رام ناتھ کووند ملک کے 14 ویں صدر جمہوریہ منتخب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-21

رام ناتھ کووند ملک کے 14 ویں صدر جمہوریہ منتخب

نئی دہلی
پی ٹی آئی
این ڈی اے امید وار رام ناتھ کووند کو آج ملک کے قانون سازوں کے ووٹوں کی بھاری اکثریت سے ہندوستان کا 14واں صدر جمہوریہ منتخب کرلیا گیا ۔ انتخابات کے ریٹرننگ آفیسر نے آج اعلان کیا کہ کووند نے سابق لوک سبھا اسپیکر میرا کمار کو الکٹورل کالج میں زائد از65فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے شکست دے دی۔71سالہ کووند جو اس اعلیٰ دستوری عہدہ پر دوسرے دلت شخص ہوں گے،702044ووٹوں کی قدرے کے ساتھ2930ووٹ حاصل کئے ۔ ریٹرنگ آفیسر انوپ مشرا نے یہ بات بتائی۔ کووند، بی جے پی کے پہلے رکن ہوں گے جو صدر جمہوریہ منتخب ہوئے ہیں۔ میرا کمار کو جو خود بھی دلت ہیں،367314قدر کے ساتھ1844ووٹ ڈالے گئے ۔ الکٹورل کالج، ارکان پارلیمنٹ اور تمام ریاستوں کی اسمبلیوں کے قانون ساز ارکان پر مشتمل ہوتا ہے ۔ مجموعی طور پر4896رائے دہندے جن میں4120ارکان اسمبلی اور776منتخب ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں، ووٹ دینے کے اہل تھے ۔ قانون ساز کونسل کے ساتھ ریاستوں کے ارکان، کونسل، الکٹورل کالج کا حصہ نہیں ہیں ۔ ایک رکن اسمبلی کے ووٹ کی قدر ان کی ریاست کی آبادی پر منحصر ہوتی ہے جب کہ ایک رکن پارلیمنٹ کی ووٹ کی قدر708ہوتی ہے۔ مختلف ریاستوں میں رائے دہی کے دوران کراس ووٹنگ بھی ہوئی جہاں کئی اپوزیشن ارکان نے کووند کی تائید میں ووٹ دیا ۔ نائب صدر کے عہدہ کے لئے5اگست کو انتخاب ہوگا۔ بی جے پی نے پارٹی کے سابق صدر ایم وینکیا نائیڈو کو نامزد کیا ہے جب کہ اپوزیشن نے مغربی بنگال کے سابق گورنر گوپال کرشن گاندھی کو ا پنا امید وار بنایا ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب این ڈی اے امید وار رام ناتھ کووند کو آج ہندوستان کا نیا صدر جمہوریہ منتخب کرلیا گیا۔ انہوں نے راست مقابلہ میں یوپی اے کی اپنی حریف میر اکمار کو بھاری اکثریت سے شکست دی ۔ کووند کو جملہ جائز ووٹوں میں65.65فیصد اور میرا کمار کو34.35فیصد ووٹ حاصل ہوئے ۔ ریٹرننگ آفیسر اور لوک سبھا کے سکریٹری جنرل انوپ مشرا نے کووند کے14ویں صدر جمہوریہ منتخب ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صدارتی و نائب صدارتی انتخابی قوانین کے تحت مختص قابل منتقلی کوٹہ کے تحت درکا ر ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
وزیراع ظم نریندر مودی نے آج ملک کے 14ویں صدر جمہوریہ منتخب ہونے پر این ڈی اے امید وار رام ناتھ کووند کو مبارکباد دی اور ان کے لئے ایک ثمر آور اور متاثر کن میعاد کی تمنا ظاہر کی ۔ مودی نے اپوزیشن امید وار میرا کمار کو ان کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں بھی مبارکباد دی ۔ مودی نے ٹویٹر پر کہا کہ کووند جی کو مختلف ریاستوں میں ارکان پارلیمنٹ کی زبردست تائید حاصل ہونے پر مجھے مسرت ہوئی ہے ۔ میں الکٹورج کالج کے ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ مودی نے یہ بھی کہا کہ میں میرا کمار جی کو ان کی انتخابی مہم کے لئے مبارکباد دیتا ہوں جو ان جمہوری اقدار کے جذبہ کے مطابق تھی جن پر ہم سب کو فخر ہے ۔ مودی نے کووند کے ساتھ اپنی دو تصاویر بھی ٹوئٹر پر پوسٹ کیں اور کہا کہ بیس سال پہلے اور موجودہ طور پر منتخب صدر جمہوریہ آپ سے واقفیت ہونا ہمیشہ سے باعث فخر رہا ہے ۔
Ram Nath Kovind elected as India's 14th president

گاؤ کشی کے نام پر ہلاکتیں ناقابل برداشت۔ راجیہ سبھا میں ارون جیٹلی کا بیان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت نے آج پرزور الفاظ میں کہا کہ گائے کے نام پر جذبات کے اظہار کے طور پر مختلف افراد کو ہلاک کردینے کی حرکت ناقابل قبول ہے اور کہا کہ حکومتوں کو ان افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنی چاہئے جو ایسے تشدد میں ملوث پائے جائیں ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے جو بیمار وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی جانب سے راجیہ سبھا میں ہجوم کے حملوں میں ہلاکتوں کے مسئلہ پر اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے ، یہ واضح کیا کہ بعض افراد کے تشدد کے لئے مرکزی حکومت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایاجاسکتا ۔ انہوں نے کہا حکومت کا موقف واضح ہے کہ کسی کو بھی گاؤ کشی کے نام پر ہجوم کے حملہ میں ہلاک کردینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ اس بات کو معقولیت پسندی پر مبنی نہیں کہاجاسکتا اس کے لئے وضاحت کی خاطر جذبات مجروح ہونے کی دلیلیں پیش نہیں کی جاسکتیں اور حکومت قطعی طور پر تہیہ کرچکی ہے ۔ جیٹلی جو قائد ایوان بھی ہیں سارے ملک میں ہجوم کے حملوں میں ہلاکتوں کے واقعات کے علاوہ اقلیتوں اور دلتوں پر مظالم میں اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال پر بحث کا جواب دے رہے تھے جس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے ایسے واقعات کے سلسلہ میں حکومت اور بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ وزیر اعظم نے گاؤ رکھشکوں کے خلاف تین مرتبہ اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا، انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہجوم کے حملوں میں ہلاکتوں میں ملوث پائے گئے ہیں ان کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں کی جارہی ہے اور قانون یقینا اپنا کام کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت گاؤ رکھشکوں کے نام پر انسانوں کی ہلاکتوں کی سختی سے مذمت کرتی ہے ۔ تشدد ایک جانبدارانہ معاملہ نہیں ہوسکتا اور اس کو حق بجانب نہیں قرار دیا جاسکتا۔ اپوزیشن کے اس الزام پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہ ہجوم کے حملوں میں ہلاکتوں کے کیسیس میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔جیٹلی نے پر زور الفاظ میں کہا کہ ہر واقعہ میں طریقہ کار کے تحت قانونی کارروائی کی گئی ہے ، متعلقہ افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں اور وہ جیل میں ہیں ۔ جن کیسیس میں ثبوت مل رہا ہے ان کیسیس کے سلسلہ میں متعلقہ افراد کے خلاف چارج شیٹ کا ادخال عمل میں لایاجارہا ہے ۔ یہ واضح ہے کہ اس خصوص میں کوئی شک و شبہ نہیں کیاجانا چاہئے ۔ اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ گاؤ کشی پر پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے دور حکومت سے ہی بیشتر ریاستوں میں امتناع عائد کردیا گیا تھا، جو سیکولر تھے اور اندرا گاندھی کی طرح سخت مذہب پرست نہیں تھے ۔ جیٹلی نے کہا کہ گاؤ کشی پر یہ امتناع مودی جی یا راجناتھ سنگھ جی نے عائد نہیں کیا ہے ۔ یہ بات امبیڈکر نے نہر و کے دور حکومت میں کی تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ذبیحہ گاؤ پر امتناع کی دستور ساز اسمبلی کی جانب سے وضع کردہ دستور کے آرٹیکل48میں کوئی صراحت نہیں کی گئی تھی بعد ازاں اسے دستور کے7ویں شیڈول کا ایک حصہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجہ میں یہ معاملہ ریاستی حکومتوں کے دائرہ عمل میں آگیا تھا ۔ انہوں نے بتایا اس وقت نہ تو بی جے پی تھی اور نہ ہی کسی بھی ریاست پر بی جے پی کی حکومت تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بیشتر ریاستوں میں کانگریس کی حکومت تھی اور جس نے گاؤ کشی پر امتناع کے قوانین وضع کئے تھے۔

کسانوں کے مسائل پر اپوزیشن کا شدید احتجاج
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اپوزیشن کی جانب سے کسانوں کی حالت اور متعلقہ مسائل پر بار بار نعرہ بازی کرتے ہوئے کارروائی میں خلل اندازی کے بعد لوک سبھا کے اجلاس کو آج دن بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔ دوپہر سے قبل ا پوزیشن ارکان نے ایوان کے وسط میں جمع ہوتے اور نعرہ بازی کرتے ہوئے دو مرتبہ اجلاس کو ملتوی کرنے پر مجبور کیا تھا۔ دوپہر میں وقفہ صفر کے آغاز پر بھی ایسے ہی مناظر دیکھنے میں آئے جس کے بعد اسپیکر سمترا مہاجن نے دن بھر کے لئے کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ آج صبح ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی وقفہ سوالات شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان جن میں بیشتر کا تعلق کانگریس سے تھا ، نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان میں پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو کسانوں کی حالت اور زرعی بحران پر ارکان کی تشویش کا جواب دینا چاہئے۔ وزیر پارلیمانی امور اننت کمار نے کہا کہ لوک سبھا نے رات دیر گئے تک اس مسئلہ پر مباحث کرتے ہوئے ان کا اختتام کردیا ہے ۔ نعرہ بازی جاری رہنے پر اسپیکر سمیترا مہاجن کو ساڑھے گیارہ بجے دن تک ملتوی کردیا جب کارروائی گیارہ بجے دن ہی شروع ہوئی تھی اور صرف دس منٹ جاری رہ سکی ۔ ساڑھے گیارہ بجے دن کاروائی کے دوبارہ آغازپر کانگریس ٹی ایم سی، بایا ں بازو اور دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن ارکان ایک بار پھر ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور اپنے مطالبات کی تکمیل کے لئے نعرہ بازی کرنے لگے۔ ہنگامہ آرائی کے مناظر جاری رہنے پر اسپیکر نے احتجاجیوں سے کہا کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس ہوجائیں ۔ بعد ازاں انہوں نے کارروائی دوپہر تک ملتوی کردی۔ بہر حال ایوان کی کارروائی کے دوبارہ آغاز پر وقفہ صفر شروع ہوا تاکہ مختلف مسائل اٹھائے جاسکیں۔ اپوزیشن ارکان ایک بار پھر ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور نعرہ بازی کرنے لگے ۔ بعض ارکان نے جن کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے اور جو اے آئی اے ڈی ایم کے پراچی تھیلوی اماں گروپ کا حصہ ہیں ، ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور گٹکھا اسکا م کی سی بی آئی تحقیقات کامطالبہ کرنے لگے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ حکومت ٹاملناڈو کے ایک وزیر اور دیگر عہدیداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست میں ممنوعہ گٹکھا کی فروخت کو یقینی بنانے رشوت لی تھی ۔ اپوزیشن کے موڈ کا اندازہ کرتے ہوئے اور یہ دیکھتے ہوئے کہ ایوان کی کارروائی چلانا دشوار ہے ، اسپیکر نے اجلاس دن بھر کے لئے ملتوی کردیا۔ آئی اے این ایس کے بموجب کانگریس قائدین نے کسانوں کے مسائل اٹھائے ۔ انہیں بعض میڈیا اطلاعات کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ وزیر پارلیمانی امور اننت کمار نے اپوزیشن جماعت کے قائدین کی چہار شنبہ کو لوک سبھا سے غیر حاضری پر تنقید کی جب زرعی بحران پر بحث کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو کسانوں کی حالت سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ صرف مگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں۔ کل ہم نے زرعی بحران پر بحث کی ۔ یہ مباحث رات دس بجے تک جاری رہے لیکن ہم نے د یکھا کہ ایوان میں کانگریس کے صرف دو ارکان ہی موجود تھے ۔

جی ایس ٹی کے باعث ہینڈ لوم اور پاور لوم صنعت تباہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
راجیہ سبھا میں اپوزیشن ارکان نے آج سماج کے کئی شعبوں پر جی ایس ٹی کے منفی اثرات کے مسئلہ کو اٹھایا ۔ وقفہ صفر کے دوران کانگریس کے آنند بھاسکر نے کہا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کا دستکاری(ہینڈ لوم) اور پاور لوم صنعت پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ جی ایس ٹی نے ان کے زندگی کو تباہ کردیا۔ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو چاہئے کہ کپڑا صنعت سے وابستہ افراد کی زندگیوں کو تباہ ہونے سے بچائے۔ کانگریس کے آنند بھاسکر اپولو نے ضابطہ267کے تحت اس پر ایوا ن میں کارروائی ملتوی کرکے بحث کرانے کا نوٹس دیا تھا ۔ آنند بھاسکر نے کہا کہ ہینڈ لوم کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے سے یہ گھریلو صنعت بری طرح متاثر ہورہی ہے اس کے پیش نظر انہوں نے ضابطہ267کا نوٹس دیا ہے کہ اس پر ایوان میں بحث کرائی جانی چاہئے ۔ آنند بھاسکر کی حمایت میں زیادہ تر اپوزیشن جماعتو ں کے ارکان کھڑے ہوگئے جس پر ڈپٹی چیرمین پی جی کورین نے کہا کہ اگر ایوان کی رائے ہے تو اس پر جلد ہی مختصر بحث کرائی جاسکتی ہے ۔ قبل ازیں کانگریس کے دگ وجئے سنگھ نے کسانوں کی صورتحال کا معاملہ اٹھاتے ہوئے ضابطہ267کے تحت کاروائی ملتوی کرکے بحث کرانے کا نوٹس دیا تھا جسے نا منظور کردیا گیا، تاہم اس پر کورین نے کہا کہ اس پر مختصر بحث کرانے کے لئے کئی رکن پہلے ہی نوٹس دے چکے ہیں اور جلد ہی اس پر بحث ہونے والی ہے ۔ ایوان بالا میں وقفہ صفر کے دوران ترنمول کانگریس کے احمد حسن اور سکھیندر شیکھرا رائے کانگریس کے احمد پٹیل، راجیو شکلا اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ریتا برت ، بنرجی اور اناڈی ایم کے کی دجلا ستیہ ناتھ نے جی ایس ٹی کی مخالفت میں کپڑا تاجروں کی ملک کے مختلف حصوں میں جاری ہڑتال کا معاملہ اٹھایا ۔ حسن نے کہا کہ جی ایس ٹی نافذ کئے جانے سے تین دن پہلے ملک کی اہم کپڑا بازار کے کاروباری ہڑتال پر چلے گئے جو اب تک جاری ہے جس سے اب تک معیشت کو پانچ ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوچکا ہے ۔ مغربی بنگال میں پانچ لاکھ سے زائد کپڑا بیوپاری ہڑتال پر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سورت کے تاجر ہنوز ہڑتال کررہے ہیں۔ پٹیل نے کہا کہ کپڑا پر جی ایس ٹی کی مخالفت میں تاجر سڑکوں پر اتر آئے ۔ کپڑا تاجروں کو جی ایس ٹی اپنانے کے لئے صرف27دنوں کا وقت دیا گیا اور پورے سال میں انہیں36ریٹرن بھرنے پڑیں گے ۔ انہوں نے کپڑا کاروباریوں کے لئے ایک سال میں زیادہ سے زیادہ چار جی ایس ٹی رٹرن بھرنے کی حد طے کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ بنرجی نے کہا کہ مغربی بنگال میں1.5لاکھ کنبے ہتگرکھا شعبہ سے وابستہ ہیں اور جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد سے ان کے سامنے روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے ۔ ستیہ ناتھ نے ہینڈ لوم کو جی ایس ٹی سے باہر کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کے ضلع کی گھریلو صنعت بری طرح متاثر ہورہی ہے ۔ انہوں نے اپنے آبائی ضلع میں تیار کی جانے والی ساڑی کو دکھاتے ہوئے کہا کہ اس کو مارکیٹ تک لانے میں کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ۔ اس دوران اس پر ہار بار پانچ فیصد جی ایس ٹی لگ رہا ہے جس سے اب یہ گھریلو صنعت بند ہونے کی دہلیز پر پہنچ گئی ہے ۔ رائے نے کہا کہ وہ کپڑا کو جی ایس ٹی سے باہر کئے جانے کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ ملک میں سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے والی یہ صنعت جی ایس ٹی سے متاثر ہورہی ہے ۔ شکلا نے کہا کہ پورے ملک میں تاجر جی ایس ٹی کی مخالفت کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے جس طرح کے جی ایس ٹی کی بات کی تھی، وہ یہ جی ایس تی ہے ہی نہیں ۔ کانگریس کا جی ایس ٹی تمام کو پسند آنے والا تھا۔ اس جی ایس ٹی سے انسپکٹر راج واپس آرہا ہے ۔ جی ایس ٹی نافذ کئے جانے سے کاروباریوں میں افرا تفری کا ماحول ہے ۔ اس پر ایوان میں بحث ہونی چاہئے۔ راپول نے کہا کہ ہینڈ لوم پر جی ایس ٹی لگایا گیا ہے جس سے یہ صنعت بری طرح متاثر ہورہی ہے اور اس کام سے وابستہ لوگوں کے سامنے روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے ۔ انہوں نے اسے جی ایس ٹی سے باہر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں