کالا دھن سے نمٹنے سوئٹزرلینڈ سے تعاون پر بات چیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-01

کالا دھن سے نمٹنے سوئٹزرلینڈ سے تعاون پر بات چیت

کالا دھن سے نمٹنے سوئٹزرلینڈ سے تعاون پر بات چیت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
نریندر مودی اور سوئٹزرلینڈ کی صدر ڈورس لیو تھارڈ نے آج باہمی علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر وسیع تر بات چیت کی اور باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کالا دھن اور ٹیکس چوری سے نمٹنے میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ مودی نے دورہ کنندہ صدر کا شکریہ ادا کیا ۔ کہ ان کے ملک نے ہندوستان کے نیو کلیر سپلائرس گروپ(این ایس سی) میں داخلہ کی تائید کی ہے ۔ مودی نے اس موقع پر لیوتھارڈ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میزائل ٹکنالوجی کنٹرول ریجیم(ایم ٹی سی آر) میں ہندوستان کی رکنیت کی تائید کے لئے سوئٹزر لینڈ کا شکرگزار ہے ۔ ہم نے بین الاقوامی علاقائی اور باہمی مسائل پر ثمر آور بات چیت کی ہے۔ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ مالیاتی لین دین میں شفافیت پوری دنیا کے لئے ایک تشویش کا معاملہ ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کے ساتھ اس سلسلہ میں باہمی تعاون جاری رہے گا۔ دونوں قائدین نے نوٹ کیا کہ ہندوستان اور سوئٹزرلینڈ کالا دھن اور ٹیکس کی چوری میں نمٹنے میں کافی بہتر تعاون رکھتے ہیں۔ لیوتھارڈ نے امید ظاہر کی کہ معلومات کے خود کار تبادلہ پر قانون کو سوئس پارلیمنٹ اس سال کے اواخر تک منظوری دے دی گی ۔ اس موقع پر دونوں ممالک نے ریلوے کے شعبہ میں تعاون کے لئے دو معاہدات پر دستخط کئے ۔ قبل ازیں دن میں وزیر خارجہ سشما سوراج نے سوئٹزرلینڈ کی صدر سے ملاقات کی اور مختلف مسائل پر بات چیت کی۔ وزارت خارجہ کے ٹوئیٹر پر اس ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ باہمی بات چیت میں کئی مسائل کا احاطہ کیا گیا ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان راویش کمار نے ٹوئیٹر پر بتایا کہ لیوتھارڈ ہندوستان کے سہ روزہ دورہ پر آئی ہیں جن کا راشٹرپتی بھون میں روایتی استقبال کیا گیا۔ سوئٹزرلینڈ کی صدر کے ہمراہ ان کی حکومت کے سینئر عہدیدار اور ایک بڑا تجارتی وفد بھی ہے جن میں سوئٹزرلینڈ کی مشہور کمپنیوں کے سربراہان اور نمائندے شامل ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے صدور اس سے پہلے تین مرتبہ ہندوستان کا دورہ کرچکے ہیں۔1998،2003اور 2007میں یہ دورے ہوچکے ہیں۔ اس ملک نے این ایس جی میں ہندوستان کی رکنیت کی تائید کی ہے اور کالا دھن سے نمٹنے کے لئے ہندوستان کے اقدامات میں تعاون کا تیقن دیا ہے ۔ یہاں یہ یاد دلانا ضروری ہے کہ سوئس بینکوں میں ہندوستان کی بڑی رقومات موجود ہیں جن تک رسائی دینے کے لئے حکومت سوئٹزرلینڈ سے تعاون کی درخواست کررہی ہے ۔
Switzerland: Committed to support India's fight against black money

کولمبو میں بحیرہ ہند کانفرنس کا آغاز
کولمبو
پی ٹی آئی
وزیر خارجہ سشما سوراج نے آج کہا ہے کہ بحیرہ ہند کے ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خطے کے امن و استحکام اور خوشحال کے لئے کام کریں اور اسے خوشحال اور محفوظ بنائیں۔ سشما سوراج نے کہا کہ اگر بحیرہ ہند کے علاقہ کی معیشت مضبوط کرنا ہے تو یہ ضروری ہے کہ سمندر پر امن، مستحکم اور محفوظ رہیں۔ انہوں نے کولمبو میں دوسری بحیرہ ہند کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت ناگزیر ہے کہ تمام فریق قواعد و ضوابط پر مبنی عالمی نظم پر عمل کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بحیرہ ہند آج دنیا کی ایک اہم آبی گزرگاہ ہیاو ر ہر سال اس کے پانیوں میں تقریبا ایک لاکھ جہاز گزرتے ہیں۔ خطے میں چینی ، بحریہ کی بڑحتی ہوئی سر گرمیوں کے درمیان انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس خطے میں رہنے والے بحیرہ ہند کی خوشحالی، استحکام اور امن کی ذمہ داری اٹھائیں۔ چین نے افریقہ کے جیبوٹی میں اپنا ایک بحری اڈہ قائم کیا ہے اور وہ سری لنکا کی ہمبن توٹا اور پاکستان کی گودار بندرگاہیں تعمیر کررہا ہے ۔ حالیہ برسوں میں چینی جہاز اور آبدوزیں کافی نظر آرہی ہیں ۔ سشما سوراج نے کہا کہ ہندوستان اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے افریقہ کے سمندر اور خلیج عدن کے علاوہ مالدیپ ، سیشلس اور ماریشش کے سمندروں میں قزاقی کے خلاف پٹرولنگ میں ہندوستان کی شرکت کا شدت سے حوالہ دیا۔

پہلے سہ ماہ کے دوران مجموعی گھریلو پیداوار 5.7 فیصد تک گھٹ گئی
نئی دہلی
یو این آئی
2017-18کے پہلے سہ ماہ کے دوران مجموعی گھریلو پیداوار گھٹ کر 5.7فیصد ہوگئی جب کہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران مجموعی گھریلو پیدوار7.9فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ مرکزی شماریاتی ادارہ کے مطابق بنیادی اقدار پر مبنی ترقی( جی وی اے) پر اپریل سے جون کے درمیان5.6فیصد رہی جب کہ گزشتہ سال یہ7.6فیصد تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ سنٹرل اسٹاٹسٹکل آرگنائزیشن( سی ایس او) کا تخمینہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اپریل تا جون2017جی وی اے میں ترقی5.6فیصد رہی ۔ گزشتہ سال اسی سہ ماہ کے دوران حاصل کی گئی 7.6فیصد ترقی سے اسے کم دکھایا گیا ہے جو تشویشناک ہے ۔ جی وی اے، جی ڈی پی سے ٹیکسیس منہا کرنے کے بعد حاصل ہوتا ہے اور معیشت میں اشیاء اور خدمات سے حاصل ہو نے والی قدر میں تبدیلی سے اس کی شرح میں تبدیلی بھی ممکن ہے ۔ معاشی سر گرمیاں2017-18کے پہلے سہ ماہ کے دوران سات فیصد رجسٹر کی گئی تھی، جس میں تجارت، ہوٹل، ٹرانسپورٹ، مواسلات اور نشریات سے متعلق خدمات پبلک اڈمنسٹریشن، دفاع اور دیگر خدمات برقی، گیس، پانی کی سربراہی اور دیگر خدمات شامل ہیں ۔ زراعت، جنگلات اور ماہی گیری، کانکنی، تیاری، تعمیر ، مالیات ، انشورنس، رئیل اسٹیٹ، پیشہ ورانہ خدمات میں ترقی2.3فیصد ریکارڈ کی گئی ہے ۔ اس لحاظ سے اس عرصہ کے دوران جملہ ترقی6.4فیصد ریکارڈ ہوتی ہے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے اڈیشنل سکریٹریز اور جوائنٹ سکریٹریز سے کہا ہے کہ وہ2022ء تک ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کے واضح مقصد کے ساتھ کام کریں اور کہا کہ اس وقت جو عالمی سطح پر مثبت ماحول پایاجاتا ہے وہ ملک کے حق میں ہے ۔ تقریبا80فیصد عہدیداروں سے جو مرکزی حکومت کے لئے کام کررہے ہیں تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مختلف اختراعی اسکیمات پر روشنی ڈالی جن کا آغاز نگہداشت صحت، تعلیم، زراعت، آبی وسائل، ای حکمرانی، ٹیکس نظام اور جی ایس ٹی میں کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کی مرکزی اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ یہ اپنی نوعیت کی پانچویں ملاقات ہے۔ وزیر اعظم نے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ حکومت کے مظاہرہ کو بہتر بنانے کے لئے کام کریں۔ ہر ایک کام میں انسانیت کا پہلو شامل ہونا ضروری ہے تبھی بہتر اور جامع نتائج سامنے آسکتے ہیں ۔

سیلاب زدگان کی مدد سب سے بڑی انسانیت : نغمہ
نئی دہلی، کٹہیار
یو این آئی
العائشہ فاؤنڈیشن کی طرف سے بہار کے ضلع کٹیہار کے اعظم نگر بلاک میں بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر کے ہاتھوں سیلاب متاثرین کے درمیان راحتی اشیاء تقسیم کی گئی ہے ۔ العائشہ فاؤنڈیشن کے چیئرمین اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے رکن ساجد ملک نے بتایا کہ بہار میں تباہ کن سیلاب سے وہاں کے عوام بہت پریشان ہیں اور تمام لوگوں کو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے ، کیوں کہ اس وقت وہاں کی صورتحال بہت دردناک ہے اور بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں اب تک مدد نہیں پہنچی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ العائشہ فاؤنڈیشن کی طرف سے یہ چھوٹی سی کوشش تھی مستقبل میں بھی یہ کوششیں جاری رہیں گے اور فاؤنڈیشن یہ کام کرتا رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وہاں بڑے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کو اتلاف ہوا ہے اور اس سیلاب نے لوگوں کے کھیت کھلیان کوتباہ کردیا ہے بلکہ گھروں میں رکھے اناج بھی کسی لائق نہیں ہیں۔ انہوں نے تمام لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ تمام چیزوں سے اوپر اٹھ کر انسانی مدد کے لئے آگے آئیں کیوں کہ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد وہاں متعدد بیماریاں پھیلنے کا خطرہ پید اہوگیا ہے ۔ اس فاؤنڈیشن کی سرپرست آل انڈیا مہیلا کانگریس کی جنرل سکریٹری اور مشہور اداکارہ نغمہ نے کہا کہ قدرتی آفات سے پریشان بہار اور خاص طور پر سیمانچل کے لوگوں کی مدد کرنا سب سے بڑی انسانیت ہے ۔ مصیبت کی اس گھڑی میں مدد کر کے ان لوگوں کی زندگی کو پٹری پر لایاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے بہار کے ساتھ صرف پانچ سو کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کرکے مذا ق کیا ہے ، جب کہ18اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں اور کانگریس کی قیادت والی سابقہ یوپی اے حکومت نے بہار کے چار اضلاع میں سیلاب آنے سے1100کروڑ روپے کی مدد دی تھی۔

نوٹ بندی سے معیشت کم دنوں کے لئے متاثر ہوگی: ارون جیٹلی
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج کہا کہ نوٹ بندی سے معیشت دو یا تین سہ ماہی تک متاثر ہوسکتی ہے لیکن اس کا فائدہ طویل مدتی ہوگا۔ مسٹر جیٹلی نے آج یہاں دی اکانوسٹ میگزین کے ذریعہ منعقد انڈیا سمٹ میں کہا کہ نوٹ بندی سے بے ضابطہ معیشت باضابطہ بن گئی ہے اس سے نظام میں شفافیت آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن مقاصد سے نوٹ بندی کی گئی تھی وہ حاصل ہوگئے ہیں اور سچائی یہ ہے کہ بینک میں پیسہ جمع کرانے سے وہ جائز نہیں ہوجاتا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نوٹ بندی سے ٹیکس کے نظام کوبھی فائدہ ہوا ہے جس سے براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرکاری بینکوں کے قرض کے مسائل سے نمٹنے کی تدابیر کی ہیں اور اس کے لئے کئی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ بحران میں مبتلا قرض کو نمٹانے کے عمل میں وقت لگے گا اور اس کے لئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوسکتا ہے ۔ مسٹر جیٹلی نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو قرض چکانا ہی ہوگایا کسی دوسرے کو کاروبار سونپنا ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ عالمی معیشت کے مقابلے میں ہندوستانی معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ہندوستان دنیا میں راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے سب سے پرکشش مرکز بنارہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اشیاء و سروس ٹیکس( جی ایس ٹی) کامیابی کے ساتھ لاگو ہوگیا ہے اور پہلے ماہ میں جی ایس ٹی ریونیو کی آمدنی حکومت کے اندازے سے زیادہ ہورہی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں