ضمنی انتخابات - کانگریس کو کرناٹک میں دو اور مدھیہ پردیش میں ایک نشست - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-14

ضمنی انتخابات - کانگریس کو کرناٹک میں دو اور مدھیہ پردیش میں ایک نشست

13/اپریل
کانگریس کو راحت، کرناٹک میں2اور مدھیہ پردیش میں ایک نشست
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی نے آج دہلی، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش اور آسام میں ضمنی انتخابات جیت لئے جب کہ راجستھان میں اسے سبقت حاصل ہے ، جہاں اتوار کے روز9نشستوں پر انتخابات کا انعقاد عمل میں آیا تھا ۔ کرناٹک میں کانگریس کو کچھ راحت ملی جہاں اس نے دونوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ اتوار کے روز سات ریاستوں میں نو اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا گیا تھا ۔ سری نگر کی پارلیمانی نشست اس میں شامل نہیں ہے ۔ کرناٹک اور مدھیہ پردیش میں دو، دو نشستوں پر جب کہ مغربی بنگال ، آسام، راجستھان، ہماچل پردیش اور دہلی میں ایک، ایک نشست پر ضمنی انتخاب کرایا گیا تھا۔ قومی دارالحکومت میں بھاری اکثریت سے کامیابی بلدی انتخابات سے قبل بی جے پی کے لئے دل خوش کن ہے ۔ بی جے پی نے راجوری گارڈن کے ضمنی انتخاب میں کامیابی درج کراتے ہوئے حکمراں عام آدمی پارٹی کو توہین آمیز شکست دی، جو تیسرے مقام پر رہی حتی کہ اس کی ضمانت بھی ضبط ہوگئی ۔ بی جے پی، ایس اے ڈی کے مشترکہ امید وار مچندر سنگھ سرسہ نے مجموعی طور پر ڈالے گئے ووٹوں میں زائد از 50فیصد یعنی40,602ووٹ حاصل کئے جو بھگوا جماعت کے لئے حوصلہ افزا ہے ۔ کانگریس کی میناکشی چنڈیلا 25,950ووٹوں کے ساتھ دوسرے مقام پر رہیں ، جب کہ عام آدمی پارٹی کے ہر جیت سنگھ کو صرف10,243ووٹ مل سکے جو مجموعی طور پر ڈالے گئے ووٹوں کا1/6حصہ سے بھی کم ہیں۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی نے اپنی حریف کانگریس کو زائد از پچیس ہزار ووٹوں سے شکست دیتے ہوئے بندھو گڑھ اسمبلی نشست پر اپنا قبضہ برقرار رکھا جب کہ عاطر نشست پر کانگریس اور بی جے پی میں ٹکر کا مقابلہ دیکھا گیا ۔ بی جے پی امید وار شیو نارائن سنگھ نے ضلع عمر کی اس نشست سے کانگریس امید وار ساوتری سنگھ کو شکست دی ۔ ایک انتخابی عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ بی جے پی رکن اسمبلی گیان سنگھ گزشتہ سال نومبر میں منعقدہ ضمنی انتخاب میں شاہد ول سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے تھے جس کے نتیجہ میں اس ضمنی انتخاب کی ضرورت پڑی ۔ ہماچل پردیش میں بی جے پی امید ڈاکٹر انیل دھیمن نے ہماچل پردیش کی بھورنج( ایس سی) اسمبلی نشست پر8290ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ۔ بی جے پی امید وار نے اپنی قریبی حریف کانگریس امید وار ومیلا دیوی کو8290ووٹوں سے شکست دی۔ دھیمن کو24,453جب کہ دیوی کو16,144اور پون چنڈیل کو( بی جے پی کے باغی امید وار جنہوں نے آزادانہ مقابلہ کیا،4630ووٹ ڈالے گئے ۔ بی جے پی کے قدر آور لیڈر و سابق وزیر ایشور داس دھیمن کی موت کی وجہ سے یہ نشست مخلوعہ ہوئی تھی ۔ ایشور داس نے1990ء سے مسلسل چھ مرتبہ اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ اب ان کے لڑکے ڈاکٹر انیل دھیمن نے اس نشست پر قبضۃ برقرار رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی68رکنی ایوان میں بی جے پی کی طاقت بڑھ کر28ہوگئی ہے ۔ آسام میں بھی پارٹی نے اچھا مظاہرہ کیا جہاں اس کے امید وار نوج بیگو نے دھیما جی اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخابات جیت لیا اور اپنے قریبی حریف کانگریس امید وار بابل سونو وال کو9285ووٹوں سے شکست دی ۔ راجستھان میں بی جے پی امید وار شوبھا رانی ڈھولپور اسمبلی حلقہ میں ووٹوں کی گنتی کے دس ویں مرحلہ کے بعد22,602ووٹوں سے آگے چل رہی تھیں۔ کرناٹک میں حکمراں کانگریس نے نتجن گڑھ اور گندلو پیٹ اسمبلی نشستوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھا ۔ کانگریس امید وار کے این کشیو مورتی نے اپنے قریبی حریف و بی جے پی امید وار سرینواس پرساد کو نتجن گڑھ میں زائد از اکیس ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ گنڈلو پیٹ میں کانگریس کی گیتا مہا دیو پرساد نے بی جے پی کے سی ایس نرنجن کمار کو زائد از دس ہزار ووٹوں سے روند دیا۔ ایک انتخابی عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ یہ دونوں نشستیں پہلے بھی کانگریس کے پاس تھیں ۔ تقریباً ایک سال میں مقرر اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس اور بی جے پی نے ضمنی انتخابات میں اپنا پورا زور لگا دیا تھا۔

بڈگام میں دوبارہ رائے دہی 20ہزار سیکوریٹی جوان تعینات صرف519ووٹ ڈالے گئے
سری نگر
آئی اے این ایس
جموں و کشمیر کے سری نگر، بڈگام لوک سبھا حلقہ میں بڑے پیمانہ پر تشدد میں8افراد کی ہلاکت کے چار دن بعد آج دوبارہ رائے دہی کے چھ گھنٹوں میں محض519ووٹ ڈالے گئے ۔ اس موقع پر سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے تھے۔ حکام نے اتوار کے غیر متوقع تشدد کے بعد ضلع بڈگام میں دوبارہ پولنگ کے بلا خلل انعقاد کو یقینی بنانے زائد از بیس ہزار سیکوریٹی عملہ کو تعینات کیا تھا۔ انہیں ریاستی پولیس اور نیم فوجی سی آڑ پی ایف سے حاصل کیا گیا تھا ۔ اس کے علاوہ حکام نے ان علاقوں میں کرفیو جیسی تحدیدات عائد کردی تھیں جہاں دوبارہ رائے دہی نہیں ہورہی تھی ۔ سیکوریٹی فورسس کی اضافی مدد کے لئے درجنوں موبائل بنکر گاڑیاں فراہم کی گئی تھیں ۔ ریاستی پولیس اور سی آڑ پی ایف کے تمام سر کردہ عہدیدار نظم و ضبط کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ اس ضلع کے38پولنگ اسٹیشنوں میں مجموعی طور پر35,269رائے دہندے ووٹنگ کے اہل تھے لیکن ایک بجے دن تک صرف پانچ سو انیس ووٹ ڈالے گئے ۔ غیر معمولی سیکوریٹی انتظامات کے تحت وسطی بڈ گام ضلع میں تقریبا ہر رائے دہندہ کی حفاظت کے لئے چالیس سیکوریٹی جوان فراہم کئے گئے تھے ۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ سیکوریٹی فورسس کی اولین ترجیح دوبارہ انتخاب کے پر امن انعقاد کو یقینی بنانا اور ان رائے دہندوں کو سیکوریٹی فراہم کرنا ہے جو ا پنا جمہوری حق استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔

Bypoll results 2017: BJP wins 5 seats, Congress wins 2

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں