تلنگانہ اردو آفیسرس تقررات - ریاستی ہائیکورٹ کا حکم التوا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-07-04

تلنگانہ اردو آفیسرس تقررات - ریاستی ہائیکورٹ کا حکم التوا

اردو آفیسرس گریڈ-I اور گریڈ-II کے تقررات پر حکم التواء
میرٹ لسٹ، کٹ آف مارکس اور روسٹر پوائنٹ کو منظر عام پر لانے سے گریز کی شکایت
اردو اکیڈیمی کو نوڈل ایجنسی بنانا دستور کی دفعہ 315 کے مغائر، آئندہ منگل کو ہائی کورٹ میں دوبارہ سماعت


ریاستی ہائی کورٹ نے اردو آفیسرس گریڈ۔I اور گریڈ۔II کے تقررات پر آج حکم التواء جاری کیا۔
اردو آفیسرس کے تقررات کو غیر جمہوری اور بددیانتی کے ساتھ ساتھ بد عنوانیوں اور کئی ایک خامیوں سے پر قرار دیتے ہوئے ریاستی ہائی کورٹ میں درخواست داخل کرتے ہوئے اس پر روک لگانے کی استدعا کی گئی تھی۔ درخواست گزاروں کی وکیل مسز ولادمیر خاتون نے جسٹس پی نوین راؤ کے اجلاس پر بحث کرتے ہوئے استدلال پیش کیا کہ یہ تقررات ہر طریقہ سے غیر دستوری ، غیر اصولی اور بددیانتی پر مبنی ہیں جس کے نو ٹیفکیشن میں کئی خامیاں اور تقررات میں عدم شفافیت صاف دکھائی دے رہی ہے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں بتایا کہ اردو اکیڈیمی جس کو ریاستی حکومت نے تقررات کے لئے نوڈل ایجنسی بنایا ہے، اسے تقررات کا سرے سے کوئی تجربہ ہے اور نہ وہ اکیڈیمی کے فرائض میں شامل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ نوٹیفکیشن میں کئی ایک مرتبہ ترمیم کی گئی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردو اکیڈیمی اس میدان میں مہارت نہیں رکھتی چونکہ ایک دستوری ڈھانچہ جس کو ہم تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے نام سے جانتے ہیں، اس کے ذریعہ کئے جانے والے تقررات کا تقابل کیا جائے تو اردو اکیڈیمی کے ذریعہ کئے جانے والے تقررات میں بے شمار غلطیاں دکھائی دیتی ہیں ۔
وکیل نے پرچہ سوالات کی تین زبانوں میں طباعت اور تقسیم پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ جب اردو آفیسرس کا تقرر کیا جا رہا ہے تو تلگو اور انگریزی زبان میں پرچہ سوالات کی تیاری کیا معنی رکھتی ہے؟ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکام اردو ذریعہ تعلیم طلبہ کے بجائے انگریزی اور تلگو ذریعہ تعلیم کو بھی اس امتحان سے مستفید کروانا چاہتے تھے۔ انہوں نے جے این ٹی یو کے ذریعہ پرچہ سوالات کی تیاری پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ یہ یونیورسٹی جو بنیادی طور پر شعبہ انجینئرنگ میں مہارت رکھتی ہے ترجمہ کا پرچہ کیسے تیار کر سکتی ہے؟
انہوں نے اپنی درخواست میں بتایا کہ یونیورسٹی میں اردو ذریعہ تعلیم کا سرے سے ہی نظام نہیں ہے تو پھر اردو آفیسرس کی جائیدادوں کے لئے اس یونیورسٹی کے ذریعہ پرچہ کی تیاری کو کیا سمجھا جائے؟
درخواست گزار کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جی او 23 پر عمل کرنے میں نوڈل ایجنسی ( اردو اکیڈیمی) ناکام رہی ہے ۔ نوٹیفکیشن کی اجرائی اور اس میں بار بار ترمیم کو بھی صیغہ راز میں رکھا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا کوئی سرکاری ادارہ تقررات کے لئے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کو صیغہ راز میں رکھنے کا اختیار رکھتا ہے؟
مسز ولادمیر خاتون نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ دستور کی دفعہ 315 کے تحت تشکیل کو نظر انداز کرتے ہوئے اردو اکیڈیمی کے ذریعہ تقررات کیا معنی رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی پبلک سرویس کمیشن کسی جائیداد کے لئے نوٹیفکیشن جاری کرکے امتحان منعقد کرتا ہے تو اس کے نتائج کو بھی اپنی ویب سائٹ پر ایک جامع انداز میں اپلوڈ کیا جاتا ہے جس پر امیدوار کا نام، تعلیمی قابلیت، میرٹ ، طبقہ اور ضلع کا نام بھی واضح انداز میں شامل رہتا ہے لیکن تلنگانہ اردو اکیڈیمی نے ایسا نہیں کیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایجنسی پیشہ ورانہ مہارات سے عاری ہے جس نے بڑے پیمانے پر تقررات کی ذمہ داری اپنے سر لی ہے۔
انہوں نے عدالت کے علم میں یہ بات بھی لائی کہ روسٹر نظام، میرٹ لسٹ اور کٹ آف مارکس کو پوری طرح سے نظر انداز کیا گیا، اس لئے ان تمام تقررات کو کالعدم قرار دینے اور تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تقررات عمل میں لانے کی استدعا کی۔
ایک جائیداد کے لئے تین امیدواورں کے تناسب سے انٹرویو منعقد کرنے کے بجائے 60 امید واروں کو اہل قرار دے دیا گیا ۔ انہوں نے ایک اور مثال دی کہ اردو آفیسرس کی جائیدادوں پر تقررات کے لئے پیشہ طب کی ڈگری رکھنے والے امیدواروں کی درخواستوں کو بھی قبول کیا گیا جب کہ ٹی ایس پی ایس سی اس قسم کے تقررات کے دوران ایسی ڈگری رکھنے والوں کی درخواستیں قبول نہیں کرتا۔ نوڈل ایجنسی کو ایسی درخواستوں کو قبول کرنے سے قبل ایک پیشہ ورانہ دستوری ادارہ ٹی ایس پی ایس سی سے ربط پیدا کرتے ہوئے رہنمایانہ خطوط حاصل کرنا چاہئے تھا مگر نوڈل ایجنسی نے اسے ضروری نہیں سمجھا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایجنسی مذکورہ تقررات کی اہلیت نہیں رکھتی اور نہ ہی اسے ایسا کوئی حق حاصل ہے ۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جمعہ (29/ جون) کو محکمہ سماجی بھلائی کی اسٹینڈنگ کونسل نے عدالت کو مطلع کیا تھا کہ امیدواروں کے تقررات نہیں بلکہ ان کے اسناد کی صرف جانچ کی جا رہی ہے لیکن مختلف سمتوں سے انہیں یہ اطلاع ملی کہ نوڈل ایجنسی نے مداخلت کرتے ہوئے امیدواروں میں احکام تقررات حوالے کئے ہیں۔
جج نے درخواست گزار کے دلائل کی سماعت کے بعد محکمہ سماجی بھلائی کی اسٹینڈنگ کونسل کو ہدایت دی کہ وہ پوری تفصیلات کو آئندہ منگل تک پیش کریں۔

Highcourt stay order on Urdu Officers appointment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں