فوج میں سپاہیوں کو اعلیٰ عہدہ داروں کی ہراسانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-15

فوج میں سپاہیوں کو اعلیٰ عہدہ داروں کی ہراسانی

فوج میں سپاہیوں کو اعلیٰ عہدہ داروں کی ہراسانی
ریوا
یو این آئی
بی ایس ایف کے ایک جوان کی جانب سے فورس کو ناقص غذا سپلائی کرنے کی حقیقت منظر عام پر لانے کے بعد اب ایک سپاہی کی اہلیہ نے اپنے شوہر کی بپتا دنیا کے سامنے لانے کے مقصد سے میڈیا کاسہارالیا اور انکشاف کیا کہ اعلیٰ عہدہ دار اسے ہراساں کررہے ہیں ، ان کے بنگلوں میں کام کروا رہے ہیں ، حتی کہ اس کا موبائل فون بھی چھین لیا ہے۔ فوج کے سپاہی یگیہ پرتاپ سنگھ کی اہلیہ رچا سنگھ نے ٹیلی فون پر یواین آئی اے ربط پیدا کرتے ہوئے کہا کہ اس نے تین دن بعد آج صبح ہی صرف ایک منٹ کے لئے اپنے دوست کے موبائل سے بات کی ۔ دہرہ دون میں لائس نائیک کی حیثیت سے تقرری پانے کے بعد سنگھ کو فی الحال اتر پردیش کے فتح پور میں فوج کے تربیتی مرکز پر رکھا گیا ہے ۔ اس نے بھوک ہڑتال کی تھی جسکے بعد اس کا موبائل فون چھین لیا گیا ۔ رچا نے بتایا کہ جب صحافیوں نے تربیتی مرکز پراس کے شوہر سے ربط پیدا کرنے کی کوشش کی تو اعلیٰ عہدہ داروں نے صاف طور پر کہہ دیا کہ اس نام کا کوئی سپاہی یہاں نہیں رہتا ۔ رچا نے بتایا کہ اس کے شوہر نے وزیر اعظم کے دفتر اور وزیر خارجہ سشماسوراج سے بھی التجاکی، لیکن اسے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ روندھی ہوئی آواز میں رچا نے کہا کہ اگر اس کا شوہر سرحد پر لڑتے ہوئے جان قربان کردیتاتواسے افسوس نہ ہوتا لیکن آج اعلیٰ عہدہ داروں کے جوتے پالش کرتے ہوئے اور کپڑے دھوتے ہوئے دیکھ کر اسے بے حد دکھ ہوتا ہے ۔ رچا نے اس کے شوہر کی ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر بھی پوسٹ کردی جس میں اس کے الزامات کی تصدیق ہوتیہے ۔ اس نے کہاکہ اعلی عہدہ داروں کی جانب سے اس طرح سپاہیوں سے زور زبردستی نجی کام لینادرست نہیں ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک شکایت صدر جمہوریہ، وزیر اعظم اور انسانی حقوق کمیشن کو بھیجی گئی لیکن اس کا کوئی جواب نہیں نملا ۔ بی ایس ایف کے جوان تیج بہادر سنگھ کی جانب سے حال ہی میں غیر معیاری غذا سپاہیوں کودینے سے متعلق ویڈیو سوشیل میڈیا پر عام کرنے کے بعد فوجی سپاہیوں کی جانب سے بر سر عام شکایات کا سلسلہ شروع ہوگیاہے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے آج ایک رپورٹ کو مسترد کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ اعلیٰ فوجی حکام سپاہیوں کے اسمارٹ فون کے استعمال کرنے پر پابندی لگانے پر غور کررہے ہیں جب کہ ان کی جانب سے شکایات کو سوشیل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا سلسلہ چل پڑا ہے ۔ جنرل راوت نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ،یہ رپورٹ غلطہے ۔ رپورٹ میںکہا گیا کہ سیکوریٹی فورسس کے جوانوں کی جانب سے یکے بعد دیگرے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے ان کے مسائل اور مشکلات کو عام کرنے کو روکنے کے مقصد سے فوج نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیاہے ۔ اعلیٰ حکام کا احساس ہے کہ اس طرح کی حرکت سے فوج کی بدنامی ہورہی ہے ۔ یہ معاملہ اس قدر گمبھیر ہوگیاکہ وزیر اعظم کے دفتر نے بھی مداخلت کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے اس مسئلہ پر رپورٹ طلب کی ہے ۔
Indian Army Soldiers Complain of Harassment

مودی‘ گاندھی جی سے بہتر برانڈ ایمبسیڈر۔ ہریانہ کے وزیرانیل وج
انبالہ
پی ٹی آئی
ہریانہ کے وزیر انیل وج نے یہ ریمارکس کرتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیاکہ مہاتما گاندھی کی تصویر سے کھادی کوکوئی مدد نہیں ملی اورکرنسی کی قدر گھٹ گئی ۔ ان کے اس بیان پر ہنگامہ برپا ہوگیا ۔ ان کی ہی پارٹی بی جے پی نے اس کی مذمت کی جس پرانہیں اپنا بیان واپس لینا پڑا۔ ہریانہ میں بی جے پی کے سینئر قائدانیل وج تنازعات کے لئے نئے نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اچھا ہوا کہ گاندھی کی تصویر کوکھادی اینڈویلیج انڈسٹریز کمیشن( کے وی آئی سی)کے کیلنڈر اور ڈائری سے ہٹا دیا گیا کیونکہ مودی بہتربرانڈ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گاندھی کی تصویر دھیرے دھیرے کرنسی نوٹوں سے بھی ہٹا دی جائے گی ۔ وج کے اس بیان پر مہاتما گاندھی کے پڑ پوتے توشار گاندھی نے تنقید کی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ ہائی کمانڈ کی سوچی سمجھی مہم ہے اور ریاستی وزیر آرایسایس کی زبان بول رہے ہیں۔کانگریس نے کہا کہ گاندھی کو ہلاک کیاجاسکتاہے،ان کی تصاویر ہٹائی جاسکتی ہیں لیکن وہ ہندوستان کی روح میں بسے رہیں گے ۔ مودی کی تصویر پرتنازعہ کے بارے میں پوچھنے پر وج نے جو انبالہ کیانٹ( چھاؤنی) سے پانچ مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اخباری نمائندوں سے کہاکہ گاندھی جی کا نام کھادی پر پیٹنٹ نہیں ہے ،جب سے گاندھی کا نام کھادی سے جڑا اسے زوال ہی آیاہے ۔ گاندھی کی تصویر جب نوٹوں پر شائع ہونے لگی تو کرنسی کی قدر بھی گھٹ گئی ۔ یہ اچھاہوا کہ گاندھی کی تصویر مدی کی تصویر سے بدل دی گئی ۔ مودی گاندھی سے بہتر برانڈ ہیں ۔ مودی کے باعث کھادی کی فروخت بڑھی ہے ۔، یہ پوچھنے پرکہ پھر بی جے پی حکومت نے نوٹ بندی کے بعد نئی کرنسی پر گاندھی کی تصویر کیوں شائع کی، انہوں نے کہاکہ اسے دھیرے دھیرے ہٹادیاجائے گا۔کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے مودی حکومت کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ وہی کررہی ہے جو انگریز کرتے تھے ۔ اسی دوران بی جے پی نے جسے وج کے ریمارک سے بڑی شرمندگی ہوئی اپنے ریاستی وزیر کے بیان کی مذمت کی ۔ بی جے پی ترجمان سریکانت شرمانے کہا کہ ہم ان ریمارکس کی مذمت کرتے ہیں ، یہ وج کا نجی تبصرہ ہوسکتا ہے ۔ چیف منسٹر ہریانہ منوہر لالکھٹر نے بھی خود کوفوری لاتعلق کرلیا اور کہاکہ ان کے وزیر نے یہ ریمارکس نجی حیثیت سے کئے ہیں ، پارٹی کا ان سے کوئی لینادینا نہیں ہے۔ وج نے بعد ازاں اپنے ریمارکس واپس لے لئے اور کہا کہ مہاتما گاندھی کے تعلق سے دیا گیا بیان میری نجی حیثیت کا ہے، کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے میں اسے واپس لیتا ہوں ۔ آئی اے این ایس کے بموجب ہریانہ کے وزیر انیل وج نے یہ کہتے ہوئے ہفتہ کے دن نیا تنازعہ پیداکردیا کہ مہاتما گاندھی کی تصویردھیرے دھیرے کرنسی نوٹوں سے ہٹا دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مودی، گاندھی سے بڑا برانڈ نام ہیں۔ وج نے کہا کہ جس دن سے گاندھی جی تصویرنوٹوں پر اس کی قدر گھٹنے لگی۔ دھیرے دھیرے انہیں نوٹوں سے بھی ہٹا دیاجائے گا۔ تاہم وزیرنے بعد ازاں گاندھی کے خلاف بیان واپس لے لیا ۔ پورا تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب کھادی ولیج انڈسٹریز کمیشن( کے وی آئی سی) کے کیلنڈر اور ڈائری کے کور پیج پر مہاتما گاندھی کی چرخہ چلاتی تصویر کو ہٹا کر مودی کی تصویر شائع کردی گئی ۔ انبالہ میں ایک جلسہ عام میں وج نے تنازعہ بھڑکاتے ہوئے کہاکہ مہاتما گاندھی کے نام کے باعث کھادی اشیاء کی فروخت گھٹ گئی ۔ روپیہ پر جس دن مہاتما گاندھی کی تصویر شائع ہوئی اس دن سے روپیہ کی قدر گھٹنے لگی۔یہ اچھافیصلہ ہے کہ گاندھی کی تصویر (کھادی کیلنڈر سے) ہٹا دی گئی اور مودی کی تصویر نے اس کی جگہ لے لی ۔، کھادی سے مودی کیلگاؤ کے بعد کھادی اشیاء کی فروخت میں چودہ فیصد اضافہ ہواہے ۔ مودی کھادی کے لئے مہاتما گاندھی سے بڑا برانڈ نام ہیں،۔ یو این آئی کے بموجب انیل وج نے یہ ریمارکس کرتے ہوئے نیا تنازعہ پیدا کردیا کہ مودی گاندھی جی سے بہتر برانڈ ایمبسیڈر ہیں۔

انیل وج کا گاندھی جی سے متعلق تبصرہ قابل اعتراض اور بکواس
مودی کا ہندوستان گستاخ اور بے ادب۔ کانگریس قائدین کا رد عمل
نئی دہلی
یواین آئی
کانگریس نے آج ہریانہ کے وزیر انیل وج کے اس تبصرہ کو قابل اعتراض اور بکواس قرار دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی بابائے قوم مہاتما گاندھی سے بہتر کھادی کے برانڈ سفیر ہیں۔ اے آئی سی سیمیڈیا انچارج رندیپ سرجے والا نے نامہ نگاروںسے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی قائدین اور وزراء سے ایسے ہی قابل اعتراض اور بکواس بیانات کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ ہریانہ کے وزیر صحت انیل وجل نے اپنے اس بیان سے ایک تنازعہ چھیڑ دیا ہے کہ مہاتما گاندھی کے بجائے نریندر مودی کو کھادی کا ’’چہرہ‘‘ بناناایک اچھا فیصلہ تھا۔انہوں نے کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹری کے حالیہ کیلنڈر پر گاندھی کے بجائے وزیر اعظم کی تصاویر کے استعمال سے متعلق تنازعہ کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گاندھی کو کیلنڈر سے ہٹانے کا فیصلہ درست تھا۔ انیل وج کا کہنا تھاکہ کھادی، گاندھی کے نام سے مخصوص نہیں ہے ۔ یہ جب تک گاندھی سے وابستہ تھی اس میں کبھی ترقی نہیں ہوئی ، بلکہ یہ تو ڈوب ہی گئی تھی ۔ یہ بڑی اچھی باتہے کہ مودی نے گاندھی جی کی جگہ لی ہے ۔ مودی ایک بہتر برانڈن ام ہیں اور ان کی وجہ سے کھادی کی فروخت میں14فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ گاندھی کا نام تو ایسا ہے کہ اسے کرنسی نوٹوں پر شائع کرنے کے بعد نوٹوں کی قدر گھٹ گئی ۔ اے آئی سی سی ترجمان و سابق وزیر قانون کپل سبل نے ہریانہ کے وزیر کے تبصرہ پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹر پرکہا:گاندھی کی وجہ سے نوٹوں کی قدر گھٹی۔ مودی ، گاندھی سے بہتر برانڈ ہیں( انیل وج) مودی کا ہندوستان عدم برداشت ، گستاخ اوربے ادب ہے ۔ کیا یہی اچھے دن ہیں۔

وزیر اعظم نے مہاتما گاندھی کی توہین کی: لالو
پٹنہ
یو این آئی
آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے آج وزیر اعظم نریندرمودی پر الزام عائدکیاکہ انہوں نے کھادی ادیوگ کے سالانہ کیلنڈر اور ٹیبل ڈائری پر مہاتما گاندھی کی تصویرکو اپنی تصویرسے تبدیل کرتے ہوئے گاندھی جی کی توہین کی ہے ۔ انہوں نے زوردے کر کہا کہ آر ایس ایس کا ٹولہ گاندھی جی کے نظریات اور افکار کو ختم کرنے کی پوری کوشش کررہاہے ۔ کھادی ادیوگ کے سالانہ کیلنڈر اور ٹیبل ڈائری پر مہاتما گاندھی کے بجائے مودی کی تصویر شائع ہونے پر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے توئٹر پر کہا ہے رام۔ بابائے قوم کی اتنی توہین ۔ آر ایس ایس کا ٹولہ نے گاندھی جی کو ختم کیا اوراب ان کے نظریات اور افکار کوہڑپنے پر تلاہوا ہے ۔ لالو پرساد نے ایک اور ٹوئٹر پیامیں مابعد گودھرا فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ایک ایسا شخص کس طرح ستیہ اوراہنسا کے پجاری کی جگہ لے سکتا ہے جو مکمل طور پر باپو کے نظریات کے خلاف کام کرتاہے ۔

پرانے کرنسی نوٹوں کی تبدیلی کے لئے سخت شرائط
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مقیم شہریوں کے بعد اب این آر آئیز اور ہندوستانی نژاد افراد( پی آئی او) کو ملک میں آر بی آئی کی 5نامزد شاخوں پر پرانے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ تبدیل کرانے طویل قطاروں میں ٹھہرانا پڑرہاہے لیکن سخت شرائط کے سبب کئی افراد مایوس واپس ہونے پر مجبورہیں۔ مرکزی بینک کی شاخوں پر عوام کو برہم دیکھاجارہا ہے کیونکہ گارڈس دوردرازسے آنے والے افراد کو اس بنیادپر داخل ہونے سے روک رہے ہیں کہ ان کے پاس درکار دستاویزات نہیں ہیں۔ کئی این آر آئیز نے یہ شکایت کی کہ انہیں عہدیداروں سے بات کرنے کا تک موقع نہیں دیاگیاان کی شکایت سن سکتے تھے ۔ ایک برہم امریکی شہری ریتودیوان نے کہا کہ اگرچہ کہ میرے پاس بیرونی پاسپورٹ ہے لیکن میرا تعلق بنیادی طور پر ہندوستان سے ہی ہے۔ ہمارا خاندان ہرسال ہندوستان آتاہے ۔ ہمارے پاس چند پرانے کرنسی نوٹ ہیں اور ہم انہیں تبدیل کرانا چاہتے ہیں لیکن ہمیں آر بی آئی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ وزیراعظم جوابد یں کہ کیاہم ہندوستانی کرنسی جلادیں جوہمارے پاس ہے۔ اس غیر ضروری ہراسانی سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ ہندوستانی نژاد افراد کا اب اس ملک میں خیر مقدم نہیں کیاجائے گا جہاں وہ پیدا ہوئے ہیں۔ ایک اور امریکی شہری دھرم ویر نے کہاکہ عام طور پر ہندوستانی نژاد افراد اپنے پاس کچھ ہندوستانی کرنسی رکھتے ہیں کیونکہ اکثر و بیشتر وہ ہندوستان کا دورہ کرتے ہیں اورہر دورے کے موقع پر کرنسی کے تبادلے کے لئے کمیشن کی ادائیگی کوئی معنی نہیں رکھتی۔ اگرک وئی ہندوستانی نژاد شخص جو باقاعدگی سے ہندوستان کا دورہ کرتاہے اس کے پاس پچاس ہزار روپے یا ایک لاکھ روپے ہندوستانی کرنسی رکھتا ہو تو اسے کیاکرنا چاہئے۔ میں حکومت کوچیلنج کرتاہوں کہ وہ اسے کالادھن ثابت کرتے ہوئے ہم سے ضبط کرلے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ رقم اس ملک میں خرچ نہیں کی جہاں ہم رہتے ہیں ، لیکن اس ملک کو لائے ہیں جو ہمارا پیدائشی ملک ہے ۔ یہ اتفاق ہے کہ ہم اس وقت یہاں ہیں اور کچھ کرنسی تبدیل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ یہ انتہائی مایوس کن ہے۔ کئی ہندوستانی نژاد افراد جنہیں واپس لوٹا دیاگیا، کہاکہ ان کے پاس کڑوڑوںروپے نہیں بلکہ چندہزار روپے ہیں اورانتظامیہ کو انہیں تبدیل کرنا چاہئے۔ آربی آئی کے رویہ اور حکومت کی پالیسی پر مایوس کئی این آر آئیزنے بطور احتجاج ناکارہ ہندوستانی کرنی نوٹ آربی آئی کے گیٹ پر ہی پھینک دئیے ۔ ہندوستانی نژاد افراد کے علاوہ کئی ایسے مقیم شہری بھی ہیں جو پچاس روزہ مہلت کے دوران اپنے نوٹ جمع کرانے سے قاصر رہے ۔ انہیں کئی گھنٹوں تک قطارمیں ٹھہرنے کے بعد واپس بھیجا جارہاہے ۔ اس مسئلہ پر حکومت کے متضاد بیانات پر مایوس ایک شخص رام کمار نے کہاکہ وزیر اعظم نے8نومبرکواپنے خطاب میں کہا تھاکہ عوام31مارچ تک آربی آئی پر اپنے پرانے نوٹ تبدیل کرسکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں