یکساں سیول کوڈ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں بحث ضروری - چیف منسٹر بہار نتیش کمار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-13

یکساں سیول کوڈ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں بحث ضروری - چیف منسٹر بہار نتیش کمار

یکساں سیول کوڈ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں بحث ضروری۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار
نئ دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا کہ وہ بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستوں میں شراب بندی نافذ کریں تاکہ سارے ملک میں شراب پر پابندی کے لئے سازگار ماحول تیار ہوسکے ۔ چیتنا سبھا سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر بہار نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم نے بہار میں شراب بندی کی ستائش کی ہے۔ میں بھی نریندر مودی کی اپنی آبائی ریاست گجرات میں جہاں وہ بارہ سال تک چیف منسٹر رہے شراب پر پابندی عائد کرنے کی ستائش کرتا ہوں ۔ نتیش کمار نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے کہنا چاہوں گا کہ وہ سارے ملک میں شراب پر پابندی عائد کریں۔ سارے ملک میں شراب پر پابندی عائد کرنے کا ماحول بنانے کے لئے وزیر اعظم کو بی جے پی کی زیر قیادت ریاستوں میں شراب پر پابندی عائد کرنی چاہئے ۔ سکھ گروگوبند سنگھ کی350ویں یوم پ یدائش کے موقع پر پٹنہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار میں موثر انداز میں شراب پر پابندی عائد کرنے نتیش کمار کے اقدام کی ستائش کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں اور سماجی گروپوں سے کہا تھا کہ وہ شراب بندی کی اس مہم کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے اس مہم سے جڑ جائیں۔ نتیش کمار کی زیر قیادت بہار حکومت نے گزشتہ سا ل ماہ اپریل سے ساری ریاست میں شراب پر پابند ی عائد کرتکھی ہے ۔ اس مہم نے بہار کی سرحدیں عبور کرتے ہوئے ملک بھر میں ایک مشن بن گیا ہے ۔ اس کے علاوہ چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام مذاہب کے لئے یکساں سیول کوڈ مدون کرنے کی سمت میں کوئی بھی قد م اٹھانے سے قبل اس معاملے پر پارلیمنٹ میں اور ریاستوں کی اسمبیلوں میںبحث کروائی جائے ۔ نتیش کمار نے لائ کمیشن کے صدر جسٹس بی ایس چوہان کو مکتوب خط میں جس کی کاپی آج یہاں میڈیا میں جاری کی گئی، کہار کہ کمیشن نے دس اکتوبر2016کو اس معاملے پر سوالات کی فہرست بھیج کر رائے مانگی تھی لیکن اس کے جواب دینے کا طریقہ اس طرح طے کیا گیا تھا کہ ایسے ھساس معاملے پر اس طرح جواب دیاجانا مناسب نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاملے پر پوچھے گئے سوالات کا مکمل جواب دیاجاتا ہے، صرف سوالات پر مبنی جواب دیاجانا مناسب نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے مطالبہ کیا کہ یکساں سول کوڈ بنائے جانے کی سمت میں مرکزی حکومت کو قدم بڑھانے کے لئے پہلے پارلیمنٹ اور ریاستوں کی اسمبلیوں میں اس موضوع پر بحث کرانے کے لئے پہل کرنی چاہئے ۔ تمام مذہب کے لئے مختلف اداروں سے بھی اس معاملے پر رائے لی جانی چاہئے تا کہ یہ واضح ہوسکے کہ وہ اس کے حق میں ہیں یا مخالفت میں۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو اپنا خیال واضح کرنے کے لئے کافی وقت ملنا چاہئے۔ نتیش کمار نے کہا کہ یہ درست ہے کہ دستور کے آرٹیکل44میں کہا گیا ہے کہ حکومت یکساں سول کوڈ بنائے جانے کئے لئے کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دستور سازوں کو ایسا یقین تھا کہ لمبے وقفے کے بعد یکساں سول کوڈ بنایاجان ممکن ہوسکتا ہے ۔ اسی لئے ان باتوں کا ذکر دستور کے رہنمایانہ پالیسی کے تحت کیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر بہار نے کہا کہ میڈیا میں اس طرح کی خبریں آئی ہیں کہ مسلم طبقہ کے تقریبا تمام بڑے مذہبی گروپوں نے یکساں سول کوڈ نافذ کئے جانے کی شدت سے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مذہب کے بھی مذہبی گروپوں نے اس کے لئے نہ تو مطالبہ کیا ہے اور نہ ہی حمایت کی ہے ۔ نتیش کمار نے کہا کہ اس کی وجہ جاننے کے لئے یہ سمجھنا ہوگا کہ ہندوستان کثرت میں وحدت کا ملک ہے اور یہاں تمام مذہب کے لئے لو گ باہمی بھائی چارہ اور رواداری کے جذبے سے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب میں شادی ، طلاق، جائیداد اور جانشینی سے متعلق بہت سے دیگر معاملے کو آباد کے لئے الگ الگ قوانین ہیں اور اسی کے مطابق معاملے کا تصفیہ ہوتا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ہندو مذہب میں غیر منقسم ہندو خاندان کا تصور ہے جو دوسرے مذاہب میں نہیں ملتا ۔ تمام مذہب کے لئے شادی، طلاق اور جائیداد سمیت کئی دیگر کیس کے حل کے لئے مختلف قانون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ بنانے کے پہلے الگ الگ مذہب کے لئے ان تمام قوانین کو ختم کرنا ہوگا۔
Let the country debate Uniform Civil Code: Nitish Kumar

ہورڈنگس سے وزیر اعظم کی تصویر ہٹا دیں۔ مرکزی حکومت کو الیکشن کمیشن کا حکم
نئی دہلی
یو این آئی
الیکشن کمیشن نے آج مرکزی حکومت کو ہدایت جاری کیں کہ وہ ان تمام ریاستوں میں جہاں پر انتخابات منعقد ہونے والے ہیں سرکاری اشتہارات اور ہورڈنگس سے وزیر اعظم نریندر مودی کی تصاویر کو ہٹا دے کیونکہ یہ بات اپنے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اور ضابطہ اخلاق میں اس بات کی اجازت نہیں دی گئی ہے ۔ کابینی سکریٹری کے موسومہ ایک مکتوب میں کمیشن نے ان سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام متعلقین کی جانب سے سرکاری اشتہارات اور ہورڈنگس میں سیاستدانوں کی تصاویر کو دکھانے کے سلسلہ میں ہدایات پر عمل آوری کی جائے ۔ الیکشن کمیشن کو ان ریاستوں میں جہاں پر انتخابات ہورہے ہیں ہورڈنگس اور اشتہارات میں وزیر اعظم کی تصویر کو پیش کرنے کے سلسلہ میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شکایات موصول ہوئی ہیں جس کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے10جنوری کو یہ حکم دیا تھا کہ پانچ ریاستوں میں جہاں پر انتخابات منعقد کئے جارہے ہیں ایسی ہورڈنگس سے بقید حیات سیاسی قائدین کی تصاویر کو ہٹا دیاجائے ۔ تاہم یہ بتایا گیا تھ اکہ ایسی ہورڈنگس اور پوسٹرس سے عوام کو حکومت کی فلاحی اسکیم کے بارے میں معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔ کانگریس نے9جنوری کے دن الیکشن کمیشن کو تحریر کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان ریاستوں میں جہاں پر انتخابات کا انعقا د عمل میں آرہا ہے ، مختلف پٹرول پمپس پر نصب کردہ غریبوں کے لئے ایل پی جی اسکیم سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے پوسٹرس کو ہٹادیاجائے ۔ الیکشن کمیشن کو ارسا کردہ اپنے مکتوب میں کانگریس نے الزام عائد کیا کہ پنجاب، اتر پردیش ، گوا، منی پور اور اترا کھنڈ میں جہاں پر انتخابات ہورہے ہیں پٹرول پمپس پر وزیر اعظم کے پوسٹرس انتخابی ضابطہ اخلاق کے مغائر ہے جو الیکشن کمیشن کی جانب سے4جنوری کو انتخابی شیڈول کی اجرائی کے ساتھ ہی نافذ العمل ہوچکا ہے ۔

مودی نے کھادی، ادیوگ کے کیلنڈ اور ڈائری سے گاندھی جی کی تصویر ہٹا دی
ممبئی
آئی اے این ایس
ایک حیرت انگیز پیشرفت میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بابائے قوم گاندھی جی کو کھادی ولیج انڈسٹریز کمیشن(کے وی آئی سی) کے شائع کردہ دیواری کیلنڈر اور ٹیبل ڈائری سے ہٹا دیا ہے ۔ بیشتر ملازین اور عہدیدار، کیلنڈر اور ڈائری کا کور فوٹو دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے جس میں گاندھی جی کی جگہ پر مودی کو بڑا چرخہ کاتتے دکھایا گیا ہے ۔ سادہ چرخہ اور بغیر سلے کپڑے کے ساتھ کھادی کاتتے گاندھی جی کی تاریخی تصویر نسلوں سے عوام کے ذہنوں میں نقش تھی۔ مودی کی تصویر ان کے مخصوص انداز ، کرتہ، پائجامہ صدری میں کسی قدر جدید چرخہ کاتتے شائع ہوئی ہے ۔ کے وی آئی سی کے ہیڈ کوارٹرس میں ملازین ہکا بکا رہ گئے صدر نشین کے وی آئی سی ونئے کمار سکسینہ نے کہا کہ یہ غیر معمولی نہیں ہے ۔ ماضی میں بھی روایت سے انحراف ہوا ہے۔ انہوں نے آئی اے این ایس سے کہا کہ پوری کھادی صنعت(ادیوگ) گاندھی جی کے فلسفہ پر مبنی ہے۔ وی کے وی آئی سی کی روح ہیں لہذا انہیں نظر انداز کرنے کا سوا ل ہی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی عرصہ سے کھادی کات رہے ہیں اور انہوں نے کھادی کو عوام میں عام کیا ہے۔ یہاں تک کہ غیر ملکی ممتاز شخصیتوں نے بھی کھادی کو ا پنایا ہے ۔ مودی نے کھادی کا اپنا اسٹائیل وضع کیا ہے ۔ کے وی آئی سی کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ کیلنڈر میں وزیر اعظم کی تصویر شامل کرنے کی پہلی کوشش گزشتہ برس ہوئی تھی تاہم جاریہ سال پورا صفایا ہوگیا۔

سماج وادی پارٹی کے امتیازی نشان کا آج فیصلہ
نئی دہلی، لکھنو
یو این آئی
سبھی کی نظریں اب الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر ٹکی ہیں جو توقع ہے کہ کل آئے گا۔ دیکھنا ہے کہ سماج وادی پارٹی کا نام اور سیکل کا نشان پارٹی کے دو حریف کیمپوں میں کسے ملے گا ۔ ایک کیمپ ملائم سنگھ یادو کا ہے جب کہ دوسرا خیمہ ان کے لڑکے اکھلیش یادو کا ہے ۔ بر سر اقتدار سماج وادی پارٹی( ایس پی) میں سیکل کے انتخابی نشان کے لئے رسہ کشی جاری ہی ہے کہ اکھلیش خیمہ اور کانگریس کے درمیان ماقبل اسمبلی ایلکشن اتحاد قطعیت پاچکا ہے اور ایک یا دو دن میں اس کا اعلان کردیاجائے گا۔ کہاجاتا ہے کہ سماج وادی پارٹی اور کانگریس کو قریب لانے میں دو خواتین نے اہم رول ادا کیا ہے ۔ سب کچھ طے ہوچکا ہے ۔ آئندہ ماہ کے فیصلہ کن اسمبلی الیکشن میں بی جے پی اور بی ایس پی کے خلاف عظیم اتحاد کا اب صرف رسمی اعلان باقی ہے ۔ سماج وادی پارٹی ذرائع نے لکھنو میں آج دعویٰ کیا کہ اکھلیش خیمہ اور کانگریس میں اتحاد ہوچکا ہے ۔ چیف منسٹر کی اہلیہ ڈمپل یادو اور کانگریس کی مہم چلانے والی پرینکا گاندھی کا اس میں اہم رول ہے ۔ یہ دونوں خواتین انتخابی سیاست کے لئے نئی نہیں ہےں۔ ڈمپل قنوج سے قانون ساز ہیں جب کہ پرینکا اپنی ماں سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کی انتخابی مہم کی انچارج رہی ہیں تاہم اس الیکشن میں دونوں میں دونوں کا رول پہلے سے بڑا ہوگا ۔ کانگریس کے اعلیٰ ذرائع کے بموجب سب کچھ طے ہوچکا ہے اور امکان ہے کہ کانگریس ا پنے امید واروں کی پہلی فہرست کل اتحاد کے اعلان کے بعد جاری کرے گی ۔ فارمولہ کے تحت سماج وادی پارٹی112نشستیں نملیں گی جب کہ مابقی نشستیں راشٹریہ لوک دل( آر ایل ڈی) کے بشمول دوسروں کو حاصل ہوں گی ۔ کانگریس کے بعض قائدین اور امید واروں کو مکرسنکرانتی سے قبل فہرست کی اجرائی سے اختلاف ہے لیکن دوسروں کا کہنا ہے کہ الیکشن کے پہلے مرحلہ کے لئے بہت کم وقت رہ گیا ہے جس کا اعلامیہ17جنوری کو جاری ہونے والا ہے تاہم اتحاد کو ایلکشن کمیشن کے فیصلہ کا انتظار ہے کہ سیکل کا انتخابی نشان سماج وادی پارٹی کے کس دھڑے کو ملے گا۔

ہاشم پورہ قتل عام، دہلی ہائیکورٹ مزید دلائل کی سماعت کرے گا
نئی دہلی
پی ٹی آئی
دہلی ہائی کورٹ نے آج کہا ہے کہ وہ 1987ء ہاشم پورہ قتل عام کے مہلوکین اور زندہ بچ جانے والوں کے ارکان خاندان، قومی انسانی حقوق کمیشن اور بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کے دلائل مارچ میں سماعت کرے گی۔ جس میں مزید شواہد کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔ جسٹس گیتا متل اور انوملہوترہ پر مشتمل بنچ نے مزید ثبوت کے لئے درخواستوں کو اس وقت سماعت کے لئے قبول کیا جب ملزمین کے وکلائ نے اپیل کی مخالفت کی ۔ سماعت کے دوران سبرامنیم سوامی نے کہا کہ وہ اس وقت کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پرجرح کرنا چاہتے ہیں جو آج ایک الیکشن آفیسر ہیں اور اس وقت کے ایس ایس پی سے بھی پوچھ تاچھ کرنا چاہتے ہیں جو اب سبکدوش ہوچکے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت مرکزی حکومت میں مملکتی وزیر ضلع میں موجود تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔ اس بات کی وہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ذریعہ توثیر کرانا چاہتے ہیں۔ ایک زندہ بچ جانے والے کے وکیل نے کہا کہ وہ گواہوں کو دوبارہ طلب کرکے پوچھ تاچھ کرنا چاہتے ہیں جن میں متاثرین کے افراد خاندان بھی شامل ہیں اور اس ٹرک کا ڈرائیور بھی شامل ہے جو اس واقعہ میں استعما کیا گیا تاکہ صوبائی مسلح کانسٹبلز(پی اے سی) کے ان جوانوں کی نشاندہی کی جاسکے جو42افراد کے قتل میں ملوث ہیں۔ اسی دوران قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس واقعہ کی مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اتر پردیش نے چار جنوری کو اپنے حلفنامہ میں یہ نہیں بتایا کس کی ہدایات پر دستاویزات کو تلف کیا گیا ۔ ان دستاویزات میں ڈیوٹی اور حاضری کے رجسٹراس دن کا لاگ بک اور دوسرے دستاویزات شامل ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن کے وکیل وریندر گروور نے کہا کہ حلف نامہ میں پی اے سی کے جوانوں کی نشاندہی نہیں خی گئی ہے جو میرٹھ ضلع ہاشم پورہ بستی میں اس دن متعین تھے تاہم وکلا ظفریاب جیلانی اور رام کشور یادو نے جو ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے تھے کہا کہ فہرست میں پلٹن کے تمام جوانوں کے نام شامل ہیں اس کے بعد بنچ نے کہا کہ فہرست واضح نہیں ہے اور یوپی حکومت کے وکلا سے دو مارچ کو آئندہ سماعت کے دن ٹائپ شدہ ناموں کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت دی۔15دسمبر کو اس مقدمہ کی سماعت کے دوران عدالت نے شواہد کو تلف کئے جانے کے دعووں پر تشویش ظاہر کی تھی جس میں قتل عام میں ملوث جوانوں کی نشاندہی کی گئی تھی ۔ بنچ نے اسے دردناک قرار دیا تھا اور کہا تھاکہ قتل عام میں42افراد کی جانیں جانے کے باوجود ریاستی حکومت کے پاس یہ دکھانے کے لئے کوئی ریکارڈ نہیں ہے کہ اس دن کن لوگوں کو ہتھیار اور کارتوس جاری کئے گئے تھے۔

بحریہ میں عصری آبدوز کی شمولیت
ممبئی
پی ٹی آئی
ہندوستانی بحریہ میں کھندیری نامی دوسری اسکارپین زمرہ کی خطرناک آبدوز شامل کی گئی ہے جو نہ صرف تارپیڈو کے ساتھ حملہ کو روک سکتی ہے بلکہ زیر آپ مزائل بھی داغ سکتی ہے ۔ مزگاؤں بندرگاہ پر مملکتی وزیر دفاع سبھاش بھامرے کی صدارت میں منعقدہ ایک تقریب میں اس آبدوز کا افتتاح انجام دیا گیا۔ اس آبدوز میں مواصلات کے وہ تمام طریقے دستیاب کرائے گئے ہیں جو بحریہ کی ٹاسک فورس کے دیگر آلات سے منسلک ہیں۔ یہ آبدوز ہر طرح کے مشن کی تکمیل کرسکتی ہے اور کسی بھی عصری آبدوز کا مقابلہ کرسکتی ہ ۔ اس سے نہ صرف لڑائی بلکہ خفیہ معلومات جمع کرنے کا کام بھی لیاجاسکتا ہے ۔ یہ آبدوز سمندر میں تار پیڈو کے ذریعہ بارودی سرنگیں بچھا سکتی ہے اور علاقہ کی نگرانی کرسکتی ہے۔ مرکزی وزیر کی اہلیہ بینا بھامرے نے اس آبدوز کا افتتاح انجام دیا۔ بحریہ کے سربراہ اڈمیرل سنیل لامبا بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ اس آبدوز کو اس سال کے اواخر تک بحریہ کے حوالے کردیاجائے گا۔ اس آبدوز کو فاکس ٹراٹ زرہ کے آبدوز کی جگہ لایا گیا ہے ۔1989ءمیں اس زمرہ کی آبدوزوں کا استعمال بند کردیا گیا تھا۔ اڈمیرل لامبا نے بتایا کہ کھندیری دنیا کی بہترین آبدوز ہے اور اسے انتہائی ماہر اور تجربہ کار انجینئروں کی نگرانی میں تیار کیا گیا ہے ۔ ہندوستانی بحریہ2017ء میں آبدوزوں کی گولڈن جوبلی منارہی ہے ۔پراجکٹ75کے نام سے ان آبدوزوں کو بحریہ کے لئے تیار کیاجارہا ہے مزگاؤں بندرگاہ کا استعمال ایسٹ انڈیا کمپنی نے ایک چھوٹی اور خشک بندرگاہ کے طور پر شروع کیا تھا تاہم یہ آج دفاعی ضروریات کا اہم مرکز ہے ۔ یہاںP15BاورP17Aزمرہ کی لڑاکا کشتیاں تیار کی جاتی ہیں۔ کئی چیالنجس کا سامنا کرنے کے باوجود اس آبدوز کو مقررہ وقت پر گیار کیا گیا ہے ۔ بھامبرے نے بتایا کہ پراجکٹ75کے تحت جتنی آبدوزویں تیار کی جارہی ہیں ان سب کو2020تک بحریہ کے حوالے کردیاجائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں