سماج وادی پارٹی کا انتخابی نشان منجمد ہونے کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-09

سماج وادی پارٹی کا انتخابی نشان منجمد ہونے کا امکان

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اتر پردیش کی حکمراں سماج وادی پارٹی کا انتخابی نشان سیکل منجمد ہوسکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اگر ایلکشن کمیشن نے ریاستی اسمبلی کے انتخابات سے قبل پارٹی کے دو گروہوں میں سے کسی ایک کے حق میں فیصلہ نہیں کیا تو انتخابی نشان منجمد ہوسکتا ہے ۔ پارٹی میں گزشتہ ہفتہ پھوٹ پڑنے کے بعد ملائم سنگھ یادو اوران کے فرزند اکھلیش سنگھ کی قیادت میں دونوں گروپوں میں کمیشن سے ملاقات کرتے ہوئے پارٹی اور انتخابی نشان پر اپنا دعویٰ پیش کیا۔ دونوں ہی گروہوں نے دعوے کے حق میں چند دستاویزات پیش کئے جب کہ کمیشن نے انہیں پیر تک کی مہلت دیتے ہوئے ارکان مقننہ اور پارٹی عہدیداروں کے دستخط کردہ حلف نامہ پیش کرنے کے لئے کہا تاکہ پارٹی کے نام اور نشان کے بارے میں ان کے دعویٰ کو درست سمجھاجاسکے ۔ اصول کے مطابق پچیس سال قبل قائم کردہ پارٹی پر کنٹرول کی اس لڑائی میں جیت اس کی ہوگی جس کے پاس اکیاون فیصد ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی، ارکان کونسل، اور پارٹی عہدیداروں کی اکثریت ہوگی ۔ ذرائع کے مطابق کمیشن پارٹی پر اکثریت کا غلبہ ہونے کا فیصلہ 17 جنوری سے قبل کرسکتا ہے جب کہ اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کے لئے اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ پہلے مرحلہ کی رائے دہی2 فروری کو منعقد ہونے والی ہے ۔ اعلامیہ کی اجرائی کے ساتھ ہی پرچہ نامزدگی کے ادخال کا عمل شرو ع ہوتا ہے ۔ ملائم اور اکھلیش کیمپوں کے امید وار بیک وقت سیکل کے نشان پر مقابلہ نہیں کرسکتے۔ چنانچہ پہلے مرحلہ سے قبل ہی الیکشن کمیشن کو پارٹی اور نشان کے بارے میں کوئی بات طئے کرنی ہے ۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ17 جنوری ابھی بہت دور ہے ۔ اگر دونوں گروہوں میں ارکان مقننہ اور عہدیداروں کا یکساں پیانل کمیشن کو پیش کردیا تو الیکشن کمیشن قطعی فیصلہ لینے سے قاصر رہے گا ۔ ایسی صورت میں کوئی عبوری حکم جاری کیاجاسکتا ہے ۔ انتخابی نشان کا منجمد کیاجانا بھی ایک راستہ ہے۔ ایک او ر عہدیدار نے کہا کہ اگر دونوں گروہ معاملہ کی یکسوئی چاہتے ہیں تو کمیشن17 جنوری سے قبل نتیجہ پر پہنچ سکتا ہے ۔ عبوری حکم کے تحت کمیشن دونوں ہی پارٹیوں سے نیا نام اور نیا نشان منتخب کرنے کی خواہش کرسکتا ہے ۔ اتر کھنڈ کرانتی دل کے معاملہ مین ایسا ہوچکا ہے جب کہ پارٹی میں پھوٹ کے بعد دونوں گروپ کرسی کے نشان پر اپنا دعویٰ جتا رہے تھے۔
لکھنو
پی ٹی آئی
ملائم سنگھ یادو نے آج کہا ہے کہ وہ اب بھی سماج وادی پارٹی کے قومی صدر ہیں اور زور دیا کہ پارٹی میں کوئی تنازعہ نہیں ہے ۔ ملائم نے آج صبح شیو پال یادو اور امر سنگھ کے ساتھ ایس پی ہیڈ کوارٹرس پر پارٹی کارکنوں سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر جب ان سے پارٹی اور خاندان میں جاری لڑائی کے بارے میں پوچھا گیا تو ملائم نے کہا کہ ہماری پارٹی میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ بعد ازاں وہ شیو پال کے ہمراہ نئی دہلی کے لئے روانہ ہوگئے تاکہ الیکشن کمیشن سے ملقات کرتے ہوئے پارٹی کے انتخابی نشان، سائیکل پر اپنا دعویٰ پیش کریں۔ توقع ہے کہ وہ کمیشن سے کل ملاقات کریں گے ۔ دہلی میں آمد کے بعد افرا تفری میں منعقدہ ایک مختصر میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائم سنگھ نے کہا کہ ان کے فرزند ہنوز دچیف منسٹر ہیں اور رام گوپال یادو کو پارٹی کے قومی صدر کی حیثیت سے اکھلیش کو منعقد کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے جب کہ خود انہیں ہی دو دن قبل پارٹی سے خارج کردیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کے بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایس پی کے بانی سے یہ اعتراف کرلیا ہے اکثریت ان کے ساتھ نہیں ہے ۔ اسی دوران رام گوپال یادو نے امر سنگھ پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، انہیں اہمیت کیوں دی جارہی ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ وہ بڑی شخصیت ہوں لیکن عوام میں ان کا کوئی مقام نہیں ہے ۔ رام گوپال یادو نے یہ بھ کہا کہ راجیہ سبھا کے رکن اور چند دیگر افراد نیتاجی ملائم سنگھ کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے ہمارے باوقار لیڈر کی توہین کی ہے ۔ اس سے مجھے بڑا دکھ پہنچا۔ پارٹی میں جاری لڑائی کو دھرم یدھ قرار دیتے ہوئے رام گوپال نے کہا کہ ایک وقت آئے گا جب اکھلیش ملک کے وزیر اعظم بنیں گے۔

Samajwadi Party symbol may be frozen

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں