نوٹ بندی مسئلہ - وزیراعظم کو طلب کرنے کا امکان نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-14

نوٹ بندی مسئلہ - وزیراعظم کو طلب کرنے کا امکان نہیں

وزیر اعظم کو طلب کرنے کا امکان نہیں
نوٹ بندی مسئلہ، پر پی اے سی نے کمیٹی کے سربراہ کا ریمارک مسترد کردیا
نئی دہلی
پی ٹی آئی
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی( پی اے سی) نے اس کے صدر نشین کے وی تھامس کے خیال کوعملاً مسترد کرتے ہوئے آج فیصلہ کیاکہ نوٹ بندی کے مسئلہ پر وزیرا عظم نریندر مودی کو کمیٹی کے روبر طلب نہیں کیاجائے گا ۔ بی جے پی کے ارکان نے کانگریس لیڈرکے ریمارکس پر شدیداعتراض کیا ۔اس مسئلہ پر طوفان گزشتہ ہفتہ اس وقت کھڑا ہوا جب پی اے سی کے سربراہ تھامس نے کہاکہ نوٹ بندی کے مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی کے بشمول کسی کو بھی طلب کرنے کا کمیٹی کے پاس اختیارہے اور ضرورت پڑنے پرایسا کیاجاسکتاہے ، اس پرکمیٹی میں حکمراں جماعت کے ارکان نے شدید اعتراض کیا۔ کمیٹی نے آج ایک بیان میں وزیر اعظم؛ وزراء کو طلب کرنے سے متعلق مالیاتی کمیٹیوں کے بارے میں اصولوں سے متعلق اسپیکر کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزراء کو اکاؤنٹس کے تخمینہ کی جانچ کے سلسلہ میں مشاورت یا گواہی کے لئے کمیٹی کے روبرو طلب نہیں کیاجائے گا ۔ تاہم صدر نشین جب ضروری تصور کریں بعد اس کے کہ اس پر تبادلہ خیال نتیجہ پر پہنچ چکا ہو، وزیر کے ساتھ رسمی تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔ بی جے پی کے ارکان بشمول نشی کانت دوبے، بھوپیندر یادو اورکرت سومیا نے تھامس کے بیان کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کو وزیر اعظم کوطلب کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔دوبے نے قبل ازیں اسپیکر لوک سبھا کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہاکہ مودی نوٹ بندی کے مسئلہ پر طلب کئے جانے کے امکان سے متعلق تھامس کا ریمارک پارلیمانی طریقہ کار کے خلاف اور غلط اور غیر اخلاقی ہے۔ سمجھاجاتاہے کہ کمیٹی کے اجلاس میں تھامس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کا مقصد یہ تھاکہ اگر کمیٹی کا متفقہ فیصلہ ہو تو وزیر اعظم کو طلب کیاجاسکتا ہے ۔
House panel not to summon PM on demonetisation

کھادی ادیوگ کیلنڈر سے بابائے قوم کی تصویر ہٹالینے پر نریندرمودی کے اقدام پر اپوزیشن قائدین کا رد عمل
نئی دہلی
آئی اے این ایس
کھادی ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی) کے2017کے کیلنڈر اور ڈائری پر گاندھی جی کی تصویر کواپنی تصویر سے تبدیل کرنے پر آج وزیر اعظم نریندر مودی پراپوزیشن نے شدیدتنقید کی ۔ آئی اے این ایس نے گزشتہ روز اطلاع دی تھی کہ کے وی آئی سی کے کیلنڈر اور ڈائری پر گاندھی جی کی روایتی تصویر جس میں وہ سادہ سے چرخہ پر کھادی کاتتے ہوئے اور بغیر سلے کپڑے کی دھوتی پہنے ہوئے نظر آتے ہیں، کو مودی کی تصویر سے تبدیل کردیاگیاہے جس میں مودی چرخہ کاتتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔، اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس، بایاںبازو ، ترنمول کانگریس اور عام آدمی پارتی نے متفقہ طور پر اس اقدام پر تنقیدکی اور زور دے کر کہاکہ بابائے قوم ’ناقابل تبدیلی‘ ہیں۔ سی پی آئی ایم کیجنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ یہ امر انتہائی بد بختانہ ہے کہ ایسا واقعہ رونماہوا ہے ۔ کوئی بھی گاندھی جی کو تبدیل نہیں کرسکتا ۔ یہ امور وزیرا عظم کے دفتر کی اخلاقی اتھاریٹی سے باہر ہیں۔ سی پی آئی کے بزرگ قائد گروداس داش گپتا نے کہا کہ میں صرف ایک لفظ میں اپنے اضطراب کا اظہار کرسکتا ہوں کہ یہ اقدام انتہائی قبیح ہے۔ کانگریس نے اس اقدام کوبے حرمتی کرنے والا گناہ قرار دیا ۔ پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی نے وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ منگلیان کا اثر ہے ۔ انہوں نے ٹوئٹر پر آئی اے این ایس کی خبر بھی پوسٹ کی ۔ کانگریس قائد رندیپ سرجے والا نے کہاکہ کھادی اور گاندھی جی ہماری تاریخ ، خود انحصاری اور جدوجہد کی علامتیں ہیں ۔ گاندھی جی کی تصویرہٹانا حرمتی کے برابر گناہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی ستم ظریفی ہے کہ مودی عدم تشدد کی علامت گاندھی جی سے چھیننے کی کوشش کررہے ہیں ۔ جنتادل یو نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے مودی کی تصویر کے حامل کیلنڈر اور ڈائریوں کو تلف کردینے کا مطالبہ کیا۔ جنتادل یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ یہ ہمارے قومی ہیرو اور ہمیں تحریک دینے والی شخصیت اور گاندھی جی کی توہین ہے ۔ وہ سب سے اوپر ہیں ۔ مودی کا ان سے کوئی تقابل نہیں۔ کے وی آئی سی کو کلنڈرس اور ڈائریز گاندھی جی کی تصویر کے ساتھ دوبارہ جاریکرنا چاہئے۔ ترنمول کانگریس کے رکن راجیہ سبھا ایس ایس رائے نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ گاندھی جی نہ صرف ہندوستان میں بلکہ ساری دنیا میں بیسویں صدی کے عظیم ترین قائد تھے ۔ چاہے کوئی کتنے ہی بڑے عہدہ پرفائز کیوں نہ ہو، ان کی جگہ نہیں لے سکتا ۔ گاندھی جی کے ساتھ کسی بھی قسم کا تقابل بے حرمتی ہوگی۔

ہندوستان کے مزید سرجیکل اسٹرائکس خارج از امکان نہیں
نئی دہلی
پی ٹی آئی
آرمی کے سربراہ جنرل بپن راوت نے یہ واضح کیاکہ مزید سرجیکل اسٹرائکس کو خارج از امکان نہیں قرار دیاجاسکتا۔ اگر پاکستان نے امن کی پیشکشوں پر مثبت رد عمل کا اظہارنہیں کیا ہندوستان کو جوابی کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے۔ جنرل راوت نے مزیدبتایا کہ ہندوستان جموں و کشمیر میں پاکستان کے جواب کے سلسلہ میں انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پر عمل کررہاہے ۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیاکہ آئندہ برسوں میں سرد جنگ، باغیانہ سر گرمیوں اور دہشت گردی کے چیالنجس کا سامنا در پیش ہوگا۔ راوت نے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے ایک دوسرے سے بات چیت کی ہے اور وہ خط قبضہ پر امن و سکون چاہتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں عہدیداروں نے23نومبرکو بات چیت کی تھی ۔ جس کے بعد سے خط قبضہ پر قریب قریب امن دیکھا جارہاہے ۔ راوت نے جو دہلی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا۔ ہم نے دشمن سے کہہ دیاہے کہ وہ امن کو قبول کرلے اورہماری اس پیشکش کو ٹھکرادئیے جانے کی صورت میں سرجیکل اسٹرائکس کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ امن و سکون کا قیام عمل میں آئے اور اگر امن رہے گا سرجیکل اسٹرائیکس کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی ۔ انہوں نے31دسمبر کو آرمی چیف کا جائزہ لینے کے بعد اپنی اس پہلی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا دشمن سے ہماری یہ پیشکش ہے کہ کہ اگر آپ امن کی پیشکش پر مثبت رد عمل ظاہرکریں گے اور آپ بھی امن چاہیں گے سرجیکل اسٹرائکس کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ جموں و کشمیر میں سرد جنگ ہندوستان کے سیکولر دھارے کو نشانہ بنانے کے لئے شروع کی گئی ہے جس کی وجہ سے لوگ ریاست سے باہر چلے جارہے ہیں ۔

حج سبسیڈی اس سال جاری رہے گی: نقوی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مملکتی وزیر اقلیتی امور مختاس عباس نقوی نے آج کہاکہ اس سال حج سبسیڈی ختم کرنے کی کوئی تجویزنہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے سبسیڈی ختم کرنے کی تجویز کا جائزہ لینے کے لئے چھ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے گی۔ کمیٹی کی رپورٹ ملنے کے بعد ہی حکومت یہ فیصلہ کرے گی کہ سبسیڈی جاری رکھی جائے یا ختم کردی جائے ۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس سال سبسیڈی میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔ نقوی نے کہا کہ عازمین حج کو دی جانے والی سبسیڈی کو بتدریج کم کرنے اور2022ء تک اسے مکمل طورسے ختم کردینے سے متعلق سپریم کورٹ کے2012ء کے احکام کے پیش نظر اس مسئلہ کا جائزہ لینے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ آج یہاں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مملکتی وزیر اقلیتی امور( آزادانہ چارج) نے کہاکہ پیانل اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا عازمین سبسیڈی نہ ملنے کی صورت میں کم ادائیگی یا مساوی رقم خرچ کرتے ہوئے سعودی عرب کا سفر کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حج سبسیڈی کے بارے میں اعتراضات اور مسائل وقتاً فوقتاً اٹھتے رہے ہیں ۔ سبسیڈی سے متعلق مختلف پہلوؤں کا تفصیل سے جائزہ لینے کے لئے ہم نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے کمیٹی اپنا کام کررہی ہے ۔، وہ متعلقہ فریقوں سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان کی رائے معلوم کرے گی اور اپنی سفارشات جلد پیش کرے گی ۔ نقوی نے کہا کہ کمیٹی کو جائزہ لینے کے لئے مکمل آزادی دی گئی ہے ۔ نقوی نے اینگلو انڈین برادری کے نمائندون سے ملاقات کے موقع پر یہ ریمارکس کئے ۔ انہوں نے قوم کی تعمیر میں اس کمیونٹی کے تعاون کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت انہیں با اختیار بنانے کے لئے کام کرے گی ۔ وفد نے اس ملاقات کو تاریخی قدم سے تعبیر کیا۔

10 سالہ قدیم ڈیزل گاڑیوں پر امتناع کی برخواستگی
مرکزی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ، عوام کے متاثر ہونے کا ادعا
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکز آج سپریم کورٹ سے رجوع ہوا ہے ۔ اس نے درخواست کی ہے کہ دہلی اور این سی آر میں10سالہ ڈیزل گاڑیوں پر امتناع کو برخواست کیاجائے۔ مرکز نے کہاہے کہ اس سے معاشی طور پر کمزور عوام متاثر ہورہے ہیں ۔ جسٹس ایم ڈی لوکر اور جسٹس پی سی پنت پرمشتمل ایک بنچ نے اٹاری جنرل مکل روہتگی سے نیشنل گرین ٹریبونل کی جانب سے عائد کردہ امتناع کو چیلنج کرنے والی مماثل درخواست کے موقف کے بارے میں دریافت کیا۔ اٹارنی جنرلنے بتایا کہ اس درخواست کو عدالت عظمیٰ نے خارج کردیا ہے ۔اس پر بنچ نے درخواست کے ریکارڈ کے بارے میں جاننا چاہا اور اے جی سے کہا کہ کسی بنیاد پر اس درخواست کو خارج کردیاگیاتھا ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا تھاکہ حکومت کو عارضی رسائی نہیں کرنا چاہئے، جب کہ وہ معیشت اور دیگر چیزوں کی بات کرتی ہے ۔ روہتگی نے خارج شدہ درخواستوں سے متعلقہ ریکارڈ کو داخل کرنے کے لئے بنچ سے وقت طلب کیا اور کہا کہ امتناع کی وجہ سے عوام کا غریب طبقہ متاثرہوا ہے ۔ بنچ نے کہاکہ آپ وہ متعلقہ ریکارڈ داخل کردیجئے ۔ اس کے بعد ہم اس معاملہ کو فہرست میں لائیں گے ۔ این جی ٹی نے26نومبر2014ء کو یہ فیصلہ دیاتھاکہ تمام ڈیزل اور وہ گاڑیاں جو پندرہ سال سے پرانی ہیں انہیں دہلی کی سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہ دی جائے ، تاکہ قومی صدر مقام میں فضائی آلودگی سے نمٹاجائے ۔ بعد ازاں ٹریبونل نے دوبارہ 7اپریل2015ء کو آرڈر دیا ، دس سال سے پرانی تمام ڈیزل گاڑیوںکو دہلی میں چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عدالت عظمیٰ نے 20اپریل 2015ء کو این جی ٹی کے احکام کی تمام ڈیزل گاڑیوں کوجو پندرہ سال سے زیادہ پرانی ہوچکی ہیں ، انہیں دہلی کی سڑکوں پر چلنے پر امتناع عائد کیاجائے اس کے خلاف اس درخواست کو مسترد کردیا۔ یہ مرافعہ ایک وکیل نے داخل کیا تھا جوگرین پیانل کے فیصلہ کو الگ تھلگ کردینے کی غرض سے تھا۔ قومی صدر مقام میں ڈیزل کاررکھنے والوں کو ایک اور جھٹکا دیتے ہوئے حکومتِ دہلی کو ہدایت کہ ڈیزل سے چلنے والی تمام گاڑیاں جو شہرمیں پچھلے دس سال سے چل رہی ہیں ان کا رجسٹریشن منسوخ کردے ۔ این جی آر کا آرڈر دہلی میں آلودگی کی بڑھتی شرح کی روشنی میں سامنے آیا ہے ۔ اور این سی آر کی جانب سے اس کی آبادی کے لئے صحت کاجوکھم کا سبب بننے کی روشنی میں این جی ٹی کا یہ آرڈر سامنے آیاہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں