مودی مرکل ملاقات - دہشت گردی کے اسپانسرس کے خلاف سخت اقدامات کا عہد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-31

مودی مرکل ملاقات - دہشت گردی کے اسپانسرس کے خلاف سخت اقدامات کا عہد

30/مئی
برلن
پی ٹی آئی
ہندوستان اور جرمنی نے دہشت گردی کو مالیہ فراہم کرنے ، مدد دینے اور حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کاعہد کیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ ہوئی بات چیت میں تجارت، فروغ ، ہند مندی اور ماحولیات کی تبدیلی جیسے اہم مسائل پر وسیع تبادلہ خیال ہوا اور دہشت گردی کے موضوع پر یہ عہد کیا گیا۔ بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ہمارے باہمی تعلقات تیز رفتاری سے ترقی کی ہے جس کا رخ مثبت منزل متعین ہے ۔جرمنی ہندوستان کو ہمیشہ ایک طاقتور اوربا صلاحیت شراکت دار پائے گی۔ دونوں قائدین کی ملاقات سے قبل وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی اور بارہ معاہدات اور یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے گئے جن میں سائبر پالیسی،مضبوط شہری ترقی، ڈیجیٹلائزیشن ریلوے سیکوریٹی اور ووکیشنل تربیت کا فروغ جیسے شعبے شامل ہیں۔ مودی اور مرکل کے چوتھے ہند۔ جرمنی بین حکومتی مشاورتی اجلاس کے بعد دونوں جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ دونوں قائدین نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی ساری دنیا میں پہنچ اور خطرہ پر یکساں تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کی تمام قسموں کی مذمت کی ۔ انہوں نے ان تمام کے خلاف جو دہشت گردوں کو مالیہ ،مدد اور پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں ان کے خلاف سخت ترین اقدامات سے اتفاق کیا ہے۔ ہندوستان اور جرمنی میں ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں باہمی قریبی تعاون کی ستائش کی جو انسداد دہشت گردی پر جوائنٹ ورکنگ گروپ کے مستقل اجلاسوں کے ذریعہ کیاجارہا ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں قائدین نے بین الاقوامی دہشت گردی پر جامع کنونشن کو قطیعت دینے اور منظور کرنے پر بھی زور دیا۔ دہشت گردی کے حوالہ سے مودی نے کہا کہ مستقل کی نسلوں کے لئے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس لعنت کامقابلہ کرنے کے لئے انسانیت کی تمام طاقتوں کومتحد ہوجانا چاہئے ۔ دونوں ہی ممالک اس مسئلہ کا مل کرم قابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں سائبر سیکوریٹی اور انٹلیجنس کاتبادلہ نہایت اہم پہلو ہے ۔ ہند۔ جرمنی تعلقات کو میڈ فار ایچ اور قرار دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ فروغ ہنر نمدی بھی باہمی تعاون کا اہم شعبہ ہے ۔ جرمنی نے اس شعبہ میں عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کیا ہے ۔ مرکز نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ترقیاتی تعاون سے متعلق ایک بلین یورو کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں جرمنی نے نیو کلیر سپلائرس گروپ کے لئے ہندوستان کی کوشش کی تائید کی ۔معاہدوں پر دستخط کی تقریب جرمن چانسلر کے دفتر میں منعقد ہوئی جہاں ہندوستان اورجرمنی کے وزراء اور سفیروں کے درمیان دستاویزات کا تبادلہ عمل میں آیا۔ مودی کے ہمراہ وزیر سائنس و ٹکنالوجی ہرش وردھن ، وزیر کامرس نرملا سیتا رامن ، وزیر توانائی پیوش گوئل، مملکتی وزیر خارجی امور ایم جے اکبر ہیں۔ مودی نے جرمنی کے صدر فرینک والٹر اسٹیمیئیر سے بھی ان کی رہائش گاہ پر خیر سگالی ملاقات کی اور اس کے بعد اپنے چار روزہ دورے کے دوسرے مرحلے کے لئے اسپین روانہ ہوگئے ۔
PM Modi, German Chancellor Angela Merkel discuss terrorism
India, Germany vow ‘strong measures’ against terror sponsors

ایودھیا کیس، اڈوانی کے بشمول 12 ملزمین کو ضمانت
لکھنو
یو این آئی
خصوصی سی بی آئی عدلت نے آج ایودھیا انہدام کیس کے بارہ ملزمین بشمول بی جے پی قائدین ایل کے اڈوانی ، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، مرکزی وزیر اوما بھارتی اور بی جے پی کے رکن راجیہ سبھا ونئے کٹیہار کو حاضر عدالت ہونے کے بعد ضمانت منظور کی۔ خصوصی جج ایودھیا معاملہ سریندر کمار یادو نے فی کس پچاس ہزار روپے کے بیل بانڈ پر تمام بارہ ملزمین کو ضمانت منظور کی تاہم وضع الزامات کی سماعت کے دورن اڈوانی اور دیگر بی جے پی قائدین کے وکیل نے مطالبہ کیا کہ سازش کا الزام ہٹادیاجائے۔ عدالت نے اڈوانی اور دیگر پانچ کے خلاف دفعہ120Bکے تحت اضافی الزامات وضع کئے جب کہ دیگر چھ پر مختلف دفعات لگائی گئیں۔ اڈوانی کے ساتھ کیس کے دیگر ملزمین میں وی ایچ پی قائدین سادھوی رتھمبر اوروشنو ہری ڈالیما شامل ہیں ۔ عدالت، کیس کی روانہ سماعت کررہی ہے لیکن قائدین کو ضرورت پڑنے پر انہیں آنا ہوگا ۔ اڈوانی ، جوشی اور اوما بھرتی کے ساتھ صبح لکھنو پہنچے تھے ۔ چیف منسٹر یوپی یوگی آدتیہ ناتھ نے وی وی ائی آپی گیسٹ ہاؤز میں اڈوانی اور دیگر سینئر قائدین کا خیر مقدم کیا۔ بعد ازاں ان سبھی نے کیس کے تعلق سے لگ بھگ چالیس منٹ بات چیت کی ۔بی جے پی قائدین کے وکلاء بھی بات چیت میں شامل ہوئے ۔ عدالت جانے سے قبل میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں اوما بھارتی نے کہا یہ کھلا آندولن تھا ، جیسا ایمر جنسی کے خلاف ہوا تھا۔ اس آندولن میں کیا سازش تھی مجھے پتہ نہیں ابھی۔ چھ دسمبر1992ء کو ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد دو ایف آئی آر درج ہوئی تھیں۔ کرائم نمبر197کارسیکوں کے حملہ میں مسجد کی شہادت سے متعلق ہے جب کہ کرائم نمبر198میں اڈوانی ، جوشی اور سنگھ پریوار کے دیگر تیرہ کا نام اپنی تقاریر کے ذریعہ ہجوم کو بھڑکانے کے لئے لیا گیا۔ آئی اے این ایس کے بموجب بابری مسجد کیس کے تمام ملزمین بشمول بی جے پی قائدین ایل کے اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی اور مرکزی وزیر اومابھارتی سخت سیکوریٹی میں منگل کی دوپہر سی بی آئی کی خصوصی عدالت اندرانگر، لکھنو پہنچے ۔ سب سے پہلے شیو سینا قائد ستیش پردھان پہنچے ۔ ان کے بعد اڈوانی ، جوشی اوربھارتی کی آمد ہوئی ۔ سادھوی رتھمبرا، ونئے کٹیار، رام ولاس ویدانتی اور مہنت گوپال داس بھی علیحدہ علیحدہ احاطہ عدالت میں پہنچے ۔ قبل ازیں میڈیا سے بات چیت میں بھارتی نے کہا کہ وہ پہلے ہی واضح کرچکی ہیں کہ دسمبر1992ء میں ڈھانچہ کو گرانے میں کوئی سازش نہیں ۔ یہ ہجوم کی برہمی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کا احترام کرتی ہیں اسی لئے آئی ہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ رام ولاس دیدانتی نے جو ضمانت پر رہا ہیں کہا کہ وہ عدالت سے باہربھی یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے مسجد ڈھائی تھی ۔انہوں نے اعلان کیا کہ مرکزمیں مودی اورریاست میں یوگی کے راجمیں ایودھیا میں عظیم الشان مندر تعمیر ہوگا ۔رکن راجیہ سبھا ونئے کٹیار نے کہا کہ انہیں بابری مسجد کے انہدام پر کوئی افسوس نہیں۔انہوںنے طنز کیا کہ وہاں لاکھوں افراد اکٹھا تھے ، سازش کی گنجائش ہی کہاں تھی؟ سادھوی رتھمبرا نے بھی سازش سے انکار کیا اور کہا کہ سی بی آئی نے ہم پر ساز ش کا الزام عائد کیا ہے اور لہذا ثابت بھی اسے ہی کرنا ہے ۔

وادی کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل پر پابندی جاری
سری نگر
یو این آئی وادی کشمیر میں تمام مواصلاتی کمپنیوں کی موبائل انٹر نیٹ خدمات اور پر پیڈ سم کارڈوں کی آؤنٹ گوئنگ کال سہولت منگل کو مسلسل چوتھے دن بھی منقطع رہیں ۔ اس کے علاوہ ریل خدمات کو بھی بدستو ر معطل رکھا گیا ہے۔ وادی میں انٹر نیٹ،موبائل فون اور ریل خدمات 27مئی کو جنوبی ضلع پلوامہ کے سیموہ ترال میں سیکوریٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں حزب المجاہدین کے کمانڈر احمد بٹ کے سمیت دو جنگجوؤں کی ہلاکت کے محض چند گھنٹے بعد منقطع کردی گئی ۔دوسری جانب جنوبی ضلع پلوامہ میں انٹر نیٹ اور دیگر مواصلاتی نظام کو آج مسلسل چوتھے دن بھی کلی طور پر بند رکھا گیا ۔ تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کی براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کو جزوی طور پر بند سے الگ رکھا گیا ہے ۔ سیکوریٹی کا کہنا یہ کہ انٹر نیٹ خدمات اور کال سہولت کو احتیاطی طور پر بند رکھا گیا ہے ۔ ایک سیکوریٹی عہدیدار نے بتایاکہ صورتحال میں ؓہتری کے ساتھ ہی مواصلاتی نظام کو بحالک یاجائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وادی میں27مئی کو موبائل انٹر نیٹ خدمات کی 22ویب سائٹس پر گزشتہ ایک ماہ سے عائد پابندی ختم کئے جانے کے محض پندرہ گھنٹے بعد معطل کیا گیا ۔خیال رہے کہ ریاستی حکومت نے وادی میں کشیدگی پر قابو پانے کے لئے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر ایک ماہ کی پابندی عائد کی تھی۔ اگرچہ26مئی کو رات کے قریب ساڑھے آٹھ بجے وادی میں سوشل میڈیا سائٹس کو بحال کردیا گیا ۔ وادی میں انٹر نیٹ خدامت کی معطلی کے باعث صارفین خاص طور پر طلبا وغیرہ کومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔مقامی،قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے لئے کام کرنے والے صحافی جو اپنی رپورٹیں بھیجنے کے لئے مکمل طور پر موبائل انٹر نیٹ پرمنحصر تھے کا کام متاثر ہورہا ہے اور ان میں سے بیشتر کو اب سری نگر میں اپنے دفاتر میں ہی قیام کرنا پڑ رہا ہے ۔یہاں بتادیاجائے کہ وادی میں انٹرنیٹ معطلی اب روزمرہ کا معمول بن چکا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق وادی میں2012ء سے اپریل2017ء تک انتیس مرتبہ انٹر نیٹ خدمات معطل کی گئیں۔ بعض اوقات یہ خدمات مہینوں تک معطل رکھی گئیں ۔ سیکوریٹی اداروں کا ماننا ہے کہ پاکستان وادی میں نوجوانوںکو اکسانے کے لئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں