ہند و پاک سندھ آبی معاہدہ پر دو روزہ بات چیت جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-16

ہند و پاک سندھ آبی معاہدہ پر دو روزہ بات چیت جاری

ہند و پاک سندھ آبی معاہدہ پر دو روزہ بات چیت جاری
نئی دہلی، واشنگٹن
یو این آئی
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سندھ آبی معاہدہ کے تکنیکی معاملات پر یہاں کل شروع ہونے والی دو روزہ اعلیٰ سطحی بات چیت جاری ہے۔ عالمی بینک کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق یہ مذاکرات دونوں ہمسایہ ملکوں کے حق میں معاہدے کی حفاظت کے لئے جاری ملاقاتوں کا حصہ ہے، مذاکرات کے پہلے دن کے اختتام پر دونوں ممالک کے وفود نے مثبت خیالات کا اظہار کیا۔عالمی بینک کے صدر دفتر میں یہ بات چیت1960کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے( انڈس واٹر ٹریٹی) کے تحت ہورہی ہے ۔ عالمی بینک کا کردار ثالثی ہے ۔ہندوستانی وفد کی قیادت سکریٹری برائے آبی ذخائر امر جیت سنگھ کررہے ہیں ۔ وفد کے دیگر اراکین میں وزارت خارجہ ، توانائی، انڈس واٹر کمیشن اور مرکزی کمیشن برائے آب کے نمائندے بھی شامل ہیں ۔ دوسرے دن کی جاری بات چیت میں ہندوستان کی طرف سے کشن گنگا330میگا واٹ اور راتلے پاور850میگا واٹ پروجیکٹس کے معاملات تکنیکی بنیادوں پر زیر بحث آئیں گے ۔ پاکستان دونوں کی تعمیر کی مخالفت کرتا آیا ہے ۔ پاکستان کے وفد کی قیادت سکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن عارف احمد کررہے ہیں، جب کہ سکریٹری برائے وزارت پانی و بجلی یوسف نعیم کھوکھرانڈس واٹر ٹریٹی کے لئے ہائی کمشنر مرزا آصف بیگ اور جوائنٹ سکریٹری پانی سید مہر علی شاہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔ اس سے پہلے دونوں ملکوں میں آبی مذاکرات یکم اگست کو ہوا تھا ، جس کے بعد دونوں ممالک کے وفد و مشاورت کے لئے اپنے اپنے وطن لوٹ گئے تھے ۔ دوسرے مرحلے کی بات چیت کی تکمیل کے بعد کسی نتیجے پر پہنچنے، فیصلہ یا معاہدہ کرنے سے پہلے ہندوپاک کے وفود اپنی سیاسی قیادتوں سے دوبارہ رجوع کریں گے ۔واضح رہے کہ عالمی بینک کی مدد سے1960میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔
India, Pakistan discuss Indus Waters Treaty dispute

امیت شاہ کی جانب سے بی جے پی کی فیصلہ ساز کمیٹیوں کی تشکیل نو متوقع
نئی دہلی
آئی اے این ایس
ایم وینکیا نائیڈو کے نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب کے بعد پارٹی کے اعلی ترین فیصلہ ساز ادارہ بی جے پی پارلیمانی بورڈ اور مرکزی الیکشن کمیٹی میں ردو بدل متوقع ہے ۔ قوی توقع ہے کہ نرملا سیتا رامن اور پارٹی جنرل سکریٹری رام مادھو کوپارلیمانی بورڈ میں شامل کیاجائے گا۔ نائب صدر جمہوریہ منتخب ہونے کے بعد نائیڈو بی جے پی کے رکن نہیں رہے، اس لئے ان کے دوسرے بڑے دستوری عہدہ پر ترقی کے بعد دونوں اداروں میں عہدے مخلوعہ ہوئے ہیں۔ بی جے پی کے ذرائع نے بتایا کہ شاہ نائیڈو کی جگہ کسی جنوبی ہند کی شخصیت کو لینا چاہتے ہیں اس لئے سیتا رامن کا نام گشت کررہا ہے ۔ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ایک گوشہ میں اس تجویز کی تائید نہیں کی جارہی ہے اور ان کا احساس ہے کہ اس مسئلہ پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ ان کا احساس یہ بھی ہے کہ سابق مرکزی مملکتی وزیر فروغ انسانی وسائل مہندارناتھ پانڈے کو اتر پردیش بی جے پی صدر مقرر کرنے کے لئے بھی انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ چہار شنبہ کی شام کو منعقدہ اجلاس میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ ، وزیر فینانس ارون جیٹلی ، وزیر حمل و نقل نتن گڈ کری اور وزیر خارجہ سشما سوراج کے بشمول سینئر قائدین کی موجودگی میں یہ مسئلہ اٹھایا گیا ۔ شاہ کی زیر صدارت گیارہ رکنی پارلیمانی بورڈ میں وزیر اعظم نریندر مودی ، مرکزی وزراء راج ناتھ سنگھ، ارون جیٹلی ، سشما سوراج ، نتن گڈ کری ، اننت کمار تھوار چند گہلوٹ،جگت پرکاش مہتا، چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان اور جنرل سکریٹری رام لال بطور ارکان شامل ہیں۔ بی جے پی کے دستور کے مطابق پارٹی کی قومی عاملہ کمیٹی میں پارٹی صدر اور دیگر دس ارکان پر مشتمل پارلیمانی بورڈ بھی شامل ہے ۔ بورڈ کا صدر نشین پارٹی صدر ہوگا اور ایک جنرل سکریٹری کو صدر کی جانب سے نامزد کیاجائے گا ، جو بورڈ سکریٹری کے فرائض انجام دے گا۔ قبل ازیں شاہ کو صدر بی جے پی مقرر کرنے کے بعد بورڈ کی تشکیل نو کی گئی تھی ۔ اس وقت انہوں نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی ، سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی اور سابق صدر و مرکزی وزیر مرلی منوہر جوشی جیسے سینئر پارٹی لیڈروں کو بورڈ میں شامل نہیں کیا تھا۔ شاہ نے شیوراج سنگھ چوہان اور جے پی نڈا کو بورڈ میں بطور ارکان شامل کیا تھا ۔ اس وقت نڈا، بی جے پی کے جنرل سکریٹری کو شاہ نے انہیں نامزد کیا تھا۔ شاہ کو مرکزی الیکشن کمیٹی تشکیل دینی ہے ۔ مذکورہ کمیٹی ریاستی اسمبلیوں ، پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جات کے انتخابات کے لئے امید واروں کے ناموں کو قطعیت دیتی ہے ۔ نائیڈو اس کمیٹی کے بھی رکن تھے ۔ ان سرکردہ کمیٹیوں کی تشکیل نو یقینی ہے ، کیوں کہ گجرات ، کرناٹک، ہماچل پردیش، ناگا لینڈ میگھالیہ ، تریپورہ اور میزورم میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ۔ بی جے پی پارلیمانی بورڈ یہ بھی فیصلہ کرتی ہے کہ ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات میں چیف منسٹر امید وار کا انتخاب کیاجائے یا نہیں۔

روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں پیر کو سپریم کورٹ میں حلفنامہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکز پیر کو سپریم کورٹ میں ایک حلفنامہ داخل کرے گا جس میں روہنگیا مسلمانوں کے اخراج کے بارے میں اس کے منصوبے بتائے جائیں گے ۔ سپریم کورٹ نے غیر قانونی روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کے روہنگیا اخراج کے خلاف پیش کردہ ایک درخواست پر حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں ایک حلفنامہ داخل کرے ۔ راج ناتھ سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم سپریم کورٹ میں18ستمبر کو ایک حلفنامہ داخل کریں گے ۔ دورروہنگیا پناہ گزینوں محمد سلیم اللہ اور محمد شاکر کی جانب سے پیش کردہ اس درخواست میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ انہوں نے مائنمار میں طبقہ کے خلاف وسیع تر امتیاز تشدد اور خونریزی کے باعث وہاں سے بچ کر نکلنے کے بعد ہندوستان میں پناہ لی ہے ۔ یہ دونوں درخواست گزاراقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین( یو این ایچ سی آر) کے تحت پناہ گزین کی حیثیت سے درج ہیں ۔ انہوں نے کئی بنیادو ںپر ا پنے اخراج کو چیلنج کیا ہے جس میں انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی بھی شامل ہے ۔ مرکزی وزارت داخلہ نے جولائی میں یہ کہا تھا کہ غیر قانونی پناہ گزین جیسے روہنگیا سے سنگین سیکوریٹی چیلنجس درپیش ہیں ، کیوں کہ انہیں دہشت گرد گروپوں کی جانب سے بھرتی کیاجاسکتا ہے ۔ وزارت نے ریاستی حکومتوں سے کہا تھا کہ وہ ان لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کا اخراج عمل میں لائیں۔ وزارت کے اس بیان کے بعد یہ مسئلہ منظر عام پر آیا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستی حکومتوں کو یہ ہدایت بھی دی تھی کہ وہ ضلع سطح پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دیں تاکہ غیر قانونی طور پر مقیم باشندوں کی شناخت کرکے ان کا اخراج عمل میں لایاجاسکے۔ حکومت نے9اگست کو پارلیمنٹ سے یہ کہا تھا کہ دستیاب ڈاٹا کے بموجب14ہزار سے زائد روہنگیائی یو این ایچ سی آر میں درج رجسٹر ہیں جو ہندوستان میں مقیم ہیں۔ تاہم بعض اطلاعات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ تقریبا چالیس ہزار روہنگیائی ہندوستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں جن کی کثیر تعدا د جموں ، حیدرآباد ، ہریانہ، اتر پردیش، دہلی، این سی آر اور راجستھان مین رہتی ہے ۔ اسی دوران راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ توقع ہے کہ سارا ملک اکتوبر2019تک کھلے عام رفع حاجت سے پاک ہوجائے گا ۔ وہ آج نئی د ہلی میں سواچتا ہی سیوا کے زیر عنوان وزارت داخلہ کی مہم کا افتتاح کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بارے میں پر امید ہے کہ ہندوستان کو اکتوبر 2019تک کھلے عام رفع حاجت سے پاک کرنے سے متعلق وزیر اعظم کے ویژن کو عملی جامہ پہنالے گی۔ مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ مرکزی حکومت76وزارتوں اور محکموں کے توسط سے بار ہ ہزار کروڑ روپے کے ایکشن پلان پر عمل آوری کرہی ہے ۔ گھر میں بیت الخلاء کی فراہمی سے خواتین کے تحفظ و سلامتی ووقار کو یقینی بنایاجاسکے گا۔

تاریخی کتابوں میں تبدیلی نہیں ہوگی: این سی ای آر ٹی
نئی د ہلی
یو این آئی
قومی تعلیمی تحقیقی اور تربیتی کونسل( این سی ای آر ٹی) تاریخ کی کتابوں میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں کرنے جارہی ہے اور نئی تعلیمی پالیسی بننے کے بعد ہی وہ نصاب تیار کرے گی جس کی بنیاد پر ہی کتابوں میں کوئی تبدیلی کی جائے گی۔ این سی ای آر ٹی کے ڈائرکٹر رشی کیش سینا پتی نے یو این آئی کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات میں یہ باتیں کہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ این سی ای آر ٹی کی کل182کتابون کا جائزہ لی نے کے دوران موصول شدہ تجاویز اور اعداد و شمار اور تازہ ترین معلومات کے بنیاد پر1334تبدیلی کئے جانے ہیں لیکن وہ سب کی سب غلطیاں نہیں ہیں جیسا کہ گزشہ دنوں اخبارات میں شائع ہوا ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ار ایس ایس سے منسلک ماہر تعلیم و لیڈر رویناتھ بترا نے این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں پڑھائی جانے والی تاریخ پر اعتراض کیا تھا اور اس میں تبدیلی کیے جان کی تجویز بھی پیش کی تھی ، جس پر کافی تنازعہ بھی ہوا تھا، تو کیا اس تعلق سے بھی کسی طرح کی تبدیلی کی جارہی ہے ۔ سینا پتی نے کہا کہ بترا کا کوئی خط ہ میں موصول نہیں ہوا ہے ، لہذ ا ان کی کوئی تجویز بھی موصول نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ تاریخی کتابوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ہے ۔، یہ پوچھے جانے پر کہ کیا این سی ای ار ٹی کے کام کاج پر ار ایس ایس یا حکومت کی طرف سے کوئی دباؤ کام کرتا ہے یا کسی طرح کی کوئی مداخلت ہے تو انہوں نے کہا کہ اس طرح کا کوئی دباؤ ان پر کبھی نہیں آیا۔ ہم آزادانہ طور پر کام کررہے ہیں۔ لہذا کتابوں سے کسی طرح کا مواد نہیں ہٹایا گیا ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ان کتابوں کا جائزہ لینے کے بعد نئی کتابیں کب تک شائع ہوجائیں گی ، انہوں نے کہا کہ اگلے سال نئے اکیڈمک سیشن سے یہ کتابیں تیارہ ہوجائیں گی ۔انہوں نے بتا یا کہ این آڑ سی ٹی کو920تجاوئز آن لائن موصول ہوئی ہیں اور ان میں سے بھی اصل تجاویز تو221ہی تھیں دیگر345حقائق اور اعداد و شمار کو اپ ڈیت کرنے سے متعلق ہیں ۔ مثلا اب نئے صدر رام ناتھ کووند ہوگئے تو اب کتابوں میں سے سابق صدر پرنب مکرجی کا نام ہٹ جائے گا۔ نئی مردم شماری کے مطابق متعدد اعداد و شمار بھی بدل جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کتابوں میں غلطیاں بھی بہت معمولی ہیں اور وہ زیادہ سے زیادہ پرنٹنگ کی خامیاں ہیں جنہیں بھی درست کیاجارہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی بننے کے بعدہی نئی نصاب تیار کی جائے گی اور اس کی بنیاد پر ہی نئی کتابیں پھر سے تیار ہوں گی، تو اب ان کے بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا کہ کتابوں میں کس طرح کی تبدیلیاں ہوں گی۔

سی بی آئی میرے بیٹے کو ہراساں کررہی ہے: چدمبرم
نئی دہلی
یو این آئی
سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ایئر سیل میکسس سودا معاملے میں ان کے بیٹے کارتی چدمبرم سے پوچھ گچھ کرنے پر سی بی آئی پر نشانہ لگاتے ہوئے جانچ ایجنسی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان کے بیٹے کو ہراساں کررہی ہے ۔ کارتی کو سی بی آئی نے اس معاملے میں پوچھ تاچھ کے لئے جمعرات کو طلب کیا تھا لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے تھے ۔ کارتی نے پیش ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ خصوصی عدالت نے تمام ملزمین کو الزا م سے بری کردیا تھا اور اس معاملے میں جانچ معطل کردی تھی جب کہ دوسری طرف سی بی آئی نے کارتی کے اس دعوے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جانچ ابھی چل رہی ہے ۔ سابقہ مرکزی وزیر نے آج ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کو ان کے بیٹے کو ہراساں کرنے کے بجائے ان سے پوچھ گچھ کرنی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ سی بی آئی اس معاملے میں غلط خبر پھیلا رہی ہے ۔ ایئرسیل میکسس غیر ملکی سرمایہ کاری سودے کو چدمبرم کے وزیر خزانہ رہتے ہوئے2006میں منظوری دی گئی تھی۔مسٹر چدمبرم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری پروموشن بورڈ نے ایئر سیل مکسس کی سفارش کی تھی اور میں نے منٹس منظور کئے تھے ۔ جانچ ایجنسی مجھ سے پوچھ گچھ کرے اور کارتی کو ہراساں نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ایک دیگر توئٹ میں لکھا کہ افسوس کی بات ہے کہ جانچ ایجنسی غلط جانکاری دے رہی ہے ۔ اس سودے میں بورڈ کے افسران نے سی بی آئی کے سامنے اپنے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ منظوری درست طریقے سے دی گئی ہے ۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے خصوصی عدالت کے سامنے داخل چارج شیٹ میں کہا ہے کہ ماریشش کی گلوبل کمیونکیشن سروسیز ہولڈنگ لمٹیڈ جو میکسس کی معاون یونٹ ہے ۔ اس نے80کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کی اجازت مانگی تھی۔ اس سودے کو منظوری دینے کے لئے اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی کو اختیارات حاصل ہیں۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ لیکن منطوری اس وقت کے وزیر خزانہ نے دی تھی۔ اس معاملے کی بھی جانچ چل رہی ہے ۔ خیال رہے کہ سی بی آئی 2014میں اس معاملے میں پی چدمبرم سے پوچھ گچھ کرچکی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں