نوٹ بندی سے کالا دھن کی شناخت میں آسانی - ارون جیٹلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-09

نوٹ بندی سے کالا دھن کی شناخت میں آسانی - ارون جیٹلی

نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
نوٹ بندی سے کالے دھن کو ختم کرنے پر اٹھائے جانے والے شکوک و شبہات پر مسترد کرتے ہوئے مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ صرف اس لئے کہ بینکوں میں فنڈز جمع کرنے سے ان کا رنگ بدل نہیں جاتا بلکہ وہ رقم جواب پوشیدہ طور پر ختم کی گئی ہے اس سے کالے دھن کا پتہ چلتا ہے ۔ اس سے اس کی شناخت اب آسان ہوگئی ہے ۔ اس کی بنیاد پر کالا دھن رکھنے والوں کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ جیٹلی نے آج فیس بک ، پر نوٹ بندی گزشتہ دو ماہ کے جائزہ، کے عنوان سے اپنی پوسٹ میں یہ بات کہی ہے ۔ انہوں نے لکھا کہ دو ماہ گزر گئے ، جب وزیر اعظم نریند رمودی نے نوٹوں کی مسنوخی کا اعلان کیا تھا۔ جب86 فیصد ہندوستانی کرنسی، جو جی ڈی پی کا 12.2فیصد ہے گردش سے ہٹا دی جاتی ہے اور اس کی جگہ نئی کرنسی لائی جاتی ہے ، تو ایسے فیصلے کے اہم نتائج برآمد ہوں گے ہی۔ اب جب بینکوں کے باہر لگی قطاریں ختم ہوگئی ہیں اور نوٹوں کی منسوخی کی مشکلیں حل ہوگئی ہیں، توایسے میں اس فیصلے اور اس کے نتائج کا تجزیہ بامعنی ہے۔ انہوں نے کالے دھن کے معاملے پر کہا، مودی حکومت نے پہلے ہی دن یہ واضح کردیا تھا کہ وہ شیڈواکنامی اور کالے دھن کے خلاف قدم اٹھائے گی۔ مودی حکومت کا پہلا فیصلہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق خصوصی تفتیشی ٹیم قائم کرنے کا تھا۔ مرکزی حکومت نے سوئٹزلینڈ سے سمجھوتہ کیا ہے کہ دونوں ملک اپنے اپنے یہاں اثاثہ رکھنے والے شہریوں کی اطلاع آپس میں اشترا کریں گے ۔ یہ معاہدہ2019 سے نافذ ہوگا اسی طرح ماریشس ، قبرص اور سنگا پور کے ساتھ اس سے قبل ہوئے معاہدوں پر دوبارہ بحث کرکے ان میں تبدیلی کی گئی ۔ ہندوستان کے باہر غیر قانونی اثاثہ کی حیثیت سے کالا دھن رکھنے والوں کو اس کے اعلان کے لئے وقت دیا گیا ، جسکے تحت مذکورہ رقم پر ساٹھ فیصد ٹیکس اور دس سا ل کی سزا کا قانون ہے ۔ انکم ٹیکس اعلان منصوبہ2016 بھی بہت کامیاب رہا ۔ اس منصوبہ کے تحت45فیصد ٹیکس وصول کیا گیا ۔ دو لاکھ روپے سے زیادہ کی ہونے والی نقد لین دین کے لئے پین کارڈ لازمی کرنے سے کالے نقدی کے ذریعے ہونے والے اخراجات پر لگام لگی ہے ۔ بے نامی قانون جسے کبھی صحیح سے نافذ نہیں کیا گیا، اس پر نظر ثانی کی گئی اور نافذ کیا گیا۔ اس سال نافذ ہونے والا قانون اشیائ و سرویس ٹیکس (جی ایس ٹی) ٹیکس سرقہ کرنے پر شکنجہ کسنے میں مزید کارگرد ثابت ہوگا ۔ نوٹوں کی منسوخی اسی سمت میں اٹھایا گیا ایک بڑا قدم تھا۔ جیتلی نے مزید کہا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والے سماج سے ہندوستان کو بہت زیادہ نقصان اٹھا چکا ہے ۔ سال2015-16 کے دوران ملک کی سوا سو کروڑ اابادی میں سے 3.4 کروڑ افراد ہی ٹیکس ریٹرنس ادا کرتے ہیں اور ان میں سے99 لاکھ افراد اپنی آمدنی کو ڈھائی لاکھ سے کم بتاتے ہوئے ٹیکس ادا نہیں کرتے۔1.95 کروڑ افراد اپنی آمدنی کو پانچ لاکھ سے کم بتاتے ہیں، باون لاکھ افراد پانچ تا دس لاھک کے درمیان اپنی آمدنی کو بتاتے ہیں۔ اور صرف چوبیس لاکھ افراد دس لاکھ سے زیادہ آمدنی کو پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ راست اور بالراست ٹیکس کی ادائیگی کے لئے کوئی بہتر شواہد پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس طرح ہندوستان ٹیکس ادا نہ کرنے والے سماج سے بری طرح متاثر ہے ۔ وزیر فینانس نے کہاکہ ملک سے غریبی ہٹانے، قومی سیکوریٹی اور معاشی ترقی کے لئے جو اخرجات عائد ہوتے ہیں اس کے لئے ٹیکس ناد ہندوں کے ساتھ مفاہمت نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک طرز زندگی کا حصہ بن گیا ہے کہ ٹیکس ادا کرنے سے ٹال مٹول کو نہ تو اخلاقی سمجھاجاتا ہے اور نہ تو غیر اصولی سمجھاجاتا ہے ۔ کئی حکومتوں نے اسے معمول کی بات سمجھتے ہوئے اس سے سمجھوتہ کرلیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے نوٹ بندی کے فیصلہ نے نئے معمول کی بات پیدا کی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں