مودی حکومت کے دور میں فرقہ وارانہ فسادات میں کمی - نقوی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-18

مودی حکومت کے دور میں فرقہ وارانہ فسادات میں کمی - نقوی

مودی حکومت کے دور میں فرقہ وارانہ فسادات میں کمی - نقوی
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یواین آئی
ملک کی ترقی کے لئے قومی ہم آہنگی اور ثقافتی خیرسگالی لازمی ہے اورمودی حکومت ہندوستان کے تمام عوام کی سماجی، معاشی، اقتصادی اور تعلیمی ترقی کے عہد کے ساتھ ساتھ تیز رفتار کام کررہی ہے ۔ مرکزی وزیرمملکت برائے اقلیتی امور( آزادانہ چارج) مختار عباس نقوی نے آج یہاں ریاستی اقلیتی کمیشنوں کے سالانہ کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد فرقہ وارانہ فسادات پرخاطر خواہ طریقے پر قابو پایاہے یہی وجہ ہے کہ سال2015-16مین ملک میں کوئی بڑا فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا ہے اور جواکادکافسادات ہوئے ہیں وہ ذاتی نوعیت کے تھے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ فسادات کے اکا دکا واقعات کے سلسلے میں موصولہ شکایات کااقلیتی کمیشن نے بخوبی نپٹایا اور اس سے متعلق ایجنسیوں کو آگاہ بھی کرایا۔ نقوی نے کہا کہ ہندوستان کی آئین میں اقلیتوں کو دئیے گئے حقوق کو کوئی بھی پارٹی، حکومت یاکوئی بھی نظام ہر گز نقصان نہیں پہنچا سکتا کیونکہ اس کی بنیادیں کافی گہری اور مضبوط ہیں۔جو لوگ قومی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ایسی طاقتوںکو بے اثر کرنا چاہئے ۔ مرکزی وزیر نے کہاکہ بہت سے لوگ مذہبی منافرت پھیلانے کے لئے افواہوں کا سہارا لے کر ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ حالیہ دنوںمیں ہریانہ کے میوات میں اسی طرح کی افواہیں پھیلاکر فرقہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے ان علاقوں میں چھ پروگریس پنچایت کرکے نہ صرف اس طرح کی افواہوں پرروک لگانے میں کامیابی حاصل کی بلکہ میوات کے علاقوں میں تعلیمی اور ترقیاتی اسکیموں کا اعلان کر کے وہاں کے عوام میں اعتماد پیدا کیا ۔ نقوی نے کہا کہ ان کی وزارت نے ملک میں عالمی معیار کی پانچ یونیورسٹیاں قائم کرنے کا حال ہی میں اعلان کیا ہے جن میں چالیس فیصد نشستیں طالبات کے لئے ریزرو ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان یونیورسٹیوں کے قیام کے لئے راجستھان ، مہاراشٹرا اور کرناٹک کی حکومتوں نے زمین فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان یونیورسٹیوں کے قیام کے لئے کارروائی شروع کردی گئی ہے اور2018کے تعلیمی سیشن میں ان میں پڑھائی کا عمل شروع کردیاجائے گا ۔ نقوی نے کہا کہ اقلیتی وزارت نے اقلیتوں کوبااختیار بنانے کے لئے مختلف اسکیمیں چلائی ہیں ۔ جنکے نتیجہ میں آج اقلیتی طبقے کے لوگ تیز رفتار ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہے ہیں ۔ وزیر اعظم کا نیا پندرہ نکاتی پروگرام، نئی منزل، نئی روشنی سیکھو اور کماؤ، پری میٹرک ، پوسٹ،میٹرک اسکالرشپ کابھرپور فائدہ اقلیتوں کو ملاہے ۔ اس کے علاوہ مرکز کی دیگر اسکیموں جیسے میک ان انڈیا، اسکل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا کا فائدہ اقلیتوں کو بھی مل رہا ہے ۔
Decline in Communal Riots in BJP tenure: Naqvi

یوپی انتخابات اکھلیش یادو کی قیادت میں لڑے جائیں گے
کانگریس۔ سماج وادی پارٹی اتحاد کا جلد اعلان ، غلام نبی آزاد کی پریس کانفرنس
نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس نے منگل کے دن کہاکہ وہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات اکھلیش یادو کی زیرقیادت سماجو ادی پارٹی کے ساتھ مل کر لڑے گی۔ سینئرکانگریس قائد غلام نبی آزاد نے یہاں میڈیا سے کہا کہ کانگریس۔ سماج وادی پارٹی اتحاد ، اتر پردیش میں اگلی حکومت تشکیل دے گا ۔انہوں نے الیکشن کمیشن کے اکھلیش خیمہ کو سیکل کاانتخابی نشان الاٹ کرنے کے ایک دن بعد یہ بات کہی ۔ آزاد نے کہاکہ اتحادکی تفصیلات بالخصوص نشستوں کی تقسیم کو قطعیت دی جارہی ہے ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا اتحاد میں اجیت سنگھ کی راشٹریہ لوک دل( آر ایل ڈی) شامل ہوگی، انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ بہار طرز کے مہا گٹھ بندھن کے بارے میں پوچھنے پر غلام نبی آزاد نے کہاکہ میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ اس پر ہم بعدمیں بات کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ قیاس لگایاجارہاتھا کہ کانگریس ۔ ایس پی اتحاد ہوگا یا نہیں، توثیق کی جاتی ہے کہ اتحاد ہورہاہے ۔ اسی دوران کانگریس کی امید وار چیف منسٹری برائے اتر پردیش شیلا دکشت نے پھر کہا کہ ان سے کہاجائے گا تووہ امید واری سے دستبردار ہوجائیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ میں یہ بات کل بھی کہہ چکی ہوں۔ چیف منسٹری کے دو چہرے نہیں ہوسکتے ، میں ہٹ جاؤں گی۔ یواین آئی کے بموجب کانگریس نے آج کہاکہ اتر پردیش میں اس کا اکھلیش یادو کی سماج وادی پارٹی سے اتحاد ہوگا۔ جنرل سکریٹری اے آئی سی سی و انچارج یوپی غلام نبی آزاد نے کہا کہ اتر پردیش الیکشن میں کانگریس اور ایس پی کے درمیان اتحاد ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ اتحاد کی تفصیلات اور نشستوں کی تقسیم کے امور طے ہورہے ہیں اور ان کا عنقریب اعلان کردیاجائے گا ۔ آزاد نے کہاکہ تفصیلات آئندہ 24تا48گھنٹوں میں طے ہوجائیں گی۔ میں کہہ سکتاہوں کہ اکھلیش یادو کی زیر قیادت کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے درمیان اتحاد ہورہاہے۔ یہ پوچھنے پر کہ آیاکانگریس، بہار اسمبلی الیکشن میں جنتادل یو اور آرجے ڈی کے درمیان مہا گٹھ بندھن کے خطوط پر کوئی اتحاد کرے گی، آزاد نے کہاکہ فی الحال میں صرف اتنا کہہ سکتاہوں کہ کانگریس اور ایس پی کا اتحاد ہورہاہے۔ہم مہا گٹھ بندھن کے بارے میں آنے والے دنوں میں سوچیں گے ۔ کانگریس نے یہ توثیق ایسے دن کی ہے جب کہ ریاستی اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلہ کے لئے اعلامیہ جاری ہورہاہے ۔ سینئر ایس پی قائد رام گوپال یادو نے جواکھلیش یادو خیمہ کو چلا رہے ہیں کل امید ظاہر کی تھی کہ کانگریس کے ساتھ اتحاد ہوگا۔ انہوں نے کہا تھاکہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کا قطعی فیصلہ نئے قومی صدر اکھلیش یادو کریں گے ۔ میں امید کرتاہوں کہ اتحاد ہوگا۔
لکھنو
پی ٹی آئی
اتر پردیش میں ’’مہاسیکولر گٹھ بندھن‘‘ کے امکانات آج روشن ہوگئے ۔ چیف منسٹر اکھلیش یادو نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ اتھاد کا فیصلہ ایک یا دو دن میں ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اتحاد کا فیصلہ ایک یادو دن میں ہوجائے گا ۔ وہ فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے کانگریس کے ساتھ اتحاد کے امکان سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے ۔ انہوںنے اپنی قیام گاہ پر اخباری نمائندوں سے غیررسمی بات چیت کی۔ کہاجاتا ہے کہ کانگریس کے جنرل سکریٹری و انچارج یوپی غلام نبی آزاد ، اور سماج وادی پارٹی قائد رام گوپال یادو بعض نشستوں پر اختلافات دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اتر پردیش میں اسمبلی حلقوں کی جملہ تعداد403ہے اور اکھلیش یادو کی پارٹی ان میں بیشتر نشستوں پر الیکشن لڑے گی ۔ امکان ہے کہ وہ مغربی یوپی میں آر ایل ڈی کوجو نیر پارٹنر بنائے گی جو کبھی اجیت سنگھ کا گڑ ھ رہاہے ۔ سماج وادی پارٹی ذرائع کاکہناہے کہ پارٹی امید واروں کی فہرست ایک یا دو دن میں جاری ہوجائے گی۔ اطلاعات ہیں کہ تینوں جماعتیں مشترکہ اقل ترین پروگرام جاری کریں گی ۔ تینوں جماعتوں کے قائدین کا کہناہے کہ اتر پردیش میں اصل کام نریندر مودی کی بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روکناہے ۔ تینوں جماعتوں کوآئندہ چند دن میں مغربی اترپردیش میں نشستوں کے تال میل کو قطعیت دینے دقت سے جنگ لڑنے ہے ۔ مغربی یوپی میں الیکشن دو مرحلوں میں11فروری اور15فروری کوہوگا ۔ اس خطہ میں اجیت سنگھ کا کچھ اثرورسوخ ہے ۔ 2015ء کے اسمبلی الیکشن مین کانگریس نے مہا گٹھ بندھن تشکیل دینے جنتادل یو اور آرجے ڈی سے ہاتھ ملایاتھا، جسکے نتیجہ میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کو شکست ہوئی تھی۔

راہول گاندھی پر مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کاالزام۔بی جے پی وفد
نئی دہلی
آئی اے این ایس
بی جے پی نے آج یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی جانب سے پارٹی کے انتخابی نشان’’ پنجہ‘‘ کو مذہبی شخصیتوں سے جوڑنا مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ، الیکشن کمیشن سے رجوع کیا اور کانگریس کے انتخابی نشان کو ضبط کرنے کا مطالبہ کیا۔ پانچ ریاستوں بشمول اتر پردیش میں جہاں کانٹے کا مقابلہ ہے ۔ اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کے ایک وفد نے دہلی میں11جنوری کو منعقدہ کانگریس کے جن ویدنا سمیلن میں راہول گاندھی کی جانب سے کئے گئے تبصرہ کے خلاف شکایت درج کرائی ۔ مرکزی وزراء مختار عباس نقوی اور پرکاش جاودیکر کی زیرقیادت اس وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ اور دیگر افراد بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ نقوی نے میڈیاکو بتایا کہ راہول گاندھی کے ریمارکس انتخابات کو فرقہ ورانہ طور پر ابتر کرنے کی سازش ہیں۔ پارٹی کے انتخابی نشان کومذہبی شخصیتوں سے جوڑتے ہوئے وہ عوام کویہ بتانا چاہتے ہیں کہ کانگریس کو ووٹ دیتے ہوئے وہ اپنے مذہب کے لئے ووٹ دیں گے ۔ یہ واضح طور پر مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کے مترادف ہے ۔ یہ نہ سب بدعنوانی ہے بلکہ مثالی ضابطہ اخلاق کی ایک بڑی خلاف ورزی بھی ہے، اسی لئے ہم نے اس معاملہ میں سخت کارروائی کامطالبہ کیاہے ۔ کانگریس کے انتخابی نشان کو ضبط کیا جاناچاہئے۔
رئیل اسٹیٹ قانون کو تحلیل کرنے کا کسی کو حق نہیں۔ مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو
نئی دہلی
بعض ریاستوں کی جانب سے نئے رئیل اسٹیٹ قانون کی بعض دفعات کو تحلیل کرنے سے متعلق اطلاعات کے دوران مرکزی وزیرایم وینکیانائیڈو نے آج کہا کہ حقیقی معنوں میں نافذ کرنا چاہئے اور کسی کوبھی پارلیمنٹ کی جانب سے منظورہ قانون کی دفعات کو تحلیل کرنے کا حق حاصل نہیں ۔ مرکزی وزیر امکنہ و انسداد شہری غربت نے ریاستوں سے کہاکہ وہ اس قانون کو جلدنافذ کرنے تیارہوجائیں ۔ انہوں نے انتہائی صارف و دوست قانون قراردیا ، جسکا خریداروں اور فروخت کنندوں ، دونوں کی جانب سے خیرمقدم کیاجارہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اس قانون سے بے حد توقعات ہیں اور اسے جاریہ سال جون سے مکمل طور پر کارکرد کردیاجانا چاہئے ۔ مجھے یہ سن کر افسوس ہوا کہ چند ریاستیں ہنوز اس قانون کے بارے میں رسمی طریقہ کار اختیار کررہی ہیں اور انہوں نے قوانین کا اعلان نہیں کیا ہے ، جن کا گزشتہ سال اکتوبر میں ہی اعلان کردیاجانا چاہئے تھا۔ وینکیا نائیڈو یہاں ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز (امکنہ) سے خطاب کررہے تھے ۔ نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے بعض ریاستوں کی جانب سے اس قانون کی بعض دفعات کو تحلیل کرنے سے متعلق خبروں کامطالعہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ کوئی ایسا نہیں کرے گا، کیوں کہ پارلیمنٹ نے اس قانون کومنظوری دی ہے ۔ آج میں یہ واضح کرنا چاہتاہوں کہ اس قانون کے بارے میں کوئی بھی سمجھوتہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ انہوںنے انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ اس قانون پر عوام کی رائے بے حد طاقتورہے ۔ جو بھی اسے تحلیل کرنے کی کوشش کرے گا اسے عوام کی برہمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یوپی اسمبلی الیکشن ، پہلے مرحلہ کا اعلامیہ جاری
مسلم اکثریتی73حلقے شامل ۔ نامزدگیوں کاادخال شروع
لکھنو
پی ٹی آئی
اتر پردیش اسمبلی انتخابات کا عمل11فروری کے پہلے مرحلہ کی رائے دہی کے لئے الیکشن کمیشن کا آج اعلامیہ جاری ہونے کے ساتھ ہی شروع ہوگیا۔ پہلے مرحلہ میں مغربی اتر پردیش کے مسلم اکثریتی پندرہ اضلاع میں پھیلے73حلقوں میں پولنگ ہوگی ۔ ان حلقوں کے لئے نامزدگیوں کاادخال اعلامیہ جاری ہونے کے فوری بعد صبح گیارہ بجے شروع ہوگیا ۔ چیف الکٹورل آفیسر( سی ای او) نے لکھنو میں یہ بات بتائی ۔ نامزدگیاں داخل کرنے کی آخری تاریخ 24جنوری ہوگی جب کہ انہیں27جنوری تک واپس لیاجاسکے گا ۔ پولنگ11فروری کو ہوگی ۔ اتر پردیش میں11فروری اور8مارچ کے درمیان 7حلقوں میں اسمبلی الیکشن ہوگا ۔ پہلے مرحلہ میںمغربی یوپی کے اضلاع کا احاطہ ہوگاجن میں فساد زدہ مظفرنگر اور شاملی شامل ہیں جہاں بی جے پی نے2014کے لوک سبھا انتخابات میں اچھامظاہرہ کیاتھا ۔ پہلے مرحلہ میں جن دیگر اضلاع میں پولنگ ہوگی ، ان میں باغپت، میرٹھ، غازی آباد ، گوتم بدھ نگر، ہاپور،بلند شہر ، علی گڑھ، متھرا ، ہاتھرس، آگرہ فیروزآباد اور خاص گنج شامل ہیں۔ مسلم اکثریتی علاقے بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے لئے بھی کڑی آزمائش ہوں گے ، جن کا بڑا انحصار دلت،مسلم ووٹ بینک پرہے ۔ اس بار بی جے پی کامسلمانوں کی تائید پر انحسارہے۔403کے منجملہ97ٹکٹ اس نے مسلمانوںکو دئیے ہیں ۔ الیکشن کا نتیجہ بتائے گا کہ مایاوتی، دلتوں کی کتنی تائیدبرقرار رکھ پائیں کیونکہ بی جے پی بھی دلتوں کی حمایت حاصل کرنے کوشاں ہے ۔ یہ بھی پتہ چل جائے گاکہ پچھلی دفعہ کے مقابلہ مایاوتی نے مسلمانوں کی تائید کتنی زیادہ حاصل کی ہے ۔ اکھلیش یادو کی سماجو ادی پارٹی کے لئے بھی اس خطہ میں کڑی آزمائش ہوگی۔ 2کروڑ97لاکھ رائے دہندوں میں لگ بھگ1کروڑ 17لاکھ خواتین ہیں ۔ ان رائے دہندوں میں 24لاکھ25ہزار کی عمریں18تا 19سال کی ہیں۔ اس خطہ میں رائے دہی کا تناسب مسلم ووٹ کا موڈ دکھائے گا اور مقابلہ کی ہیئت طے کرے گا۔ آئی اے اینا یس کے بموجب آگرہ، علی گڑھ،غازی آباد اور میرٹھ میں ووٹ ویریفائیڈ پیپر آڈٹ ٹریل مشینوں کا استعمال ہوگا۔ اعلامیہ جاری ہوتے ہی نامزدگیوں کا ادخال اورانتخابی مہم کا بھی آغاز ہوگیا۔

دہشت گردی سے نمٹنے دنیا کو ہندوستانی قیادت کی ضرورت
سرحدپاردہشت گردی پر امریکہ نے پاکستان کو سخت پیامدیا۔ سفیرامریکہ کابیان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اوباما انتظامیہ نے حالیہ دنوں حکومت پاکستان کو بہت زیادہ سخت پیام دیتے ہوئے کہا کہ اس کی سر زمین سے کام کرنے والی تنظیمیں لشکر طیبہ ، جیش محمد اور حقانی نیٹ ورک کوروک دے ۔ رخصت پذیرسفیرامریکہ برائے ہند رچرڈ ورمانے آج یہ بات کہی ۔ انہوںنے پاکستانی دہشت گرد گروپوں کے خطرات کا سامنا کرنے پرہندوستان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ دنیاکودہشت گردی سے نمٹنے کے معاملہ میں ہندوستانی قیادت کی ضرورت ہے ۔ امریکہ سفیر ورماجو نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کی جمعہ کو حلف برداری سے قبل عہدہ سے سبکدوش ہونا چاہتے ہیں کہا کہ امریکہ نے بھی پاکستانی قیادت سے کہہ چکا ہے کہ بشمول افغانستان سرحد پار دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف سختی پیدا کی جائے ۔ ایک تھینک ٹینک کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران دہشت گردی کے خلاف ہندوستان اور امریکہ کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے رچرڈ نے کہاکہ دفاعی حکمت عملی کے شراکت دار دونوں ممالک کے درمیان انٹلی جنس اطلاعات کی شراکت غیرمعمولی سطح پر بڑھ چکی ہے جسکے بعد ہندوستانی سیکوریٹی ایجنسیوں کو مختلف خطرات سے آگاہ ہونے میں مدد ملی ہے ۔ اس سوال پر کہ اوباما انتظامیہ نے لشکر طیبہ، جیش محمد اور حقانی نیٹ ورک پرحقیقی معنوں میں پاکستان سے کیاکہاہے ، اس پر ورما نے کہاکہ ہم نے ان دہشت گردگروپوں سے متعلق جو پاکستان کی سرزمین میں پل رہے ہیں بہت سخت خطوط میں بات کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستانی قیادت کو بہت ہی سخت پیام گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسلام آباد سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سر زمین میں موجود دہشت گرد گروپوں کی محفوظ جنت کو ختم کرے ۔ سرحد پار سر گرمیاں بندکی جائیں اور دہشت گرد کارروائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ ہندوستان کو دہشت گردی کے خطرہ کا سامنا کا ذکر کرتے ہوئے رچرڈ ورمانے کہاکہ مغربی سمت ہندوستان دہشت گرد گروپوں کی سر گرمیوں کا سامنا کررہا ہے جو پاکستان میں اندر موجود ہیں ۔ ان گروپوں میں سے بشمول لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک اور جیش محمد نے امریکہ اور افغانستان کی سیکوریٹی فورسس کوبھی نشانہ بنایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گرد گروپوں اور ان کے اضافہ شاخوں کے قائدین کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے امریکہ پاکستان پر اعلیٰ سطح کا دباؤ برقرار رکھے گا ۔ امریکی سفیر نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ دہشت گردی ، جنگجوازم اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لئے تعاون کو مزید بڑھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہند۔ امریکہ عالمی سطح کام کرنے کی مثالی شراکت داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹکنالوجی کے ذریعہ آئی ایس آئی ایس جیسی تنظیموں کی جانب سے نوجوانوں کو متاثرہونے سے روکا جانا چاہئے اور اس مسئلہ کا حل نکالاجانا چاہئے۔

دنگل گرل زائرہ وسیم کوفلمی برادری کی تائید
معافی نامہ مجبورکرنے والوں کی بزدلی کا عکاس: انوپم کھیر
نئی دہلی
یواین آئی
فلم دنگل میں پہلوان گیتا پھوگاٹ کے بچپن کا کرداراداکرنے والی زائرہ وسیم کولے کر ایک نیا دنگل شروع ہوگیاہے۔ اس دنگل کی وجہ زائرہ اور جموں و کشمیرکی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی اس ملاقات کو ماناجارہاہے ۔ اس ملاقات کے بعد زائرہ علیحدگی پسندوں کے ایسے نشانے پر آگئیں کہ انہیں کھلا خط جاری کر معافی مانگنی پڑی۔ فیس بک اور ٹوئیٹر پر لکھے معافی نامہ میں زائرہ نیلکھا کہ یہ ایک کھلا قبول نامہ، معافی نامہ ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ حال ہی میں میرے رویے اور میں نے جن لوگوں سے ملاقات کی، اس سے کئی لوگ ناخوش اوردکھی ہوئے ہیں ۔ میں ان سب سے معافی مانگنا چاہتی ہوں ، جنہیں میں نے نادانستہ طورپر تکلیف پہنچائی ہے اور میں چاہتی ہوں کہ وہ جانیں کہ میں ان کے جذبات کااحترام کرتی ہوں۔ زائرہ نے یہاں سے کہا کہ وہ نہیں چاہتیں کہ انہیں کوئی اپنارول ماڈل مانے، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ انہیں اپنے کئے پر کسی طرح کا کوئی فخرنہیں ہے ۔ انہوں نے کہا مجھے کشمیری نوجوانوں کا رول ماڈل بناکر پیش کیاجارہا ہے ، میںیہ صاف کرنا چاہتی ہوں کہ میں نہیں چاہتی کہ کوئی میرے نقش قدم پر چلے۔ میں جو کررہی ہوں اس پر مجھے کوئی فخر نہیں ہے ۔ زائرہ کویہ معافی نامہ سوشیل میڈیا پر مسلسل مل رہی دھمکیوں کی وجہ سے جاری کرناپڑا۔ جسکا سلسلہ ان کے محبوبہ مفتی سے ملنے سے شروع ہوا ۔ سوشیل میڈیا پر زائرہ ہی نہیںبلکہ ان کے خاندان کو بھی بہت برا بھلا کہا گیا۔ زائرہ کا معافی نامہ سامنے آنے کے بعد سیاسی دنیا میں دنگل شروع ہوگیا ۔ کشمیرمیں بی جے پی نے علیحدگی پسندوں پر ہلہ بول بولا تو نیشنل کانفرنس بھی اس تنازعہ میں کود پڑی ۔ اداکار انوپم کھیر نے ٹوئٹر کے ذریعہ وسیم کی تائیدکی۔ انہوں نے کہاکہ آپ کا معافی نامہ افسوسناک لیکن حوصلہ افزا ہے ۔ اس سے ان لوگوں کی بزدلی ظاہرہوتی ہے جنہوں نے آپ کو یہ لکھنے پر مجبور کیا، لیکن آپ میری رول ماڈل ہیں۔ بزرگگیت کار جاویداختر بھی دنگل گرل کی تائیدمیں آئے ۔ انہوں نے کہاکہ جولوگوں چھتوںپر چڑھ کر آزادی کے نعرے لگاتے ہیں وہ دوسروں کو ذہ برابر آزادی دینے تیار نہیں ۔ بے چاری زائرہ وسیم کو اپنی کامیابی پر معافی مانگنی پڑ رہی ہے۔ اداکار عامرخان جنہوں نے فلم دنگل میں اہم رول ادا کیا ہے ، کہاکہ میں نے زائرہ کا بیان پڑھا اور میں سمجھ سکتاہوں کہ وہ ایسا بیان دینے پر کیوں مجبور ہوئی ہیں ۔ میں آپ کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں ۔ آپ یقینا میرے لئے رول ماڈل ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں