جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس سرقہ نہیں ہوگا - ارون جیٹلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-30

جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس سرقہ نہیں ہوگا - ارون جیٹلی

29/مئی
بنگلورو
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ ایک ماہ بعد ملک بھرمیں لاگو ہونے والے اشیاء اور خدمات سے متعلق محاصل، جی ایس ٹی کے ذریعہ ٹیکس سرقہ کا تدارک ہوگا اور ہندوستان بہتر ٹیکس ادا کرنے والے سماج میں تبدیل ہوگا۔ ارون جیٹلی نے بنگلورو میں نیشنل اکیڈیمی آف کسٹمز ، ان ڈائرکٹ ٹیکس اور نارکو ٹکس(این اے سی آئی این) کے نئے کیمپس کے افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی کے ذریعہ زیادہ ٹیکس حاصل ہوگا اور جی ایس ٹی کے ذریعہ ٹیکس سرقہ کو روکا جاسکے گا۔ این اے سی آئی این اکیڈیمی میں سنٹرل بورڈ آف اکسائز اینڈ کسٹمز کے عہدیداروں کو ٹریننگ دی جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ محکمہ ویاٹ کے عہدیداروں کو بھی یکم جولائی سے لاگو ہونے والے نئے جی ایس ٹی قوانین کے تحت تربیت دی جاتی ہے ۔ اپنے خطاب کے دوران جیٹلی نے کہا کہ این اے سی آئی این جیسے تربیتی ادارے ریاستوں اور مرکز کے ٹیکس حکام درمیان مناسب تعاون اور اشتراک کے تئیں بہتر کردار نبھاتے ہیں تاکہ جی ایس تی کو لاگو کیاجاسکے ۔ جو ہندوستانی وفاق کی پیداوار ہے ۔ نئے بالواسطہ ٹیکس ہندوستانی وفاق کی پیداوار ہے اس لئے ریاست اور مرکز کے ٹیکس عہدیداروں کے درمیان تعاون بیحد اہمیت کا حامل ہے ۔ اسی لئے تربیتی اکیڈیمی جیسے این اے سی آئی این کا کردار بہت اہم ہے ۔ وزیر فینانس نے کہا کہ جی ایس ٹی کے تحت کئی ایک با واسطہ ٹیکس کو یکجا کرتے ہوئے ایک قیمت مقرر کرنا ہی ایک محاصل کے تئیں یاد گار تبدیلی ہے ۔جس کے لئے ٹیکس انتظامیہ کے عملہ کی تربیت اور ان کی مہارت اور معلومات میں اضافہ درکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان اور ٹیکس عہدیداروں کے درمیان دو ریوں کو ختم کرتے ہوئے ٹیکس نظام میں ٹیکس ادا کنندگان کو کم سے کم ہراسانی اور زیادہ سے زیادہ احتساب کیاجائے گا۔ جیٹلی نے مزید کہا کہ ٹیکس ادا کنندگان اور ٹیکس عملہ کے درمیان کئی ذرائع سے تعلقات کے بجائے ایک ہی ذریعہ سے ربط قائم کیا جائے گا۔ با اثر جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس کا19مئی کو سری نگر میں اختتام عمل میں آیا۔ اس اجلا سمیں جی ایس ٹی کی چار شرحوں 18,12,5اور28فیصد کو حتمی شکل دی گئی ہے ۔ جی ایس ٹی خدمات میں ٹیلی کام،انشورنس ہوٹل اور ریسٹورنٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔اس طرح ہندوستان میں آزادی کے بعد محاصل کے تئیں یہ سب سے بڑی اصلاح ہے ۔
GST launch: Arun Jaitley defends multiple tax slabs under GST

مویشیوں پر پابندی ناقابل قبول: ممتا
نئی دہلی، کولکتہ، چینائی
پی ٹی آئی
مویشی منڈیوں میں ذبیحہ کے لئے مویشیوں کی فروخت پر پابندی پر تنازعہ شدت اختیار کرگیا ہے ۔ مغربی بنگال کے چیف منسٹر ممتا بنرجی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت اسے قبول نہیں کرے گی انہوں نے مودی حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندی کو غیر جمہوری اور غیر دستوری قرار دیا اور کہا کہ وہ قانونی طریقے سے اسے چیالنج کریں گے ۔ ٹاملناڈو اور کیرالا کے کئی حصوں میں احتجاج منظم کئے گئے ۔ ٹاملناڈو کی اصل اپوزیشن پارٹی ڈی ایم کے نے31مئی کو احتجاج کا منصوبہ بنایا ہے اور اس دوران یوتھ کانگریس کے تین کارکنوں کو بر سر عام ایک بچھڑے کو ذبح کرنے پر پارٹی سے معطل کردیا گیا ہے ۔ممتا بنرجی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کولکتہ میں کہا کہ یہ ریاست کے اختیارات سلب کرنے کی دانستہ کوشش ہے یہ غیر جمہوری، غیر اخلاقی ہے یہ ملک کے وفاقی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کوشش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت وفاقی دھانچہ میں قائم جمہوریت کو تباہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور اس طرح کے قواعد و ضوابط کا پے درپے اعلان کررہی ہے، جیسے اس ماہ کے اوائل میں وی آئی پی گاڑیوں پر سرخ روشنی کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ تھا۔ وہ اگرچہ اپنی کار پر سرخ روشنی استعمال نہیں کرتی ہیں اور نہ ہی ان کے کابینی رفقاء اسے استعمال کرتے ہیں، لیکن مرکز نے ریاستوں سے مشاورت کے بغیر یہ اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت گایوں کے بارے میں23مئی کو اعلان کردہ قواعد کو قبول نہیں کرے گی اور اگر ضرورت پیش آئے تو حکومت عدالت سے رجوع ہوگی اور دستوری لڑائی لڑے گی ۔ بنرجی نے بتایا کہ انہوں نے ایڈوکیٹ جنرل اور سینئر وکلاء سے اس سلسلہ میں مشاورت کی ہے۔ وہ اس نتیجہ پر پہ ونچیں ہیں کہ کوئی بھی یہ پابندی نہیں لگا سکتا کہ میں کیا کھاؤں گی؟ یہا کہاں تجارت کروں گی؟یہ مضحکہ خیز ہے اور عوام کی آزادی سلب کرنے کی حرکت ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اس طرح کے قواعد کا نفاذ در حقیقت آزادی سلب کرنے کی دانستہ کوشش اور دفاقی ڈھانچہ میں جمہوریت کوتباہ کرنے کا اقدام ہے ۔ یہ قانونا اور دستور کے اعبار سے بھی درست نہیں ہے ۔ ان کی حکومت کسی بھی حال میں نئے قوانین کو قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون نے پہلے ہی چند جانیں لے لی ہی ں، جبکہ گائے کی حفاظت کے نام پر ملک بھر میں ہجوموں کے پر تشدد واقعات رونما ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں تجارت کے لئے بہت زیادہ مویشی نہیں ہیں ، بیشتر مویشی بنگال کے کاریڈور سے در آمد اور برآمد کئے جاتے ہیں اور یہ مویشی دوسری ریاستوں سے لائے جاتے ہیں اور دیگر علاقوں کو منتقل ہوتے ہیں ۔ ایسے میں اس قانون کا بوجھ ریاست کیوں برداشت کرے؟
ترواننتا پورم
پی ٹی آئی
کیرالا کے چیف منسٹر ٹی وجین نے آج دوسری ریاستوں کے وزرائے اعلی کو خطوط روانہ کرتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ متحد رہیں اور ذبیحہ کے لئے مویشیوں کی فروخت پر پابندی کی مخالفت کریں۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ نئے قواعد سے دستبرداری اختیار کی جائے ۔ وجین نے خط میں لکھا کہ اگر ہم متحد نہیں ہوں گے اور اسمخالف وفاقی مخالف جمہوریت اورمخالف سیکولر اقدام کی محافظت نہیں کریں گے تو یہ اس طرح کے کئی اقدامات کانقطہ آغازہوگا جس سے ہمارے ملک کی سیکولر تہذیب اور وفاقی جمہوریت تانے بانے بکھر جائیں گے ۔ انہوں نے مختلف وزرائے اعلی کو روانہ کردہ خط میں لکھا کہ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ2017ء کے ان قاعدوں پر اعتراض کریں جن کا تعلق جانوروں پر ظلم کی روک تھام سے ہے۔ وزیر اعظم سے درخواست کرنی چاہئے کہ ریاستوں کی مشاورت کے بغیر جاری کردہ ان قواعد سے دستبرداری اختیار کی جائے ۔

مہاراشٹرا، گائے کا گوشت پاس رکھنے پر گاؤ رکھشکوں کی نوجوانوں کو مار پیٹ
ممبئی
پی ٹی آئی
مشرقی مہاراشٹرا کے موضع راجورا میں بعض گاؤ رکھشکوں نے تین نوجوانوں کے پاس گائے کا گوشت ہونے کا شبہ تھا، بری طرح زدوکوب کیا ۔ گاؤ رکھشکوں کی جانب سے ان کی اس حرکت کے ویڈیو کو سوشل میڈیا پر پیش کردیا گیا ۔ یہ واقعہ26مئی کو ضلع واشم میں پیش آیا۔ اسی روز موضع سے سات مشتبہ گاؤ رکھشکوں کو گرفتار کیا گیا۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ پولیس نے ساتھ ہی ساتھ ان تینوں نوجوانوںکوبھی جو مار پیٹ کے شکار ہوئے، گائے کا گوشت پاس رکھنے پر گرفتار کرلیا۔ جیسے ہی اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر گشت کرنے لگا پولیس نے سخت ترین چوکسی اختیار کرلی تاکہ ماہ صیام رمضان المبارک کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ کا انسداد عمل میں لایاجاسکے ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس واشم موکشادا پاٹل نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ واقعہ گزشتہ جمعہ کو پیش آیا جب کہ تینوں نوجوان مبینہ طور پر استعمال کی خاطر ان کے طبقہ میں فروخٹ کے لئے گوشت لے جارہے تھے۔ ایس پی نے بتایا کہ جیسے ہی بعض گاؤ رکھشکوں کو اس کی بھنک پڑی وہ موضع کو گئے ، نوجوانوں کو مار پیٹ کی اور نعرے بھی بلند کئے۔ سر گرم کارکنوں نے گوشت کو ضبط کرلیا اور ان نوجوانوں کو موضع سے بارہ کلو میٹر دور مالیگاؤں پولیس اسٹیشن لے گئے ، پولیس نے گاؤ رکھشکوں کے خلاف قانون تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج رجسٹر کرلیا ۔ جسمیں ہنگامہ آرائی اور رضا کارانہ طور پر ضرر پہنچانے کی حرکت بھی شامل ہے ۔ موکشادا پاٹل نے کہا کہ ان گاؤ رکھکشوں میں سے ایک نے اپنے موبائل فون سے اس واقعہ کی فلمبندی کرلی اور مختلف سوشل میڈیا گروپ میں ویڈیو کو زیر گشت لادیا۔ پولیس نے ساتھ ہی ساتھ ان تینوں نوجوانوں کو گائے کا گوشت اپنے پاس رکھنے پر جانوروں کے تحفظ و سلامتی سے متعلق مرممہ مہاراشٹرا قانون کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کرلیا۔ ایس پی نے وضاحت کی کہ ایک مقامی عدالت نے تمام ملزمین کو مچلکہ پر رہا کردیا۔ موکشادا پاٹل نے بتایا کہ ضبط شدہ گوشت ناگپور لیباریٹری روانہ کیا تاکہ یہ تجزیہ کیا جاسکے کہ آیا یہ گوشت گائے کا ہے ۔ ایس پی نے بتایا کہ علاقہ میں صورتحال قابومیں ہے ۔ اس واقعہ کے پیش نظر پولیس نے مالیگاؤں اور شیر پور علاقوں میں واقع مسالخ کی تلاشی لی تاکہ یہ دیکھا جائے کہ آیا وہاں گائے کا گوشت رکھا ہوا ہے ۔

نجمہ ہبت اللہ ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی نئی چانسلر
نئی دہلی
آئی اے این ایس
گورنر منی پور نجمہ ہبت اللہ کو اتفاق رائے سے جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) کی چانسلر (امیر جامعہ) منتخب کیا گیا۔ یونیورسٹی کورٹ کی 25/مئی کو منعقدہ خصوصی میٹنگ میں ان کا انتخاب پانچ سال کے لیے عمل میں آیا۔ جامعہ ملیہ کے بیان میں کہا گیا کہ نجمہ ہبت اللہ ، ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل ایم اے ذکی کی جانشین ہوں گی جن کی 5 سالہ میعاد مکمل ہو گئی ہے۔ نجمہ ہبت اللہ کی میعاد 26/مئی سے شروع ہوگی۔ نئے تقرر کے بعد نجمہ ہبت اللہ کو گورنر کا عہدہ چھوڑنا ہوگا۔ وائس چانسلر طلعت احمد نے نجمہ ہبت اللہ کے تقرر پر مسرت کا اظہار کیا۔ ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے خاندان سے تعلق رکھنے والی نجمہ ہبت اللہ 1986 اور 2012 کے درمیان پانچ مرتبہ رکن راجیہ سبھا رہیں۔ وہ 16 سال تک ایوان بالا کی نائب صدرنشین تھیں۔ انہوں نے وزیراعظم مودی کی کابینہ میں وزیر اقلیتی امور کی حیثیت سے بھی کام کیا۔
Manipur Governor Dr Najma Heptulla Appointed Jamia Millia Islamia JMI Chancellor

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں