گاؤ رکھشکوں کے تشدد پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-19

گاؤ رکھشکوں کے تشدد پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
مانسون سشن کے پہلے کام کے دن آج اپوزیشن کے زبردست شوروغل کے بعد لوک سبھا کی کارروائی ملتوی کردی گئی ہے، اپوزیشن نے کئی مسائل بشمول گاؤ رکھشکوں کے تشدد اور کسانوں کی حالت زار کے مسائل پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی ۔ ایوان کی کارروائی صبح شروع ہوتے ہی اسپیکر سمترا مہاجن نے جمون و کشمیر میں بس حادثہ میں امر ناتھ یاتریوں کی موت اور 24اپریل کو نکسلائٹس حملہ میں شہید جوانوں نیز لندن کے مانچسٹر اور افغانستان سمیت ملک اور بیرون ملک میں ہوئے دہشت گرد حملوں ، حادثات اور سیلاب کی وجہ سے ہلاک افراد کے تئیں ایوان کی جانب سے تعزیت پیش کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے نیک تمنائیں پیش کیں اور ارکان نے دو منٹ کی خاموشی منائی ۔ بعد ازاں اسپیکر نے جیسے ہی وقفہ سوالات شروع کیا، کانگریس، ترنمول کانگریس این سی پی ، بیجو جنتادل ، راشٹریہ جنتادل اور انا ڈی ایم کے نیز مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ارکان مختلف امور پر بحث کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر شوروغل کرنے لگے۔ ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملیکار جن کھرگے، جیو تر آدتیہ سندھیا اور این سی پی کے طارق انور سمیت کئی ارکان اسپیکر کی نشست کے سامنے آکر نعرہ بازی کرنے لگے ۔ شور شرابہ میں کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا ۔ کچھ ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا وجے مالیا کو بھگایا ہے ، کسانوں کو رلایا ہے، گاؤ رکھشک تو بہانا ہے ، کسانوں کی قرض معافی سے دھیان ہٹانا ہے ۔ اس پر سمترا مہاجن نے چند منٹ کے اندر کارروائی دوپہر بارہ بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔ صدرکانگریس سونیا گاندھی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے بیشتر ارکان ایوان میں موجود تھے لیکن حکمراں جماعت کی بیشتر نشستیں خالی تھیں ۔ ایوان کی کارروائی بارہ بجے دوبارہ شروع ہونے پر اپوزیشن کے ارکان پہلے کی طرح ہی ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے ، کسانوں کے مسائل پر پھر سے نعرہ بازی کرنے لگے اور شور کرتے ہوئے اسپیکر کی نشست کے قریب پہنچ گئے ۔ کچھ پلے کارڈس پر لکھا تھا من کی بات کرتے ہو، کسانوں کے من کی بات بھی سن لو۔ کسان ہی دیش کی آن ،نہیں گھٹنے دیں گے ان کا مان ۔ اسپیکر نے ارکان کو بار بار پر سکون رہنے کی اپیل کی لیکن وہ نعرہ بازی کرتے رہے ۔ شور شرابہ کے درمیان ہی سیاحت اور ثقافت کے وزیر مملکت مہیش شرما نے قدیم عمارتوں اور آثار قدیمہ ترمیمی بل ، وزیر پٹرولیم دھرمیندر پردھان نے بھارت پٹرولیم اور انرجی انسٹی ٹیوٹ بل2017اور دیگر وزیروں کے بھی بل بھی پیش کئے گئے۔ کچھ ضروری کاغذات بھی ایوان میں رکھوائے گئے ۔ ہنگامہ جاری رہنے پر سمیترا مہاجن نے ایوان کی کارروائی چہار شنبہ تک کے لئے ملتوی کردی ۔ اسی دوران مختلف مسائل جیسے دلتوں اور اقلیتوں پر تشدد پر برہم اپوزیشن کی خلل اندازی کے باعث راجیہ سبھا کی کارروائی متاثر رہی اور ایوان کو بار بار ملتوی کیا گیا۔
Uproar in Parliament over cow vigilantes

کرناٹک کے لئے علیحدہ پرچم کا مطالبہ۔ چیف منسٹر سدارامیا
بنگلورو
آئی اے این ایس
چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے پرزور الفاظ میں یہ کہتے ہوئے کہ ریاستوں پر علیحدہ پرچم کے لئے کوئی قانونی پابندی نہیں ہے ، آج کہا کہ ریاستی حکومت اس بارے میں غور کرے گی اگر اس کا ڈیزائن تیار کرنے کے لئے قائم کردہ پیانل کی جانب سے اس کی حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کیونکہ دستور ہند، ریاستوں کو علیحدہ تشخص کے لئے ان کے اپنے پرچم کو اختیار کرنے سے منع نہیں کرتا ہے، ہم اس پر غور کریں گے بشرطیکہ پیانل کی جانب سے اس کی سفارش کی جائے گی۔ ریاستی حکومت نے6جون کو نو رکنی کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی تھی تاکہ ریاست کے پرچم کا ڈیزائن تیار کیاجاسکے ۔ یہ پرچم ریاست کے تشخص کی علامت ہو اور اسے ہر سال ریاست کے یوم تاسیس یکم نومبر کو لہرایاجائے ۔ سدارامیا نے اس بات کو دہرایا علیحدہ پرچم کی شکل میں بھی ہماری اپنی شناخت رکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے اس پر کوئی قانونی پابندی نہیں ہے ۔ آئیے انتظار کریں اور دیکھیں کہ پیانل کیا سفارش کرتا ہیا ور اس کا کیا ڈیزائن بناتا ہے ۔ اس کے بعد ہم اس بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے ۔ کمیٹی جس کے سربراہ پرنسپال سکریٹری برائے کنٹرا وثقافتی امور ایم لکشمی نارائنا ہیں، سکریٹریز قانون، داخلہ ، پارلیمانی امور و انتظامی اصلاحات کو اس کے ارکان نامزد کیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر کے دفتر کے ایک عہدیدار نے آئی اے این ایس کو بتایا ’ ’ یہ کمیٹی اس لئے تشکیل دی گئی ہے کیونکہ موافق کنٹرا تنظیموں وغیرہ کی جانب سے کرناٹک کی شناخت و پہچان کے لئے یادداشت کا ادخال عمل میں لایا گیا تھا کیونکہ اس ریاست کو1956ء کے دوران صوبہ ممبئی اور حیدرآباد کرناٹک علاقہ کو مدارس پریسیڈنسی کے قدیم میسور علاقوں میں ضم کرتے ہوئے قائم کیا گیا تھا ۔ اگرچیکہ کنڑا سماجی و تہذیبی تنظیموں کی جانب سے گزشتہ ساٹھ سال سے ساری ریاست میں سرخ و زرد رنگوں کا پرچم استعمال کیاجارہا ہے ۔ لیکن اسے ریاستی حکومت کی جانب سے نہ تو قانونی طور پر منظور کیا گیا ہے یا سرکاری طور پر تسلیم کیا گیا ہے ۔ اس طرح یہ پرچم یوم تاسیس یکم نومبر کو نہیں لہرایاجارہا ہے ۔عہدیدار موصوف نے کہا کہ پرچم کا ڈیزائن1960ء کے دہے کے وسط میں وائی راما مورتی اور کرشنا راؤ نے تیار کیا تھا جب کہ ریاست کا نامبدل کر اسے میسور کے بجائے کرناٹک سے موسوم کیا گیا تھا ۔ ہمارا علیحدہ ریاستی ترانہ بھی ہے جس کو مقبول عام کنڑا شاعر کپالی وینکٹپا کڈپا یاپوا یمیمو نے تیار کیا تھا ۔ جموں و کشمیر کے سواء جس کا دستور ہند کے آرٹیکل370کے تحت اس کا اپنا پرچم ہے کسی اور ریاست کا علیحدہ پرچم نہیں ہے ۔ ریاست میں2006-2013کے دوران حکمراں رہنے والی سابقہ بی جے پی حکومت نے تاہم2012میں علیحدہ پرچم کے لئے مطالبہ کی مخالفت کی تھی کیونکہ اسے ملک کے اتحاد و یکجہتی کے مغائر سمجھا گیا تھا جس کا قومی پرچم ترنگا ہے ۔

ڈاکٹر ذاکر نائک کا پاسپورٹ منسوخ
پی ٹی آئی
وزارت خارجہ نے متنازعہ مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائک کے پاسپورٹ کو منسوخ کردیا جو کالے دھن کو جائز دولت میں بدل کر دینے اور دہشت گردانہ سر گرمیوں کے لئے فنڈس کی مبینہ طور پر فراہمی کے سلسلہ میں مطلوب ہیں ۔ انسداد دہشت گردی ایجنسی کے ترجمان نے آج بتایا ممبئی ریجنل پاسپورٹ آفس نے این آئی اے کی اس درخواست کو منظور کرلیا کہ ڈاکٹر ذاکر نائک کے پاسپورٹ کو منسوخ کردیاجائے ۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ این آئی اے نے ڈاکٹر نائک کے نام ضابطہ فوجداری کی دفعہ160کے تحت تین مرتبہ نوٹسیں جاری کی تھیں لیکن وہ اس کے ہاں حاضر نہیں ہوئے ۔ اس دفعہ کے تحت کسی بھی پولیس عہدیدار کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی فرد کے نا م سمن جاری کرے اگر اسے یہ محسوس ہوکہ متعلقہ فرد کیس کے حقائق و حالات سے واقفیت رکھتا ہے ۔بعد ازاں 21اپریل کو ایڈیشنل سیشن جج نے جو این آئی اے اسپیشل کورٹ کی قیادت کررہے تھے ان کے نام ناقابل ضمانت وارنٹ کی اجرائی عمل میں لائی تھی ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 15جون کو عدالت نے احکام جاری کرتے ہوئے انہیں اشتہاری مجرم قرار دیا تھا اور انہیں حاضر عدالت ہونے کا حکم دیا تھا ۔ بیان میں بتایاگیا کہ ڈاکٹر ذاکر نائک کے ان احکام کی تعمیل میں ناکام ہونے کے بعد انسداد دہشت گردی ایجنسی نے وزارت خارجہ سے خواہش کی تھی کہ وہ ان کا پاسپورٹ منسوخ کردے۔

مایاوتی، راجیہ سبھا سے مستعفی
نئی دہلی
آئی اے این ایس
بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے منگل کے دن راجیہ سبھا سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں ایوان میں ان کے من پسند مسائل پر آواز اٹھانے نہیں دے رہی ہے ۔ وہ سماج کے دبے کچلے طبقات بالخصوص دلتوں کے کاز کے لئے آواز اٹھانا چاہتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں صبح دلتوں کے مسائل اور سہارنپور کے موضع شیر پور میں ان پر مظالم کے مسائل اٹھانا چاہتی تھی لیکن آپ نے دیکھا کہ سرکاری بنچس بشمول وزراء کا کیا برتاؤ رہا ۔ مجھے بولنے سے روکا گیا ۔ جب میں اپنی بات نہیں کہہ سکتی تو میرے خیال میں یہ ٹھیک نہیں۔ میں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابھی میری ملاقات صدر نشین راجیہ سبھا( حامد انصاری) سے ہوئی ہے اور میں نے انہیں اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے ۔ مایاوتی نے تین صفحات کا مکتوب استعفیٰ دیا ہے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ قبول نہیں کیا جاسکتا کیونکہ پارلیمنٹ کے کسی بھی موجودہ رکن کو استعفیٰ سادہ نمونہ میں اور کسی شرائط کے بغیر دینا ہوتا ہے ۔ مایاوتی نے جن کی چھ سالہ میعاد آئندہ سال اپریل میں ختم ہورہی ہے ، کہا کہ جب وہ استعفیٰ دینے جارہی تھیں تو یوپی اے کے قائدین نے ان سے کہا کہ وہ ایسا نہ کریں کیونکہ ایوان میں ان کی گرج دار آواز کی ضرورت ہے ۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کی شکر گزار ہوں لیکن میں اپنے فیصلہ پر قائم ہوں۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے سرکاری بنچس اور وزراء پر تنقید کی کہ انہوں نے مایاوتی کو مسائل اٹھانے نہیں دئیے ۔مایاوتی کے استعفیٰ کے بعد غلام نبی آزاد نے کہا کہ میں نے انہیں استعفیٰ سے روکنے کی کوشش کی لیکن میرے خیال میں وہ ذہن بنا چکی تھیں۔ راجیہ سبھا میں بی ایس پی کے مزید پانچ ارکان ہیں۔ 61سالہ مایاوتی2012میں اتر پردیش میں اقتدار سے محروم ہوگئی تھیں ۔ جاریہ سال کے اسمبلی الیکشن میں ان کی پارٹی کا لگ بھگ صفایا ہوگیا ۔402رکنی اسمبلی میں ان کی پارٹی کو صرف19نشستیں حاصل ہوئیں۔ قبل ازیں مایاوتی عالم برہمی میں راجیہ سبھا سے باہر آگئی تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں دلتوں پر زیادتیوں پر تین منٹ سے زیادہ بولنے نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے نائب صدر نشین پی جے کورین سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں اس مسئلہ پر بولنے دیاجائے ۔ یوپی کی بی جے پی حکومت اور مرکز کی مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ دونوں حکومتیں سہارنپور میں دلتوں کے خلاف تشدد پر خاموش تماشائی بنی رہیں ۔ دلتوں کے مکان جلائے جاتے ہیں اور پندرہ دلت زخمی ہوئے ۔ یہ ظلم و زیادتی مئی کے مہینہ میں ہوئی تھی ۔ مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی قائدین کو متاثرین سے ملنے نہیں دیا گیا ۔ اسی دوران غلام نبی آزاد نے کہا کہ مایاوتی نے جب بولنے کی کوشش کی تو ان سے کہا گیا کہ ہمیں عوام کا خط اعتماد ملا ہے ۔ ہمیں پتہ نہیں کہ بی جے پی کو اقلیتوں اور دلتوں کے قتل عام کا خط اعتماد ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے کسانوں ، دلتوں اور اقلیتوں کے مسائل پر تحریک التوا کی نوٹس دی تھی ۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپوزیشن کی آواز دبارہی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں