مزید 105 قدیم قوانین کو منسوخ کرنے مرکزی کابینہ کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-19

مزید 105 قدیم قوانین کو منسوخ کرنے مرکزی کابینہ کی منظوری

مزید 105 قدیم قوانین کو منسوخ کرنے مرکزی کابینہ کی منظوری
نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی کابینہ نے آج مزید105قدیم قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیرقانون روی شنکر پرسادنے آج یہ اعلان کیا۔ کابینی اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پرسادنے کہا کہ1175قدیم قوانین کو پہلے ہی نریندر مودی حکومت کی جانب سے منسوخ کردیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ1824غیر ضروری قوانین میں سے1175کو منسوخ کردیا گیا ہے ۔ آج ہم نے مزید105قدیم قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ مرکزی کابینہ نے آج ہندوستان اورمتحدہ عرب امارات کے درمیان زرعی شعبہ اور اس سے ملحق شعبہ جات میں تعاون کے لئے یادداشت مفاہمت کے لئے منظوری دے دی ہے ۔ مرکزی وزیرفنانس نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ یادداشت مفاہمت سے دونوں ممالک کو باہمی طور پر فائدہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں تعاون سے ان دونوں ممالک کے درمیان بہترین زرعی سر گرمیوں کو سمجھنے کے ضمن میں تال میل کو فروغ حاصل ہوگا اور بہترین پیداوار کے ساتھ ساتھ عالمی مارکٹ میں رسائی میں مدد ملے گی۔ حکومت نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ سڑک اور بحری ٹرانسپورٹ کے شعبے میںباہمی تعاون کے معاہدوں کو بھی منظوری دے دی۔ وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں یہاں ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں باہمی تعاون کے ان معاہدوں کو منظوری دی گئی ۔ اس کے ساتھ ہی بحری امور کی تعلیم و تربیت کی سند کو ایک دوسرے ملکوں میں تسلیم کرنے کے معاہدہ کو بھی منظوری دی گئی۔سڑک ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں ہوئے معاہدہ کے تحت ٹرانسپورٹ تکنیک کے تبادلہ، سڑکوں کے ترقیاتی منصوبے، ڈھانچہ جاتی ترقیاتی منصوبوں کانظم و نسق۔ سڑک سیکوریٹی کو فروغ دینے جیسی پالیسیاں اور منصوبوں سے متعلق معلومات کا تبادلہ خیال کیاجائے گا۔ بحری ٹرانسپورٹ سیکٹر شعبہ میں ہوئے معاہدہ کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان بحری راستہ سے کاروبار کو فروغ دینے کے لئے بحری ٹرانسپورٹ کو فروغ دیاجائے گا اور کسٹم ڈیوٹی کو آسان بنانے نیز کچرون کو ٹھکانے لگانے کے لئے ضروری قدم اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو الکٹرانک اشیاء کی تیاری کا اہم مرکز بنانے کا مقصد اس شعبے میں پلانٹ لگانے والی کمپنیوں کو دی جارہی خصوصی مراعات کومزید بڑھانے کے مقصدسے اس سے منسلک ہدایات پر نظر ثانی کی گئی ہے ۔ کابینہ نے ماڈیفائڈ اسپیشل انسٹیو پیکیج اسکیم میں ترمیم کو منظوری دے دی ہے ۔ مارچ2018ء تک اس علاقے میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو اس کا فائدہ حاصل ہوگا۔چھ ہزارکروڑ یا ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو پانچ سال تک خصوصی رعایت کا فائدہ بھی ملے گا۔ اس کے تحت دس ہزار کروڑ روپے کا خصوصی فنڈ دیاجائے گا۔ حکومت نے چھوٹے صنعتکاروں کو سرمایہ فراہم کرانے کے لئے کریڈیٹ گارنٹی ٹرسٹ فنڈکو2500کروڑ روپے سے بڑھا کر7500کروڑ روپے کرنے کافیصلہ کیاہے ۔اس سے کریڈٹ گارنٹی ٹرسٹ کو استحکام مل سکے گا اور چھوٹے اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں کو فروغ حاصل ہوسکے گا۔ تجویزکے مطابق کریڈٹ گارنٹی ٹرسٹ کا فنڈ2500کروڑ روپے سے بڑھاکر7500کروڑ روپے کردیاجائے گا جسے مرکزی حکومت فراہم کرائے گی ۔ اس کے بعدکم از کم گارنٹی قرض ایک کروڑ سے بڑھا کر دو کروڑ روپے ہوجائے گی ۔ مرکزی حکومت نے ہندوستان اور سربیا کے درمیان انفارمیشن ٹکنالوجی اور الکٹرانکس کے شعبہ میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے کئے گئے معاہدہ کی آج توثیق کردی۔ مرکزی کابینہ نے عوامی سیکٹر کے مرکزی کارخانوں میں سرمایہ کشی کے لئے متبادل نظام کو منظوری دے دی۔ اس سسٹم کے تحت کسی بھی کمپنی میں سرمایہ کشی کی مقدار طے کی جائے گی۔ ہر کمپنی کے سلسلے میں فیصلہ آزادانہ طور پر کیاجائے گا۔ اس میں کمپنی میں حکومت کی51فیصد حصہ داری کا خیال رکھاجائے گا۔ حکومت کے اس فیصلے سے سرمایہ کشی کے عمل کے سلسلہ میں قیاس آرائیوں کو کم کرنے مین مدد ملے گی۔ مرکزی کابینہ نے ریاستی حکومتوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کو قانون سازی کے تحت یکم اپریل 2016سے نیشنل اسمال سیونگ فنڈ( این ایس ایس ایف) سرمایہ کاری سے علیحدہ کرنے کو منظوری دے دی ہے اور فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کو این ایس ایس ایف سے ایک وقت کے لئے45ہزار کروڑ روپے کا قرض فراہم ضرورت کے مطابق فوڈ سبسیڈی سے نمٹنے کے لئے فراہم کرنے کومنظوری دے دی ہے ۔ حکومت نے عوامی شعبہ کی پانچ جنرل انشورنس کمپنی کی لسٹنگ کی منظوری دے دی ہے تاکہ وہ کپٹل مارکٹ سے فنڈس جمعکرنے کے عمل کو حوصلہ افزائی ملے۔ کابینہ نے کارپوریٹ گورننس کو بھی منظوری دے دی ہے ۔ حکومت نے انڈین ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کے طرز پر200کروڑ روپے کی لاگت سے جھار کھنڈ میں انڈین ایگری کلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ( آئی اے آر آئی) کے قیام کی تجویز کو آج منظوری دے دی ۔ انڈین ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لئے رقم دستیاب کرائے گی جب کہ ریاستی حکومت اس کے لئے ہزاری باغ ضلع کے گوریا کرماگاؤں میں1000ایکڑ زمین دے گی۔
Cabinet nod for repealing 105 redundant laws

نوٹ بندی کے خلاف کانگریس کارکنوںکا ملک گیر احتجاج
آر بی آئی کے علاقائی دفاترکا گھیراؤ۔ دستوری فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے کا الزام
نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس کے سینکڑوں کارکنوں نے نوٹ بندی اور آر بی آئی کی خودمختاری کو تباہ کرنے میں مرکز کے رول کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک کے کئی مقامات پر آر بی آئی کے دفاتر کا گھیراؤ کیا۔ دہلی میں احتجاجی مظاہرین نے مرکزی بینک کے اختیارات ہڑپ کرلینے پربی جے پی زیرقیادت حکومت کے خلاف برہمی کااظہارکیا اور نوٹ بندی کو ملک کی معیشت پر کارپورٹ بمباری قرا ر دیا۔ سینئر پارٹی قائدین آنند شرما اوراجے ماکن نے آر بی آئی کے دفتر تک احتجاجی ریالی کی قیادت کی۔ یہ احتجاج کانگریس کی جانب سے کل کی گئی ملک گیر مظاہروں کی اپیل کے ایک حصہ کے طورپر کیا گیا ۔ ملک کے مختلف شہروں میں سینئرکانگریس قائدین کی زیرقیادت ایسے ہی احتجاج کئے گئے ۔ ان شہروںمیں ممبئی، بنگلورو، چینائی، بہار، میگھالیہ، اتر کھنڈ ، اوڈیشہ، مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں کے کئی شہر شامل ہیں۔ گجرات میں سینئر کانگریس قائدین شنکر سنہ واگھیلا اور سابق مرکزی وزیر سشیل کمار شنڈے کو پولیس نے اس وقت حراست میں لے لیا جب انہوں نے مرکزی حکومت کے خلاف برہمی ظاہرکرنے کی کوشش کی۔ پارٹی نے کہا کہ چہار شنبہ سے اس احتجاجی تحریک کا آغاز ہوا ہے ۔ جو23جنوری تک جاری رہے گی۔ ناگپور سے موصولہ اطلاع کے مطابق یہاں ریزروبینک آف انڈیا کے دفترکے باہر نوٹ بندی کے خلاف احتجاج کرنے والے کانگریس کارکنوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ سابق چیف منسٹر پرتھوی راج چوان اور پارٹی قائد رادھا کرشنا وکھے پاٹل کی زیر قیادت مظاہرین نے پانچ سو اورہزار روپے کے نوٹوں کی منسوخی پر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور آر بی آئی کے دفتر کا گھیراؤ کیا۔ بعض احتجاجیوں نے جب رکاوٹیں توڑ کر آر بی آئی کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیںروکالیکن ناکام رہی۔ بعد ازان لاٹھی چارج میں بعض کانگریس کارکن معمولی زخمی ہوگئے ۔ بعد ازاں برہم مظاہرین نے پولیس پر غصہ نکالا۔ کائی کانگریس قائدین بشمول چوان، وکھے پاٹل اور ولاس متمور نے ان پولیس ملازمین کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا جنہوں نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور پولیس کے خلاف کاروائی تک اپنا احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے ہندوستانی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ ملازمتیں ختم ہوگئی ہیں، پیداوار گھٹ گئی ہیں، جب کہ دیہی عوام اور کسان بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ چندی گڑھ سے اطلاع کے بموجب کانگریس کے ہریانہ اور چندی گڑھ یونٹوں نے آج نوٹ بندی کے وقت دستوری فرائض انجام دینے میں ناکامی پر یہاں آر بی آئی کے علاقائی دفترکاگھیراؤ کیا ۔تاہم عمارت کا محاصرہ کرنے کی کوشش کے دوران پولیس نے انہیں روک لیا۔ سینئر کانگریس قائد راجیو شکلا کی زیر قیادت پارٹی کے ہریانہ یونٹ کے صدر اشوک تنور ، سابق مرکزی وزیر پون کمار بنسل ، پارٹی قائدین وی ٹھاکراور پردیپ چھابرا نے اس احتجاج میں حصہ لیا۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے نوٹ بندی کا قدم اٹھاتے ہوئے ملک کی ترقی کو پٹری سے اتار دیاہے ۔ انہوں نے الزام عائدکیا کہ ریزروبینک آف انڈیا اپنا دستوری فرض انجام دینے میں ناکام رہا ہے ۔ شکلا نے یہاں سیکٹر17میں آر بی آئی کے دفتر کی عمارت کے قریب جمع کانگریس کارکنوںسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلہ کی وجہ سے صنعت، تجارت اور زراعت بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نوٹ بندی کی وجہ سے کئی لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔ آر بی آئی دستوری فرض انجام دینے میں ناکام رہا ہے ۔

سماج وادی پارٹی ۔ کانگریس اتحاد کے اعلان میں تاخیر
اتر پردیش میں نشستوں کی نشاندہی پر دونوں جماعتوں میں اختلاف
لکھنو
یو این آئی
اتر پردیش میں نشستوں کی نشاندہی پر اختلاف کے نتیجہ میں سماج وادی پارٹی ، کانگریس اور راشٹریہ لوک دل کے درمیان ماقبل الیکشن اتحاد کا باقاعدہ اعلان موخر ہوگیاہے ۔ اتر پردیش میں سات مرحلوں کی رائے دہی کا آغاز11فروری سے ہوگا ۔ کانگریس75اضلاع میں ہر ضلع سے کم ازکم ایک نشست کا مطالبہ کررہی ہے ۔ وہ امیٹھی اوررائے بریلی میں بیشتر نشستوں کابھی مطالبہ کررہی ہے ۔ اس سے سماج وادی پارٹی کے لئے مسئلہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ اسے کانگریس، آر ایل ڈی اور دیگر چھوٹی اتحادی جماعتوں کو جگہ دینے اپنی بعض اہم نشستیں گنوانی پڑیںگی۔ بیشتر اختلافات تاہم دور ہوگئے ہیں اور اعلان کل یا پرسوں متوقع ہے ۔ قبل ازیں کہا گیا تھاکہ سماج وادی پارٹی صدر اکھلیش یادو آج ایک بجے دن پریس کانفرنس کریں گے لیکن یہ اطلاع غلط ثابت ہوئی ۔ سینئر سماج وادی پارٹی قائدین بشمول رام گوپال یادو ، نریش اگر وال اورکرنمئے نندا، چیف منسٹر کی قیامگاہ پر امید واروں کو قطیعت دے رہے ہیں۔ انہیں پارٹی سرپرست ملائم سنگھ یادو کے تجویز کردہ بیشتر امید واروں کو بھی جگہ دینی ہے ۔ ملائم سنگھ نے کل اکھلیش یادو ک38امید واروں کی فہرست سونپی تھی اور کہا تھاکہ انہیں فہرست میں شامل رکھاجائے ۔ کہاجاتاہے کہ پارٹی قائدین نے ابتدائی دو مرحلوں کے لئے امید واروں کی فہرست کو قطیعت دی ہے ۔ پہلے مرحلہ کے لئے نامزدگیاں داخل کرنے کی آخری تاریخ24جنوری ہے ۔ کرنمئے نندانے یو این آئی کوبتایاکہ سماج وادی پارٹی نے اپنی فہرست کو قطعیت دے دی ہے اور یہ کسی بھی وقت جاری ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظار کررہے ہیںکہ کانگریس اپنی مشق مکمل کرلے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا باقاعدہ اعلان کسی بھی وقت ہوسکتاہے ۔ کانگریس ذرائع کاکہناہے کہ مسئلہ اب ضلع لکھنو کا رہ گیاہے ۔ لکھنو چھاؤنی (لکھنو کینٹ) میں کانگریس کی ایک نشست تھی لیکن اس کی امید وار ریٹا بہو گنا جوشی بی جے پی میں شامل ہوگئیں ۔ کانگریس رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ یہ نشست اپنی بیوی امیتا کے لئے چاہتے ہیں لیکن دوسری جانب سماج وادی پارٹی یہ نشست اپنی رکن خاندان اپرنا یادوکو دینا چاہتی ہے جوملائم سنگھ گھرانہ کی سب سے کم عمر بہو ہے ۔ ایک سینئر کانگریس قائد نے کہا کہ یہی چیز وجہ نزاع بنی ہے ۔ امیتا نے پچھلی مرتبہ امیٹھی سے الیکشن لڑاتھا لیکن اس بار وہاں سماج وادی پارٹی کے موجودہ رکن کو ہی ٹکٹ ملنے والاہے ۔ لہذاوہ لکھنو کینٹ منتقل ہونا چاہتی ہیں جومحفوظ نشست ہوسکتی ہے ۔ لیکن سماجو ادی پارٹی قائد اپرنا یادو گزشتہ دو برسوں سے یہاں مہم چلا رہی ہیں اور وہ کسی بھی قیمت پر اس نشست سے دستبردار نہیں ہوں گی۔ سماج وادی پارٹی اضلاع امیٹھی اور رائے بریلی کی تمام نشستیں کانگریس کو دینے آمادہ ہوگئی ہے ۔ 2012کے اسمبلی الیکشن میں کانگریس نے رائے بریلی سے ایک بھی نشست نہیں جیتی تھی لیکن امیٹھی سے ایک نشست اس کے قبضہ میں آئی تھی ۔ امیٹھی میں کانگریس کا واحد رکن اسمبلی بھی گزشتہ برس بی ایس پی میں شامل ہوگیاتھا۔

اتر پردیش کے سیاسی منظرنامہ میںتبدیلی
مایاوتی، ریاست کے مغربی علاقوںمیں ایس پی، کانگریس اتحاد سے مقابلہ کرنے تیار
لکھنو
یواین آئی
اتر پردیش میں حکمراںسماجوادی پارٹی ،کانگریس، آڑ ایل ڈی اور دیگر چھوٹی جماعتوں کے درمیان اتحاد کے بعدتبدیل شدہ سیاسی منظر نامہ کے ساتھ ہی بہوجن سماج پارٹی( بی ایس پی) صدر مایاوتی نے اب ریاست کے مغربی علاقوںمیں مسلم ووٹ بینک میں امکانی کمی کے پیش نظر اپنی سیاسی حکموت عملی تبدیلکرنا شروع کردیا ہے ۔ واضح رہے کہ ریاست کے مغربی علاقوںمیں11فروری کو پہلے مرحلہ میں انتخابات ہوں گے ۔ مایاوتی نے اپنے کیڈرکو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی مہم جاری رکھیں اور توقع ہے کہ وہ اپنی ریالیوں کے لئے جن کایکم فروری سے میرٹھ اور علی گڑھ سے آغاز ہوگا ، تیاریوںمیں تیزی لارہی ہیں۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ مایاوتی انتخابات کے پہلے دومرحلوں میںمغربی اتر پردیش میں زائد از ایک درجن ریالیوں سے خطاب کریں گی۔ اترپردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو قومی صدر کی حیثیت سے ملائم سنگھ کی جگہ لے رہے ہیں اور سماج وادی پارٹی، کانگریس کا اتحاد ہونے جارہاہے، لہذا اب بی ایس پی سربراہ مایاوتی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں،جن کے لئے یوپی اسمبلی انتخابات ان کے سیاسی وجود کا تعین کریںگے۔ بی ایس پی سربراہ نے آج مغربی اتر پردیش سے پارٹی کے قائدین اور کارکنوں کے گروپ سے ملاقات کی، تاکہ اس علاقہ میں اپنی انتخابی مہم کی حکمت عملی طے کرسکیں، جہاں سے انہوں نے مسلم امید واروں کو قابل لحاظ تعداد میں میدان میں اتارا ہے ۔ ذرائع نے یہاں بتایاکہ بی ایس پی سربراہ نے صاف پارٹی کی تیاریوں کا جائزہ لیاہے بلکہ انہوں نے اس علاقہ میں سماج وادی پارٹی کیمپ میں غیر متوقع واقعات پر رد عمل کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی ہیں۔ انہوںنے بالخصوص مسلم رائے دہندوں کے بارے میں دریافت کیاہے، جو سماج وادی پارٹی کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اس میٹنگ میں مایاوتی نے اقلیتی برادری کے بی ایس پی کٹر حریف سماج وادی پارٹی کے بارے میں اجتماعی رائے کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں۔ مایاوتی جنہوں نے دلت۔ مسلم اتحاد کا نعرہ لگایا تھا،97مسلم امید واروں کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا، جن میں36سے زیادہ امید واروںکا تعلق مغربی اتر پردیش سے ہے۔

سلمان خان قانون اسلحہ مقدمہ میں بری۔ جودھپور کی عدالت کا فیصلہ
جودھپور، ممبئی
آئی اے این ایس
بالی ووڈ سوپر اسٹار سلمان خان کو چہار شنبہ کے دن جودھپور کی عدالت نے سیاہ ہرنوں کے شکار سے متعلق اسلحہ قانون کیس سے بری کردیا۔ اداکار نے اپنے پرستاروں کا شکریہ ادا کیا اور بعض ساتھیوں نے عدالت کے فیصلہ کی تائیدکی ۔چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ دلپت سنگھراج پروہت نے فیصلہ سنا دیاجس کی سماعت9جنوری کو مکمل ہوگئی تھی ۔ سلمان اور ان کی بہن الویرا عدالت میں موجود تھے ۔ اداکار نے بلوٹی شرٹ پہن رکھا تھا جس پر بیئنگ ہیومن لکھا ہواتھا ۔ جج نے کہا کہ سلمان خان غیر لائسنس یافتہ ہتھیار رکھنے کا خاطی نہیں ہے ۔ عدالت کے فیصلہ سے سلمان کے چہرہ پر راحت دکھائی دی ۔ احاطہ عدالت میں اداکار کے پرستاروں پر قابو پانے میں پولیس کو کڑی مشقت کرنی پڑی جن میں کئی سلمان کی تصاویر تھام رکھی تھیں۔ چندمنٹ بعد سلمان نے ٹوئٹ کیا کہ آپ سبھی کی تائید اور نیک تمناؤں کاشکریہ سلمان خان اور بالی ووڈ کے چند دیگر اداکاروں پرالزام تھا کہ انہوںنے یکم اکتوبر1998ء کی رات ہندی فلم’’ ہم ساتھ ساتھ ہیں‘‘ کی راجستھان میںشوٹنگ کے دوران سیاہ ہرنوں کاشکار کیا تھا۔ سلمان خارج بزرگ رائٹر سلی خان کے فرزندہیں۔ وہ قبل ازیں اسی معاملہ سے متعلق دیگر دو کیسس میں بری ہوچکے ہیں۔ سلمان خان کے بری ہونے سیہر کوئی خوش دکھائی نہیں دیا ۔ٹوئٹرپر کسی نے پوسٹ کیاکہ سلمان خان، قوانین پرکورٹ کیسس کے تیس مار خان ہیں۔ شر م شرم۔’’ہم ساتھ ساتھ ہیں ‘‘ میں سلمان خان کے باپ کا رول اد ا کرنے والے اداکار آلوک ناتھ نے آئی اے این ایس سے کہا کہ یہ کافی عرصہ سے جاری کیس کا پر مسرت اختتامہے ۔ سلمان اور ان کے خاندان کو اب حقیقت میں راحل مل گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سلمان اچھا لڑکاہے ۔ اس کا بہترین کیرئیر ہے ۔ اب وقت آگیاہے کہ وہ شادی کرلے اور باپ بن جائے ۔ ممبئی کی ایک ہوٹل بھائی جانس ریسٹورنٹ نے جو بجرنگی بھائی جان کے نام سے کھلی ہے، جودھپور کی عدالت سے اداکار کو راحت ملنے کی خبر آتی ہی اپنی تمام ڈشش پر50فیصد ڈسکاؤنٹ کا اعلان کردیا۔ پی ٹی آئی کے بموجب آرمس ایکٹ کیس میں بالی ووڈ اداکار کو تحت کی عدالت نے آج بری کردیا۔ 102صفحات کے آرڈر میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہاکہ لائسنس کی مدت ختم ہوچکا ہتھیار قبضہ میں رکھنے اور استعمال کرنے کا الزام استغاثہ ثابت نہیں کرسکا۔51سالہ اداکار اپنی بہن الویرا کے ساتھ عدالت میں موجود تھا ۔ یواین آئی کے بموجب جودھپور کی عدالت نے سلمان خان کو آرمس ایکٹ کے تحت درج19سال قدیم کیس میں شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ مجسٹریٹ نے کہا کہ ثبوت کافی نہیں ۔ دوران سماعت 20گواہوں نے اپنا بیان درج کرایا تھا ۔سماعت9جنوری کو مکمل ہوگئی تھی لیکن مجسٹریٹ نے فیصلہ کا اعلان موخر کردیا تھا۔

تخریبی سرگرمیوں کے لئے ہندو نوجوانوں کا استعمال
پاکستانی آئی ایس آئی کی نئی حکمت عملی۔ گرفتارلڑکوں سے’را‘ کی پوچھ تاچھ
پٹنہ
یو این آئی
آئی ایس آئی کے طریقہ کارمیں بظاہر تبدیلی میں پاکستانی انٹلیجنس ایجنسی، ہندوستان میں تخریبی سر گرمیوں کے لئے اب بے روزگار ہندو نوجوانوں کو استعمال کررہی ہے ۔ آئی ایس آئی کی حکمت عملی میں قابل لحاظ تبدیلی کا پتہ چھ نوجوانوں کی گرفتاری سے چلا جن میں تین کو دودن قبل نیپال سے اور تین کوموتیہاری( مشرقی چمپارن کے ضلع ہیڈکوارٹرس) سے پکڑا گیا۔ گرفتار نوجوانوں میں پانچ ہندو اور ایک مسلمان۔ انہیں گزشتہ برس یکم اکتوبر کو ضلع مشرقی چمپارن کے گھوڑا ساہاں ریلوے اسٹیشن کے قریب پٹریوں پر پریشر کوکر بم رکھنے میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا۔ دوران پوچھ تاچھ انہوںنے مانا کہ وہ کانپور ریلوے اسٹیشن کے قریب نومبر اور دسمبر میں دو ٹرینوںکو پٹری سے اتارنے میں ملوث ہیںجن میں151مسافرین کی جانیں گئی تھیں ۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس( ہیڈ کوارٹرس) سنیل کمار نے بتایا کہ موتیہاری میں دو دن قبل گرفتار تین نوجوانوں نے ماناہے کہ انہیں ایک نیپالی شہری پیسہ دے رہا تھا، جو ہندوستان میں تخریبی سر گرمیوں کے لئے فی الحال نیپال کی جیل میں بندہے ۔ کمار نے کہا کہ ان تینوں نے نومبر اور دسمبرمیںاندور ۔ پٹنہ ایکسپریس اور اجمیر ۔ سیالدہ ایکسپریس کو پٹری سے اتارنے میں ملوث ہونے کی بات مانی ہے ۔ اجمیر۔ سیالدہ ایکسپریس، وزیر اعظم مودی کے لکھنو میں ایک ریالی سے خطاب سے ایکدن قبل پٹری سے اتری تھی ۔ گرفتارنوجوانوں کی شناخت اوما شنکر پٹیل، موتی لال پاسوال اورمکیش یادو کی حیثیت سے ہوئی ہے جنہیں ہند۔ نیپال سرحد کے قریب سے پکڑا گیا ۔ چونکا دینے والے انکشافات پر ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ را( انٹلی جنس بیورو، آئی بی) اور یوپی اے ٹی ایس کی ٹیمیں تین نوجوانوں سے پوچھ تاچھ کے لئے موتیہاری پہنچ چکی ہیں۔ ان سے ضلع مشرقی چمپارن کے گھوڑا ساہاں ریلوے اسٹیشن کے قریب پٹری پر پریشر کوکر رکھنے کے سلسلہ میں پوچھ تاچھ ہوگی ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس مشرقی چمپارن جتیندر رانا نے کہا کہ تینوں نوجوانوںکو جوفی الحال عدالتی تحویل میں ہیں، پوچھ تاچھ کے لئے مرکزی ایجنسیاں ریمانڈپرلیں گی ۔ رانا نے کہا کہ نیپال پولیس بھی تین نوجوانوں برج کشور گری،مجاہد انصاری اورشمبھو گری سے پوچھ تاچھ کرے گی جو فی الحال نیپال پولیس کی تحویل میں ہیں۔

آر بی آئی گورنر سے پارلیمانی کمیٹی کے سخت سوالات
اریجیت پٹیل کئی سوالوں کے جواب دینے سے قاصر
نئی دہلی
پی ٹی آئی
آر بی آئی گورنر اریجیت پٹیل نے آج ایک پارلیمانی پیانل میں پیش ہوتے ہوئے ادعا کیاکہ نوٹ بندی کا عمل جنوری2016میں شروع ہوگیا تھا اور مرکزکے اس فیصلے کے بعد9.2لاکھ کروڑ کے نئے کرنسی نوٹ بینکنگ سسٹم میں لائے گئے ہیں۔ اریجیٹ پٹیل نے فینانس سے متعلق پارلیمانی پیانل میں پیش ہوتے ہوئے نوٹ بندی فیصلے کی مدافعت کی تاہم انہیں اس تعلق سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ کئی سوالات کا جواب نہیں دے سکے ۔ پٹیل سے کمیٹی کے ارکان نے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کی منسوخی اور اس فیصلہ کے اثرات پر متعدد سوالات کئے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت فینانس کے اعلیٰ عہدیدار بشمول معاشی امور کے سکریٹری شکتی کانتا داس، ریونیو سکریٹری ہسمکھ ادیا کو بھی سوالنامہ پیش کیا گیا ہے جس کے جوابات وہ بعد میں دیں گے ۔ اپوزیشن کے ایک رکن نے جو کمیٹی کے بھی رکن ہیں بعد میں بتایا کہ جیسا کہ میرا اندازہ تھا آر بی آئی گورنر نے اس فیصلہ کی مدافعت کی۔ انہوں نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ایم ویرپا موئلی کی قیادت والی اس کمیٹی کو بتایا کہ نوٹ بندی پرمشاورت اور مہم جنوری2016ء میں شروع ہوئی تاہم انہوں نے اس بات کا راست جواب نہیں دیا کہ حقیقتاً نوٹ بندی کاپہلا فیصلہ کس نے لیا۔ ارکان کے سوال کے جواب دیتے ہوئے آر بی آئی گورنر نے بتایا کہ9.2لاکھ کروڑ روپے مالیت کے نئے کرنسی نوٹ ، نوٹ بندی کے بعد جاری کئے گئے ۔ اسی دوران ایک رکن نے دعویٰ کیاکہ آر بی آئی گورنر چند سوالات کا جواب دینے سے قاصر رہے ۔ چند اپوزیشن ارکان نے غیر معمولی سوالات بھی کئے تھے تاہم سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے جو کمیٹی کے رکن بھی ہیں دیگر ارکان کو سمجھایا کہ وہ جارحیت کا اظہار نہ کریں اور سخت سوالات سے گریز کریں۔ ویرپا موئلی نے بھی ارکان سے کہا کہ وہ سوالات کرنے میں تحمل برتیں۔ کمیٹی کے دیگر ارکان میں کیرتی سومیا، نشی کانت دوبے ( بی جے پی) چندر کانت کھیر ے(شیو سینا)، بی مہتاب( بی جے ڈی) پریم داس ( سکم ڈیمو کریٹک فرنٹ) سگوتارائے ، دنیش ترویدی (ٹی ایم سی) نریش اگر وال) ایس پی، ستیش مشرا بی ایس پی، ڈگ وجئے سنگھ، جیوتر آدتیہ سندھیا کانگریس، نریش گجرال اکالی دل، شامل ہیں ۔عوامی شکایات سے متعلق کمیٹی جس کی صدارت کانگریس ایم پی کے وی تھامس کرتے ہیں20جنوری کو نوٹ بندی پر پوچھ تاچھ کرے گی۔آر بی آئی گورنر اریجیت پٹیل آج پارلیمانی کمیٹی کی پوچھ تاچھ کے دوران سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی مداخلت کی وجہ سے بچ گئے۔ اریجیٹ پٹیل آر بی آئی اور وزارت فینانس کے بعض دوسرے عہدیداروں کے ساتھ فینانس سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے جن سے ارکان نے سخت سوالات کئے۔ وہ ایسے سوالات کا جواب نہیں دے سکے کہ عام حالات کا کب بحال ہوں گے اور پچاس دن کی مہلت کے دوران منسوخ شدہ کرنسی کے کتنے روپے جمع کرائے گئے۔ منموہن سنگھ نے جو خود بھی آر بی آئی گورنر رہ چکے ہیں بتایاکہ ان سے پریشان کن سوالات نہیں کئے جانے چاہئے ۔ سمجھاجاتا ہے کہ منموہن سنگھ نے اریجیت پٹیل سے کہا کہ وہ انہیں اس سوال کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے جو نقد رقم نکالنے پر پابندیوں کے بارے میں تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں