منتخب مضامین احمد جمال پاشا - پی۔ڈی۔ایف کتاب ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-02-17

منتخب مضامین احمد جمال پاشا - پی۔ڈی۔ایف کتاب ڈاؤن لوڈ

intikhab-e-mazameen-ahmed-jamal-pasha
معروف مزاح نگار احمد جمال پاشا کے منتخب مضامین کا مجموعہ "انتخاب مضامین - احمد جمال پاشا" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
اس مجموعہ میں سولہ (16) مضامین شامل ہیں، کتاب کے صفحات کی تعداد 112 اور پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم تقریباً 5 میگابائٹس ہے۔

احمد جمال پاشا کا اصل نام آغا محمد نزہت پاشا تھا لیکن ادبی دنیا میں احمد جمال پاشا کے نام سے مشہور ہوئے۔
ان کی پیدائش یکم/جون 1929 کو الہ آباد کے محلہ خلد آباد میں ہوئی۔ احمد جمال پاشا نے 1950ء میں کوئنس ہائی اسکول سے میٹرک ، 1953ء میں لکھنؤ کرسچین کالج سے انٹرمیڈیٹ ، 1956ء میں لکھنؤ یونیورسٹی سے بی ۔ اے کا امتحان پاس کیا۔ اور اس کے بعد اعلی تعلیم کی غرض سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور رہنے کے لیے ایس۔ ایم۔ ایسٹ سرسید ہال کے کمرہ نمبر 143 میں جگہ ملی ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ان کے لیے بہت ہی سودمند رہا۔ یہاں پر ان کو باصلاحیت اساتذہ کے علاوہ بہترین دوست و احباب ملے جنہوں نے ان کی صلاحیتوں کو جلا بخشی۔
وہ 1958ء میں علی گڑھ میگزین کے مجلس ادارت میں بھی شامل کیے گئے۔ جامعہ اردو کے رسالے "درس" کے جوائنٹ ایڈیٹر بھی رہے۔ یہی رسالہ بعد میں "ادیب" کے نام سے چھپتا رہا اور کافی مقبول ہوا۔
1957ء میں انہوں نے پیروڈی کانفرنس کی اور اپنی ادارت میں سرسید ہال میگزین کا "پیروڈی نمبر" بھی شائع کیا۔ علی گڑھ میں ہی ان کی پہلی کتاب "مجاز کے لطیفے" منظر عام پر آئی۔
1958ء میں احمد جمال پاشا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم ۔ اے کرنے کے بعد واپس لکھنؤ چلے آئے اور صحافت کے پیشے سے منسلک ہو گئے ۔ اگست 1959ء میں اپنے مخلص دوست قمر رئیس کے مشورے سے ماہنامہ "اودھ پنچ" کے تیسرے دور کا اجراء کیا ۔ یہ پرچہ بےحد مقبول ہوا۔ بارہویں اور تیرہویں شمارہ کو انھوں نے "کنہیا لال کپور نمبر" کے طور پر شائع کیا جس کی اہمیت اردو ادب میں تاریخی ہے۔
1991ء میں روزنامہ 'قومی آواز' کے ایڈیٹر حیات اللہ انصاری نے انہیں اخبار کے شعبۂ ادارت میں شامل کر لیا۔ اور وہ 'قومی آواز' کے سب ایڈیٹر کے طور پر 1979ء تک اس پیشے سے منسلک رہے۔
27/ستمبر 1987 کو احمد جمال پاشا جب ایک ریڈیو پروگرام میں شرکت کے لیے پٹنہ آئے ہوئے تھے تو اسی دن انہیں اچانک دل کا دورہ پڑا۔ اور دوسرے روز بروز پیر 28/ستمبر صبح نو بج کر بیس منٹ کو انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ انہیں اپنے آبائی ضلع سیوان کے محلہ تلہٹہ والے قبرستان میں 29/ستمبر 1987 سپرد خاک کیا گیا۔

احمد جمال پاشا کے ایک بہت قریبی دوست کاظم علی خان نے پاشا کی عملی زندگی پر مختصراً کچھ یوں روشنی ڈالی ہے:
بحوالہ: مضمون "یارِ طرحدار احمد جمال پاشا" از: کاظم علی خان، معلم اردو ، جنوری 1988 ، ص: 108
***
احمد جمال پاشا اپنی عملی زندگی میں 1960ء سے 1975ء تک صحافت کے پیشے سے وابستہ رہے انہوں نے لکھنؤ کے مشہور مزاحیہ رسالہ "اودھ پنچ" کو 1960ء میں دوبارہ جاری کیا۔ 1961ء سے 1975ء تک وہ روز نامہ قومی آواز لکھنؤ کے ادارتی شعبے سے متعلق رہے ۔ اگست 1976ء میں وہ بہار یونیورسٹی کے اسلامیہ کالج سیوان میں شعبہ اردو سے وابستہ ہو کر آخری وقت تک درس و تحقیق کے علمی اور ادبی کام انجام دیتے رہے ۔ سیوان میں انہوں نے 'پاشا اورینٹل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ' بھی قائم کیا تھا جس میں نادر مخطوطات و مطبوعات کا ایک بہت بڑا ذخیره آج بھی ان کی علم دوستی اور تحقیق سے غیر معمولی شغف کی شہادت فراہم کرنے کے لیے موجود ہے۔ لکھنؤ میں انہوں نے 'پنچ پیشرز' کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ بھی قائم کیا تھا جس کے ذریعے متعدد کتابیں شائع ہو چکی ہیں

***
نام کتاب: انتخاب مضامین احمد جمال پاشا
مصنف: احمد جمال پاشا
تعداد صفحات: 112
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Ahmad-Jamal-Pasha.pdf

Direct Download link:

انتخابِ مضامین - از: احمد جمال پاشا :: فہرست مضامین
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
1مقدمہ7
2ادب میں مارشل لا19
3شکر کا چکر 33
4ستم ایجاد کرکٹ اور میں بےچارہ40
5غدر 1957 کے اسباب47
6کپور ۔ ایک تحقیقی و تنقیدی مطالعہ61
7کتے کا خط پطرس کے نام70
8شرافت کی تلاش میں76
9میزبان بےزبان83
10فنِ لطیفہ گوئی90
11علیم صاحب106

Mazameen-e-Ahmed Jamal Pasha, a collection of urdu humorous Essays by Ahmad Jamal Pasha, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں