ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:15 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-02-01

ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:15


خلاصہ فصل - 13
انگریزی وضع کے ساتھ اسلام کا نبھانا مشکل ہے

مذہب ایک معاملہ ہے بندے اور خدا کے درمیان اور کسی شخص کو یہ حق نہیں کہ دوسرے کے مذہبی معاملات میں دخل دے۔اس اصول کی بناء پر کسی کو ابن الوقت کے مذہب پر اعتراض کرنے کی کوئی وجہ نہ تھی۔مگر چونکہ وہ مسلمانوں کی دین و دنیا دونوں کی اصلاح کا دعویدار تھا،اسلئے یہ ضروری تھا کہ اس کے مذہبی خیالات کے بارے میں معلومات کی جائیں۔قریبی لوگوں کا کہنا تھا کہ اٹھارہ بیس برس کی عمر تک ابن الوقت مذہب کا بڑا پابند اور پکا دیندار تھا۔پانچ وقت کی نماز کا پابند’’ایام بیض‘‘یعنی ہر مہینے کی تیرہویں،چودھویں اور پندرہویں کے روزے رکھتا۔
ایک زمانے میں اس کو ہندو جوگیوں اور سنیاسیوں سے لگاؤ رہا۔پھر اہل حدیث میں شامل ہوا۔جس کو لوگ بطور طعنہ وہابی کہتے ہیں۔غدر سے چند روز پہلے پادریوں کا گرویدہ رہا۔نوبل صاحب کی صحبت میں اس کے مذہبی خیالات بدلنے لگے۔یہاں تک کہ وہ انگریزوں میں جا ملا۔جب اس نے اپنی وضع تبدیل کی تو لوگوں نے اسے مسجد میں جماعت سے تو نہیں بارہا اکیلے نماز پڑھتے دیکھا۔لیکن کچہری(یعنی آفس)کی مصروفیات اور انگریزوں کے میل جول کی وجہ سے نماز کی پابندی برقرار نہ رہی۔
انگریزی سوسائٹی کے اثر سے نمازیں وقت سے بے وقت ہونے لگیں۔پھر نفل اور سنتیں غائب ہوئیں اور بعد میں صرف فرض نماز باقی رہ گئی۔کھانے پینے میں احتیاط باقی نہ رہی تھی۔البتہ شراب سے دور رہا۔ایک افواہ یہ تھی کہ وہ شراب سے اس لئے ڈرتا ہے کہ ڈاکٹروں نے کہہ دیا تھا کہ اگر تم شراب پیو گے تو کوڑھی ہو جاؤگے۔انگریزی سوسائٹی میں کتے پالنے کا بھی شوق رہا ہے۔
جاں نثار نے ابن الوقت کے لئے کئی قسم کے کتے مہیا کر رکھے تھے۔چنانچہ ایک کے اندر اگر کوئی انجان آدمی ابن الوقت کی کوٹھی میں داخل ہوتا تو ہرگز پہچان نہ پاتا کہ اس میں کوئی انگریز رہتا ہے یا ہندوستانی۔ابن الوقت سے ایک غلطی یہ ہوئی کہ اس نے انگریزی وضع اختیار کرنے کو مفید سمجھا۔مگر چونکہ آدمی ذہین تھا اس لئے اس عمل کی تاویل کرنے لگا یعنی اپنے بچاؤ کے لئے باتیں بنانے لگا اور اپنے مطلب کے معنی نکالنے لگا۔
دوسرے مسلمانوں نے اس کے ان اعمال کو دیکھ کر اسے مرتد کہنے لگے یعنی اسلام سے پلٹ جانے والا تو ابن الوقت کے اندر ضد سی پیدا ہوگئی۔یہی وجہ تھی کہ جو لوگ ٹوٹی پھوٹی انگریزی پڑھ لینے سے اپنے آپ کو بہت عقلمند سمجھنے لگے تھے وہی لوگ ابن الوقت کی باتوں میں آگئے اور اس کی بات ٹالنے لگے۔یہ وہی لوگ تھے جو مذہب کی سخت پابندیوں سے عاجز آگئے تھے اور کچھ چھوٹ چاہتے تھے۔

Urdu Classic "Ibn-ul-Waqt" by Deputy Nazeer Ahmed - Summary episode-15

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں