سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں جمہوریت کا خیال کرتے ہوئے واضح بیان دیا ہے کہ ریاست کی منتخب حکومت کو زیادہ اختیارات حاصل ہیں اور چند اہم ترین معاملات چھوڑ کر لیفٹیننٹ گورنر سے اجازت لینے کی ریاستی حکومت کو کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ عدالت عظمی کے اس فیصلہ سے وزیر اعلی دہلی اروند کجریوال اور ان کی حکومت کو بڑی راحت ملی ہے۔
سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے نہایت متوازن فیصلہ سناتے ہوئے ریاست کی منتخبہ حکومت کو اہمیت دی اور جمہوریت کا قد بڑھا دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے حکومتی اختیارات کے موضوع پر ریاستی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان سرد جنگ جاری تھی اور اور یہ معاملہ ہائی کورٹ سے ہوتا ہوا سپریم کورٹ تک جا پہنچا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی ہرچند کہ مکمل ریاست نہیں ہے لیکن لیفٹیننٹ گورنر کو چاہیے کہ وہ ریاستی حکومت کی صلاح کی نیت سے اپنا تعاون دیں۔ عدالت نے یاد دلایا کہ لیفٹیننٹ گورنر ریاست کے قانونی گورنر نہیں ہیں لہذا ان کے پاس جو اختیارات ہیں وہ محدود ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی حکومت کے اختیارات کو اس قدر محدود کردیا گیا تھا کہ وہ اپنے افسران کے تبادلہ تک نہیں کر پا رہی تھی جس کے سبب بڑے مسائل پیدا ہو گئے تھے اورحکومت کا کام پوری طرح سے ٹھپ ہو گیا تھا ۔
دریں اثنا دہلی بی جے پی نے لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر اور عام آدمی پارٹی حکومت کے درمیان اختیارات کی رسہ کشی پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا کہ اب حکمراں جماعت کو چاہیے کہ شہر کے لیے مکمل ریاست کے درجہ کا اپنا 'سیاسی مطالبہ' ترک کردے۔
یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب دہلی کی سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس کی سینئر قائد شیلا ڈکشت نے دہلی حکومت اور لفٹننٹ گورنر کے اختیارات کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کو مشورہ دیا کہ وہ مرکز کے ساتھ تال میل کرتے ہوئے عوامی مفاد کے کاموں پر زیادہ توجہ دیں۔ پندرہ سال تک دہلی کی چیف منسٹر رہیں شیلا ڈکشت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا: "میرا ماننا ہے کہ سپریم کورٹ نے صورت حال واضح کر دی ہے۔ آئین کی دفعہ 239(اے اے) کے مطابق دہلی مکمل ریاست نہیں ہے اور دیگر ریاستوں کے مقابلے میں یہاں کافی فرق ہے۔ دہلی مرکز کے زیر انتظام صوبہ ہے۔ اگر یہاں کے چیف منسٹر اور لفٹننٹ گورنر مل کر کام نہیں کریں گے تو اس طرح کی پریشانیاں آئیں گی۔ کانگریس نے دہلی میں پندرہ سال حکومت کی لیکن کبھی ٹکراو کی صورت نہیں پیدا ہوئی تھی۔"
Big win for Kejriwal govt, SC says L-G is bound by aid and advice of Cabinet
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں