سوانحی ناول - گیان سنگھ شاطر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-10-05

سوانحی ناول - گیان سنگھ شاطر

gian-singh-shatir urdu novel
سوانحی ناول : گیان سنگھ شاطر
از: گیان سنگھ شاطر

جن کا مقصود ہو کمالِ حیات
حادثوں کے وہ گھر بناتے ہیں
وہ مسیحا نفس نہیں ہوتے
جو صلیبوں سے لوٹ آتے ہیں

تمہید :
یوں ہی مت جان جو آندھی میں فروزاں ہو چراغ
اس کے پردے میں کوئی آبلہ پا ہوتا ہے

صفحہ اول سے اقتباس ۔۔۔۔

قارئین! کچھ لوگ وقت سے پہلے یا مرنے کے بعد پیدا ہوتے ہیں، میں ان میں سے کسی ایک زمرے سے تعلق رکھتا ہوں۔
میرے لیے زندگی بیدار مغزی اور حقیقت پسندی کا دوسرا نام ہے۔ جو آدمی ان عناصر سے بیگانہ ہے، وہ دوسری انواع حیات کی طرح بہ حسن حادثہ نوعِ آدم سے متعلق ہے۔ اس کا وجود حشرت الارض کی طرح ہے جو رنگینیِ طلوع سحر سے بےبہرہ ہے۔ ادنی و اعلیٰ کی روایت حسن موجودات ہے اور اسی طرح بیدار مغزی اور حقیقت پسندی، خود فریبیِ فطرتِ انساں! اپنی جگہ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ بیدار مغز اور حقیقت پسند ہے لیکن اصلیت اس کے برعکس ہے۔ وہ فریبِ نفس میں مبتلا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بچپن ہی سے طرح طرح سے گمراہ کیا گیا، بےجا تقلید پر مجبور کیا گیا، روایت پرست بنایا گیا لیکن میرے تخم کی خوداعتمادی اور اعتبار افزائی! میں اپنی ہی طرح بڑا ہوا ، اپنی ہی سمت چلا اور ہوتے ہوتے اس سچائی کا قائل ہوا کہ زندگی کی بنیادی خصوصیات ہیں کہ وہ مجسم صحت مند اور سرکشی کی حد تک خودرو ہو۔ جو زندگی ان اوصاف کی حامل نہ ہو، وہ زندگی بیمار ہے، انحطاط پذیر ہے۔ اور کسی کے رحم و کرم پر جینے والا کمزور ہوتا ہے! وہ اس شان و شوکت سے بھی بیگانہ ہوتا ہے جو خود بیداری اور خود نموئی کی آبرو ہے۔ ایسی زندگی کو فریبِ نفس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ اس کی ذہنی کیفیت بندریا کی ممتا جیسی ہوتی ہے جو اپنے مردہ بچے کو زندگہ جان کر چھاتی سے لپٹائے رکھتی ہے۔
میں زندگی کا نہیں اس کی سچائی کا احسان مند ہوں۔ جہاں زندگی موقتی ہے وہاں اس کی سچائی دائمی ہے۔ اپنی سچائی کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ یہ میرے مرنے کے بعد بھی نہ صرف زندہ رہے گی بلکہ تاریخ کا ایک باب بنے گی۔ میں اپنے اس یقین کو اپنی تقدیر کہوں کہ کچھ اور؟

گیان سنگھ شاطر کی حقیقت بیتابی روح، شوقِ آگہی، شدت جذبات، عین اعمال اور حیاتیاتی کیفیت کا ایسا ہیجان خیز طوفان ہے جس کا ردعمل فکر و اعصاب پر پوگا اور تغیر کو جنم دے گا۔ جو قاری اس حیرت انگیز تحریک کی لذت سے ناآشنا ہے وہ پورے ہوش و حواس کے ساتھ ان سطروں سے آگے بڑھے ورنہ یہیں رک جائے۔ میں تاکید کرتا ہوں اور میری تاکید میں تنبیہ کی آمیزش ہے کیونکہ میری کہانی سراسر حقیقت ہے اور حقیقت ، دروغ سے کہیں زیادہ نقصان رساں اور نفرت انگیز ہوتی ہے۔
کذب انسان کی سب سے بڑی تکذیب ہے۔ جو کوئی اس سے نجات پانے میں ناکام رہتا ہے، وہ نہ خود پنپتا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے کو پنپنے دیتا ہے۔ حقیقت کی آفاقی خوبی وقتی طور پر بھیانک لگتی ہے لیکن اس کے دیر رس اثرات خوش گوار اور روح پرور ہوتے ہیں۔ انسانوں کی اکثریت کوتاہ بیں ہوتی ہے۔ حقیقت سمجھنے کے لیے سمجھ بوجھ کی حیثیت کلی ہونی ضروری ہے ، جس کے لیے مخصوص قسم کی ضمیر بینی درکار ہے جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔ اس لیے حقیقت کو بیان کرنا ، آفات کو دعوت دینا ہے۔

میں اپنی حقیقت سمجھتا ہوں اس لیے میں اپنا وکیل اور گواہ اور منصف ہوں اور زندگی کو بےنقاب کرتے ہوئے کسی الجھن کا شکار نہیں ہوں۔ اپنے جذبات و افعال اور حادثات و احوال کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ، میں نے لفظوں میں نرمی اور سنگینی کو یکساں برتا ہے تو اس کی وجہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ نشاط و غم کے جن طوفانوں سے میں گزرا ہوں، آپ حضرات بھی ان حادثات کو اسی شدت سے محسوس کریں تاکہ آپ میری رواداری اور غیرجانبداری کا صحیح تجزیہ کر سکیں۔ میرے اس بیان سے جڑا ہوا میرا ایک احساس ہے۔ میرا ہر لفظ میری سچائی کا مظہر ہے اور اس کا ایسا اہم اور لطیف حصہ ہے جیسا کہ دل کی دھڑکن خرام حیات کا۔ آپ کا ہر لفظ پر غور نہ کرنا دل کی دھڑکن سے چوکنے کے برابر ہوگا، اسی لیے میں نے اپنی سرگذشت کا آغاز آپ حضرات سے مخاطب ہو کر کیا ہے۔

پہلی کتاب - باب: 1 تا 40 - صفحہ 7 تا 348
دوسری کتاب - باب: 41 تا 57 - صفحہ 349 تا 493
تیسری کتاب - باب: 58 تا 61 - صفحہ 494 تا 566
چوتھی کتاب - باب: 62 تا 69 - صفحہ 567 تا 639

***
مذکورہ ناول پ۔ڈ۔ف فائل شکل میں آرکائیو ڈاٹ آرگ پر موجود ہے

نام: گیان سنگھ شاطر
مصنف: گیان سنگھ شاطر
سن اشاعت: 1994
ناشر: گیان سنگھ شاطر
کتابت : عارف حیدرآبادی
صفحات: 638
قیمت : 300 روپے
مصنف کا پتا : 501/A ، ستیہ اپارٹمنٹ ، مانصاب ٹینک ، حیدرآباد - 500028

فائل حجم: 46 میگابائٹس
لنک:
https://archive.org/details/giansinghshatir019886mbp/page/n0

ناول کا براہ راست ڈاؤن لوڈ لنک:
giansinghshatir019886mbp.pdf

Gian Singh Shatir. Novel by: Dr. Gian Singh Shatir

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں