حیدرآباد آثار قدیمہ - شاہی جلوخانہ کی تاریخی کمان کا وجود خطرہ میں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-08

حیدرآباد آثار قدیمہ - شاہی جلوخانہ کی تاریخی کمان کا وجود خطرہ میں


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2017-aug-08

7/اگست
رہنما نیوز بیورو
چوڑیوں کے لیے ساری دنیا میں مشہور، شہر حیدرآباد کا "لاڈ بازار" جو رات اور دن سیاحوں اور گاہکوں کی بھیڑ بھاڑ سے گھرا ہوتا ہے، اس کے درمیان اور تاریخی چارمینار سے 200 میٹر کے فاصلے پر آصفجاہی دور میں تعمیر کردہ ایک اور تاریخی نشانی "شاہی جلوخانہ" بھی ارباب مجاز کی لاپرواہی اور عدم توجہی کی ایک مثال ہے۔
ایک زمانے میں شہر کے آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل "شاہی جلوخانہ" دراصل چومحلہ پیلس کے شاندار باب الداخلہ کا ہی ایک حصہ تھا۔ لیکن اب اس کی باقیات کے طور پر صرف اس کی ایک کمان رہ گئی ہے اور وہ بھی شہر کی دیگر بیشتر تاریخی نشانیوں کی طرح اپنے وجود کی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ جلوخانہ کمان کی باقاعدہ نگہداشت اور مرمت نہ ہونے کے باعث کمان سے پلاسٹر کے ٹکڑے گر کر اندرونی پتھر نظر آنے لگے ہیں۔ خود کمان کے دونوں جانب سمنٹ و کنکریٹ کی نئی عمارتوں کے کھڑے ہو جانے سے اس کمان کی موجودگی کی احساس بھی لاڈ بازار کی مصروف سڑک سے گزرنے والوں کو نہیں ہوتا۔
پرانے شہر کی بیشتر قدیم تعمیرات کی طرح جلوخانہ کے بڑے حصے پر غیرمجاز قبضے ہو چکے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جلوخانہ کی اس کمان کی اگر فوری طور پر مرمت وغیرہ کی جائے تو 250 سال سے بھی زیادہ اس قدیم کمان کو بچایا جا سکتا ہے۔
بلدیہ عظیم تر حیدرآباد (جی ایچ ایم سی) کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کے ساتھ بتایا کہ کارپوریشن کی سابقہ منتخبہ باڈی نے شہر کی قدیم نشانیوں کے تحفظ کے لیے 100 کروڑ کا بجٹ مختص کیا تھا لیکن اس فنڈ کو استعمال ہی نہیں کیا گیا۔ جبکہ اس رقم میں سے جلوخانہ کی کمان کی مرمت اور آہک پاشی کے لیے کچھ حصہ خرچ کیا جا سکتا تھا جس سے اس قدیم یادگار کی کھوئی ہوئی شان و شوکت بھی بحال ہو سکتی تھی اور یوں سیاحوں کے لیے بھی یہ کمان توجہ کا مرکز بن سکتی ہے۔
مورخین حیدرآباد کے مطابق شاہی جلوخانہ آصف جاہی دور حکومت میں تعمیر کی جانے والی عمارتوں میں سے ایک تھی جو سن 1760 میں تعمیر کروائی گئی تھی۔ جہاں چومحلہ پیلس آنے والے امرائے سلطنت اور بیرونی مہمانوں کا شایان شان استقبال کیا جاتا تھا اور اس کے بعد ہی وہ چومحلہ پیلس میں داخل ہوا کرتے تھے۔
جلوخانہ کی متذکرہ کمان کی بلندی 23 فیٹ ہے لیکن حالیہ عرصے میں اس کے دونوں جانب تعمیر کئی گئیں اونچی عمارتوں کے درمیان اب اس تاریخی کمان کا وجود چھپ کر رہ گیا ہے۔
Hyderabad Archaeology, Shahi Julu Khana Kaman, panch mohella
Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں