نوٹ بندی کارگر نہیں رہی - آر بی آئی رپورٹ میں انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-31

نوٹ بندی کارگر نہیں رہی - آر بی آئی رپورٹ میں انکشاف

نوٹ بندی کارگر نہیں رہی، آر بی آئی رپورٹ میں انکشاف
عوامی پیسے پر قبضہ نہیں، کالے دھن کی روک تھام ہمارا مقصد تھا۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی کی وضاحت
ممبئی
آئی اے این ایس
گزشتہ نومبر کی نوٹ بندی زیادہ کار گر نہیں رہی ۔ ریزروبینک آف انڈیا( آر بی آئی) نے چہار شنبہ کو بتایا کہ15.44لاکھ کروڑ روپے کے جو نوٹ ہٹائے گئے تھے ان میں15.28لاکھ کروڑ روپے بینکوں میں واپس آگئے، یعنی عوام نے انہیں اپنے کھاتوں میں جمع کرادیا ۔ آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ کے بموجب ایک ہزار روپے کے ممنوعہ نوٹوں کے89ملین نوٹ جن کی مالیت8,900کروڑ ہوتی ہے، واپس نہیں آئے جب کہ ممنوعہ نوٹوں کی کل تعداد6,700میلن تھی۔8نومبر2016کو نوٹ بندی کا اعلان ہوا تھا ۔ نوٹ بندی سے قبل ایک ہزار روپے کے جو نوٹ چلن میں تھے ان کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ تناسب1.3فیصد ہوتا ہے ۔ نئی دہلی سے موصولہ یو این آئی کی اطلاع کے بموجب وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج بتایا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالے دھن اور کرپشن کی روک تھام تھا نا کہ عوام کے پیسے کو قبضہ میں لینا۔ ریزرو بینک آف انڈیا کی رپورٹ جسے آج دن میں جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹس کا98.6فیص سنٹرل بینک کو موصول ہوگیا ہے ۔ جیٹلی نے بتایا کہ حکومت کے اقدام کا واحد مقصد نہیں تھا بلکہ اس سے کئی مقاصد کی تکمیل ہوئی ہے اور ٹیکسس کی اضافی وصولی سے قابل دید ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نوٹ بندی کا حقیقی مصد یہ نہیں تھا کہ کہ کتنی رقم واپس آتی ہے۔ نوٹ بندی کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے اس کا دوسرا مقصد ڈیجٹیلائزیشن کو فروغ دینا تھا جب کہ نقد رقمی تبادلوں میں17فیصد کمی ہوئی ہے ۔حکومت ڈیجیٹل معاملتوں کو فروغ دینے کے قابل ہوئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نوٹ بندی کے اقدام سے عوام نے اپنے کھاتے میں کالا دھن بھی جمع کروایا ہے جس کا پتہ معلوماتی ذخیرہ کے ذریعہ کیا گیا ۔ اس کے نتیجہ میں بڑی تعداد میں ڈپازٹس مشتبہ پائے گئے ۔ اس سلسلہ میں متعلقہ افراد کو بڑی تعداد میں نوٹسیں جاری کردی گئی ہیں۔ وزیر نے بتایا کہ اس اقدام سے نوٹ بندی کے بعد ٹیکس وصولیات میں پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ جی ایس ٹی وصولیات بھی تخمینوں سے آگے بڑھ گئی ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ عوام بینکوں میں کالا دھن ڈپازٹ کرواے پر مجبور ہوگئے تھے جو بذات خود ایک کامیابی ہے ۔ جیٹلی نے بتایا کہ ان کا دوسرا اقدا م انتخابات میں پیسے کے استعمال کے خلاف ہوگا ۔ ان کا منصوبہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ انتخابات میں استعمال ہونے والی رقم ٹیکس نظام کے تابع ہو ۔ انہوں نے بتایا کہ نوٹ بندی کے بعد دہشت گردانہ فنڈنگ میں کمی ہوئی ہے ۔ آر بی آئی رپورٹ پر اپوزیشن کے رد عمل پر وزیر فینانس نے بتایا کہ عوام جنہوں نے کبھی بھی کالے دھن کے خلاف لڑائی نہیں کی ہے وہ اس کی اہمیت کو ہرگز نہیں سمجھیں گے ۔ وزارت فینانس کے جاری کردہ علیحدہ بیان میں بتایا گیا کہ نوٹ بندی کا مقصد صرف ایک ہی بات نہیں تھی۔ حکومت نے8نومبر2016کو متعدد مقاصد کے ساتھ پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں کے قانونی موقف کو منسوخ کردیا تھا جب کہ ان مقاصد میں کالے دھن کو باہر نکالنا ، جعلی کرنسی نوٹوں کا خاتمہ دہشت گردی بائیں بازو کی انتہا پسندی کی جڑ پر ضرب لگانا اور غیر رسمی معیشت کو رسمی معیشت میں تبدیل کرنا تھا تاکہ ٹیکس اساس اورروزگار کو توسیع دی جاسکے اور ساتھ ہی ساتھ رقمی ادائیگیوں کو ڈیجیٹل شکل دینے کے اقدام کا بڑے پیمانے پر فروغ تھا تاکہ ہندوستان کو کم تر رقمی معیشت میں تبدیل کیاجاسکے ۔

demonetisation no impact, revealed in the RBI report

نوٹ بندی ایک بڑی ناکامی - آر بی آئی کی2016-17سالانہ رپورٹ پر کانگریس کی کڑی تنقید
نئی دہلی
یواین آئی
ریزروبینک آف انڈیا کی سالانہ رپورٹ برائے سال2016-17میں بتایا گیا ہے کہ ممنوعہ نوٹس جو پانچ سو اور ہزار کے اسے حاصل ہوئے ہیں ان کی تخمینی مالیت15.28ٹریلین ہے جو98.96فیصد ہوتا ہے جس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس نے آج نوٹ بندی کی سفارش کرنے پر آر بی آئی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نوٹ بندی فیصلہ کو زبردست ناکامی قرار دیا۔ سینئر کانگریس قائد اور سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے ٹوئٹر پر کہا کہ 15,44,0000کروڑ روپے کو نوٹوں کو منسوخ کردیا گیا تھا جب کہ اس میں16,000کروڑ روپے آر بی آئی کو واپس حاصل نہیں ہوئے یعنی ان کا تناسب صرف ایک فیصد تھا۔ انہوں نے آر بی آئی کے لیے یہ صورت حال کو شرمناک قرار دیا جس نے نوٹ بندی کی سفارش کی تھی۔آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ برائے سال2016-17میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال8نومبر کو پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں کی مجموعی طور پر98.96فیصد نوٹ بندی ہوئی تھی جب کہ جون2017کے اواخر تک یہ نوٹ ریزروبینک آف انڈیا کو واپس حاصل ہوئے تھے ۔ اسی رپورٹ میں آر بی آئی نے بتایا کہ جانچ کی کارروائی پر مبنی مستقبلی تصحیح اقدامات کی تکمیل پر اسے موصولہ ممنوعہ نوٹوں کی مالیت15.28ٹریلین تھی۔ 21جنوری کو پارلیمنٹ میں مملکتی وزیر فینانس ارون میگھوال نے بتایا کہ8نومبر2016کو15.44ٹریلین مالیتی ممنوعہ نوٹس زیر گشت تھے ۔ آر بی آئی اعداد و شمار پر رد عمل کا اظہا ر کرتے ہوئے چدمبرم نے بتایا کہ آر بی آئی کو16,000کروڑ روپے حاصل ہوئے تاہم نئے نوٹوں کی طباعت پر اسے 21,000کرو ڑ روپیوں سے محروم ہونا پڑا۔ چدمبرم نے بتایا کہ ماہرین معاشیات نوبل انعام کے مستحق ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نوٹ بندی در اصل ایک ایسی اسکیم تھی جس کا مقصد کالے دھن کو سفید میں تبدیل کرنا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ99فیصد نوٹوں کو قانونی طور پر تبدیل کیا گیا تھا ، انہوں نے سوالیہ انداز میں یہ کہا کہ آیا نوٹ بندی کیا سکیم کا مقصد کالے دھن کو سفید دھن میں تبدیل کرنا رہا ہے ۔

آر بی آئی کا انکشاف ایک بڑے اسکام کا غماز: ممتا بنرجی
کولکتہ
آئی اے این ایس
چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے اس بات کا اشارہ دیا کہ آر بی آئی کا نوٹ بندی پر تازہ انکشاف ایک بڑے اسکام کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اونچی قدر کے کرنسی نوٹوں پر امتناع مکمل فلاپ شورہا ہے ۔ انہوں نے اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ انصاف فراہم کرے ۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ آج سہ پہر آر بی آئی نے نوٹ بندی پر جو انکشاف کیا ہے اس سے آیا ایک بڑے اسکام کی طرف اشارہ ہوتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ محسوس کرتی ہیں کہ یہ ایک مکمل فلاپ شو رہا ہے ۔ 99فیصد منسوخ کرنسی آر بی آئی کو واپس آگئی ہے اور صرف ایک فیصد کرنسی نہیں لوٹی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہنودستان کے عوام جواب کے ساتھ ساتھ اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نوٹ بندی کا مسئلہ دستوری بنچ سے رجوع کیا گیا ہے اور ہماری دعا ہے کہ معزز سپریم کورٹ اس ملک کے عوام کو انصاف فراہم کرے گا ۔ مودی کے نوٹ بندی اقدام پر تنقید بنرجی نے الزام لگایا کہ اس کارروائی کا ظاہری مقصد کالے دھن کا پتہ چلانا تھا لیکن یہ ایک بڑے صفر میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ کروڑہا افراد جن میں کسان، ورکرس، غیر رسمی شعبہ میں کار گزار، چھوٹے تاجر اور معاشرے کے مخدوش طبقات کے لوگوں کو اس اقدام سے انتہائی تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نوٹ بندی کے چوتھے سہ ماہی وقفہ میں ملک کی مجموعی قومی پیداوار کو تین لاکھ کروڑ روپیوں کا نقصان پہنچا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آیا مرکزی حکومت نے دانستہ طور پر یہ طریقہ کار اختیار کیا تاکہ کالے دھن کے ڈیلرس اپنے کالے دھن کو کروڑہا روپے مالیتی سفید دھن میں تبدیل کرسکیں ۔ انہوں نے دریافت کیاکہ حکومت کا پوشیدہ ایجنڈہ کس نوعیت کا تھا ۔ گزشتہ نومبر میں بڑے نوٹوں کی منسوخی کے اقدام کے کمتر موثر ہونے کا اظہار کرتے ہوئے آر بی آئی آج بتایا کہ15.44لاکھ کروڑ روپیوں کوگشت سے باہر کیا گیا جب کہ15.28لاکھ کروڑ یا تقریبا99فیصد عوامی ڈپازٹس کے ذریعہ بینک واپس آچکے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں