہ سابق ارکان اسمبلی اور دیگر ٹی آرایس قائدین شریک تھے۔

TRS president KTR speech in MP election campaign in Chevella

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں