طلاق ثلاثۃ مسلم خواتین پر ظلم - الہ آباد ہائی کورٹ کی رولنگ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-09

طلاق ثلاثۃ مسلم خواتین پر ظلم - الہ آباد ہائی کورٹ کی رولنگ

8/دسمبر
طلاق ثلاثۃ مسلم خواتین پر ظلم
کوئی بھی پرسنل لا بورڈ آئین سے بالا تر نہیں ہوسکتا۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی رولنگ
قطعی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کا رد عمل
الہ آباد
آئی اے این ایس، یو این آئی
الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ صادر کرتے ہوئے آج طلاق ثلاثہ کو مسلم خواتین کے ساتھ ظلم قرار دیا اور کہا کہ کوئی بھی پرسنل لا بورڈ آئین سے بالا تر نہیں ہوسکتا۔ اتر پردیش کے بلند شہر کی ساکن دو خواتین کی درخواستوں پر ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ صادر کیا ۔جسٹس سنیت کمار پر مشتمل واحد رکنی بنچ نے یہ بھی کہا کہ قرآن مجید میں کہیں بھی طلاق ثلاثہ کو درست قرار نہیں دیا گیا ہے۔ یو این آئی کے بموجب اگرچیکہ مسلمانوں کے تمام مسالک طلاق ثلاثہ کو منظور اس پر عمل نہیں کرتے تاہم خواتین اس طریقہ کار کے رحم و کرم پر نہیں رہ سکتیں جو مختلف علماء نے قرآن مجید کی اپنے طور پر تشریح کرتے ہوئے رائج کیا ہے ۔ جسٹس سنیت کمار نے حنا کے علاوہ ایک اور خاتون کی درخواستوں کو خارج کردیا ہے کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ دستور پر مبنی جدید سیکولر ریاست میں قانون کا مقصد سماج میں تبدیلی لانا ہوتا ہے ۔ مسلمان ہندوستانی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں لہذا شہریوں کے ایک بڑے حصہ بالخصوص خواتین کو پرسنل لاکے نام پر قدیم رسوم و رواج کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ اس برادری کی خواتین مسلسل امتیاز کا شکار ہورہی ہیں اور تحفظ سے محروم ہیں۔ دستور میں تمام شہریوں کے لئے مساوی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے اور صنفی امتیاز کی کوئی گنجائش نہیں ۔ عدالت نے مزید کہا کہ ہندوستان میں جس مسلم پرسنل لاء پر عمل کیا جاتا ہے وہ پیغمبر اور مقدس قرآن کے بتائے گئے اصولوں کے جذبہ کے مغائر ہے۔ قرآن مجید میں کہا گیا ہے کہ جائز اور واجبی وجوہات پر طلاق دی جانی چاہئے اور اس سے پہلے دو ثالثوں کو جن میں ایک کا تعلق بیوی کے خاندان سے ہو اور دوسرے ک شوہر سے، شوہر اوربیوی کے درمیان مصالحت کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اگر تمام کوششیں ناکام ہوجائیں تو اس صورت میں طلاق دی جاسکتی ہے۔ جج نے مزید کہا کہ وہ اس مسئلہ پر مزید کچھ کہنا نہیں چاہتے کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے علم میں لایا گیا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ یہ درخواست خارج کی جاتی ہے لیکن شادی یا طلاق اور فریقین کے حقوق کے جواز کو اس فیصلہکے بعد بھی کھلا رکھاجاتا ہے ۔ جج نے اپنے تحریری تبصرہ میں کہا کہ جو سوا عدالت کو سب سے زیادہ پریشان کررہاہے وہ یہ ہے کہ کیا مسلم بیویوں کو ہمیشہ یہ ظلم سہنا ہوگا ۔ کیا بد نصیب بیویوں خے تئیں ان کا پرسنل لا ہمیشہ اتنا ہی ظالمانہ رہے گا۔ کیا ان مصائب کے ازالہ کے لئے مسلم پرسنل لا میں موزوںترمیم کی جاسکتی ہے؟ عدالت نے کہا کہ اس وحشیانہ حرکت پر عدالت کا ضمیر تشویش کا شکار ہے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ہائی کورٹ کے تبصرہ کو مسترد کردیا۔ بورڈ کے رکن کما ل فاروقی نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کا مسئلہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور وہیں فیصلہ ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلاق ثلاثہ کا مسئلہ مسلمانوں تک محدود نہیں ہے۔ یہ ان تمام مذاہب کا بھی مسئلہ ہے جنہیں دستور کے تحت ا پنے مذہب اور عقیدہ پر عمل کرنے کی ضمانت دی گئی ہے ۔ اسلامی اسکالر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ دستورِ ہند نے مسلمانوں کو اپنے پرسنل لا پر عمل کرنے کی پوری آزادی دی ہے ۔ اسی دوران وزیر اطلاعات و نشریات ایم وینکیا نائیڈو نے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو انصاف ملنا چاہئے اور ہر ایک اس بات سے اتفاق کرتا ہے ۔ شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے انتباہ دیا کہ طلاق ثلاثہ مسئلہ کا ووٹ بینک سیاست کی وجہ سے شاہ بانو کیس جیسا حشر نہیں ہونا چاہئے ۔ عدالت کے تبصرہ کا احترام کیاجانا چاہئے ۔ ملک کے لئے یہ بے حد اہم ہے ۔ ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے اس مسئلہ کا شاہ بانو کیس جیسا حشر نہیں ہونا چاہئے۔
'Triple Talaq' Violates Women's Rights, Says Allahabad High Court

اپوزیشن جماعتوں کا یوم سیاہ
کرنسی امتناع نریندر مودی کا احمقانہ فیصلہ: راہول گاندھی
کوئی کالا دھن باہر نہیں آیا۔ عام آدمی سے جائز رقم چھین لی گئی: ممتا بنرجی
نئی دہلی، کولکتہ
پی ٹی آئی
نوٹ بندی کے ایک ماہ بعد راہول گاندھی اور ممتا بنرجی نے آج نریندر مودی پر شدید حملہ کیا اور اسے احمقانہ فیصلہ اور ایک شخص کی لائی ہوئی اقتصادی تباہی قرار دیا جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے کرپشن اور کالا دھن کے خلاف’’یگنا‘‘ قراردیتے ہوئے اس کی ستائش کی۔ اعلیٰ قدرکے نوٹوں کی منسوخی پر حریف جماعتوں کے درمیان پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حملوں میں تیزی کے ساتھ بی جے پی نے کانگریس کے نائب صدر پر جوابی اور کیا اور کہا کہ وہ سرخیوں میں آنے تقریباََ ہر روز بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے مودی کی جانب سے8نومبر کو نوٹ بندی کے اعلان کا ایک ماہ مکمل ہونے پر دہلی میں احاطہ پارلیمنٹ میں یوم سیاہ منایا۔ راہول گاندھی نے وزیر اعظم پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے احمقانہ فیصلہ نے ملک کو تباہ وبرباد کردیا ہے۔ کانگریس کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں بشمول ترنمول کانگریس، سی پی آئی ایم، سی پی آئی، جنتادل یو ، سماج وادی پارٹی کے قائدین نے اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں لگا کر احتجاج میں حصہ لیا۔ راہول گاندھی نے نامہ نگاروں کوبتایا کہ وزیر اعظم نے یہ نام نہاد جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے۔ یہ جرات مندانہ فیصلہ، احمقانہ فیصلہ بھی ہوسکتا ہے ۔ یہ احمقانہ فیصلہ ہی ہے جس نے ملک کو تباہ و برباد کردیا ہے ۔100افراد کی موت ہوئی ہے ۔ کسان، ماہی گیر اور یومیہ اجرت پانے والے شدید متاثر ہوئے ہیں۔مظاہرہ میں کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی اور پارٹی کے سینئر لیڈر ملک ارجن کھرگے ، غلام نبی آزاد اور آنند شرما ، ترنمول کے جے ڈی یو کے شرد یادو ، راشٹریہ جنتادل کے جے پرکاش یادو اور دیگر قائدین شامل تھے۔ اپ وزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ حکومت نے نوٹوں کی منسوخی کا قدم بغیر سوچے سمجھے اٹھایا ہے اور اس سے ملک کو نقصان ہورہا ہے ۔ کسانوں، مزدوروں اور غریبوں کو سخت پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے اور کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے۔ ا پوزیشن کے حملہ کا سامنا کرتے ہوئے مودی نے ٹوئٹر کا سہارا لیا اور کہا کہ یہ مختصر مدتی تکلیف ، طویل مدتی فائدہ پہنچائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس اقدام سے کسانوں، تاجروں اور مزدوروں کو فائدہ پہنچے گا۔ مودی نے سلسلہ وار ٹوئٹر پیامات میں نوٹ بندی کے فوائد کو اجاگر کیا اور کہا کہ کرپشن ، دہشت گردی اور کالے دھن کے خلاف جاری اس یگنا میں پورے خلوص سے حصہ لینے پر میں ہندوستان کے عوام کو سلام کرتا ہوں۔ آج ہم سب کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ہندوستان کالے دھن کو شکست دے ۔ اس کی وجہ سے غریب کولکتہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب نوٹ بندی کے بعد پچھلے ایک ماہ سے عوام کو ہراسانی اور مالی عدم تحفظ کا سامنا ہے ۔ چیف منسٹر مغربی بنگا ل ممتا بنرجی نے آج کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو قوم کے سامنے صورتحال کی صراحت کرنی چاہئے ۔ انہوں نے یہ ادعا بھی کیا کہ بڑے نوٹوں کی منسوخی کے بعد پریشان ہوکر90افرا د فوت ہوگئے ہیں۔ اس ایک ماہ میں عوام کو ہراسانی ، تکالیف ، بد ترین افراتفری اور لاچارگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایک ماہ قبل 8نومبر کو نوٹ بندی پر سیاہ فیصلہ کا اعلان کرنے کے بعد یہی سب کچھ عام آدمیوں کو بھگتنا پڑا ہے۔ بنرجی نے کہا کہ وزیر اعظم کو قوم کے سامنے صورتحال کی صراحت کرنی چاہئے اور اس صورتحال کی ذمہ داری قبول کرنا چاہئے ۔ یہ ادعا کرتے ہوئے کہ کوئی کالا دھن برآمد نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ صرف عام آدمیوں کی جائز رقم چھینی گئی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں