سرخ قالین کے نیچے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-01-31

سرخ قالین کے نیچے

beneath-red-carpet
۔۔۔ اور پھر یوں ہوا کہ ہندوستان نے جمعہ 26/جنوری کو خسروانہ پریڈ کے ساتھ اپنے یوم جمہوریہ کا جشن منایا۔ بطور مہمانان اعزازی تھائی لینڈ، ملائیشیا، ویت نام، فلپین، برونائی، لاوس، کمبوڈیا، سنگاپور اور مینمار کے رہنماؤں نے سرخ قالین پر قدم رنجہ فرمایا۔ ایک موثر اور پر شکوہ فوجی طاقت کے ساتھ ساتھ مختلف ثقافتی جھلکیوں کا براہ راست مشاہدہ کیا۔ اسی اثناء میں شاید وہ تھائی لینڈ کے ہی صدر تھے جنہوں نے لال قالین کے نیچے ہونے والی کسی حرکت کی طرف اشارہ کیا۔
"اوہ، یہ کچھ بھی نہیں ہے!"
سفید ریش ہندوستانی رہنما نے قالین کے اُبھار کو چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے فوراً کہا۔

"جی ہاں، مجھے بھی دکھائی دے رہا ہے!" ملائیشیا کے سربراہ نے تائید میں سر ہلایا:
"میں دیکھ رہا ہوں کہ ایک اسکول بس میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو غنڈے دھمکی دے رہے ہیں!"

"کثرت میں وحدت کے اس خوبصورت نظارے کو دیکھیں!"
قالین سے دوسرے رہنماؤں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے سفید ریش نے فرمایا۔

"وہ کیا ہے؟" لاؤس کے صدر نے پوچھا۔
ہندوستان کے مسرور سربراہ نے جواباً فرمایا : "وہ ہمارا راجپوت رجمنٹ ہے!"

"نہیں، وہ نہیں!"
لاؤس کے رہنما نے زور سے کہا۔ انہیں راجپوتانہ رجمنٹ میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، ان کی نگاہ تو قالین کے نیچے ہی ٹکی رہی :
"ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومتوں نے ایک فلم کی اسکریننگ کو روکنے کے لئے غنڈوں کو قانون شکنی کی کھلی چھوٹ دے دی ہے"۔

"اور وہ !؟"
ویتنام کے رہنما نے چپکے سے کسی کے کان میں کہا:
"ادھر قالین پر خون رس رہا ہے، وہ ایک خاتون صحافی کا خون ہے جسے میں مردہ دیکھ رہا ہوں!"

ہندوستانی وزیراعظم نے بڑی تیزی سے موضوع بدلنے کی کوشش میں عرض کیا:
"آئیے پریڈ کی ان جھلکیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں! میں نے یہ سب اکٹھا کرنے کے لئے کروڑوں خرچ کئے ہیں۔"

"لیکن میں ۔۔۔ میں موٹر سائیکل پر سوار قاتلوں کے فرار ہونے کی خبر سن رہا ہوں! وہ کہاں پکڑے گئے؟ "ویتنام کے صدر نے پوچھا۔

سفید ریش رہنما نے کہا:
"نہ مجھے پتہ ہے اور نہ ہی مجھے اس کی پرواہ ہے! اس سرخ قالین کے نیچے برپا ان معمولی سرگرمیوں کے مقابل میرا یہ پریڈ کہیں زیادہ اہم ہے !"

"اوہ خدایا، صرف بیف کا گوشت کھانے کی وجہ سے بھیڑ نے ایک آدمی کو مار ڈالا؟"
فلپین کے صدر نے رک کر قالین پر نگاہ گاڑتے ہوئے چلا کر کہا:
"آپ انہیں روکتے کیوں نہیں سر!"

سفید ریش ہندوستانی رہنما نے آرائش کرنے والوں پر زیرلب لعنت بھیجی کہ انہوں نے دبیز قالین کیوں نہیں بچھائی تھی۔ ٹینکوں نے گڑاگڑاہٹ کی، فوجیوں نے مارچ کیا، لڑاکا طیاروں نے نہایت خوش اسلوبی سے اونچی اڑانیں بھریں لیکن مہمانان اعزازی اور پھر ان کے بعد رفتہ رفتہ باقی دنیا نے صرف فرقہ وارانہ تشدد، بھیڑ کے ہاتھوں اموات، صحافیوں کا قتل، جھوٹی خبروں کا فروغ ۔۔۔ سب کے سب سرخ قالین کے نیچے انجام پاتے ہوئے دیکھا۔

سفید ریش شخص نے گرج کر دنیا کو مخاطب کیا، پھر اس شاندار پریڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:
"دیکھو!"
اس نے گویا ایک بلند آہنگ نعرہ کی شکل میں کہا:
"ہماری طاقت کو دیکھو! ذرا دیکھو تو سہی میں نے کیا کیا ہے!"

"ہم دیکھ رہے ہیں!"
دنیا نے چیخ کر جواب دیا۔۔۔
"ہم دیکھ رہے ہیں اور ہم صدمے میں ہیں! آپ کی بندوقوں، میزائلوں، فوجیوں اور عسکری طاقتوں کا کیا فائدہ، اگر آپ اپنے ہی لوگوں کی حفاظت نہیں کر سکتے؟ ان گوناگوں ثقافتی جھلکیوں کے کیا معنی اگر آپ گھر سے باہر قدم رکھنے والی خواتین کی موثر حفاظت نہیں کر سکتے؟"

ٹینکوں نے گڑگڑاہٹ بھری، فوجیوں کے جوتوں کی ٹاپ سنائی دی، جہازوں نے آوازوں کا طلسم توڑ ڈالا لیکن دنیا نے بےبسی پر مبنی خامشی کے ساتھ سرخ قالین کے نیچے ہو رہے مناظر دیکھے ۔۔۔!

بشکریہ 'ڈیلی نیوز، سری لنکا' کالم - Beneath the Red Carpet..!

Beneath the Red Carpet..!
Article: Robert Clements. dated: January 30, 2018
Urdu Translation: Riyazuddin Mubarak

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں