مزید کٹھن دن آنے والے ہیں - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-11

مزید کٹھن دن آنے والے ہیں - وزیراعظم مودی

10/دسمبر
مزید کٹھن دن آنے والے ہیں: نریندر مودی
30دسمبر کے بعد صورتحال دھیرے دھیرے معمول پر آئے گی۔ گجرات کے پالن پور ٹاؤن میں جلسہ عام سے خطاب ،وزیر اعظم کا خطاب
دیسا، گجرات
پی ٹی آئی
نوٹ بندی کے فیصلہ سے مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج خبردار کیا کہ آنے والے دن مزید کٹھن ہوسکتے ہیں لیکن صورتحال پچاس دن کا وقفہ گزر جانے کے بعد دھیرے دھیرے معمول پر آجائے گی۔ انہوں نے پارلیمنٹ اجلاس کو درہم برہم کرنے پر اپوزیشن کا نشانہ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ جن سبھا میں (عوام کے درمیان) یہ بات کہنے پر اس لئے مجبور ہوئے ہیں کہ انہیں لوک سبھا میں بولنے نہیں دیارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے روز، اول سے ہی کہا ہے کہ یہ کوئی عام فیصلہ نہیں ہے۔ یہ مشکلات سے پر ہے۔ یہ دشوار فیصلہ ہے اور میں نے کہا تھا کہ کئی تکالیف و مسائل کا سامنا کرنا ہوگا ۔ پچاس دن تک یہ کٹھنائی رہے گی بلکہ یہ مزید بڑھے گی لیکن پچاس دن بعد میرے حساب سے صورتحال ایک جھٹکے میں دھیرے دھیرے معمول پر آنے لگے گی۔ آپ پچاس دن کے بعد دیکھیں گے کہ آپ کی آنکھوں کے سامنے صورتحال دھیرے دھیرے بہتر ہورہی ہے ۔ وزیرا عظم کے یہ ریمارکس عوام کو بینکوں سے اپنا پیسہ نکالنے میں پیش آرہی دشواریوں کی اطلاعات کے پس منظر میں اہم ہیں۔8نومبر کے نوٹ بندی فیصلہ کے بعد نقدی کی قلت سے پوری معیشت پر اثر پڑا ہے۔ وزیرا عظم نے پارلیمنٹ اجلاس درہم برہم کرنے پر اپوزیشن کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ بھی اپوزیشن کے رویہ سے خوش نہیں ہیں۔ اپوزیشن مجھے لوک سبھا میں بولنے سے روک رہی ہے لہذا میں نے جن سبھا میں اپنا منہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن مجھے جب بھی موقع ملے گا میں 125کروڑ ہندوستانیوں کی آواز وہاں سنانے کی کوشش کروں گا۔ مودی نے یہاں ایک ریالی میں یہ بات کہی ۔ وہ اپوزیشن قائدین بشمول راہول گاندھی کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ نوٹ بندی پر پارلیمنٹ میں کچھ بھی کہنے سے بچ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھ پر تنقید کرنے والوں اور عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ عوام کو یہ بھی بتائیں کہ انہیں قطار میں ٹھہرنے کی ضرورت نہیں اور وہ موبائل بینکنگ کا استعمال کرسکتے ہیں ۔ مودی نے کہا آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اپوزیشن، پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دے رہی ہے ۔ مجھے حیرت ہے کہ حکومت کے اس تیقن کے باوجود کہ وزیر اعظم نوٹ بندی پر بات چیت کو تیار ہے، صورتحا لنہیں بدلی۔ صدر جمہوریہ تک پارلیمنٹ کی صورتحا سے خفا ہیں۔ مودی نے کہا کہ اپوزیشن چاہے تو حکومت بحث کے لئے تیار ہے ۔ اپوزیشن بحث سے بچ رہی ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اس کا جھوٹ پکڑا جائے گا۔ اپوزیشن میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ نوٹ بندی فیصلہ کو پوری طرح واپس لینے کا مطالبہ کرے کیوں کہ اسے معلوم ہے کہ عوام بھی نوٹ بندی کے حق میں ہیں۔ سبھی کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی مناسب طریقہ سے روبہ عمل لائی جانی چاہئے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نوٹ بندی سے دہشت گردی، کرپشن اور جعلی کرنسی کا صفایا ہوجائے گا۔ نوٹ بندی نے دہشت گردی اور نکسل تحریک کی کمر توڑ دی ہے ۔ میں دہشت گردی کے خلاف لڑ رہا ہوں کیونکہ جعلی کرنسی اسے بھڑکا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کا مق صد دبے کچلے اور ایماندار لوگوں کو بااختیار بنانا ہے ۔ مودی، ضلع بناس گھنٹہ میں تین سو پچاس کروڑ کے چیز پلانٹ کا افتتاح کرنے کے بعد مخاطب تھے۔ مودی نے کہا کہ بڑے نوٹوں کو ہٹانے کے بعد چھوٹے نوٹوں بالخصوص سو روپے کی نوٹ نے اہمیت حاصل کرلی ہے ۔ انہوں نے عوام سے پ یل کی کہ وہ نئی ٹکنالوجی اور ادائیگی کے طریقے اپناتے ہوئے بغیر نقدی والی معیشت کی سمت بڑھیں ۔ آج لوگ بینکوں اور اے ٹی ایمس کے سامنے قطاروں میں کھڑے ہیں اور اگر آپ کیش لیس سوسائٹی کے قیام میں میری مدد کرنا چاہتے ہیں تو وہ دن دور نہیں جب آپ کے موبائل فون پر بینکوں کی قطار ہوگی جو آپ کو سہولتیں فراہم کریں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کالا دھن جمع کرنے والون اور کرپشن کو بڑھاوا دینے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ مودی نے الزام عائد کیا کہ بعض لوگوں نے ان سے کہا تھا کہ نوٹ بندی کو ایک ہفتہ کے لئے ملتوی کیاجائے ۔ میں نے ان سے پوچھا تھا کیوں؟ آپ کی منشاء کیا ہے؟ آئی اے این ایس کے بموجب وزیر اعظم مودی نے ہفتہ کے دن کہا کہ نوٹ بندی کے بعد جو لوگ بینکوں اور اے ٹی ایمس کے سامنے قطاروں میں ہیں وہ ملک کے خیر کثیر کے لئے ایسا کررہے ہیں۔ انہوں نے شمالی گجرات میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب میں کہا کہ قلت کے دور میں ہمارے ملک کے بوڑھے لوگ، جوان اور اپنے عزیزوں کے لئے کچھ چھوڑا کرتے تھے چاہے اس کے لئے انہیں کتنی یہی دشواریاں کیوں نہ جھیلنی پڑے ۔ یہ ہمارا بے لوث کلچر ہے ۔ وہ یہاں بناس کھنٹہ ڈسٹرکٹ کو آپریٹیو ڈیری کے350کروڑ کے چیز پلانٹ کا افتتاح کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے مانا کہ پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ ہٹانے کے بعد عوام کو دشواریوں کا سامنا ہے ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ پچاس دن بعد صورتحال معمول پر آجائے گی ۔ ہر کوئی اس تبدیلی کو محسوس کرے گا ۔ وزیر اعظم نے اپوزیشن کے حوالہ سے کہا کہ مجھ پر جتنی چاہے تنقید کیجئے لیکن عوام کو الیکٹرانک بینکنگ کے لئے تیار کیجئے ۔ انہیں اس کا استعمال سکھائیے ۔ یہ تقاضہ وقت ہے۔ یو این آئی کے بموجب سابق وزیرا عظم منموہن سنگھ نے برطانوی ماہر معاشیات جان کینس کے حوالہ سے کہا تھا کہ آگے چل کر ہم سب اور نوٹ بندی ختم ہوجائے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کی اس تنقید کے حوالہ سے آج انہیں جدید دور کا رشی چروگ قرار دیا اور کہا کہ ہمارا تعلق ایسی قوم سے ہے جس میں یہ نہیں سوچا جاتا کہ میرا مفاد کیا ہے ۔ ہم خود غرض قوم نہیں ہیں۔ ہم آنے والی نسلوں کے تعلق سے سوچتے ہیں۔ عمر رسیدہ جوڑے اکثر یہ سوچ کر رات کا کھانا نہیں ک ھاتے کہ اس سے بچنے والا پیسہ ان کے بچوں کے کام آئے گا۔ یہ ہماری روایت ہے ۔

راہل گاندھی کے تبصرہ پر وینکیا نائیڈو کی تنقید
سابق زلزلہ نے لوک سبھا میں کانگریس ارکان کی تعداد44 تک گھٹا دی تھی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے آج زلزلہ ریمارک پر کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کو نشانہ تنقید بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق زلزلہ نے لوک سبھا میں پارٹی کے ارکان کی تعداد کو 440سے گھٹاکر44کردیا تھا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت، نوٹ بندی کے مسئلہ پر مباحث کے لئے تیار ہے ۔ مرکزی وزیر برائے شہری ترقی وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مباحث شروع ہونے کے بعد کئی اپوزیشن قائدین بشمول سابق وزیر اعظم نے تقریر کی تھی۔ کانگریس نے رکاوٹیں پیدا کیں اور ایوان میں کارروائی روک دی تھی ۔ نائیڈو نے کہا کہ مباحث کے لئے پارلیمنٹ بہترین فورم ہے اور اپوزیشن کو حکومت کی بات سننی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ حکومت کی بات سننے کے بعد بھی قائل نہ ہوں تو وہ عوام کے پاس جاسکتے ہیں اور احتجاج کرسکتے ہیں ۔ عوام کے پاس گئے بغیر یا عوامی نمائندوں کو ایوان میں سنے بغیر آپ رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں کہہ رہ اہوں کہ آپ جمہوریت کی توہین کررہے ہیں ، آپ پارلیمنٹ کی توہین کررہے ہیں۔ گاندھی کے ریمارک کا حوالہ دیتے ہوئے کہ اگر انہیں بولنے دیاجائے تو ایوان میں زلزلہ آجائے گا ، نائیڈو نے کہا کہ آخر کانگریس کے نائب صدر کیا پیام دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صرف زبانی دھمکیاں دیتے ہوئے کہ اگر میں بولوں تو زلزلہ آجائے گا، آخر یہ کیا مثال ہے ، وہ عوام کو کیا پیام دینا چاہتے ہیں۔ ایک زلزلہ کے بعد کانگریس کی تعداد چار سو چالیس سے گھٹ کر چوالیس ہوگئی تھی ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ حکومت مباحث کے لئے تیار ہے اور اپوزیشن جماعتوں نے بحث ادھوری چھوڑ دی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں دو دن بحث کرنے کے بعد آپ بھاگ کھڑے ہوئے ۔ کانگریس قائدین آنند شرما، پرمو د تیواری، حتی کہ منموہن سنگھ نے بھی تقریر کی ، پھر آپ نے درمیان میں رکاوٹیں کیون کھڑی کیں؟ نائیڈون ے سلسلہ وار سوالات کیے اور کہا کہ کانگریس کو جواب دینا چاہئے ۔، مٰں کانگریس اور اس کے دو دوستوں سے یہ جاننا چاہتا ہوں کہ وہ کرپشن اور کالے دھن کے خلاف لڑائی کے حامی ہیں یا نہیں، کیا وہ نوٹوں کی دوبارہ اجرائی کے حامی ہیں یا نہیں، کیا وہ ڈیجیٹل منتقلی کے حامی ہیں یا مخالف ہیں کیا وہ اس پالیسی کے مخالف ہیں یا اس کے نفاز کے مخالف ہیں۔

دوبارہ برسر اقتدار آتے ہوئے تاریخ رقم کروںگا: اکھلیش
لکھنو
پی ٹی آئی
چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو نے آج کہا کہ وہ ترقیاتی موضوع پر اقتدار دوبارہ برقرار رکھتے ہوئے تاریخ درج کرائیں گے ۔ انہوں نے نوٹ بندی مسئلہ پر بی جے پی کو طنز کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جن لوگوں نے عوام کو مشکلات سے دوچار کیا ہے ، وہ انتخابات سے بھاگ کھڑے ہوں گے ۔ انہوں نے یہاںآ ئی پی ایس ہفتہ کے موقع پر پولیس عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر شخص انتخابی تواریخ کے اعلان کا منتظر ہے ۔ اگر کوئی انتخابات کا سب سے زیادہ منتظر ہے تو وہ میں ہوں۔ میں انتخابات کے لیے اس وقت سے تیار ہوں جب میں نے لکھنو میٹرو کو جھنڈی دکھائی تھی ۔ اکھلیش نے کہا کہ اگرچہ لوگ کہتے ہیں کہ اتر پردیش میں حکومتیں دوبارہ بر سر اقتدار نہیں آتیں، لیکن جب سے میں نے کام کنا شروع کیا ہے میں ہر شعبہ میں تاریخ رقم کررہا ہوں اور مجھے پورا اعتماد ہے کہ اس مرتبہ بھی تاریخ رقم کروں گا اور میں ایک بار پھر آپ سب لوگوں کے ساتھ بیٹھوں گا ۔ بظاہر مرکز کی جانب سے نوٹ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے اکھلیش نے کہا کہ جن لوگوں نے عوام کو مشکلات سے دوچار کیا ہے وہ انتخابات سے فرار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایسے پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جنہیں دوستوں کی غلطیوں کی سزا بھگتنی پڑی۔ واضح رہے کہ اکھلیش یادو نے ضلع فتحپور میں ایک بینک کی قطار میں ٹھہرے ہوئے افراد پر لاٹھی چارج کا ویدیو سامنے آنے کے بعد متعلقہ ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اس واقعہ کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے ڈی جی پی سے کہا تھ اکہ وہ فورس کو تیار کریں ، تاکہ انہیں قطارون میں ٹھہرے ہوئے لوگوں پر لاٹھی چارج نہ کرنا پڑے، یہاں یہ تزکرہ مناسب ہوگا کہ عنقریب انتخابی تواریخ کے اعلان کے بارے میں قیاس آرائیاں ہورہی ہیں، کیونکہ الیکشن کمیشن نے پانچ ریاستوں میں حکومتون سے کہا ہے کہ وہ انتخابی تواریخ کا اعلان کرنے سے پہلے اس سے مشاورت کریں۔ ایلکشن کمیشن نے حکومت اتر پردیش سے کہا ہے کہ وہ آئندہ سال کے ریاستی بورڈ امتحانات کی تواریخ اس کے ساتھ مشاورت کے بعد طے کریں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ آئندہ سال کے اوائل میں مقرر اسمبلی انتخابات اور امتحانی تواریخ میں ٹکراؤ نہ ہو۔ اکھلیش نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آنے والے انتخابات آزادنہ و منصفانہ ہوں گے، کیوں کہ وہ خود منصفانہ ہے ۔ بہر حال یہ دیکھنا ہوگا کہ دوسرے کتنے حق بجانب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ڈی جی پی کو برقرار رکھاجاتا ہے یا ہٹادیا جاتا ہے، جیسا کہ اکثر ہوتا آیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ سینئر پولیس عہدیدار کو ہٹادیاجاتا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں