ہر ہفتہ 24 ہزار روپئے نقد کیوں نہیں دئیے جا رہے - سپریم کورٹ کی مرکز پر برہمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-10

ہر ہفتہ 24 ہزار روپئے نقد کیوں نہیں دئیے جا رہے - سپریم کورٹ کی مرکز پر برہمی

9/دسمبر
ہر ہفتہ 24 ہزار روپئے کیوں نہیں دئیے جا رہے ہیں؟
سپریم کورٹ کی مرکز پر برہمی۔ نوٹ بندی سے متعلق کئی سوال ۔ چدمبرم اور دیگر وکلاء کی گرما گرم بحث
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
سپریم کورٹ نے آج نوٹ بندی کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکز پر برہمی ظاہر کی اور جاننا چاہا کہ رقم نکالنے کی حد کے بارے میں عدالت کے سابقہ احکام پر عمل آوری کیوں نہیں کی گئی ۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی قیادت میں سپریم کورٹ کی بنچ نے مرکز سے کئی سوال کرتے ہوئے یہ بھی پوچھا کہ آیا اس کا فیصلہ فی الواقعی مکمل رازداری میں لیا گیا ۔ سپریم کورٹ نے سوا ل کیا جب آپ نے نوٹ بندی کی پالیسی بنائی تو کیا وہ رازداری میں تھی ؟ چیف جسٹس ٹھاکر نے یہ بھی سوال کیا کہ ایک شخص کو ہر ہفتہ چوبیس ہزار روپے نکالنے کی اجازت کے فیصلہ پر عمل کیوں نہیں کیاجارہا ہے ۔ ضلع کوآپریٹیو بینکس کو پرانے نوٹوں کا ڈپازٹ قبول کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ بینکوں کو ہفتہ میں ایک مقررہ رقم گاہکوں کو جاری کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جاسکتی۔ درخواست گزاری کی پیروی کرتے ہوئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سوا ل کیا کہ حکومت نے اس اقدام کے لئے پہلے سے اچھی تیاری کیوں نہیں کی۔ اے ٹی ایمس میں رقم نہیں ہے ، کوآپریٹیو بینکس سے امتیاز برتا جارہا ہے ۔ سپریم کورٹ نے مرکز پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے اس کی واجبیت پر سوا ل کیا۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی قیادت میں ڈیویژن بنچ نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی سے اس سلسلہ میں ہدایتیں حاصل کرنے اور ان مسائل پر حکومت کے موقف سے عدالت کو واقف کرانے کی ہدایت دی ۔ عدالت نے نوٹوں کی منسوخی پر سماعت کے کے لئے آج ایسے نو نکات طے کئے ہیں جن کے ذریعہ اس بات پر غور کیاجائے گا کہ نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ دستوری ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس تیرتھ سنگا ٹھاکر، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے کہا کہ وہ ان درخواستوں کی سماعت14دسمبر کو کرے گی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ضروری ہوا تو اس معاملہ کی سماعت پانچ رکنی دستوری بنچ کو سونپی جائے گی۔ عدالت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ مختلف نکات پر تفصیل سے سماعت کرے گی۔ تاہم بنچ نے ایک بار پھر یہ واضح کردیا کہ وہ اقتصادی پالیسی میں بہت زیادہ دخل نہیں دینا چاہتی ، لیکن اتنی بڑی تعداد میں دائر درخواستوں کی وجہ سے پیدا ہوئے بڑے سوالات پر تفصیلی سماعت ضروری ہے ۔ عدالت14دسمبر کو ہونے والی سماعت میں ان باتوں پر غور کرے گی کہ لوگوں کو ہورہی تکلیف کو کم کرنے کے لئے کیا فوری اقدامات ہوسکتے ہیں؟ آج تقریباََ ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی سماعت میں عدالت میں کئی بار ماحول گرم ہوتا نظر آیا۔ کچھ وکلاء کے شور کرنے پر چیف جسٹس نے ان کی سرزنش بھی کی۔ کیرالا اور مہاراشٹرا کے ضلع کوآپریٹیو بینکوں کی جانب سے کیس کی پیروی کررہے سینئر وکیل پی چدمبرم نے ان بینکوں کا کام ٹھپ ہوجانے کی دہائی دی ۔ انہوں نے کہا کہ ان بینکوں کو نہ تو نوٹ تبدیل کرنے کی اجازت ہے ، نہ نوٹ جمع کرنے کی۔ اس سے دیہی معیشت تباہ ہوگئی ہے ۔ مرکز نے عدالت سے کہا کہ وہ خاموش نہیں ہے اور اگلے دس ، پندرہ روز میں حالات بہتر ہوجائیں گے ۔
Why has promise of Rs 24,000 per week to people not been met? SC raps govt

نوٹ بندی پر بولوں گا تو پارلیمنٹ میں زلزلہ آجائے گا
ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکام: راہول گاندھی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
نوٹ بندی کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں جاری تعطل کے دوران راہول گاندھی نے آج اسے سب سے بڑا اسکام قرار دیا اور کہا کہ اگر انہیں بولنے کی اجازت دی جائے تو ’’زلزلہ‘‘ آجائے گا ، جس پر بی جے پی نے ان کا مضحکہ اڑایا اور کہا کہ کانگریس قائد زلزلوں خے لئے نہیں بلکہ سیاسی نیم حکیمی کے لئے شہرت رکھتے ہیں۔ بی جے پی لیڈر سمبت پاترا نے کانگریس کے نائب صدر کا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ جو لوگ گزشتہ ساٹھ سال سے اسکامس کا مبدا بنے ہوئے تھے اب وہ زلزلوں کی بات کررہے ہیں ۔ راہول گاندھی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں نوٹ بندی کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اعلیٰ قدر کے نوٹوں کی منسوخی کے اقدام پس پردہ حقائق کا پارلیمنٹ میں انکشاف کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ اگر وہ مجھے پارلیمنٹ میں بولنے دیں تو آپ دیکھیں گے کہ کس طرح کا زلزلہ آئے گا۔ پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ حکومت نوٹ بندی پر بحث سے بھاگ رہی ہے ۔ ہم بحث کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت ہمیں بولنے نہیں دی رہی ہے ۔ کیونکہ جب میں بولوں گا تو پارلیمنٹ میں زلزلہ آجائے گا۔ وزیر اعظم بیٹھ بھی نہیں سکیں گے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم ملک بھر میں تقاریر کرتے پھر رہے ہیں لیکن لوک سبھا میں آنے سے ڈرتے ہیں اور وہاں بیٹھنے تیار نہیں ہے ۔ انہوں نے جاننا چاہا کہ آخر اتنا نروس ہونے کی کیا وجہ ہے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ نوٹ بندی ہندوستان کی تاریخ ک سب سے بڑا اسکام ہے ۔ میں لوک سبھا میں بولنا چاہتا ہوں ۔ میں ہر بات وہاں بتاؤں گا۔ قبل ازیں ان کی پارٹی نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر بحث کرنے تیار ہے لیکن حکومت یہ مطالبہ کررہی ہے کہ سولہ دن تک پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے پر اسے پہلے ملک کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔ حکومت کے اس مطالبہ پر زبردست ہنگامہ ہوا تھا اور پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔

پلاسٹک کے کرنسی نوٹ طبع کرنے کا فیصلہ
میٹریل کی خریدی شروع کردی گئی ۔ لوک سبھا میں مملکتی وزیر فینانس کا بیان
نئی دہلی
پی تی آئی
حکومت نے آج پارلیمنٹ کو بتایا کہ پلاسٹک کے کرنسی نوٹ طبع کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں میٹریل کی خریدی شروع کردی گئی ہے ۔ لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مملکتی وزیر فینانس ارجن رام میگھوال نے بتایا کہ پلاسٹک پر مبنی بینک نوٹ طبع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں خریداری بھی شروع کردی گئی ہے ۔ یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا آر بی آئی موجودہ کاغذی نوتوں کی جگہ پلاسٹک کرنسی نوٹوں کی طباعت کی تجویز رکھتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ریزروبینک ایک طویل عرصہ سے پلاسٹک کرنسی نوٹوں کو شروع کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ فروری میں حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ دس روپے کے ایک بلین پلاسٹک نوٹ تجرباتی بنیادوں پر پانچ شہروں میں متعارف کروائے جائیں گے ان شہروں کے نام کوچی، میسور، جئے پور، شملہ اور بھوبنیشور بتائے گئے ہیں۔ پلاسٹک نوٹوں کی اوسطاََ باق یرہنے کی مدت پانچ سال ہے اور ان کی نقالی مشکل ہے۔ پلاسٹک سے تیار کی گئی نوٹ کاغذی نوٹوں کے مقابلہ میں زیادہ صاف ہوتے ہیں۔ ایسے نوٹ پہلی مرتبہ آسٹریلیا میں متعارف کرائے گئے تھے۔ میگھوال نے بتایا کہ دسمبر2015میں آر بی آئی نے بتایا تھا کہ انہیں ہزار روپے کے چند ایسے نوٹ ملے ہیں جن میں سیکوریٹی دھاگہ نہیں ہے اور یہ کرنسی نوٹ پریس ناسک اور اس کاغذ پر چھاپے گئے تھے جنہیں ہوشنگ آباد کی سیکوریٹی پیپر مل نے سربراہ کیا تھا ۔ اس سلسلہ میں تحقیقات کرتے ہوئے تادیبی کارروائی کی گئی تھی۔ مملکتی وزیر فینانس نے بتایا کہ حکومت نے نوٹ بندی کی وجہ سے عوام کو ہورہی مشکلات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اس کمیٹی نے ا پنی رپورٹ پیش کردی ہے ۔ کمیٹی کی سفارشات حکومت کے زیر غور ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں