اپریل فول - کہانی از ارشد جمال حشمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-10-31

اپریل فول - کہانی از ارشد جمال حشمی

april-fool short-story by Arshad Jamal Hashami
شاہین ایک زندہ دل اور ہنس مکھ لڑکا تھا، وہ خود بھی ہنستا اور دوسروں کو بھی ہنساتا رہتا تھا۔ وہ بہت ذہین بھی تھا۔ اس کا چہرہ ہمیشہ شگفتہ گلاب کی مانند کھلا رہتا تھا۔ لیکن آج کی شام اس کے چہرے پر فکرمندی کے آثار تھے۔ وہ سوچ رہا تھا کہ کس طرح اپنے دوستوں کو بیوقوف بنائے کیونکہ ٹھیک ایک ہفتہ بعد اپریل کی پہلی تاریخ تھی۔ وہ ہر سال اپنے نزدیکی دوستوں کو ہی اپریل فول کے مذاق کا نشانہ بنایا کرتا تھا۔ لیکن اس سال اس کا ارادہ تھا کہ شاہد اور شکیل کو بیوقوف بنائے، کیونکہ وہ دونوں دوسرے شہروں میں رہتے تھے۔
اچانک اس کے لبوں پر مسکراہٹ دوڑ گئی اور اس کا چہرہ کھل اٹھا۔ اسے ایک ترکیب سوجھ گئی تھی۔ اس نے اپنا لیٹرپیڈ اٹھایا اور لکھنے لگا۔

پیارے شاہد!
میں نے شکیل کے ساتھ پکنک کا پروگرام بنایا ہے۔ ساتھ میں قمر اور جلال بھی جا رہے ہیں۔ تم بھی ایک اپریل کو شکیل کے پاس ضرور پہنچو۔ وہیں تمہیں تمام باتیں تفصیل سے معلوم ہو جائیں گی۔ میں بھی وہیں پہنچ رہا ہوں۔
تمہارا دوست
شاہین احمد۔

پھر دوسرے ورق پر لکھنے لگا۔

پیارے شکیل!
میں نے شاہد کے ساتھ پکنک کا پروگرام بنایا ہے۔ ساتھ میں قمر اور جلال بھی جا رہے ہیں۔ تم ایک اپریل کو شاہد کے پاس ضرور پہنچو۔ وہیں تمہیں تمام باتیں تفصیل سے معلوم ہو جائیں گی۔ میں بھی وہیں پہنچ رہا ہوں۔
تمہارا دوست
شاہین احمد۔

دونوں خطوں کو اس نے ایک بار پڑھا، پھر لفافے میں بھر کر ٹکٹ چسپاں کیے اور پتے لکھ کر لیٹر بکس میں ڈال آیا۔
پہلی اپریل کی صبح تھی۔ شاہین یہ سوچ سوچ کر مزے لے رہا تھا کہ شکیل اور شاہد آج ایک دوسرے کے گھر پہنچیں گے تو ایک دوسرے کو نہ پا کر شرمندہ ہو جائیں گے۔ ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ کال بیل بج اٹھی، جس نے اس کے خیالوں کا سلسلہ توڑ دیا۔ یہ سوچتے ہوئے کہ اس وقت کال بیل بجانے والا کون ہو سکتا ہے، اس نے دروازہ کھولا تو اس کا منہ حیرت سے کھلا کا کھلا رہ گیا۔
سامنے شکیل اور شاہد کھڑے مسکرا رہے تھے۔
"ارے تم لوگ یہاں۔" شاہین کے منہ سے بےساختہ نکلا۔
"تو اور کہاں جائیں؟" شکیل نے مسکراتے ہوئے کہا اور دونوں کمرے میں داخل ہو گئے۔
"مگر ۔۔۔" شاہین نے کچھ کہنا چاہا۔
"مگر کیا ۔۔۔؟ یہی کہنا چاہتے ہو نا کہ اس وقت مجھے اور شکیل کو ایک دوسرے کے گھر موجود رہنا چاہیے تھا۔ تمہارا منصوبہ کامیاب ہو گیا ہوتا ۔۔۔" شاہد نے ایک قہقہہ لگایا۔
"لیکن تمہاری غلطی کی وجہ سے میرے نام کا خط شکیل کے پاس اور شکیل کے نام کا خط میرے پاس پہنچ گیا۔ دراصل تم نے جلدی میں جس لفافے میں میرے نام کا خط تھا ، اس پر شکیل کا پتہ لکھ دیا اور جس لفافے میں شکیل کے نام کا خط تھا اس پر میرا پتہ لکھ دیا۔"

***
ماخوذ:
ماہنامہ "نور" (رامپور، اترپردیش)۔
شمارہ: اپریل 1982۔

April Fool. Kids Short Story by: Arshad Jamal Hashami

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں